30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اللہ،رسول اوراہلبیت کی محبت میں ترتیب
حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سےمروی ہےکہ اللہ پا ک کے پیارےحبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا: اَحِبُّوااللہَ لِمَایَغْذُوْکُمْ بِہٖ مِنْ نِعَمِہٖ وَاَحِبُّوْنِیْ لِحُبِّ اللہِ وَاَحِبُّوْااَہْلَ بَیْتِیْ لِحُبِّیْ یعنی اللہ پاک سےمحبت کروکیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمتیں کھلاتاہےاورمحبَّتِ الٰہی کےلئے مجھ سےمحبت کرواورمیری محبت کےلئےمیرےاہْلِ بیت سےمحبت کرو۔ ( ترمذی، ۵ / ۴۳۴ ،حدیث: ۳۸۱۴ ۔مستدرک حاکم، ۴ / ۱۳۱ ،حدیث: ۴۷۷۰) مشہورمفسر، حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مراٰۃ المناجیح،جلد8،صفحہ493پر اس حدیث شریف کی شرح میں فرماتے ہیں:میری محبت حاصل کرنے کے لئے میرے گھر والوں اولادِ پاک ازواج مطہرات سے محبت کرو کیونکہ وہ میرے محبوب ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ ان محبتوں میں ترتیب یہ ہے کہ اہْلِ بیت کی محبت زینہ ہے حضور( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم )کی محبت کا اور حضور( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم )کی محبت ذریعہ ہے رب تعالیٰ کی محبت کا۔(ازمرقات)مطلب یہ ہے کہ محبَّتِ اہْلِ بیت اس لئے چاہئے کہ وہ محبَّتِ رسول کا ذریعہ ہے اس لئے نہیں کہ وہ بغض صحابہ کا ذریعہ بنے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَلِیْن اَمَّابَعْدُفَاَعُوْذُبِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط ’’محبت اولیا کی برکات‘‘کے16 حُروف کی نسبت سےکتاب پڑھنے کی’’16 نیّتیں‘‘ فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم : نِیَّةُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔(1) دومَدَنی پھول: (۱)بِغیراچّھی نیّت کےکسی بھی عَملِ خیرکا ثواب نہیں ملتا۔ (۲)جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتناثواب بھی زِیادہ۔ (۱)ہربارحمدوصلوٰۃ اور تَعَوُّذوتَسْمِیّہ سےآغازکروں گا۔(اسی صَفْحَہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے اس پر عمل ہو جائے گا)۔(۲)رِضائے الٰہی کے لئے اس کتاب کا اوّل تا آخِر مطالَعہ کروں گا۔ (۳) حتَّی الْوَسْع اِس کا باوُضُو اورقبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا۔ (۴)قرآنی آیات اوراَحادیث ِ مبارَکہ کی زِیارت کروں گا۔(۵)جہاں جہاں’’ اللّٰہ ‘‘کانام پاک آئے گا وہاں عَزَّوَجَلَّ (۶)جہاں جہاں’’سرکار‘‘ کا اِسْمِ مبارَک آئےگاوہاں صَلَّی اللّٰہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم ،(۷)جہاں جہاں کسی’’صحابی‘‘ کا نام آئے گا وہاں رَضِیَ اللہُ عَنْہ اور (۸)جہاں جہاں کسی’’بزرگ‘‘ کا نام آئے گا وہاں رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ پڑھوں گا۔ (۹)رضائے الٰہی کے لئے علم حاصل کروں گا۔ (۱۰)اس کتاب کا مطالعہ شروع کرنے سے پہلےفاتحہ پڑھ کراس کےمُؤَلِّف کوایصالِ ثواب کروں گا۔ (۱۱)(اپنے ذاتی نسخے پر) عِندَالضرورت خاص خاص مقامات انڈر لائن کروں گا۔(۱۲)(اپنے ذاتی نسخے کے)’’یادداشت‘‘والے صَفْحَہ پر ضَروری نِکات لکھوں گا۔ (۱۳)اولیا کی صفات کو اپناؤں گا۔(۱۴)دوسروں کویہ کتاب پڑھنے کی ترغیب دلاؤں گا۔(۱۵)اس حدیثِ پاک’’ تَھَادَوْا تَحَابُّوْا ‘‘ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی۔( موطاامام مالک، ۲ / ۴۰۷ ، حديث: ۱۷۳۱) پر عمل کی نیت سے(ایک یا حسب ِ توفیق)یہ کتاب خریدکر دوسروں کوتحفۃًدےکراوراس کتاب کامطالَعہ کر کےاس کا ثواب ساری اُمّت کو ایصال کروں گا۔ (۱۶)کتابت وغیرہ میں شَرْعی غلَطی ملی تو ناشرین کو تحریری طور پَر مُطَّلع کروں گا(ناشِرین وغیرہ کو کتابوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا)۔اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ
از:شیْخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت ،بانِیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطّارقادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی اِحْسَا نِہٖ وَ بِفَضْلِ رَسُوْلِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تَبلیغِ قرآن وسنّت کی عالمگیرغیرسیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اشاعَتِ علْمِ شریعت کو دنیا بھر میں عام کرنے کا عزمِ مُصمّم رکھتی ہے، اِن تمام اُمور کو بحسن خوبی سر انجام دینے کےلئے مُتَعَدَّد مجالس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے ایک مجلس’’ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ ‘‘بھی ہےجودعوتِ اسلامی کےعُلماومفتیانِ کرام کَـثَّـرَھُمُ اللہُ السَّلَام پرمشتمل ہے،جس نےخالص علمی،تحقیقی اوراشاعتی کام کابیڑا اٹھایا ہے۔ اس کے مندرجہ ذیل چھ شعبے ہیں: (۱)شعبہ کُتُبِ اعلیٰ حضرت (۲)شعبہ تراجِمِ کُتُب (۳)شعبہ درسی کُتُب (۴)شعبہ اِصلاحی کُتُب (۵)شعبہ تفتیش کُتُب (۶)شعبہ تخریج (2) ’’ اَلْمَدِ یْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ ‘‘کی اوّلین ترجیح سرکارِاعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،عظیْمُ البَرَکت،عظیْمُ المرتبت،پروانَۂ شمْعِ رِسالت، مُجَدِّدِ دین و مِلَّت، حامِیِ سُنّت ، ماحِیِ بِدعت، عالِم شَرِیْعَت، پیر ِ طریقت،باعِثِ خَیْر و بَرَکت، حضرت علاّمہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی گِراں مایہ تصانیف کو عصرحاضرکے تقاضوں کے مطابق حتَّی الْوَسْع سَہْل اُسلُوب میں پیش کرنا ہے۔ تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں اِس عِلمی ، تحقیقی اور اشاعتی مَدَنی کام میں ہرممکن تعاوُن فرمائیں اورمجلس کی طرف سے شائع ہونے والی کُتُب کا خود بھی مطالَعہ فرمائیں اور دوسروں کو بھی اِس کی ترغیب دلائیں۔ اللّٰہ پاک’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی تمام مجالس بَشُمُول’’ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ ‘‘کودن گیارہویں اوررات بارہویں ترقّی عطا فرمائے اورہمارےہرعمَلِ خیرکوزیورِاِخلاص سےآراستہ فرماکردونوں جہاں کی بھلائی کاسبب بنائے۔ہمیں زیرِگنبد ِخضرا شہادت، جنَّتُ البقیع میں مدفن اور جنَّتُ الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپہلے اِسے پڑھ لیجئے
اللہ پاک نے بے شمارمخلوقات پیدا فرمائی، لیکن اَشْرفُ المخلوقات کا تاج صرف اِنسان کے سر سجایا، اَچھی صُورت کے ساتھ ساتھ اِسے کامل عقل اور سمجھ بوجھ بھی عطا فرمائی۔ لیکن اِنسان نقصان اور خسارے کے خطرے میں گھرا ہوا ہے۔ اس خطرے اور اس سے نجات کے طریقے کو سُورۂ عصر میں بہترین انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ چنانچہ اِرشاد ہوتا ہے: وَ الْعَصْرِۙ(۱) اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠(۳) ( پ ۳۰ ،العصر: ۱ تا ۳) ترجمۂ کنز الایمان : اس زمانَۂ محبوب کی قسم بےشک آدمی ضرور نقصان میں ہے مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔ اِس سے پتا چلا کہ اِنسان اَشرفُ المخلوقات اور حقیقتاً اِنسان کہلانے کا مستحق اسی صُورت میں ہوگا جب وہ اِیمان قبول کر کے نیک اَعمال اِختیار کرے اور اُن لوگوں کے راستے اور طریقے پر چلے جِن پر اللہ پاک نے اِنعام فرمایا اور وہ چار گروہ ہیں: اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام ، صِدِّیْقِیْن، شُہَدائے عِظام اور صالحین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ۔ اللہ پاک اور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اِطاعت گزار اور فرمانبردار بندوں کو اِنہیں کا ساتھ نصیب ہوگا۔ چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓىٕكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَۚ-وَ حَسُنَ اُولٰٓىٕكَ رَفِیْقًاؕ(۶۹) ( پ ۵ ،النساء: ۶۹) ترجمۂ کنز الایمان : اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اُسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ اور یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں۔ اَلغرض بنیادی مَسائل یعنی عَقائد ، عِبادات ، مُعاملات ، اچھے اَخلاق اوربُرے اَخلاق کاعِلْم حاصل کرنا لازم ہے تاکہ دُرُست طریقے سے اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِطاعت و فرمانبرداری کی جا سکے اور جب بندہ اطاعَتِ خداومصطفٰے بجالائے گاتواسے تقویٰ و پرہیزگاری کی دولت نصیب ہوگی اورجسے یہ دولت حاصل ہو جائے حقیقت میں وہی اِنسان اوراَشْرفُ المخلوقات ہے۔ زَیْرِ نظر کتاب حضرت سیِّدُنا شیخ حافِظ اَبُو نُعَیْم اَحمد بن عبدُ اللہ اَصفہانی شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی مایہ ناز تصنیف ’’ حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء ‘‘ جلد9 کا اردو ترجمہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس میں آپ نے صالحین کی سِیْرت، فَضائل ومَناقِب، تقویٰ و پرہیزگاری کو بیان کیا ہے۔ جو ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ ! اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ کےشعبہ تراجِمِ کُتُب(عربی سےاُردو)سےاس کتاب کی اِبتدائی آٹھ جلدیں” اللہ والوں کی باتیں“کے نام سے زیورِترجمہ سےآراستہ ہوکرمنظَرِعام پرآچکی ہیں۔اس وقت کتاب کی نویں جلد کا ترجمہ آپ کےہاتھوں میں ہے۔یہ جلد14بزرگوں بالخصوص اپنےزمانےمیں عِلْمِ حدیث اور فقہ کے اُن شہسواروں کے تذکروں پرمشتمل ہےجنہوں نےخدمَتِ دین کی خاطردُنیا وی آسائشوں کوٹھکرا کر بڑے بڑے مصائب و آلام کا سامنا کیا اور طرح طرح کی تکلیفیں اُٹھائیں۔چند قابِل ذِکرہستیاں یہ ہیں: ’’حضرت سیِّدُنا امام محمد بن اِدریس شافعی، حضرت سیِّدُنا امام اَحمد بن حنبل، حضرت سیِّدُنا محمد بن اَسلم طُوسی، حضرت سیِّدُنا ذُوالنُّون مصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ۔‘‘کتاب پرترجمہ،تقابُل،نظرثانی،پُروف ریڈنگ اورتخریج وغیرہ کے کام میں شعبہ کے تمام ہی اسلامی بھائی شریک رہےبالخصوص اِن اِسلامی بھائیوں نے بھرپور کوشش فرمائی: (1)…اَبُوواصِف محمد آصف اِقبال عَطّاری مَدَنی(2)…اَبُو علی محمد گُل فَراز عَطّاری مَدَنی(3)…اَبُو محمد عِمران اِلٰہی عَطّاری مَدَنی سَلَّمَہُمُ الْغَنِی ۔ شرعی تفتیش مُفتی محمد کفیل عَطّاری مَدَنی اور مُفتی عبْدُ الماجِد عَطّاری مَدَنی دَامَتْ فُیُوْضُہُم نےفرمائی ہے۔ بارگاہِ الٰہی میں دُعاہےکہ اپنی دنیاوآخرت سنوارنےکےلئےہمیں اِس کتاب کوپڑھنے،اِس پرعَمَل کرنے اوردُوسرےاِسلامی بھائیوں بِالخصوص مُفْتِیانِ عِظام اورعُلَمائےکِرام کی خِدمتوں میں تحفۃً پیش کرنےکی توفیق عطافرمائے، نیزہمیں اپنی اورساری دنیاکےلوگوں کی اِصلاح کی کوشش کےلئے مَدَنی اِنعامات پر عمل اور عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت قرآن و سُنَّت کی تبلیغ کے لئے راہِ خدا میں سَفَر کر نے والے مَدَنی قافِلوں میں سَفَرکی سعادت عطافرمائےاوردَعوتِ اِسلامی کی تمام مجالِس بشمول مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ کو دن پچسویں اوررات چھبیسویں ترقّی عطافرمائے! اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم شُعبہ تَراجِم کُتُب( مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ )حضرت سَیِّدُنا عبدُالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ
تبع تابعین بزرگوں میں سے ایک پسندیدہ پیشوا،مضبوط رہبر،روایات کی چھان پھٹک کے ماہراور احادیث کے حافظحضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں ۔آپ سنتوں اور طریقَۂ صحابہ کا اتباع کرنے والے اور رائےوخواہشات سے دور رہنے والے تھے۔20ہزار اَحادیث زبانی لکھوانا
﴿12835﴾…حضرت سَیِّدُنا عُبَیـْدُ اللہ بن عُمَرقَوارِیری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مجھے 20ہزار حدیثیں زبانی لکھوائیں ۔ ﴿12836﴾…حضرت سیِّدُنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ حدیث شریف کے لیے پیدا کیے گئے۔ ﴿12837﴾…حضرت سَیِّدُنا مُہَنَّا بن یحییٰ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا:حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن اور حضرت سیِّدُنا یحییٰ بن سعید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمَا میں سے کون بڑا فقیہ ہے؟ تو ارشاد فرمایا:حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ۔ ﴿12838﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایسا بارہا ہواکہ میں حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن مبارک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ساتھ چلتے ہوئے کسی حدیث پاک کے متعلق بات کرتا تو آپ ارشاد فرماتے : میرے اِس حدیث کو لکھنے تک تم مجھ سے جُدا مت ہونا۔کب پیشوا بنناجائز ہوگا؟
﴿12839﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:یاد رکھو!کسی شخص کا اُس وقت تک امام وپیشوا بننا جائز نہیں جب تک کہ وہ صحیح اور غلط کو جان نہ لے اورعلم کی بنیادوں سے واقف نہ ہوجائے اوروہ ہر شے سے دلیل نہ پکڑے۔ ﴿12840﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:”دین کے معاملے میں آدمی کے لیے سوائے اُس بات کے کچھ کہنا جائز نہیں جو اُس نے کسی ثقہ(قابل اعتماد)سے سنی ہو۔“راوی کہتے ہیں کہ یہاں آپ کی مراد دین میں رائے زنی کرنے والے ہیں ۔حفظ پختگی کا نام ہے
﴿12841﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: منقول ہے کہ اگر بندہ خود سے زیادہ علم والے سے ملے تواُس دن کو غنیمت جانے ،اگرعلم میں اپنے ہم پلہ سے ملے تو سیکھے سکھائے اور اُس سے علم حاصل کرے اور اگراپنےسے کم علم والے سے ملے تواُس کے لیے تواضع کرے اور اُسے علم سکھائے اور ہر سنی ہوئی بات آگے بیان کرنے والا علم میں راہنما نہیں بن سکتا اور یوں ہی ہرکسی سے روایت کرنے والا بھی علم میں پیشوا نہیں ہوسکتااور اِسی طرح شاذعلمی باتیں بیان کرنے والا بھی علم میں امام نہیں بن سکتا اور حفظ پختگی کا نام ہے۔علم زیادہ اور علما تھوڑے
﴿12842﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ دین کے معاملے میں آدمی کے لیے کوئی حدیث روایت کرنااُس وقت تک جائزنہیں جب تک وہ اُسے قرآن کریم کی آیت یا انسان کے نام کی طرح پختہ یاد نہ کرلے۔احادیث بیان کرنے والے ایک شخص کے متعلق آپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ثقہ وقابل اعتماد ہے؟ تو ارشاد فرمایا:اُسے رہنے دو،نہ تم اُسے کچھ دو اور نہ اُس کے حوالے سے مجھے حدیث بیان کرو۔عرض کی گئی:ایسا کیوں؟فرمایا:اُس کی حدیثیں زیادہ ہوگئی ہیں۔ایک بار آپ کے پاس محدثین کا ذکر ہوا تو ارشاد فرمایا: اِس کام کے لیے خاص لوگ ہیں اورفرمایا:علم زیادہ ہے اور علما تھوڑے ہیں۔انسان کوکھانے پینے سے زیادہ علم کی ضرورت ہے
﴿12843﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:آدمی کو کھانے پینے سے زیادہ علم کی ضرورت ہے۔ ﴿12844﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں نے خواب میں حضرت سیِّدُنا سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کودیکھا تو عرض کی: آپ نے کس شے کو افضل پایا؟ فرمایا: حدیث شریف کو۔حدیث کی معرفت ایک قسم کا الہام ہے
﴿12845﴾… حضرت سَیِّدُنا اِبْنِ نُمَیْر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بیان کیا کہ حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےفرمایا:حدیث پاک کی معرفت ایک قسم کا اِلہام ہے۔پھر حضرت اِبْنِ نُمَیْر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کہا:انہوں نے سچ فرمایا ، کیونکہ اگر کسی حدیث سے متعلق میں پوچھ لوں کہ اس کا یہ حکم کہاں سے ہے؟ تو اُن کے پاس کوئی جواب نہ ہوتا(کیونکہ بسا اوقات حدیث سے متعلق کوئی ایسی پوشیدہ کمزوری ہوتی ہے جسے صرف ماہر(الہام کے ذریعے)ہی جانتا ہے،اسی لئے وہ اس کا ماخذ بیان کرنے پر قادر نہیں ہوتا)۔علم حدیث میں ماہر
﴿12846﴾… حضرت سَیِّدُنا امام علی بن مَدینی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: حدیث شریف میں(ہمارے استاد)حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا علم جادو کی مانند تھا۔ حضرت نُعیم بن حَمّاد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ میں نے سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا: آپ صحیح اور کمزور حدیث کو کیسے پہچان لیتے ہیں ؟ارشاد فرمایا:جیسے طبیب مجنون کو پہچان لیتا ہے۔ ﴿12847﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:ایک حدیث شریف کے متعلق سُوال کرنا مجھے 10 حدیثوں سے نفع اٹھانے سے زیادہ پسند ہے۔ ﴿12848﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:”آدمی کے لیے فتوٰی دینا حرام ہے سوائے اُس شے کے بارے میں جو اُس نے کسی ثقہ(قابِل اعتماد)سے سنی ہو۔“ ﴿12849﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:میں نے جس شخص کی بھی حدیث نہیں لی اُس کے لیے اللہ پاک سے دعاکی اور اُس کا نام بیان کیا۔ ﴿12850﴾… حضرت سَیِّدُنا عُبَیـْدُاللہ بن عُمَرقَوارِیری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنی اور دوسروں کی حدیث کو پہچانتے تھے جبکہ حضرت سیِّدُنا یحییٰ بن سعید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ صرف اپنی حدیث کی مَعرِفَت رکھتے تھے۔کم عمری میں حدیث لکھوانا
﴿12851﴾…حضرت سَیِّدُنا زِیاد بن یعقوب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے کہ ہم حضرت سیِّدُنا ہُشَیْم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی مجلس میں تھے ۔وہ جب کھڑے ہوگئے تو حضرت سیِّدُناامام احمد بن حنبل ،حضرت سیِّدُنا یحییٰ بن مَعِین اور حضرت سیِّدُنا خَلَف بن سالِم رَحِمَہُمُ اللہ نے بڑے آرام سے ایک نوجوان کو ہاتھ سے پکڑا اور مسجدلے گئے پھر انہوں نے اور ہم نے اُس نوجوان سے حدیثیں لکھیں اوروہ نوجوان حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تھے۔ ﴿12852﴾… حضرت سَیِّدُنا خالد بن خِداش رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ میں اور حضرت خُویل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ حضرت سیِّدُناحَمّاد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس تھے کہ اتنے میں حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ آئے اور بیٹھ گئے پھر اُٹھ کر چلے گئے تو حضرت سیِّدُناحمّاد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:یہ اُن لوگوں میں سے ہیں کہ اگر حضرت سیِّدُنا ایوب سَخْتِیانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ انہیں پاتے تو ضرور ان کی تعظیم وتوقیر کرتے۔بصرہ کے سردار اورفخر
﴿12853﴾… حضرت سَیِّدُناحسن بن محمد بن صَبَّاح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ مجھے کئی لوگوں نے بتایا کہ وہ حضرت سیِّدُناحمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس حاضر تھے ،کسی نے آپ سے ایک مسئلہ پوچھا تو فرمایا:ابنِ مَہدی کہاں ہیں؟ اِبْنِ مَہدی کے علاوہ کون اِس کا جواب دے سکتا ہے؟اتنے میں حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ آگئے تو آپ نے اُن سے وہ مسئلہ پوچھا،انہوں نے جواب دیا۔پھر جب وہ اُن کے پاس سے چلے گئے تو آپ نے فرمایا:یہ 30سال سے بصرہ کے سردار ہیں۔ یا فرمایا:یہ30سال سے بصرہ کے جوان ہیں ۔یا ِاِس سے ملتی جلتی کوئی بات فرمائی۔ ﴿12854﴾… حضرت سیِّدُناحمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:اگرحضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ زندہ رہے تو بصرہ والوں کافخر بن کرظاہر ہوں گے۔قاضی وقت کی اصلاح
﴿12855﴾… حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے کہ ہم ایک جنازے میں شریک تھے جس میں حضرت عُبَـیْدُاللہ بن حسن عَنْبَرِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی تھے ۔آپ ان دنوں بصرہ کے قاضی تھے اور اپنی قوم اور لوگوں میں آپ کا بڑا مقام ومرتبہ تھا۔آپ نے کسی شے کے متعلق بات کی تو غلطی کرگئے ،اُس وقت میں نوعمر تھا پھر بھی میں نے عرض کی:آپ کی یہ بات درست نہیں ،آپ کو حدیث پر عمل کرنا چاہیے ۔یہ سن کر وہاں موجود لوگ مجھ پر آپڑے تو آپ نے فرمایا:اِسے چھوڑ دو۔اور مجھ سے فرمایا:وہ کونسی حدیث ہے تو میں نے انہیں بتائی ،اس پر فرمایا:”اے لڑکے! تونے سچ کہا،لہٰذا میں عاجزی کے ساتھ تمہاری بات کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔“مجلس حدیث میں ہنسنے والے کو تنبیہ
﴿12856﴾…حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عُمَر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں:حضرت سیِّدُنا ابنِ مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی مجلس میں دورانِ درس ایک شخص ہنس رہاتھا،آپ نے پوچھا:یہ کون ہنس رہا ہے؟ تو ایک شخص کی طرف اشارہ کیا گیا،آپ نے اُس کی جانب متوجہ ہوکردو مرتبہ فرمایا:تم علم حاصل کرتے وقت ہنستے ہو ؟پھر سب سے فرمایا:میں تمہیں دومہینے تک حدیث بیان نہیں کروں گا۔پھر لوگ کھڑے ہوکر چلے گئے اور مجھے نہیں معلوم کہ میں نے کبھی حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کوقہقہہ مار کر بہت زیادہ ہنستے دیکھا ہو،ہاں آپ مسکرایا کرتے تھے اور اگر انہیں ہنسی کااندیشہ ہوتا تو اپنے منہ کو سختی سے بندفرمالیتے۔ یوں ہی ایک بار آپ نے ایک شخص سے فرما یا:میں یہ نہیں کروں گا۔اُس نے پھر پوچھاتو فرمایا:میں کہہ چکا کہ میں یہ نہیں کروں گا۔اُس شخص نے کہا: آپ نے قسم تو نہیں کھائی تھی۔فرمایا:مگر یہ اُس سے سخت تر ہے ، اگر قسم کھاتا تو کفارہ ادا کردیتا۔مال کے فتنہ سے زیادہ سخت
﴿12857﴾… حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:حدیث کا فتنہ مال کے فتنہ سے زیادہ سخت ہے اور اولاد کا فتنہ اس سے مشابہت رکھتا ہے ،اس سے خیرکا ارادہ رکھنے والے کتنے ہی لوگوں کو فِتنۂ حدیث جھوٹ پر اُبھارچکاہے ۔فرقہ جَہْمِیَّہ سے نفرت
﴿12858﴾…حضرت ابوبکر بن ابُو الْاسْوَد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں:حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس حضرت سیِّدُنا یحییٰ بن سعید قطّان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیٹھے ہوئے تھے ،انہوں نے فرقہ جَہْمِیَّہ کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا:میں اُن کے ساتھ نہ نکاح کروں اور نہ ہی اُن کے پیچھے نماز پڑھوں اوراِس فرقے کا کوئی شخص اگر میری کسی لونڈی کے لیے بھی نکاح کا پیغام بھیجے تو میں اُس سے اس کی شادی ہرگز نہ کروں ۔ ﴿12859﴾… حضرت سَیِّدُنا ابوموسٰی محمد بن مُثَنّٰی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی گود میں ایک کتاب دیکھی جس میں ایک شخص کی روایت قلم زد(یعنی کاٹی ہوئی)تھی تو میں نے عرض کی:آپ نے اس کی حدیث قلم زد کیوں کی تو فرمایا:مجھے حضرت یحییٰ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بتایا کہ اِس پر فرقہ جہمیہ والا عقیدہ رکھنے کی تہمت ہے تو میں نے اس کی حدیث پر مہرلگادی ۔قرآن کو مخلوق کہنے والے سے نفرت
﴿12860﴾… حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:جو قرآن کریم کو مخلوق کہے تم اُس کے پیچھے نہ نماز پڑھو،نہ کسی راستے میں اُس کے ساتھ چلو اور نہ ہی اُس سے نکاح کرو۔ ﴿12861﴾… حضرت سَیِّدُنا ابراہیم بن زِیاد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے عرض کی:آپ اُس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو قرآن کریم کو مخلوق کہے تو ارشاد فرمایا:اگر مجھےحکومت مل جائے تو میں نہر کے پل پر کھڑا ہو جاؤں اور اپنے پاس سے گزرنے والے ہر شخص سے قرآنِ مجید کے متعلق پوچھوں تو جوقرآنِ کریم کو مخلوق بتائے میں اُس کاسر کاٹ کر اُسے پانی میں پھینک دوں۔ ﴿12862﴾… حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:جو یہ کہتا ہے کہ قرآن پاک مخلوق ہے تو میں اُس سے توبہ کا مطالبہ کروں گا ،اگر توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ میں اُس کا سر قلم کردوں گا کیونکہ وہ قرآن کریم کا منکر ہے ۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) ( پ ۶ ،النسآء: ۱۶۴) ترجمۂ کنز الایمان :اور اللہ نے موسٰی سے حقیقتاً کلام فرمایا۔فرقہ جَہْمِیَّہ کا رد
﴿12863﴾…حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عمر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس فرقہ جہمیہ کا تذکرہ ہوا کہ وہ کہتے ہیں:قرآن مخلوق ہے۔تو آپ نے ارشاد فرمایا:وہ لوگ اللہ پاک سے کلام کی اور قرآن کریم کے کَلَامُ اللہ ہونے کی نفی کرنا چاہتے ہیں ،حالانکہ اللہ پاک نے حضرت سیِّدُنا موسی عَلَیْہِ السَّلَام سے کلام فرمایاہے اور اللہ پاک نے اِسے بیان بھی فرمایا: وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) ( پ ۶ ،النسآء: ۱۶۴) ترجمۂ کنز الایمان :اور اللہ نے موسٰی سے حقیقتاً کلام فرمایا۔ ﴿12864﴾… حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے بدعتیوں(بدمذہبوں)کے پیچھے نماز پڑھنے کے متعلق سُوال ہوا تو ارشاد فرمایا:جب تک وہ اپنی بدعت کی طرف نہ بلائیں اور بدعت کے لیے جھگڑا نہ کریں تو اُن کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے(3)سوائے ان دو قسموں جہمیہ اور رافضی کے (اُن کے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے) کیونکہ جہمیہ اللہ پاک کی کتاب کے منکر ہیں اور رافضی رسول کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی بدگوئی کرتے ہیں۔ ﴿12865﴾…حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عُمَر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے سامنے فرقہ جہمیہ کے ایک شخص کا ذکر کیا کہ ہم نے اُس سے یہ بات کہی کہ” اللہ پاک نے حضرت سیِّدُناآدم عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنے دستِ قدرت سے بنایا۔“تو وہ بولا:اُس نے ایک ہاتھ سے اُسے گوندھااور دونوں ہاتھوں سے آٹے کو حرکت دی۔“یہ سن کر حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:اگر بادشاہ فرقہ جہمیہ کے بارے میں مجھ سے مشورہ کرے تو میں اُسے یہ مشورہ دوں گا کہ پہلے اُن سے توبہ کا مطالبہ کرے ،اگر وہ توبہ کریں تو ٹھیک ورنہ اُن کے سر تن سے جدا کردے۔ایک بدمذہب کی توبہ
﴿12866﴾… حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عُمَر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا عبدُالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مجلس میں جعفر بن سلیمان ہاشمی کی اولاد میں سے ایک نوجوان سے فرمایا:تم ٹھہر ے رہوتو وہ بیٹھ گیا۔جب لوگ چلے گئے تو اُس سے فرمایا:بیٹا! اس علاقے کی بدعتوں اور اختلاف کو تم جانتے ہی ہوا ور یہ سب تمہاری خوشحالی کی بدولت ہو رہا ہے سوائے تمہارے معاملے کے اورجوبات مجھ تک پہنچی ہے وہ یہ ہے کہ تم لوگوں کو حکومت ملنے سے پہلے معاملہ ٹھیک چل رہا تھا،پھر جب حکومت تمہیں ملی تو معاملہ بڑا ہوگیا۔ نوجوان نے عرض کی: اے ابوسعید! وہ کیا ہے؟ فرمایا:مجھے پتا چلا ہے کہ تم رب کریم کی ذات کے متعلق گفتگو کرتے ہو اور اُسے انسان سے تَشبیہ دیتے اور مُتَّصِف کرتے ہو۔وہ لڑکا بولا:ہاں ،اے ابوسعید! ہم نے غوروفکر کیا تو اللہ پاک کی تخلیق میں انسان سے بڑھ کر اچھااور بہتر کسی کو نہ پایا۔ پھر اُس نے صفاتِ باری تعالیٰ کے متعلق گفتگو شروع کردی۔ حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اُس سے فرمایا:بیٹا ! ذرا ٹھہرو،پہلے ہم مخلوق کے بارے میں بات کرتے ہیں ،اگر ہم مخلوق کے معاملے میں بے بس ہوں تو ہم خالق تبارک وتعالیٰ کے معاملے میں زیادہ عاجز ہوں گے۔تو تم مجھے اس حدیث شریف کے متعلق بتاؤ جو مجھے حضرت شُعبہ نے حضرت شَیْبانی سے انہوں نے حضرت سعید بن جُبَیْر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ سے روایت کی کہ حضرت عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اِس ارشادِ باری تعالیٰ: لَقَدْ رَاٰى مِنْ اٰیٰتِ رَبِّهِ الْكُبْرٰى(۱۸) ( پ ۲۷ ،النجم: ۱۸) ترجمۂ کنز الایمان : بے شک اپنے رب کی بہت بڑی نشانیاں دیکھیں۔ کے تحت فرمایا:حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کو دیکھا جن کے چھ سو پر ہیں۔اُس وقت وہ لڑکا آپ کو حیرت سے دیکھ رہا تھاتو حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:بیٹا!میں تمہارے لیے مسئلے کو آسان کرتاہوں اور تم سے پانچ سو ستانوے پروں کی بات نہیں کرتا ،تم مجھے صرف تین پروں کی تخلیق کے متعلق بتاؤ کہ ان میں سے تیسرے پر کی جگہ کتنی ہے اور وہ جگہ دوسرے دو پروں کی جگہ کے علاوہ ہو جو اللہ پاک نے ان کے لیے مقرر فرمائی ہے تاکہ میں اچھی طرح سمجھ جاؤں ۔تو وہ نوجوان کہنے لگا: اے سعید! یقیناً ہم مخلوق کی صفت بیان کرنے سے عاجز ہیں اور خالق کی صفت بیان کرنے سے اور زیادہ عاجز وبے بس ہیں، بے شک میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اِس غلط عقیدے سے توبہ کی اور اللہ پاک سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔بدمذہب کی تعظیم منع ہے
﴿12867﴾…حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عُمَر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس ایک بدعتی گروہ اور اُن کی خوب عبادت کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا: اللہ پاک صرف وہی قبول فرماتا ہے جو حکم الٰہی اور سنت کے مطابق ہو۔پھر یہ آیت تلاوت کی : وَ رَهْبَانِیَّةَ-ﰳابْتَدَعُوْهَا مَا كَتَبْنٰهَا عَلَیْهِمْ ( پ ۲۷ ،الحدید: ۲۷) ترجمۂ کنز الایمان :اور راہب بننا تو یہ بات انھوں نے دین میں اپنی طرف سے نکالی ہم نے ان پر مقرر نہ کی تھی۔ تو اللہ پاک نے اُن سے یہ قبول نہ کیا اور انہیں اس پر ملامت فرمائی۔پھر فرمایا:تم صراطِ مستقیم اور سنت کو لازم پکڑو۔راوی کہتے ہیں کہ میں نے سن رکھا تھا کہ حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ دین میں رائے زنی کرنے والوں اور بد مذہبوں کے پاس بیٹھنا ناپسند جانتے ہیں اورآپ کو اُن کے پاس بیٹھنا یا اُن سے بحث ومباحثہ کرنا بھی پسند نہیں تو میں نے عرض کی: آپ اُس شخص کے متعلق کیا فرماتے ہیں جس کا کوئی جھگڑا چل رہا ہو اور وہ اُن کے پاس جانے کا تحریری معاہدہ کرنا چاہتا ہو؟ ارشاد فرمایا: اجازت نہیں ،تیرا اُن کے پاس جانا ایک قسم کی تعظیم وتوقیر ہے اور بدمذہب کی توقیر کرنے والے کے بارے میں نہی وارد ہے۔اصحابِ شمریہ کا رد
﴿12868﴾… حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے سامنے شِمْرِیَہ کہلانے والے اَبُوشِمْر کے ساتھیوں کا ذکر ہوا کہ وہ ایسا ایسا کہتے ہیں تو آپ نے فرمایا:اُن کی باتیں بڑی خبیث ہیں ۔وہ گمان کرتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے کوئی کپڑا خریدا اور اُس سودے میں ایک درہم یا ایک دانِق حرام کا تھا تو اُس کی کوئی نماز قبول نہ ہوگی۔یوں ہی اگر کسی شخص نے کسی عورت سے شادی کی جس کے حق مہر میں ایک درہم حرام کا تھا تو وہ اُس کے لیے حلال نہیں اور اُس سے ہمبستری کرنا حرام ہے اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے دوسرے کی چھری سے اجازت لیے بغیر کوئی بکری ذبح کردی یاوہ چھری حرام مال سے خریدی گئی تھی تو ذبح کی گئی بکری مردار ہے اور میں نے اِس گروہ کی باتوں سے زیادہ خبیث باتیں نہیں دیکھیں ،پس ہم اللہ پاک سے عافیت اورسلامتی کا سوال کرتے ہیں۔ ﴿12869﴾… حدثنا عبدالله بن محمد ثنا محمد بن احمد بن عمرو ثنا عبدالرحمن بن عمر قال شهدت عبدالرحمن بن مهدي وأراد أن يشتري وصيفة له من رجل من أهل بغذاد فلما قام عنع أخبر أنه وضع كتبا من الرأي وابتدع ذلك فجعل يقول نعوذ بالله من شره وكان إذا أتاه قربه وأدناه فلما جاءه رأيته دخل وعبدالرحمن مريض فسلم فلم يرد عليه فقعد فقال له يا هذا ما شيء بلغني عنك إنك ابتدعت كتبا أو وضعت كتبا في من الرأي فأراد أن يتقرب إليه بسوء رأيه في أبي حنيفة فقال يا أبا سعيد إنما وضعت كتبا ردا على أبي حنيفة فقال له ترد على أبي حنيفة بآثار رسول الله صلى الله عليه و سلم وآثار الصالحين فقال لا فقال إنما ترد على أبي حنيفة بآثار رسول الله ص وآثار الصالحين بالباطل اخرج من داري فما كنت أضع أو أتبع حرمة عندك ولو بكذا وكذا فذهب يتكلم فقال له محرم عليك أن تتكلم أو تتمكن في داري فقام وخرج . ﴿12870﴾… حدثنا احمد بن إسحاق ثنا عبدالرحمن بن محمد ثنا عبدالرحمن بن عمر قال سألت عبدالرحمن بن مهدي قلت نأخذ عن أبي حنيفة ما يأثره وما وافق الحق قا لا 1 ولا كرامة جاء الى الاسلام ينقضه عروة عروة لا يقبل منه شيء .امام محمد بن حسن عَلَیْہِ الرَّحْمَہ سے ملاقات
﴿12871﴾… حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عبدالواحد بن زِیاد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بیان کیا کہ میں نےامام زُفر بن ہُذیل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے کہا: تم لوگوں نے تمام حدودِالٰہی کو معطل کردیاہے۔پھر جب ہم نے پوچھاکہ تمہارے پاس کیا دلیل ہے تو تم نے جواب دیا:شُبُہات سے حُدود ختم ہوجاتی ہیں ،یہاں تک کہ بڑی حد کے بارے میں بھی تم نے یہی کہاجبکہ فرمانِ نبوی ہے:”کسی کافر کے بدلے کوئی مومن قتل نہیں کیا جائے گا۔“(4)تو پھر تم نے یہ کیوں کہا کہ ”کافر کے بدلے مومن قتل کیا جائے گا(5)۔‘‘گویا تمہیں جس سے روکا گیا وہ تم نے کیااور جس کا تمہیں حکم دیا گیا اُسے تم نے چھوڑ دیا۔انہوں نے یہ اور اِس جیسی دوسری باتیں بھی بیان کیں۔ حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بیان کیا کہ میں اہل رائے میں سے حضرت محمد بن حسن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس گیا تو اُن کے پاس ایک کتاب رکھی دیکھی ،اُسے لے کر پڑھا توانہوں نے ایک جگہ غلطی کر رکھی تھی اور غلط قیاس کیا ہوا تھا۔میں نے کہا:یہ کیا ہے؟ جواب دیا: یہ دبر(پچھلے مقام )سے نکلنے والے کیڑے کے بارے میں ابوعالیہ سے مروی ابو خُلدہ کی حدیث سے ماخوذ ہے ۔حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اس کی غلط تاویل کررکھی تھی اور اُسی پر قیاس کیا تھاتو میں نے کہا: یہ اس طرح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا:تو پھر وہ کیسے ہے؟ میں نے انہیں بتایاتو کہنے لگے : آپ نے سچ کہا۔پھر انہوں نے قینچی منگا کر اپنی کتاب سے اتنے اتنے اوراق کاٹ دیئے۔ ﴿12872﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے سامنے رائے زنی کرنے والوں(6) کا ذکر ہوا تو آپ نے یہ آیت تلاوت کی: وَ لَا تَتَّبِعُوْۤا اَهْوَآءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَ اَضَلُّوْا كَثِیْرًا وَّ ضَلُّوْا عَنْ سَوَآءِ السَّبِیْلِ۠(۷۷) ( پ ۶ ،المآئدة: ۷۷) ترجمۂ کنز الایمان :اور ایسے لوگوں کی خواہش پر نہ چلو جو پہلے گمراہ ہوچکے اور بہتوں کو گمراہ کیا اور سیدھی راہ سے بہک گئے ۔ ﴿12873﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے عرض کی گئی:فُلاں شخص نے سنت کی حمایت میں فلاں شخص کے رد میں ایک کتاب لکھی ہے۔آپ نے پوچھا:کیا اُس نے اللہ پاک کی کتاب اور اُس کے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنت کے ذریعے رد کیا ہے؟ عرض کی گئی :علم کلام کے ذریعے سے۔فرمایا:اُس نے باطل کا باطل سے رد کیا ہے۔ ﴿12874﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے ایک شخص نے پوچھا:ابو سعید!مجھے پتا چلاہے کہ آپ نے کہا ہے کہ حضرت امام مالک حضرت امام ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمَا سے زیادہ علم والے ہیں تو آپ نے کہا: میں نے یہ نہیں کہا،لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ وہ امام ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے استاد حضرت حمّاد بن ابوسلیمان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے بڑے عالِم تھے۔ قال وسمعت عبدالرحمن ابن مهدي وذكر أبو حنيفة فقال ليحملوا أوزارهم كاملة يوم القيامة ومن أوزار الذين يصلونهم بغير علم ألا ساء ما يزرون قال وسمعت عبدالرحمن يقول ما كان يدري أبو حنيفة ما العلم .آسان نیکی
﴿12875﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: اگر مجھے اللہ پاک کی نافرمانی کی جانا ناپسند نہ ہوتا تو میں تمنا کرتا کہ اس شہر کا ہر شخص میری عیب جوئی اور غیبت کرے اور اِس سے بڑھ کر آسان نیکی کیا ہوگی کہ بندہ قیامت کے دن اپنے نامہ اعمال میں اُسے لکھا ہوا پائے مگر وہ اُس کا علم نہ رکھتا ہو۔ ﴿12876﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنی زمین بیچنے کا ارادہ کیا تو سودا کروانے والے (Commission Agent)نے کہا:آپ کو اس ویران وبنجرزمین کے ایک بیگھہ کی قیمت اڑھائی سو دینار مل رہی ہے ،اگر اس میں کھادڈال دی جائے تو مجھے امید ہے کہ فی بیگھہ پچاس دینار مزید مل جائیں گے اور پوری زمین کی قیمت چارہزار دینار سے بڑھ کر ایک لاکھ درہم تک پہنچ جائے گی،میں اور آپ کا غلام جاکر اُسے کھاد ڈال کر بیچ دیتے ہیں اور شاید آپ اُس کی دیکھ بھال نہیں کرپاتے ۔یہ سن کر آپ غصہ میں آگئے اور فرمایا: کیا چار ہزار دینار؟میں شیطان مردود سے سمیع وعلیم ربّ کریم کی پناہ مانگتا ہوں ۔پھر یہ آیت پڑھی : لَا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ وَ لَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِیْثِۚ- ( پ ۷ ،المآئدة: ۱۰۰) ترجمۂ کنز الایمان : ستھرا اور گندہ برابر نہیں اگرچہ تجھے گندے کی کثرت بھائے۔ پھر فرمایا: نہ چارہزار دینار میں بیچنی ہے اور نہ ہی ایک لاکھ دینار میں(بلکہ بغیر کھاد کے جتنے کی ہے اُتنے کی بیچنی ہے)۔حب جاہ کی مجلس، بُری مجلس ہے
﴿12877﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں جمعہ کو جامع مسجد میں بیٹھا کرتا تھا اور میرے پاس لوگ بھی بیٹھتے تھے ،اگر وہ زیادہ ہوتے تو مجھے خوشی ہوتی اور اگر کم ہوتے تو مجھے دکھ ہوتا ، میں نے اِس بارے میں حضرت سیدنا بِشر بن منصور رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا:یہ مجلس بُری ہے اُس میں نہ جایا کرو۔فرماتے ہیں :پھر میں اُس مجلس میں نہیں گیا۔ ایک دن حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مجلس سے کھڑے ہوئے تو لوگ پیچھے آئے ، آپ نے فرمایا:”اے لوگو!نہ میرے پیچھے کھڑے ہواور نہ ہی میرے پیچھے چلو۔“یہ کہہ کر ٹھہر گئے اور فرمایا کہ مجھے حضرت ابواشہب نے حضرت حسن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمَا کے حوالے سے بیان کیا کہ امیرالمومنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا:”نادان کے پیچھے لوگ چلنے لگ جائیں تو اس کا دین شاذ ونادر ہی سلامت رہتا ہے۔“عیب جوئی کرنے والے سے اچھا سلوک
حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عُمَر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر تھا کہ آپ کے سامنے بنوخُزاعہ کے ایک شخص کا ذکر ہوا کہ اُس نے آپ کی عیب جوئی کی ہے یا یہ تذکرہ ہوا کہ اُس نے یہ کہاہے:”میں (امام) اعمش سے اللہ پاک کی پناہ مانگتا ہوں۔“پس لوگوں نے اُسے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ابھی ہم یہ باتیں کر رہے تھے کہ وہی شخص آگیا،اُس نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اُسے خوش آمدید کہا،اپنے قریب کیا اور اپنے پہلو میں بٹھایا اور خندہ پیشانی کا برتاؤ کیا اور لوگوں کو اُس سے باز رکھا۔میں نے عرض کی: ابوسعید!کیا آپ اِس شخص کو نہیں پہچانتے جسے اپنے پہلو میں بٹھا رکھا ہے ،یہ وہی ہے جس نے آپ کی عیب جوئی اور آبروریزی کی ہے؟اس پر آپ نے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھ کر یہ آیت تلاوت فرمائی: اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَكَ وَ بَیْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ(۳۴) ( پ ۲۴ ،حٰم السجدة: ۳۴) ترجمۂ کنز الایمان :اے سُننے والے برائی کو بھلائی سے ٹال جبھی وہ کہ تجھ میں اور اس میں دشمنی تھی ایسا ہوجائے گا جیسا کہ گہرا دوست ۔نماز قضا ہونے پر نفس کو سزا دینا
﴿12878﴾…حضرت یحیی بن عبدالرحمٰن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میرے والد حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ پوری رات عبادت کیا کرتے تھے ،ایک رات آپ نے قیام کیا ،جب صبح صادق ہوئی تو بستر پر لیٹ گئےاورسورج طلوع ہونے تک سوتے رہے ،یوں صبح کی نماز رہ گئی ۔تو آپ نے خود سے کہا:یہ جرم مجھ سے اس بستر کے سبب ہوا ہے لہٰذا آپ نے اپنے نفس کو اس طرح سزا دی کہ دو مہینے تک اپنے لیے زمین پر کچھ نہ بچھایا جس کی وجہ سے آپ کی دونوں رانیں زخمی ہوگئیں۔ حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عُمَر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں:میں ایک دن حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے گھر گیا ،آپ اُس وقت نہاکر نکلے ہی تھے مگر رو رہے تھے۔میں نے عرض کی: ابوسعید!آپ کو کیا ہوا؟ فرمانے لگے :لوگوں میں سب سے زیادہ میں وظائف وغیرہ سے دم کرنے کو ناپسند کرتا تھا (7)،مجھ پر ایک مصیبت آپڑی (جس کی وجہ سے دم کرنے پر مجبور ہوا)حتّٰی کہ میں نے پانی پر کچھ پڑھا اور اُس سے نہایا ۔ ﴿12879﴾…حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عُمَر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں:میں نےحضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو فرماتے ہوئے سنا:تم میں سے ہر ایک کا کوئی نہ کوئی ندامت والا معاملہ میرے سامنے ہے اور تم سے اگلوں کا بھی سوائے حضرت سَیِّدُناعمار بن یاسر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے کیونکہ وہ اپنی حالت پر قائم رہتے ہوئے اللہ پاک تک پہنچ گئے۔نماز کے معاملہ میں سختی کرنے والے
نیز فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا :اگرکوئی اپنی نئی نَوَیْلی دُلہن کے ساتھ رات گزارتا ہے تو کیا وہ کچھ دن تک (صبح کی)نماز کی جماعت ترک کرسکتا ہے؟ ارشاد فرمایا،نہیں ، بلکہ ایک نماز بھی نہیں ،کیا شکر کا یہی تقاضا ہے؟ اُسے جائز نہیں کہ اللہ پاک کی نافرمانی کرے۔ جس رات آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بیٹی کی رُخصتی ہوئی اس کی صبح آپ نکلے اور اَذان کَہِی پھر اپنی بیٹی اور داماد کے دروازے پر آئے اور کنیز سےکہا:ان سے کہو کہ نماز کے لئے نکلیں ۔اتنے میں گھر کی دیگرخواتین اور کنیزیں اٹھ گئیں اور کہنے لگیں: سُبْحٰنَ اللہ ! کیا بات ہوگئی ہے؟آپ نے فرمایا: جب تک یہ دونوں نماز کے لیے نہیں اٹھیں گے میں یہاں سے نہیں ہٹوں گا۔پس وہ دونوں آپ کے نماز پڑھنے کے بعد اٹھ گئے۔ آپ کے سامنے محدثین کا ذکر ہوا تو فرمایا:اس کام کے لیے ایک گِروہ موجود ہے ،علم زیادہ اور علما تھوڑے ہیں۔سخت تر نِفاق
نیزا ٓپ ہی نے فرمایا: مومن کے لیے اللہ پاک کے ساتھ کفر کے بعد اگر کوئی سخت ترین بُرائی ہوسکتی ہے تو وہ جھوٹ ہے اور یہ سخت ترنفاق ہے۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عمر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے اُس شخص کے متعلق پوچھا جوایسے کے ساتھ کاروباری شَراکت کرے جس کی دینداری پر بھروسا نہ ہوتو ارشاد فرمایا:ایسا نہ کرواور نہ ہی اُس کے ساتھ میل جول رکھو،مجھے ڈر ہے کہ وہ تمہیں خبیث یا حرام شے کھلادے۔غصب شدہ زمین پر قیام ناپسند
یوں ہی میں نے پوچھا کہ اگر کسی قوم کے پاس غصب شدہ زمین یاقبضے والی بستی ہو تو کیا میں اُن سے کھاناخرید سکتا ہوں ؟ ارشاد فرمایا:نہیں ۔میں نے عرض کی:کیا دورانِ سفر ایسے بستی میں قیام کیا جاسکتا ہے؟ فرمایا:نہ مجھے وہاں قیام کرنا پسند ہے اور نہ ہی نماز پڑھنا پسند ہے۔کب موت کی تمنا کرسکتا ہے؟
﴿12880﴾…حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عُمَر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے موت کی تمنا کرنے والے کے متعلق پوچھا گیا تو ارشاد فرمایا: میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ آدمی اپنے دین میں فتنہ کے خوف سے موت کی تمنا کرے،ہاں مگرکسی کی مار ،فاقہ کشی یا اس جیسی چیزوں کے ڈر سے موت کی تمنا نہ کرے۔پھر فرمایا:حضرت سَیِّدُناابوبکر صدیق،حضرت سَیِّدُناعُمَر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اور دیگر نے بھی موت کی تمنا کی ہے۔ حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عمر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عبدالوہاب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے جنازے سے لوٹ رہے تھے تو اُس وقت حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:مجھے فتنہ کی بُو آرہی ہے ،بے شک میں اللہ پاک سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے اُس فتنہ کے آنے سے پہلے موت عطا فرمادے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے آپ کو یہ بھی فرماتے سنا:میرے دو بھائی تھے ،وہ انتقال فرما گئے اور اُن سے یہ شردور ہوگیا جو ہم دیکھ رہے ہیں اور اُن دونوں کے بعد ہم رہ گئے اور سوائے اس شخص یعنی یحییٰ بن سعید کے علاوہ میرا کوئی بھائی نہیں رہا اور آج قبروالا مومن ہی قابل رشک ہے۔ ﴿12881﴾…حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عمر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو فرماتے سنا کہ حدیث پاک میں آیا ہے :” دَعْ مَا يَرِيبُكَ اِلٰى مَا لَا يَرِيْبُكَ یعنی شک میں ڈالنے والی شے کو چھوڑ کراُسے اختیار کرو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے ۔“(8)تو میں نے عرض کی:کیا حضرت سَیِّدُنا ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا معاملہ ایسا ہی ہے؟ تو فرمایا:شک میں نہ ڈالنے والی شے کو اختیار کر حتّٰی کہ تجھے شک میں ڈالنے والی حلال شے بھی نہ پہنچے۔ ﴿12882﴾…حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عُمَر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہر سال حج کیا کرتے تھے،اُن کے بھائی فوت ہوئے تو اِن کے نام وصیت کرگئے اور انہوں نے وصیت کوقبول کیا اور اُن کے یتیم بچوں کی کفالت میں لگ گئے اور حج کرنا ترک کردیا۔میں نے انہیں یہ فرماتے سنا کہ میں نفع کمانے والے سے کہہ دیا کرتا تھا کہ میری طرف سے سائل کو ایک یا آدھا درہم دے دو اور اب لوٹانا بھول جاتا ہوں ،اسی وجہ سے رات کو جاگتا رہتا ہوں اور ان یتیموں کی کفالت کا معاملہ بھی سر پر آپڑا ہے جس کے باعث میں نے یحییٰ بن سعید سے 400دینار قرض مانگے ہیں کیونکہ مجھے ان کی زمینوں وغیرہ کی دیکھ بھال کے لیے ان کی ضرورت ہے ۔نیز میں نے انہیں یہ فرماتے سناکہ مجھ پسند نہیں کہ حج کا موسم مجھ سے گزر جائے۔راوی کہتے ہیں :میرا خیال ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ حج کا سامان تیاررکھا کرتے تھے ۔سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی مرویات
حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ائمہ اور بزرگ ہستیوں سے روایات کیں ہیں اور کئی تابعین سےملاقات کی ہے،جن میں حضرت سَیِّدُنامُثنّٰی،حضرت سَیِّدُنا سعید،حضرت سَیِّدُنایزیدبن ابوصالح، حضرت سَیِّدُنا داود بن قیس، حضرت سَیِّدُنا صالح بن درہم اور حضرت سَیِّدُناجَریر بن حازِم شامل ہیں اورآپ سے اُن اماموں نے احادیث طیبہ روایت کی ہیں جن سے حدیثیں روایت کی جاتی ہیں۔حضرت سَیِّدُنا امام شُعبہ اور حضرت سَیِّدُنا امام ثَوری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمَا سے احادیث روایت کی جاتی ہیں اور یہ دونوں آپ سے حدیثیں روایت کرتے ہیں اور یوں ہی آپ نے حضرت سَیِّدُنا مالک بن اَنَس اور حضرت سَیِّدُنا حمّاد بن زید سے روایات لی ہیں۔ آپ سے حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہ بن مبارک ، حضرت سَیِّدُنا یحییٰ بن سعید قطّان، حضرت سَیِّدُنا ابوداود طَیالِسی، حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہ بن وَہْب اور حضرت سَیِّدُنا فِریابی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن جیسے بڑے بڑے اکابرین احادیث کریمہ روایت کرتے ہیں۔استحاضہ کے خون کا حکم
﴿12883﴾…اُمّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ اُمِّ حبیبہ بِنْتِ جَحْش رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کو سات سال اِسْتِحاضَہ کا مرض رہا۔انہوں نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکریہ تکلیف بیان کی اور اس کا مسئلہ پوچھا۔حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: یہ حیض نہیں ہے بلکہ یہ رَگ کا خون ہے ،تم غسل کرو اور نماز پڑھو۔چنانچہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتیں اور نماز ادا فرماتیں۔آپ پانی کے ایک برتن میں بیٹھ جایا کرتیں یہاں تک کہ خون کی سرخی پانی پر غالب آجاتی۔(9) ﴿12884﴾…اُمّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ سَلَمَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا بیان فرماتی ہیں کہ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب نماز کا سلام پھیرتے تو کھڑے ہونے سے پہلے کچھ دیر نماز کی جگہ میں بیٹھے رہتے۔(10) ﴿12885﴾…حضرت سیِّدُناابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضور رحمَتِ عالَمِیان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:مومن کی جان مُعَلَّق رہتی ہے یہاں تک کہ اُس کا قرض ادا کردیا جائے۔(11) ﴿12886﴾…حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ ہانی رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور حضرت سیِّدَتُنا مَیْمُونہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کو ایک ہی برتن سے ایسے پیالے کے ساتھ غسل کرتے دیکھا جس میں آٹے کا اثر تھا۔(12)تین شخصوں کا قتل جائز
﴿12887﴾…اُمّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سے مروی ہے کہ حضور رحمت عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں سوائے تین شخصوں کے:(۱)…شادی شدہ زانی کہ اُسے سنگسار کیا جائے گا(۲)…مسلمان کو قتل کرنے والا کہ اُسے بھی قتل کیا جائےگا اور (۳)…وہ شخص جواسلام سے نکل جائے اور اللہ پاک اور اُس کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سےمقابلہ کرے۔(13)خصی شخص کی گواہی جائز ہے
﴿12888﴾…حضرت سیِّدُناابو مُتَوَکِّل ناجِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں :حضرت سَیِّدُناجارود رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے حضرت سَیِّدُنا قُدامہ بن مَظْعُون رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے خلاف گواہی دی کہ انہوں نے شراب پی ہے۔ امیرالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمَر بن خطّاب رَضِیَ اللہُ عَنْہ نےپوچھا: کیا تمہارے ساتھ کوئی اور گواہ ہے؟ عرض کی : نہیں۔ارشاد فرمایا: جارود! مجھے لگتا ہے تمہیں حد لگے گی۔اس پر انہوں نے کہا:آپ اپنے سسرالی رشتہ دار سے چشم پوشی کرکے ہمیں کوڑے لگانا چاہتے ہیں۔اتنے میں پاس بیٹھے حضرت سَیِّدُنا عَلْقَمَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے بارگاہِ فاروقی میں عرض کی:کیا خصی شخص کی گواہی جائز ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا:خَصِّی کی گواہی جائز ہونے میں کیا مسئلہ ہے؟تو حضرت سَیِّدُنا علقمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک میں نے اُنہیں شراب کی قے (یعنی اُلٹی )کرتے دیکھا ہے۔ حضرت سَیِّدُنا فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا:انہوں نے شراب پینے کے بعد ہی اُس کی قے کی ۔پس آپ نے حضرت سَیِّدُنا قُدامہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ پر حد جاری فرمائی۔ ﴿12889﴾…حضرت سیِّدُنا نافِع رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عُمَر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا نے فرمایا : اگر کوئی شخص کہے کہ ”مجھ پر بیتُ اللہ کی طرف چلنا لازم ہے ۔“تو یہ نذر ہے پس اُسے کعبے کی طرف چلنا چاہیے۔جسم کا 60 ہاتھ طویل ہونا
﴿12890﴾…حضرت سیِّدُناابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس فرمانِ باری تعالیٰ: یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْۚ- ( پ ۱۵ ،بنی اسرآءیل: ۷۱) ترجمۂ کنز الایمان :جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے۔ کی تفسیر میں ارشاد فرمایا:قیامت کے دن ایک مومن بندے کو بلاکر اُس کا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا، اُس کا جسم 60ہاتھ طویل کردیا جائے، اُس کا چہرہ روشن کردیا جائے اور اُس کے سر پر موتیوں کا جگمگاتا تاج رکھا جائے گا۔اُس کے اصحاب ورُفَقا دور سے اُس کی طرف دیکھ کر عرض کریں گے: اے ہمارے پروردگار! اسے ہمارے پاس لا اورہمارے لئے اسے بابرکت بنا۔ وہ بندہ مومن اپنے رفیقوں کے پاس آکر کہے گا:مبارک ہو!بے شک تم میں سے ہر شخص کے لیے یہی انعام ہے۔ جبکہ کافر کو اُس کا اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا،اُس کا چہرہ کالا سیاہ کردیا جائے گا،اُس کا جسم حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے قد مبارک کے برابر 60ہاتھ کردیا جائے گا اور اُسے آگ کا ایک تاج پہنایا جائے گا۔اُس کے ساتھی اُسے دیکھ کر کہیں گے:ہم اس کے شر سے اللہ پاک کی پناہ مانگتے ہیں، اے اللہ پاک!اسے ہمارے پاس نہ لا۔ پھر وہ اُن کے پاس آئے گا تو وہ کہیں گے:اے ہمارے پروردگار! اِس شخص کو رُسوا کر۔تو وہ اُن سے کہے گا: اللہ پاک تمہیں دور کرے ،بے شک تم میں سے ہر شخص کے لیے ایسا ہی عذاب ہے۔(14) ﴿12891﴾…حضرت سیِّدُنا بَراء رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں:(غزوہ حُنَین میں )جب مشرکین نے گھیرا تنگ کردیا تو نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سواری سے اُترے اور یہ فرمانے لگے:”میں نبی ہوں یہ جھوٹ نہیں ہے،میں عبدالمطلب کی اولاد سے ہوں۔“اس دن نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے زیادہ بہادر کوئی نہ دیکھا گیا۔ ﴿12892﴾…حضرت سیِّدُناابوسعید خُدری رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ رسول پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: بیتُ اللہ کا حج وعمرہ یاجوج وماجوج کے بعد بھی ہوتا رہے گا۔(15) ﴿12893﴾…حضرت سیِّدُنااَنَس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو سفر سے واپسی اور روانگی کے علاوہ نمازِ چاشت پڑھتے نہیں دیکھاگیا(16)۔(17) ﴿12894﴾…حضرت سیِّدُناخالد بن سُمَیر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے کہ حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن رَباح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہمارے پاس تشریف لائے اور کئی لوگ اُن کے گرد جمع ہوگئے ،میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے پایا کہ حضرت سَیِّدُنا ابوقَتادہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں:حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےسرداروں پر مشتمل ایک لشکر تیار کرکے فرمایا:تم پر زید بن حارِثہ سپہ سالار ہیں ،اگر یہ شہید ہوجائیں تو جَعفر اور وہ بھی شہید ہوجائیں تو پھر عبداللہ بن رَواحہ اَنصاری سپہ سالار ہوں گے۔یہ سن کر حضرت جعفر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کھڑے ہوگئے اور عرض کی:میرے ماں باپ آپ پر قربان!مجھے اندیشہ نہیں تھا کہ آپ مجھ پر زید بن حارِثہ کو امیر بنائیں گے۔ارشاد فرمایا:حکم پر عمل کرو،تمہیں نہیں معلوم کہ بہتر کیا ہے۔(18) ﴿12895﴾…حضرت سیِّدُناقدامہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں:میں نے رسول مُکَرَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بقرہ عید کے دن سرخ اونٹنی پر سوار رمی کرتے دیکھا، اونٹنی کو مار تھی نہ ہانک اور نہ ہٹو بچو کا شور۔(19) ﴿12896﴾…حضرت سیِّدُنااُسامہ بن زید بن اسلم بذریعہ والداپنے دادا رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ سےروایت کرتے ہیں کہ حضرت سَیِّدُناعمرفاروق رَضِیَ اللہُ عَنْه ایک دن حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے پاس گئے تو کیا دیکھا کہ وہ اپنی زبان کی نوک پکڑ کر کھینچ رہے ہیں اور فرما رہے ہیں :بے شک اِس نے مجھے بڑی تکلیفوں میں مبتلا کیا ہے۔حرام چیزوں کے قریب نہ جا ؤ
﴿12897﴾…حضرت سیِّدُناابو ثَعلبہ خُشَنِی رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضور نبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشاد فرمایا:بِلاشُبہ اللہ پاک نے کچھ فرائض لازم کیے ہیں تو تم اُن کو ضائع مت کرو اور اُس نے کچھ حدود مقررکی ہیں تو تم اُن سے آگے نہ بڑھو اور اُس نے کچھ چیزوں کو حرام کیا ہے تو تم اُن کے قریب نہ جاؤ اوراُس نے کچھ چیزوں کو چھوڑ دیا ،بھول کر نہیں بلکہ تم پر رحمت کرتے ہوئے تو تم اُن کے پیچھے نہ پڑو ۔(20)تمام مخلوق کی عبادت
﴿12898﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عَمْرو رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا نے طواف کعبہ کرتے ہوئے فرمایا:بے شک جب بندہ ” سُبْحٰنَ اللہ “کہتا ہے تو یہ تمام مخلوق کی عبادت ہے اور جب وہ ” اَلْحَمْدُ لِلّٰہ “ کہتا ہے تو یہ شکر کا ایسا کلمہ ہے کہ جب تک بندہ اسے نہ کہہ لے وہ ہرگز اللہ پاک کا شکر کرنے والا نہیں ہوتا اور جب بندہ ” لَا اِلٰہَ اِلَّااللہ “کہتا ہے تو یہ اخلاص کا ایسا کلمہ ہے کہ جب تک بندہ اِسے نہ کہہ لے اللہ پاک بندے کا کوئی عمل قبول نہیں فرماتا اور جب بندہ ” اَللہُ اَکْبَر “کہتا ہے یہ آسمان وزمین کے درمیان کو بھر دیتا ہے اور جب ” لَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ “کہتا ہے تو اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:میرا بندہ فرمانبردار ہوگیا اور خود کو میرے سپرد کردیا ہے۔(21) ﴿12899﴾…حضرت سیِّدُناخالد بن مَعدان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:بے شک اللہ پاک روزانہ تَصَدُّق فرماتا ہے اور وہ اپنے کسی بندے پر جو کچھ بھی صدقہ فرماتا ہے اُس میں سب سے بہتر ذِکْرُاللہ ہے۔ایک غلام کی آزادی کا قصہ
﴿12900﴾…حضرت سیِّدُناابونَضرہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ امیرالمومنین حضرت سیِّدُناعُمَر بن خطّاب رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے مبارک دور میں ایک غلام تھا جسے کہیں سے لُقْطَہ(یعنی گرپڑا مال واسباب)ملا،اُس غلام نے وہ مال اپنے آقا کو دے کر خود کو آزاد کرالیا ۔پھر اُتنا ہی مال جمع کرکے بارگاہِ فاروقی میں حاضر ہوکر عرض کی: اے امیرالمومنین! میرا ایک قصہ ہے ،آپ اِس میں غور فرمائیے ،بات دراصل یہ ہے کہ میں ایک غلام تھا،پھر مجھے کہیں سے گرا پڑا مال ملا اور میں نے اُس کے عوض خود کو خرید کر آزاد کرالیا،پھر مجھے اتنا ہی مال حاصل ہوگیا جو آپ کے سامنے ہے ،اب آپ کی کیا رائے ہے؟حضرت سَیِّدُنا فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے ارشاد فرمایا:”یہ ایسا شخص ہے جس کی آزادی کا اللہ پاک نے ارادہ فرمایا۔“پھر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اُس کی آزادی کو جائز قرار دے دیا اور مال لے کر بیت المال میں جمع کردیا۔پیر، جمعرات اور شعبان کےروزے
﴿12901﴾…حضرت سیِّدُنااُسامہ بن زید رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کئی کئی دن لگا تار روزے رکھتے حتّٰی کہ کہا جاتا :”اب ناغہ نہیں فرمائیں گے۔“یوں ہی روزں کا ناغہ فرماتے تو کہا جاتا : ”اب روزہ نہیں رکھیں گے۔“سوائے ہفتے میں دو دنوں کے کہ اگر وہ دو دن آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے روزوں میں آجاتے تو ٹھیک ورنہ اُن دو دنوں کا روزہ رکھتے اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ماہِ شعبانُ الْمُعَظَّم میں جس قدر روزے رکھتے کسی اور مہینے میں نہ رکھتے ۔چنانچہ، میں نے عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !آپ روزے رکھتے ہیں اور لگتا ہے کہ اب ناغہ نہیں فرمائیں گے اور ناغہ فرماتے ہیں تو لگتا ہے اب روزہ نہیں رکھیں گے سوائے دو دنوں کے کہ اگر وہ دن آپ کے روزوں میں آجائیں تو ٹھیک ورنہ آپ یہ روزے رکھتے ہیں ۔حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: کون سے دو دن؟ میں نے عرض کی:پیراور جمعرات کا دن۔ارشاد فرمایا:”اِن دو دنوں میں اعمال بارگاہِ ربُّ العالمین میں پیش ہوتے ہیں اور مجھے پسند ہے کہ میرا عمل پیش ہو تو میں روزے سے ہوں۔“فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کی:میں نے آپ کو جس قدر روزے شَعبان کے مہینے میں رکھتے دیکھا کسی اور مہینے میں نہیں رکھتے دیکھا۔پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: رَجَبُ الْمُرَجَّب اور رمضان مبارک کے درمیان یہ وہ مہینا ہے جس سے لوگ غافل ہیں ،اس مہینے میں اعمال اللہ پاک کی بارگاہِ عالی میں بلند ہوتے ہیں اور مجھے یہ پسند ہے کہ میرا عمل جب بلند ہوتو میں روزے دار ہوں ۔(22)حکومت وامارت کا سوال نہ کرو
﴿12902﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن سَمُرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:حکومت وامارت کا سوال نہ کرو کیونکہ اگر یہ تمہیں مانگ کر ملی تو تمہیں اِسی کے سپرد کردیا جائے گا اور اگر بن مانگے مل جائے تو اِس پر تمہاری مدد فرمائی جائے گی اور اگر تم کسی بات پر قسم کھاؤ اور اُس کے غیر میں بہتری دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو اور وہ کرلو جو بہتر ہے۔(23) ﴿12903﴾…حضرت سیِّدُناابو زُرعہ بن عَمْرو بن جریر رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے منقول ہے کہ (لوح محفوظ کے)قلم سے جو بات سب سے پہلے لکھی گئی وہ یہ تھی : اِنِّيْ اَنَا التَّوَّابُ اَتُوْبُ عَلٰى مَنْ تَابَ یعنی بے شک میں ہی سب سے بڑا توبہ قبول فرمانے والا ہوں ،جو توبہ کرے میں اُس کی توبہ قبول فرماتا ہوں۔ ﴿12904﴾…حضرت سیِّدُناامام شَعْبِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:مریض کے گھروالوں پر اپنے بیمار کے مرض سے زیادہ نادان قراء کا عیادت کو آنا مشکل ہوتا ہے۔کیونکہ یہ حضرات بے وقت آتے اورنامناسب وقت میں بیٹھتے ہیں۔تم میری اِقتداوپیروی کرو
﴿12905﴾…حضرت سیِّدُناابوسعید رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشاد فرمایا:تم میری اقتداوپیروی کرو اور تمہارے بعد والے تمہاری اقتدا کریں گے،لوگ پیچھے ہوتے رہیں گے حتّٰی کہ اللہ پاک انہیں دور کردے گا(24)۔(25) ﴿12906﴾…حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان فرماتے ہیں کہ بے شک رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک مہینے تک(نماز فجر میں) رکوع کے بعد قنوت پڑھی۔(26)سراقدس پر سیاہ عمامہ
﴿12907﴾…حضرت سیِّدُناجابر رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں:حضور نبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فتح والے سال مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو اُس وقت آپ کے سراقدس پر سیاہ عمامہ تھا۔(27)سب سے زیادہ بہادر وسخی
﴿12908﴾…حضرت سیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ حضور خاتَمُ الْانبیا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سب لوگوں سے بڑھ کرحُسن وجمال والے،سب سے زیادہ بہادر اور سب سے زیادہ سخی تھے،ایک بار مدینہ منورہ میں حملے کا خطرہ محسوس ہوا تو لوگ گھروں سے نکل کر آواز کی سمت چلے تو انہیں سامنے سے رسول اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آتے ہوئے ملے،آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم حضرت ابوطَلْحَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے ایک بغیر زین والےگھوڑے پر سوار ہوکراور گلے میں تلوار لٹکائےاُن سے پہلے آواز کی سمت میں جاکر تفتیش فرما چکے تھے۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:ڈرنے اور گبھرانے والی کوئی بات نہیں ۔پھراُس گھوڑے کے بارے میں فرمایا: ”ہم نے اِسے دریا جیسا پایا۔“یافرمایا:یہ تو دریاکی مانند ہے ۔(28)میانہ روی اختیار کرو
﴿12909﴾…اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:تم میں کوئی اُس عمل کی مَشَقَّت نہ اٹھائے جسے کرنے کی طاقت نہ ہوکیونکہ اللہ پاک اجر عطا فرمانے سےنہیں اُ کتاتا حتّٰی کہ تم عمل کرنے سے اُ کتا جاتے ہو(29)اورتم میانہ روی اختیار کرو اور (افراط وتفریط سے بچ کر)دُرُست عمل کرو۔(30)مال کی خیانت سے زیادہ سخت خیانت
﴿12910﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سےمروی ہے کہ حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:علم کے معاملے میں ایک دوسرے کی خیر خواہی کرواور ایک دوسرے سے علم نہ چھپاؤ کیونکہ علم کی خیانت مال کی خیانت سے زیادہ سخت ہے۔(31) ﴿12911﴾…امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعُمَرفاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں: سردیاں عبادت گزاروں کے لیے غنیمت ہیں ۔صحابہ میں مسائل حج زیادہ جاننے والے
﴿12912﴾…حضرت سیِّدُنامحمدبن سیرین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضور تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صحابہ کرام میں حضرت سَیِّدُنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے بعد حضرت سَیِّدُنا اِبنِ عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہ حج کے مسائل کا سب سے زیادہ علم رکھتے تھے۔ ﴿12913﴾…حضرت سیِّدُناجابر بن زید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:صَدَقَۂ فطر لینے والااپنا ہی مال کھاتا ہے۔یوم عرفہ کا روزہ
﴿12914﴾… حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُما کے آزاد کردہ غلام حضرت سیِّدُناعِکرِمَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضرت سیِّدُناابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے گھر اُن کی خدمت میں حاضر ہوااور اُن سے یوم عَرفہ(9ذوالحج) کے روزے کے متعلق پوچھاتو آپ نے ارشاد فرمایا:رسولِاکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےعرفات میں یومِ عرفہ کے روزے سے منع فرمایا(32)۔(33) ﴿12915﴾…حضرت سیِّدَتُنااسماء رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ میں نے رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: اللہ پاک سےبڑھ کر کوئی بھی غیرت والا نہیں ۔(34)ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھنا
﴿12916﴾… حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان فرماتے ہیں کہ بے شک حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک ماہ تک (نماز فجر میں)رکوع کے بعد قُنُوت پڑھی۔(35) ﴿12917﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عُمَر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا نے فرمایا:غسل اُسی پر واجب ہوتا ہے جس پر جمعہ واجب ہوتا ہے(یعنی بالغ پر)۔ ﴿12918﴾…حضرت سیِّدُناعَمْرو بن ابوعَقْرَب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناعَتّاب بن اُسَیْد رَضِیَ اللہُ عَنْہ خانہ کعبہ سے پُشت لگائے فرما رہے تھے:مجھے حضور نبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےعامل بنایا تو مجھے اس سلسلے میں صرف دو موٹے کپڑے ملے جو میں نے اپنے غلام کیسان کو پہنا دیئے۔(36)زمانہ رسالت میں حق مہر کی مقدار
﴿12919﴾…حضرت سیِّدُناابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ جس وقت حضور تاجدارِ دوجہاں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمارے درمیان موجود تھے ہمارا حق مہر دس اُوقیہ(400درہم/1250گرام چاندی)ہوا کرتا تھا(37)۔(38) ﴿12920﴾…حضرت سیِّدُناعلی المرتضٰی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم بیان فرماتے ہیں کہ میرے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےمجھے تین باتوں سے منع فرمایا اور میں نہیں کہتا کہ ”لوگوں کو منع فرمایا۔“(۱)…سونے کی انگوٹھی پہننے سے (۲)…رکوع وسجدے میں قراءت کرنے سے اور (۳)…ریشمی دھاریوں والا کپڑا اور کسم سے رنگا ہوا کپڑاپہننے سے منع فرمایا۔(39) ﴿12921﴾…حضرت سیِّدُناابراہیم صائِغ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نے قسم کھائی کہ”میں اپنی زوجہ کی کنیزصدقہ کروں گا۔“پھر وہ اپنی قسم پوری نہ کرسکا تو حضرت سیِّدُناعطاء رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس کے بارے میں فرمایا: وہ ایک مینڈھا صدقہ کردے۔اعرابی کاامام ہونا
﴿12922﴾… حضرت سیِّدُناداود بن عبدالرحمٰن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے کہ ہم طواف کررہے تھے کہ ایک شخص نےحضرت سیِّدُنا سالِم بن عَبْدُاللہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےپوچھا:کیا اَعرابی(عرب کا دیہاتی)ہجرت کرنے والے کا امام بن سکتا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا:اس میں کیا حرج ہے جبکہ وہ اعرابی نیک آدمی ہو۔تین جھوٹ نہیں لکھے جاتے
﴿12923﴾…حضرت سیِّدَتُنا اسماء بِنْتِ یزید رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے سنا:اے لوگو! تمہیں کیا شے اِس بات پر اُبھارتی ہے کہ تم جھوٹ میں ایک دوسرے کی پیروی کرو جیسے پروانے آگ میں جانے کے لیے ایک دوسرے کی پیروی کرتے ہیں۔ابن آدم کے خلاف ہرجھوٹ لکھا جاتا ہے سوائے تین کے :(۱)…وہ شخص جو اپنی بیوی کو راضی وخوش کرنے کے لیے جھوٹ بولے (۲)…وہ شخص جو جنگی چال کے لیے جھوٹ بولے اور (۳)…وہ شخص جو دومسلمانوں کے درمیان صُلح کروانے کے لیے جھوٹ بولے۔(40) ﴿12924﴾…حضرت سیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضور نبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ یعنی وہ اللہ پاک کا شکر ادا نہیں کرتا جو لوگوں کا شکر ادا نہ کرے۔(41)جنت و دوزخ کو ملاحظہ فرمانے والے
﴿12925﴾…حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشاد فرمایا:قسم اُس ذات کی جس کے قبضَۂ قدرت میں میری جان ہے!اگر تم وہ دیکھتے جو میں دیکھتا ہوں تو زیادہ روتے اور تھوڑا ہنستے ۔صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی : یَارَسُوْلَ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !آپ کیا دیکھتے ہیں ؟ارشاد فرمایا: میں جنت اور دوزخ دیکھتا ہوں۔پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےانہیں اس بات سے منع فرمایا کہ جب میں تمہیں نمازپڑھاتا ہوں تو رکوع اور سجدوں میں مجھ پر سبقت نہ کیا کرویانماز میں میرے سلام پھیرنے سے پہلے تم سلام نہ پھیراکروکیونکہ میں تمہیں اپنے سامنے سے اوراپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں ۔(42) ﴿12926﴾…اُمُّ المومنین حضرت سیِّدُتناعائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سےمروی ہے کہ حضور نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےکپڑے پرنماز پڑھنے کا ارادہ فرمایاتو مجھ سے فرمایا:مجھے کپڑا پکڑادو۔میں نے عرض کی:میں حائضہ ہوں۔ارشاد فرمایا:تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے۔(43)نمازمیں اِدھر اُدھر دیکھنے سے بچنے کا حکم
﴿12927﴾…اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُناعائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سےمروی ہے کہ میں نے حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے نماز میں بے تَوَجُّہی اور اِدھراُدھر دیکھنے کے متعلق پوچھاتو ارشاد فرمایا:یہ اُچک لینا ہے جو بندے کی نماز سے شیطان اُچک لیتا ہے۔(44) ﴿12928﴾…حضرت سیِّدُناجابر بن سَمُرَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صبح کی نماز میں سورۂ” قٓ“(وغیرہ)پڑھاکرتے تھے،پھر بعد میں آپ کی نماز کچھ ہلکی ہوگئی تھی(45)۔(46)سب سے بہترصف
﴿12929﴾…حضرت سیِّدُناجابر رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ رسول کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشاد فرمایا: مردوں کی صفوں میں سب سے بہتر پہلی صف ہے اور سب سے بُری آخری صف ہے اور عورتوں کی صفوں میں سب سے بری پہلی صف ہےاور سب سے بہترآخری صف ہے۔(47)اور ارشاد فرمایا: اے عورتوں کے گروہ!جب مرد سجدہ کریں تو تم اپنی آنکھیں بندکرلوتاکہ ازارچھوٹے ہونے کی وجہ سے تمہاری نظر مردوں کے ستر پر نہ پڑے ۔(48)آخر زمانہ میں لوگوں کی حالت
﴿12930﴾…حضرت سیِّدُنااِبْنِ عُمَر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سےمروی ہے کہ حضور تاجدارِختْمِ نبوت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:بے شک (آخر زمانہ میں)لوگ اُن سواونٹوں کی طرح ہوں گے جن میں تم ایک بھی سواری کے قابل نہیں پاؤگے(49)۔(50)نذر تقدیر کو رد نہیں کرتی
﴿12931﴾…حضرت سیِّدُناابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہےکہ اللہ پاک کے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:نذر نہ مانا کرو(51)کیونکہ نذر تقدیر کو رد نہیں کرتی بلکہ اِ س کے ذریعے کنجوس سے کچھ نکلوایا جاتا ہے(52)۔(53) ﴿12932﴾…حضرت سیِّدُناامام طاوس رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مَا حُمِلَ الْعِلْمُ فِي مِثْلِ جِرَابِ حِلْمٍ یعنی بُردباری کی تھیلی جیسی کسی اور چیز میں علم کو نہیں اٹھایا گیا(یعنی بردباری کے ساتھ علم کی کیا ہی بات ہے)۔ ﴿12933﴾…حضرت سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےارشاد فرمایا:فتنہ جب شروع ہوتاہےتو اُسے صرف عالم پہچانتا ہے اور جب ختم ہوتا ہے تو پھر ہر جاہل پہچان لیتا ہے۔امان دے کر قتل کرنا
﴿12934﴾…حضرت سیِّدُناعَمْرو بن حَمِق رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا بیان ہے کہ میں نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے ہوئے سنا :جس نے کسی شخص کو اُس کے خون کی امان دی اور پھر اُسے قتل کردیا تو میں قاتل سے بری ہوں اگرچہ قتل ہونے والا کافر ہو۔(54) ﴿12935﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ حضور رحمَتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےہمیں کسی جانور کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا (55)۔(56)مل بیٹھ کر ذکر کرنے کی فضیلت
﴿12936﴾…حضرت سیِّدُناابوہُریرہ اورحضرت سیِّدُناابوسعید رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سےمروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشاد فرمایا:جب کوئی قوم کسی جگہ بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر کرتی ہے تو رحمتِ الٰہی انہیں ڈھانپ لیتی ہے،فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ پاک اپنے پاس نوری مخلوق میں اُن کا ذکرفرماتا ہے۔(57) ﴿12937﴾…حضرت سیِّدُناجابر بن عَبْدُاللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضور نبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے(وضو میں پاؤں دھوتے وقت غفلت برتنے والوں کے لیے)ارشادفرمایا:ایڑیوں کے لیے آگ سے ہلاکت ہے۔(58)قطع تعلقی سے بَری
﴿12938-39﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:سلام میں ابتدا کرنے والا قطع تعلقی سے بَری ہے۔(59) ﴿12940﴾… حضرت سیِّدُناخَیْثَمَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ میرے والدکا نام” عَزیز“تھا تو رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُن کا نام عبدالرحمٰن رکھا۔(60)غزوہ بدر کی رات صبح تک قیام
﴿12941﴾…امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعلی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں کہ بدر والے دن حضرت مِقداد رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے علاوہ ہم میں کسی کے پاس گھوڑا نہیں تھااور میں نے دیکھا کہ غزوۂ بدرکی رات ہم میں صرف حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قیام فرمایا،آپ صبح تک ایک درخت کے نیچے نماز پڑھتے اور روتے رہے۔(61) ﴿12942﴾…حضرت سیِّدُناسَعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔(62)رات کو مسافر کا گھر پہنچنا
﴿12943﴾…حضرت سیِّدُناجابر رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان فرماتے ہیں کہ حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےاس بات سے منع فرمایا کہ آدمی رات کے وقت گھر پہنچے(63) یا گھر والوں کی ٹوہ میں پڑے(64)۔(65) ﴿12944﴾…حضرت سیِّدُناعبداللہبن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ حضور سرورِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:سورج طلوع ہونے سے پہلے جمرہ کی رمی نہ کرو۔(66)آیت میراث سے منسوخ
﴿12945﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن زید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےمروی ہے کہ میں نے اَمیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عُمَر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو فرماتے سنا کہ اس آیت مبارکہ اِنْ تَرَكَ خَیْرَاﰳۖۚ -الْوَصِیَّةُ لِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ بِالْمَعْرُوْفِۚ-حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَؕ(۱۸۰) ( پ ۲ ،البقرة: ۱۸۰) ترجمۂ کنز الایمان :اگر کچھ مال چھوڑے تو وصیت کرجائے اپنے ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں کے لئے مُوافق دستور یہ واجب ہے پرہیزگاروں پر ۔ کوآیَتِ میراث نے منسوخ کردیا۔نیک بندوں کے لئے کیسی نعمتیں؟
﴿12946﴾…حضرت سیِّدُناابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی نعمتیں تیار کی ہیں جو کسی آنکھ نے دیکھیں نہ کسی کان نے سنیں اور نہ کسی انسان کے دل پر اُن کاخیال گزرا،میں نے تمہیں اُن پر مطلع نہیں فرمایا۔پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ آیت طیبہ تلاوت فرمائی: فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْیُنٍۚ- ( پ ۲۱ ،السجدة: ۱۷) ترجمۂ کنز الایمان :تو کسی جی کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لیے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔(67) ﴿12947﴾…حضرت سیِّدُناابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضور نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:ہر بچہ فِطْرَت(اسلام)پر پیدا ہوتا ہے پھر اُس کے ماں باپ اُسے یہودی یا نصرانی بنا دیتے ہیں۔(68)بندے کے گمان کے مطابق
﴿12948﴾…حضرت سیِّدُناابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :میں اپنے بندے کےگمان کے مطابق ہوتا ہوں جیسا وہ مجھ سے گمان رکھے اور جب وہ میرا ذکر کرتا ہے تو میں اُس کے ساتھ ہوتا ہوں ،اگر وہ ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے تو میری رحمت ایک گَز اُس کے قریب ہوجاتی ہے اور اگر وہ ایک گَزمیرے قریب ہوتا ہے تو میری رحمت دونوں ہاتھوں کے پھیلاؤ کے برابر اُس سے قریب ہوجاتی ہے اور وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میری رحمت دوڑ کر اُس کی طرف جاتی ہے۔(69)روزہ ڈھال ہے
﴿12949﴾…حضرت سیِّدُناابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: روزہ ڈھال ہے۔(70) ﴿12950﴾…امیرالمومنین حضرت سیِّدُناعُمَر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سےمروی ہے کہ میں نے حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا:آدمی اپنے پڑوسی کوبھوکا چھوڑ کر خود پیٹ نہ بھرے ۔(71)گھر میں خیروبھلائی کا نسخہ
﴿12951﴾…حضرت سیِّدُنا ابوسعید رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضور نبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی مسجد میں نماز پڑھے تو اپنی نماز سے کچھ اپنے گھر میں بھی ادا کرے ،بے شک اللہ پاک اُس کی نمازسے اُس کے گھر میں خیروبھلائی پیدا فرماتا ہے۔(72)ایک کپڑے میں نماز
﴿12952﴾…حضرت سیِّدُناجابراورحضرت سیِّدُنا ابوسعید رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ رسول کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک کپڑے میں نمازادا فرمائی۔(73) ﴿12953﴾…حضرت سیِّدُناجابر رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:بے شک مدینے میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو(اپنی نیتوں کے سبب) تمہارے ساتھ(جہاد میں) شریک ہیں،انہیں عُذر نے روک لیا۔(74) ﴿12954﴾…حضرت سیِّدُناجابر رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:ایک کا کھانا دوکو،دو کا کھانا چار کو اور چار کا کھانا آٹھ افراد کو کفایت کرتا ہے۔(75)نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا تلبیہ
﴿12955﴾…اُم المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ میں اچھی طرح جانتی ہوں کہ حضوررحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کس طرح تلبیہ پڑھا کرتے تھے ،آپ کا تلبیہ یوں ہوتا تھا: لَبَّـيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيـْكَ لَبَّـيْكَ لَا شَرِيْكَ لَكَ لَبَّـيْكَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ یعنی میں حاضر ہوں، اے اللہ پاک میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بے شک تمام خوبیاں اورنعمتیں تیرے لیے ہیں۔“(76)ہر مظلوم مقتول کا گناہ قابیل کو بھی ہوگا
﴿12956﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ ت عَنْہ سےمروی ہے کہ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:جب بھی کوئی جان ظلما قتل کی جائے گی اُس کا گناہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے بیٹے(قابیل) کو بھی ہوگا اور یہ اس لیے کہ وہ پہلا شخص ہے جس نے قتل ایجاد کیا۔(77) ﴿12957﴾…حضرت سیِّدُنااَنس رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے اورایک یتیم بچے نے رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پیچھے نماز پڑھی اور (میری والدہ)اُم سُلَیم ہمارے پیچھے تھیں ۔(78) ﴿12958﴾…حضرت سیِّدُناابو ثَعْلَبَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےنوکیلے دانت والا ہر درندہ کھانے سے منع فرمایا ۔(79)نجاشی کے لئے اِستغفار
﴿12959﴾…حضرت سیِّدُناابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ جب نجاشی بادشاہ کا انتقال ہواتو حضور نبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:اُس کے لیے اِسْتِغْفار کرو۔(80) ﴿12960﴾…حضرت سیِّدُناسالِم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا کہ میں نےحضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کو ( سورۂ جمعہ کی آیت 9میں) یوں ہی قراءت کرتے سناہے کہ ” فَامْضُوْا اِلٰی ذِکْرِ اللہِ یعنی اللہ کے ذکرکی طرف چلو۔ حضرت سَیِّدُناسفیان بن عُیَیْنَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے یہ روایت سن کر حضرت سَیِّدُناشُعْبَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: آپ کو تو سوکوڑے لگانے چاہئیں کہ آپ کے پاس اس طرح کی روایت ہوتی ہے مگر آپ مجھ سے بیان نہیں کرتے۔پانچ اونٹوں پر ایک بکری زکوٰۃ
﴿12961﴾…حضرت سیِّدُناامام زُہْرِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناسالِم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مجھے حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کاایک مبارک خط پڑھ کر سنایا جوآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے وصال ظاہری سے قبل صدقہ کے بارے میں لکھا تھاکہ”ہر پانچ اونٹوں پر ایک بکری زکوٰۃ میں دی جائے۔“(81)مال غنیمت میں سوار غازی کو دو حصے
﴿12962﴾…حضرت سیِّدُناابنِ عُمَر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےمالِ غنیمت میں سے سوار غازی کو دو حصے اورپیدل چلنے والے غازی کو ایک حصہ عطا فرمایا۔(82) ﴿12963﴾…حضرت سیِّدُناعِتبان بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: لَااِلٰہَ اِلَّااللہ کی گواہی دینے والا کوئی ایسا نہیں جسے دوزخ کی آگ کھاسکے۔(83)ایک قبر میں دو یا تین شہدا کی تدفین
﴿12964﴾…حضرت سیِّدُناہِشام بن عامر رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ غزوۂ اُحد کے دن انصار کے ایک گروہ نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر عرض کی: ہم زخموں اورتھکاوٹ کا شکار ہیں ۔حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:قبریں کھودو،ان کو وسیع رکھو اور ایک قبر میں دوتین شہدا کو دفناؤ۔صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !آگے کس کو رکھیں ؟ارشاد فرمایا: جو قرآن کریم زیادہ جانتا ہے۔ چنانچہ حضرت عامر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کوایک یا دو انصاریوں سے آگے رکھا گیا۔(84) ﴿12965﴾…حضرت سیِّدُنااَنس رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: بے شک جنت میں ایک درخت ہے کہ گُھڑ سوار اُس کے سائے میں سو سال چلتا رہے تو اُسے طے نہ کرسکے۔(85)نجاشی کے جنازے پر چار تکبیریں
﴿12966﴾…حضرت سیِّدُناجابر بن عَبْدُاللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ حضور رحمت عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نجاشی بادشاہ کےجنازے کی نماز پڑھی تو چار تکبیریں کہیں ۔(86) ﴿12967﴾…اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدُتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سےمروی ہے کہ حضور نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے نماز میں اِدھراُدھر دیکھنے کے متعلق پوچھاگیا تو ارشاد فرمایا:یہ اُچک لینا ہے جو بندے کی نماز سے شیطان اُچک لیتا ہے۔(87)شہید اور امانت
﴿12968﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں:راہِ خدا میں قتل ہونا خطاؤں کو مٹا دیتا ہے سوائے امانت کے،آدمی کو قیامت کے دن لایا جائے گا، راہِ خدا میں شہید ہونے کے باوجود اُس سے فرمایا جائے گا:امانت ادا کرو۔وہ عرض کرے گا:اے میرے رب! میں یہ کیسے ادا کرسکتا ہوں جبکہ دنیا تو ختم ہوچکی ہے؟ارشاد ہوگا:اِسے دوزخ کی آگ میں لے جاؤ۔تو اُسے لے جایا جائے گاپھر جہنم کی گہرائی میں امانت کو اُس دن والی شکل میں ظاہر کیا جائے جس دن اُس نے مالکو ں سے امانت لی تھی ۔فرماتے ہیں : پھراُسے نیچے گرایا جائے گااورامانت اُس کے گلے میں ڈال کر کھڑا کیا جائے گا مگرامانت گرجائے گی اور اُسے پھرامانت کے پیچھے جھکایا جائے گااور یہ سلسلہ ہمیشہ ہمیشہ چلتا رہے گا۔ حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ امانت غسل جنابت میں ہے،نماز میں ہے،گفتگو میں ہے اور ماپ اور ترازو میں ہے اور ان میں سب سے سخت تر بطور امانت رکھوائی ہوئی چیزیں ہیں۔موئے مبارک کی زیارت
﴿12969﴾…حضرت سیِّدُناعثمان بن عَبْدُاللہ بن مَوْہَب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ ہم اُمّ المؤمنین حضرت سَیِّدَتُنَا اُمّ سلمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے پاس حاضر ہوئے تو آپ نے ہمیں نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک بالوں میں سے ایک بال شریف کی زیارت کروائی جس پر حناوکَتَم کا خضاب تھا۔(88) ﴿12970﴾…حضرت سیِّدُنایونُس بن عبید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عُمَر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عمان کے گورنر کو خط لکھا :مچھلیوں میں اُس وقت تک کچھ بھی زکوٰۃ نہ لو جب تک وہ 200درہم کی نہ ہوجائیں لہٰذا جب اُن کی قیمت 200درہم کو پہنچ جائے تو اُس میں سے زکوٰۃ لو(89)۔ثَنَوِی فرقہ والوں کی گواہی مقبول نہیں
﴿12971﴾…حضرت سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےمروی ہے کہ مسلمانوں کے ایک خلیفہ فرمایا کرتے تھے: ثَنَوِی فرقہ والوں کی گواہی قبول نہ کرو کیونکہ انہوں نے اہل اسلام کا ساتھ چھوڑ کر اہْلِ شِرک کا ساتھ اختیار کیا۔ ﴿12972﴾…حضرت سیِّدُناشُعیب بن حَبْحَابرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں:حضرت سیِّدُناابراہیم نَخْعِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ اگر کسی جنازہ میں چار افراد ہوتے تو وہ کسی اورکا انتظار نہ فرماتے۔ ﴿12973﴾…حضرت سیِّدُناموسٰی بن عبدالرحمٰن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناابوسعید خُدری رَضِیَ اللہُ عَنْہ کونماز میں اشارہ کرتے دیکھا۔زمانَۂ رسالت میں گھڑ دوڑ کا مقابلہ
﴿12974﴾…ابو لَبیدبصری کہتے ہیں کہ اہْلِ بصرہ نے اپنے گھوڑوں کے مابین دوڑ کا مقابلہ کیا ،پھر جب بازی ختم ہوگئی تو ہمارا گزر حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے پاس سے ہوا،ہم نے اُن سے عرض کی:کیا آپ حضرات زمانہ نبوی میں گھڑدوڑ کی بازی لگایا کرتے تھے؟انہوں نے فرمایا:ہاں ، بخدا!حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے”سُبْحَہ“نامی گھوڑے کے ساتھ دوڑکا مقابلہ فرمایااور وہ سب سے آگے بڑھ گیا جس پر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےتعجب وخوشی کا اظہار فرمایا(90)۔(91) ﴿12975﴾…حضرت سیِّدُنامکْحُول رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےمروی ہے کہ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خیبر کے دن مالِ غنیمت کے پانچویں حصے سے بھی تقسیم فرمایا۔(92)بے نمازی کی نماز جنازہ
﴿12976﴾…حضرت سیِّدُناسَہل بن ابوصَلْت سَرَّاج رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے کہ حضرت سیِّدُناامام محمد بن سیرین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےسوال ہوا کہ ایک قوم کے پاس کچھ قیدی تھے ،وہ جب انہیں نماز کا کہتے تو وہ نماز پڑھتے اور جب نہ کہتے تو وہ نماز نہ پڑھتے پھراُن میں سے ایک قیدی فوت ہوگیا اُس کا کیا حکم ہے؟استفسار فرمایا: کیا تم پر اُس کا جہنمی ہونا ظاہر ہوگیا؟عرض کی نہیں۔ارشاد فرمایا:اُسے غسل وکفن دواوراُس کی نمازِ جنازہ پڑھ کر دفن کرو۔نیک اور بددونوں کے لئے رزق
﴿12977﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں:حضرت سیِّدُناسہل بن ابوصَلْت سَرَّاج رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اِس فرمان باری تعالیٰ: كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَؕ- ( پ ۱۵ ،بنی اسرآءیل: ۲۰) ترجمۂ کنز الایمان :ہم سب کو مدد دیتے ہیں ان کو بھی اور ان کو بھی تمہارے رب کی عطا سے۔ کی تفسیر میں فرمایا:یعنی ہم دنیا میں نیک اور بددونوں کو رزق دیتے ہیں۔ ﴿12978﴾… حضرت سیِّدُناسری بن یحییٰ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت سیِّدُناحسن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے عرض کی:ایک قیدی کنیز نے ایک نماز کے علاوہ کبھی نماز نہیں پڑھی ،اُس کا انتقال ہوگیا تو کیا میں اُسے دفن کروں ؟ارشاد فرمایا:ہاں!اور اُس کی نمازِ جنازہ بھی پڑھو۔نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کا پسندیدہ عمل
﴿12979﴾…اُمّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ سَلَمَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جوبندہ ہمیشہ کرے اگرچہ آسان ہو۔(93) ﴿12980﴾…حضرت سیِّدُنااَنس رَضِیَ اللہُ عَنْہ کہتے ہیں کہ حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: اپنی صفیں برابر رکھو۔(94) حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے متعلق میں نے حضرت سیِّدُناشُعبہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو فرماتے ہوئے سنا:میں نے صرف اسی حدیث پاک میں کمزوری وکم ہمتی کا مظاہرہ کیا کیونکہ مجھ پسند نہیں کہ حدیث شریف کی عمدگی میرے لیے خراب ہو۔(وجہ اگلی روایت کے تحت ملاحظہ کیجئے)نماز کی خوبصورتی
﴿12981﴾…حضرت سیِّدُنااَنس رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: صف کا قیام نماز کی خوبصورتی سے ہے۔(95) حضرت سیِّدُنا عبد الرحمٰن بن مہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناشُعبہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے جس شخص سے بھی حدیث سنی اُس نے مجھ سے یوں بیان کیا” حَدَّثَنِیْ “(مجھ سے حدیث بیان کی)یا” حَدَّثَنَا “(ہم سے حدیث بیان کی)سوائے (مذکور)اِس ایک حدیث شریف کے،اِس میں سب راویوں نےلفظ ” قَالَ “(یعنی فلاں نے کہا)استعمال کیا ہے تو مجھے اپنے لیے حدیث شریف کی عمدگی کا فساد پسند نہیں(یعنی جس حدیث پاک میں’’ حَدَّثَنِیْ یا حَدَّثَنَا ‘‘کے الفاظ نہ ہوں اس میں فساد کا اندیشہ ہے) ۔ ﴿12982﴾… حضرت سیِّدُناحُمید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےعرض کی:کیارسول پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےقنوتِ نازِلہ پڑھی؟ارشاد فرمایا:ہاں!آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک مہینے تک قنوت پڑھی ۔میں نے عرض کی:رکوع سے پہلے یا رکوع کے بعد؟فرمایا:رکوع سے پہلے بھی اور بعد میں بھی۔(96) ﴿12983﴾…حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد ہرطرح قنوتِ نازلہ پڑھی ہے ۔(97)مسلمان کی گم شدہ چیز دوزخ کی آگ ہے
﴿12984﴾…حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن شِخِّیر رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ میں بنوعامر کے گروہ کے ساتھ بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا،ہم نے عرض کی: یارسولَ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !ہمیں گم شدہ اونٹ ملتے ہیں؟ حضورتاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:مسلمان کی گم شدہ چیز دوزخ کی آگ ہے ۔(98) ﴿12985﴾…حضرت سیِّدُناابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب فجر کی دو رکعت سنت ادا فرمالیتے تو (دائیں)کروٹ پر لیٹ جاتے۔(99) ﴿12986﴾… حضرت سیِّدُناجابر بن سَمُرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ ہم جب بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوتے تو ہم سے ہرایک مجلس کے آخر میں جہاں جگہ پاتا بیٹھ جاتا۔(100) ﴿12987﴾…حضرت سیِّدُناشُریح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اُمّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُناعائشہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سےعرض کی :رسول اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جنگل کی طرف کہاں سے جاتے تھے ؟آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا نے فرمایا:اس ڈھلان کی طرف سے جاتے تھے۔(101) ﴿12988﴾…حضرت سیِّدُناابراہیم نَخْعِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا خَبَّاب بن اَرَت رَضِیَ اللہُ عَنْہ غلام تھے اور چاندی سے مزین تلوار خریدا کرتے تھے ۔دین میں کوئی زبردستی نہیں
﴿12989﴾…وَسْق رومی کا بیان ہے کہ میں اَمیرالمومنین حضرت سیِّدُناعُمَربن خطّاب رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا غلام تھا، آپ مجھ سے فرمایا کرتے :اسلام قبول کرلو، اگر تم مسلمان ہوجاتے ہو تو میں تم سے مسلمانوں کی امانتوں پر مدد حاصل کروں گاکیونکہ میرے لیے یہ مناسب نہیں میں کسی ایسے کے ذریعے مسلمانوں کی امانتوں پر مدد حاصل کروں جو اُن میں سے نہیں ۔ میں نے قبول اسلام سے انکار کیاتو آپ نے فرمایا: دین میں کوئی زبردستی نہیں ۔پھر جب آپ کی وفات کا وقت آیا تو آپ نے مجھے آزاد کردیا اور فرمایا: جہاں جانا چاہتے ہو چلے جاؤ۔سحری میں برکت ہے
﴿12990﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے۔(102) ﴿12991﴾…حضرت سَیِّدُناابوضُحٰی مسلم بن صُبَیْح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا نے ارشاد فرمایا:جس نے قرآنِ کریم سیکھا ،پھراِس کے احکامات پر عمل کیا اللہ پاک اُسےدنیا میں گمراہی سے ہدایت دے گا اور آخرت میں حساب کی تکلیف واذیت سے محفوظ رکھے گا۔پھر آپ نے یہ آیت طیبہ تلاوت فرمائی: فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَایَ فَلَا یَضِلُّ وَ لَا یَشْقٰى(۱۲۳) ( پ ۱۶ ،طٰهٰ: ۱۲۳) ترجمۂ کنز الایمان :تو جو میری ہدایت کا پیرو ہوا وہ نہ بہکےنہ بدبخت ہو۔(103)لوگوں کی چار اقسام اور چھ قسم کے اعمال
﴿12992﴾…حضرت سیِّدُناخُریم بن فاتِک رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:لوگوں کی چاراقسام ہیں اور اعمال چھ قسم کے ہیں:(۱)… جسے دنیا و آخرت میں وسعت وکامیابی ملی(۲)…جسے دنیا میں وسعت دی گئی مگر آخرت میں محروم رہا(۳)…جو دنیا میں تنگدست رہا مگر آخرت میں وسعت پائی اور(۴)…وہ جودنیاوآخرت دونوں میں بدبخت رہا۔جبکہ چھ قسم کے اعمال میں سے کچھ واجب کرنے والے،کچھ برابر رہنے والے، کچھ دس گنا اجروثواب والے اور کچھ سات سو گنا تک اجر رکھنے والے ہیں۔واجب کرنے والے یہ ہیں کہ جو مسلمان یا مومن مرا اور اللہ پاک کے ساتھ شرک نہ کیا اُس کے لیے جنت واجب ہوگئی اور کافر مرا اُس کے لیے جہنم واجب ہوگیا اورجس نے نیکی کا ارادہ کیا مگراُسے بجا نہ لاسکا اللہ پاک اُسے جانتا ہے(کہ اُس نے دل سے نیکی کا ارادہ کیا اور اُسے کرنے کا خواہشمند تھا لہذا ایک نیک لکھ دی جاتی ہے)۔ (104)اِسْتِحاضَہ میں نماز
﴿12993﴾…اُمّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنااُمّ سَلَمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سےمروی ہے کہ ایک عورت کے ماہواری کا خون شروع ہوکر رک نہیں رہاتھا ۔بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی تو حضورمُعَلِّمِ کائنات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:وہ عورت اُن دنوں اور راتوں کی تعداد میں غور کرے جن میں اِس سے پہلے حائضہ ہوتی تھی اور انہیں شمار کرلے اور اتنے دن کی نماز نہ پڑھے ۔پھر فرمایا:جب اُس کے لیے نماز کا وقت آئے تو غسل کرےاور کوئی کپڑا رکھ کر نماز پڑھے(105)۔(106)گواہی سے انکار نہ کریں
﴿12994﴾…حضرت سیِّدُناصالح بن رُسْتُم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُناامام عطا رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اِس فرمانِ باری تعالیٰ : وَ لَا یَاْبَ الشُّهَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوْاؕ- ( پ ۳ ،البقرة: ۲۸۲) ترجمۂ کنز الایمان :اورگواہ جب بلائے جائیں تو آنے سے انکار نہ کریں۔ کے تحت فرماتے ہیں:”یعنی گواہی دینے کے وقت۔“اور حضرت سیِّدُناامام حسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:نہ گواہ بننے سے انکار کریں اور نہ گواہی دینے سے۔ ﴿12995﴾… حضرت سَیِّدُنا صَعِق بن حَزْن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے کہ امام ابن سیرین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا گیا کہ اُس عورت کے متعلق کیا حکم ہے جس نے بیتُ اللہ کی طرف چلنے کی نذر مانی تو حضرت سیِّدُناامام حسن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اُسے سفر کا حکم دیا جبکہ حضرت سیِّدُناامام محمد بن سیرین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اِس سے منع کیا اور فرمایا:میں یہ فرمان باری تعالیٰ سنتا ہوں: وَ مِنْهُمْ مَّنْ عٰهَدَ اللّٰهَ لَىٕنْ اٰتٰىنَا مِنْ فَضْلِهٖ ( پ ۱۰ ،التوبة: ۷۵) ترجمۂ کنز الایمان :اور ان میں کوئی وہ ہیں جنھوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر ہمیں اپنے فضل سے دےگا ۔قرآن پاک کیسا لکھنا چاہئے؟
﴿12996﴾…حضرت سیِّدُناابو حُکَیْمَہ عَبَدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میں مسجدکوفہ میں بیٹھ کر مَصاحِف (قرآن کریم)لکھا کرتا تھا،ایک دن اَمیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعلی المرتضٰی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم کا گزرمیرے پاس سےہوا تو آپ میرے پاس کھڑے ہوکر دیکھنے لگے ،پھرارشاد فرمایا: اللہ پاک کی کتاب کو روشن(واضح) لکھا کرو کہ اللہ پاک نے اسے روشن بنایا ہے۔ (107)سونے کے تار سے دانت بندھوانا
﴿12997﴾…حضرت سیِّدُناطُعْمَہ بن عَمْرو رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناموسٰی بن طلحہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو دیکھاہے،وہ اپنے دانت سونے کے تارسے باندھتے تھے۔ ﴿12998﴾…حضرت سیِّدُناابراہیم بن اَدْہَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:شہرت کو پسند کرنے والا بندہ اللہ پاک کے ساتھ سچا نہیں ہوتا۔ ﴿12999﴾…حضرت سیِّدُناطالب بن سُلَمِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں عرض کی:لوگوں کے غلام جانور بھاگ جائیں تو میں لے آتا ہوں لوگ اس پر مجھے انعام دیتے ہیں اور یوں میرا گزارا ہوجاتا ہے۔ فرمایا: مسلمان کی چیزیں تو بغیر پیسے کے ہی واپس لادینی چاہئیں پھر اگر وہ تمہیں خوش دلی سے کچھ دیں تو ان کا وہ صلہ تمہارے لئے اچھا ہے۔ ﴿13000﴾…حضرت سیِّدُناابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت ثُمامہ بن اُثال رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اسلام قبول کیا تو حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:انہیں فلاں قبیلے کے باغ میں لے جاؤاور انہیں غسل کا حکم دو ۔(108)بیت المال میں ہر مسلمان کا حق
﴿13001﴾…حضرت سیِّدُنازید بن اسلم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے مروی ہے کہ امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعُمَر بن خطّاب رَضِیَ اللہُ عَنْہ نےفرمایا:اس (بیْتُ المال کے)مال میں ہر مسلمان کا حق ہے،یا تو میں اُسے دوں گا یا وہ منع کردے۔عورتوں پر رمل نہیں
﴿13002﴾…حضرت سیِّدُنا نافع رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عُمَر رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے ارشاد فرمایا: بَیْتُ اللہ کے طواف کےمیں عورتوں پر”رمل“ لازم نہیں ،نہ اُن کے لیے صفاومروہ کے درمیان سعی(میں دوڑنا) ہے اوروہ صفاومروہ پربھی نہ چڑھیں۔ ﴿13003﴾… حضرت سیِّدُناعباس بن عبدالمطلب رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اُس کے ساتھ سات اعضا بھی سجدہ کرتے ہیں،اُس کا چہرہ،دونوں ہتھیلیاں،دونوں گھٹنےاور دونوں پاؤں ۔(109)نماز میں سلام پھیرنے کا انداز
﴿13004﴾…حضرت سیِّدُناعامر بن سعداپنے والد رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: رسول پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنی دائیں جانب سلام پھیرتے حتّٰی کہ آپ کا گال مبارک ظاہر ہوجاتا اور بائیں جانب سلام پھیرتے یہاں تک کے آپ کا گال مبارک ظاہر ہو جاتا۔(110) ﴿13005﴾…حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ قصاص کاکوئی معاملہ بارگاہِ رسالت میں پیش ہوتاتو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُس میں معافی کا ارشاد فرماتے۔(111) ﴿13006﴾…حضرت سیِّدُناابوامامہ بن ثَعْلَبَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضورانور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بدرکی طرف کوچ کا ارادہ فرمایا،جب لشکر جمع ہوگیا تو حضرت ابوبُردَہ بن دینار رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے مجھ سے کہا:تم اپنی والدہ کے پاس رُک جاؤ۔میں نے کہا:بلکہ آپ اپنی بہن کے پاس رُک جائیں۔اس بات کا تذکرہ بارگاہِ رسالت میں ہوا تو آپ نے حضرت سَیِّدُناابو اُمامَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو رُک جانے کا حکم دیااورحضرت سَیِّدُنا ابو بُردہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ روانہ ہوگئے، جب نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم واپس تشریف لائےتواُن کی والدہ کااِنتقال ہوچکاتھا،آپ نےان پرنمازجنازہ پڑھی۔(112)صدقہ دے کر واپس لینے والے کی مثال
﴿13007﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سےمروی ہے کہ حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:صدقہ دے کر واپس لینے والے کی مثال اُس کتے جیسی ہے جو قے کرکے چاٹ لیتا ہے۔(113)بنو ہاشم اور بنو مطلب کو خمس دینا
﴿13008﴾…حضرت سیِّدُناجُبَیْربن مُطْعِم رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بنوہاشم وبنومُطَّلِب میں خیبرکی غنیمتوں کا پانچواں حصہ تقسیم کیا تو میں اور حضرت سیِّدُنا عثمان بن عَفّان رَضِیَ اللہُ عَنْہ اس کے متعلق بارگاہِ رسالت میں بات کرنے حاضرہوئے اورعرض کی:آپ نے ہمارے بھائیوں بنومُطَّلِب بن عبدمَناف کو حصہ عطا فرمایامگر ہمیں نہیں دیا حالانکہ ان کی قرابت داری کی طرح ہماری بھی قرابت داری ہے۔رسول کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:مطلب وہاشم ایک ہی ہیں۔(114)حِجَّۃُ الْوِداع میں اونٹوں کی قربانی
﴿13009﴾…حضرت سیِّدُناغَرَفَہ بن حارث رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں :میں حِجَّۃُ الْوِداع کے موقع پرحضورنبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ عالی میں حاضرتھااورآپ کی خدمت میں قربانی کے اونٹ پیش کئے گئے۔(115) ﴿13010﴾…حضرت سیِّدُناابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں:ٹوٹے ہوئے پیالے سے پانی پینے سے منع کیا گیا ہے ۔(116)قبروں پر بیٹھنے کی ممانعت
﴿13011﴾…حضرت سیِّدُناابو مَرثَد غَنَوِی رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ہی اُن کی طرف منہ کرکےنماز پڑھو۔(117) ﴿13012﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عُمَر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں:حضورتاجدارِنُبُوَّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی قسم کے الفاظ” لَا وَمُقَلِّبَ الْقُلُوْب (دلوں کو پھیرنے والے کی قسم)“ہوتے تھے ۔(118) ﴿13013﴾…حضرت سیِّدُنامُحارِب بن دِثار رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:بے شک میرے ایسے اُمتی بھی ہیں جو لباس نہ ہونے کے سبب مسجد یا جائے نماز تک نہیں آسکتے ،ان کا ایمان انہیں لوگوں سے مانگنے سے روکتا ہے ان ہی میں سے اُویس قَرَنی اور فُرات بن حَیَّان ہیں۔(119)اُلّوکی نحوست کوئی چیزنہیں
﴿13014﴾…حضرت سیِّدُناابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: اُلّوکی نحوست کوئی چیزنہیں،اُلّوکی نحوست کوئی چیزنہیں(120)۔(121) ﴿13015﴾…حضرت سیِّدَتُنامَیْمُونہ بِنْتِ کَرْدَم رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے اپنے والد حضرت سَیِّدُنا کَرْدَم بن سفیان رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے ساتھ حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حج والے سال حج کیا۔ حضرت سَیِّدُنا کَرْدَم رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے رحمَتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قدم مبارک کو تھام لیا(جبکہ آپ اونٹنی پرسوار تھے)، آپ کی رسالت کا اقرار کیا اور آپ کے فرامین مبارکہ سنے اور عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میں نے زمانہ جاہلیت کے ایک جنگی لشکر میں شرکت کی تھی(آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی اُس لشکر کو جانتے تھے)، جس میں طارق بن مُرَقَّع نے کہا تھا کہ کون ہے جو مجھے عوض کے بدلے نیزہ دے ؟ میں نے کہا:عوض کیا ہے؟ اُس نے کہا: میرے ہاں جو پہلی بیٹی پیدا ہوگی میں اُس کی شادی اُس شخص کے ساتھ کردوں گا۔یہ سُن کر میں نے اپنا نیزہ اُسے دے دیا،پھرجتنا اللہ پاک نے چاہا میں رُکا رہا،پھر ایک دن مجھے خبر ملی ابن مُرَقَّع کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی اور اب وہ بالغہ ہوچکی ہے تو میں اُس کے پاس گیا اور کہا: کیا میں اپنی بیوی کے پاس جاسکتا ہوں ؟ تو اُس نے قسم کھا لی کہ وہ ایسا نہیں کرسکتا جب تک کہ میں نیزے کے علاوہ نئے سرے سے جدیدحق مہرادا نہ کردوں۔پس میں نے بھی قسم کھالی کہ میں ایسا نہیں کروں گا۔تو یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !اب آپ کیا فرماتے ہیں ؟ ارشاد فرمایا:تم خود کو اُس سے الگ کرلو۔فرماتے ہیں کہ حضور نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے چہرے میں ناپسندیدگی ملاحظہ کی تو فرمایا:نہ تم گنہگار بنو اور نہ تمہارا ساتھی گنہگار ہو۔(122) حضرت سیِّدَتُنامَیْمُونہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتی ہیں کہ اُس وقت میرے والد صاحب نے یہ بھی پوچھا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !میں نے بُوانہ نامی مقام پر بہت ساری بکریاں ذبح کرنے کی نَذر مانی تھی۔ارشاد فرمایا:”کیا وہاں کوئی بُت تونَصَب نہیں؟“عرض کی: نہیں۔ارشاد فرمایا:”تم اپنی نذر پوری کرلو۔“ میرے والدصاحب نے بکریاں ذبح کرنا شروع کردیں ،ان میں سے ایک بکری بھاگ گئی ،میرے والد اُسے ڈھونڈنے لگے اور یہ کہتے : اَللّٰھُمَّ اَوْفِ عَنِّیْ نَذْرِیْ یعنی اے اللہ پاک !میری طرف سے میری نذر کو پورا فرما۔ پھر وہ بکری تک پہنچ گئے اور اُسے ذبح کردیا۔حدیث لینے میں احتیاط
﴿13016﴾…حضرت سیِّدُنااِبْنِ لَہِیْعَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بیان فرمایا کہ ایک بدعقیدہ وگمراہ شخص کو اللہ پاک نے توبہ کی توفیق بخشی تو اُس نے ہم سے کہا:تم لوگ اچھی طرح دیکھ لیا کرو کہ یہ حدیث تم کس سے اور کیسے لے رہے ہوکیونکہ ہم لوگ جب بھی کوئی رائے قائم کرتے تھے تو اُسے حدیث بنالیا کرتے تھے۔ ﴿13017﴾…حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عَبْدُاللہ بن عُتْبہ بن عَبْدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ المعروف مسعودی سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُناقاسم بن عبد الرحمن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک تخلیق،رزق اور موت لکھ چکا۔دنیا میں سوار کی طرح
﴿13018﴾… حضرت سیِّدُنا مسعودی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُناقاسم بن عبد الرحمن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:میں یہ چاہتا ہوں کہ دنیا میں اس سوار کی طرح ہوں جو صبح آتا ہے اور شام چلا جاتا ہے۔ ﴿13019﴾… حضرت سیِّدُناقاسم بن عبد الرحمن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے مروی ہے کہ جب حضرت سیِّدُناعُتْبَہ بن مسعود رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا انتقال ہوا تو اَمیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعُمَر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اُمِّ عُتْبَہ بِنْتِ مسعود رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہا کا انتظار فرمایااوراُن کے آنے تک نمازِ جنازہ نہ پڑھی ۔مہینا 30 کابھی ہوتا ہے اور 29 کا بھی
﴿13020﴾…اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُناعائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان فرماتی ہیں کہ بارگاہِ رسالت میں کچھ گوشت تحفے میں پیش کیا گیاتو حضورنبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:یہ گوشت زینب کو تحفے میں دے دو۔فرماتی ہیں کہ میں نے وہ حضرت زینب کو ہدیہ بھیج دیا مگر انہوں نے واپس لوٹا دیا۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشاد فرمایا:اسے پھر بھیج دو۔دوبارہ بھیجنے پر بھی انہوں نے لوٹادیا تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ اِسے پھر بھیج دو۔فرماتی ہیں کہ غیرت کے سبب مجھے غصہ آگیا تو میں نے عرض کی:زینب نے آپ کے حکم کی عزت نہیں کی۔ارشاد فرمایا:تم (ازواج مطہرات) اللہ پاک کے ہاں ایسی حیثیت نہیں رکھتیں کہ تم میں سے کوئی میرے حکم کی عزت نہ کرے،میں قسم کھاتا ہوں کہ اب میں ایک مہینے تک تم سب کے پاس نہیں آؤں گا(یعنی صحبت نہیں کروں گا)۔حضرت سیِّدَتُناعائشہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتی ہیں کہ پھرآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 29دن تک غائب رہے،پھر تشریف لائے اور مجھے صحبت سے مشرف فرمایا،میں نے عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ ایک مہینے تک ہمارے پاس نہیں آئیں گے۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تین بار اپنی دسوں انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:مہینا اتنا اتنا ہوتا ہے(یعنی 30دن کا) اور مہینا اتنا اتنا ہوتا ہے۔یہ فرماتے ہوئے تیسری مرتبہ میں ایک انگلی کونہ اٹھایا(یعنی مہینا 29دن کابھی ہوتا ہے)۔(123) اللہ پاک کےخاص بندے: ﴿13021﴾…حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:بے شک بندوں میں کچھ اَہْلُ اللہ ( اللہ والے)ہیں۔لوگوں نے عرض کی: یارسولَ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !وہ کون ہیں؟ارشاد فرمایا:وہ قرآن کریم والے (یعنی قرآن کو ماننے اور اس کے احکام پر عمل کرنے والے) ہیں، یہی اَہْلُ اللہ اور اُس کے خاص بندے ہیں۔(124)دو سبز چادروں کا لباس
﴿13022﴾…حضرت سیِّدُنا ابو رِمْثَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دیکھا کہ آپ نے دو سبز چادریں اوڑھ رکھی تھیں۔(125)کھانے کے بعد نماز کے لئےوضو ضروری نہیں
﴿13023﴾…حضرت سیِّدُنامُغِیرہ بن شُعْبَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کھانا تناول فرمایا جبکہ نماز کا وقت بھی ہوگیا اور آپ اس سے پہلے وضو فرماچکے تھے ،میں وضو کے لیے پانی لایا توآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےمجھ ڈانٹ کر فرمایا:پیچھے ہٹ جاؤ۔مجھے یہ بات گراں گزری ،نماز کے بعد میں نے اس کا شِکْوَہ حضرت سَیِّدُنا عُمَر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے کیا تو انہوں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !مُغِیرہ کو آپ کی ڈانٹ گراں گزری ہے اور انہیں ڈر ہے کہ آپ کے دل مبارک میں اُن کے لیے کوئی بات ہے؟تو حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:میرے دل میں اس کے لیے صرف خیروبھلائی ہے ،یہ میرے لیے وضو کا پانی لائے جبکہ میں نے تو صرف کھانا کھا یا تھااور اگر میں کھا کر وضو کرتا تو میرے بعد لوگ بھی یہی کرتے ۔(126) ﴿13024﴾…حضرت سیِّدُناقیس بن نعمان رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ بَوَقْتِ ہجرت جب حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اورحضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ غار ثور کی طرف چلے تو راستے میں ان کا گزر بکریاں چرانے والےایک لڑکے کے پاس سے ہوا جس سے انہوں نے دودھ طلب فرمایا۔(127)قاضِیِ وقت کا رجوع کرنا
﴿13025﴾…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عُبَیْدُاللہ بن حسن عنبری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے ایک حدیث شریف پر مذاکرہ کیا اور وہ اُن دنوں قاضی تھے ،چنانچہ انہوں نے اس روایت میں میری مخالفت کی ،پھرایک دن میں اُن کے پاس گیا تو وہاں لوگ دو صفیں بنائے بیٹھے تھے ،انہوں نے مجھ سے فرمایا: وہ حدیث اُسی طرح ہے جیسےتم نے بیان کی تھی،میں عاجزی کے ساتھ تمہاری بات کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ ﴿13026﴾…حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا عُبَیْدُاللہ بن حسن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےپوچھا:دو شخصوں نے مل کرکوئی سامان خریدااوراس میں عیب ظاہر ہونے پر ایک نے اپنا حصہ واپس لوٹادیا جبکہ دوسرے نے اپنا حصہ روک لیاتو یہ کیسا ہے؟ تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: وہ دونوں ایساکرسکتے ہیں ۔جنگلی جانوروں کاعاشورا کا احترام
﴿13027﴾…حضرت قیس بن عَبَّاد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں:عاشورا کے دن جنگلی جانور بھی روزہ رکھا کرتے تھے۔ ﴿13028﴾…حضرت سیِّدُنا عُبَیْدُاللہ بن شُمَیْط رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے قصوں میں فرمایا کرتے تھے:بے شک پرہیز گار وہ لوگ ہیں جو اللہ پاک کا پاکیزہ رزق کھاتے ہیں اور فضیلت والی اُخروی نعمتوں میں زندگی بسر کریں گے۔ ﴿13029﴾…اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدُتناعائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:دوسرا شوہر جب تک صحبت نہ کرلے (عورت پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہوسکتی)۔ (128) ﴿13030﴾…حضرت سیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا تَلْبِیَہ یہ ہوتا تھا:” لَبَّیْکَ اِلٰہَ الْخَلْقِ یعنی اے تمام مخلوق کے معبود! میں حاضر ہوں۔“(129)زمین میں اقتدار کی بشارت
﴿13031﴾…حضرت سیِّدُناابی بن کعب رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:اس اُمت کے لیے بلندی،مدد اور زمین میں اقتدار کی بشارت ہےلہٰذا ان میں سے جس نے اُخروی عمل دنیا کی خاطر کیا اُس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔(130) ﴿13032﴾…حضرت سیِّدُناابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:ابوبکر بہت اچھا آدمی ہے،عمربہت خوب انسان ہے،ابوعبیدہ بہت اچھا بندہ ہے،ثابت بن قیس بہت خوب ہے،معاذ بن عمرو بن جموح بہت اچھا مرد ہے،معاذ بن جبل بہت خوب آدمی ہے اور سہیل بن بیضاء بہت اچھا بندہ ہے۔(131)مصیبت سے حفاظت کا ایک وظیفہ
﴿13033﴾…امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعُثمان بن عَفّان رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:جو صبح کے وقت تین مرتبہ یہ پڑھ لے:” بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهٖ شَيْءٌ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِي السَّمَآءِ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ “(132)شام تک اُسے کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی اور اگرجو شام کے وقت تین بار یہ دعا پڑھ لے تو صبح تک یہی فضیلت ہے۔(133)اہْلِ مدینہ کے ساتھ بُرائی کی سزا
﴿13034﴾…حضرت سیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے مدینہ والوں سے بُرائی کا ارادہ کیا اللہ پاک اُسے یوں پگھلائے گا جیسے پانی میں نمک پگھلتا ہے۔(134) ﴿13035﴾…اُم المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سے مروی ہے کہ حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:حدود کے علاوہ عزت دار لوگوں کی لغزشوں سے در گزر کیا کرو۔(135) ﴿13036﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ جب رسول کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم شام کرتے تو یوں کہتے:” اَمْسَيْنَا وَاَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا اِلٰهَ اِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَه یعنی ہم نے شام کی اور اللہ پاک کی سلطنت نے شام کی اور تمام تعریفیں اللہ پاک کے لیے ہیں ، اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ،وہ اکیلا ہے اُس کا کوئی شریک نہیں۔“(136)بغیر شہادت والے خطبہ کی مثال
﴿13037﴾…حضرت سیِّدُناابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ نبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جس خطبہ میں( اللہ پاک کی توحید اور نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رسالت کی )شہادت نہ ہو وہ کٹے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے۔(137) ﴿13038﴾…حضرت سیِّدُنااَسود بن ہِلال رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اس آیت طیبہ: مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَاۚ- ( پ ۲۰ ،النمل: ۸۹) ترجمۂ کنز الایمان :جو نیکی لائے اس کے لیے اس سے بہتر صلہ ہے ۔ کی تفسیر میں فرمایا:اس نیکی سے مراد” لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ “ہے۔(138)جہاد کے لئے گھوڑا رکھنے کی فضیلت
﴿13039﴾…حضرت سیِّدَتُنااَسماء بِنْتِ یزید رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سے مروی ہے کہ حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:گھوڑوں کی پیشانیوں میں روزِقیامت تک ہمیشہ کی بھلائی رکھ دی گئی ہے۔تو جس نے راہِ خدا میں جہاد کی تیاری کے لیے گھوڑا باندھا اور راہِ خدا میں اُس پر ثواب کی نیت سے خرچ کیاتو اُس گھوڑے کی شکم سیری، بھوک،سیرابی ،پیاس ،لید اور پیشاب روزِ محشر اُس کے ترازو(یعنی نیکیوں کےپلڑے)میں رکھا جائے گا اور جس نے دکھاوے،سننے سنانے اور فخر کے لیے گھوڑا باندھا تو اُس کی شکم سیری،بھوک،سیرابی ، پیاس ،لید اور پیشاب خسارے ونقصان کے طور پرقیامت میں اُس کے ترازو میں رکھا جائے گا ۔(139) ﴿13040﴾…حضرت سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ (سورہ توبہ کی آیت112میں وارد لفظ)”اَلسَّآىٕحُوْنَ“کی تفسیر میں فرماتےہیں :اس سے مراد روز ے دار ہیں ۔ ﴿13041﴾…حضرت سیِّدُنا واثِلَہ بن اَسْقَع رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا بیان ہے کہ میں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی: یارسولَ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !مجھےکسی مُعاملے میں ایسا فتویٰ دیجئے کہ آپ کے بعد میں کسی اور سے نہ پوچھوں۔ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:اپنے دل سے فتویٰ لو اگرچہ فتویٰ دینے والے تمہیں فتویٰ دیں(140)۔(141)روزے کی حالت میں بوسہ
﴿13042﴾…اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم روزے کی حالت میں بھی مجھ سے(بوس وکنار کرلیتے)تھے (142)۔(143) ﴿13043﴾…رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ پاک ہر بولنے والے کی زبان کے پاس ہے تو اُسے اللہ پاک سے ڈرنا چاہیے اور غورکرنا چاہیے کہ کیا بول رہا ہے۔(144) ﴿13044﴾…حضرت سیِّدُناابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نےفرمایا:جس نےاپنی شرم گاہ کوچُھوا(مَس کیا)وہ وضو کرے(145)۔(146) اور جس نے کپڑے کے اوپر سے چُھوااُس پر وضو لازم نہیں۔(147)ہرچیز تقدیر میں لکھی ہوئی ہے
﴿13045﴾…حضرت سیِّدُنا عُمَر بن محمد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نے حضرت سیِّدُنا سالِم بن عَبْدُاللہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا:کیا زنا بھی تقدیر میں لکھا ہوتا ہے۔آپ نے ارشاد فرمایا:ہاں، اللہ پاک نے ہرشے لکھ رکھی ہے۔ وہ شخص کہنے لگا:اچھا! اللہ پاک نے اسے میری تقدیر میں لکھااور پھر اِس پر مجھے عذاب دے گا(148)۔یہ سن کر آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ایک کنکری اٹھاکر اُسے ماری۔ ﴿13046﴾…حضرت سیِّدُناکیسان بن جریر رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نےحضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو مقام اَبطح میں ایک بلند کنوئیں کے پاس ایک کپڑے میں نماز ظہر پڑھتے دیکھاجسے آپ نے اپنے سینہ مبارکہ پر باندھ رکھا تھا۔(149)عالم کی عبادت گزار پر فضیلت
﴿13047﴾…حضرت سیِّدُنامُعاذ بن جَبَل رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہےکہ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:عالِم کی عبادت گزار پر فضیلت ایسی ہے جیسی چودھویں رات کے چاند کی تمام ستاروں پرہے۔(150) ﴿13048﴾…حضرت سیِّدُنا نافع رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعثمان غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی شہادت والے دن حضرت سیِّدُناابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عَنْه نے حضرت سیِّدُنافاروق اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی تلوار گردن میں لٹکا رکھی تھی جبکہ وہ زیور سے آراستہ تھی۔میں نے عرض کی:اس میں کتنے کا زیور لگاہےتو فرمایا:چارسوکاہے۔پوری رات عبادت
﴿13049﴾…امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعثمان غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے نمازِعشاء جماعت سے ادا کی تو گویاوہ اُس کی طرح ہے جس نے آدھی رات عبادت کی اور جس نے نمازفجر جماعت سے پڑھی تو وہ گویا اُس کی طرح ہے جس نے پوری رات عبادت کی۔(151) ﴿13050﴾…حضرت سیِّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ ارشاد فرماتے ہیں کہ حضور نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےدو کالی چیزوں(بچھو اور سانپ)کو نماز میں بھی مارنے کا حکم دیا(152)۔(153)سلاطین کو اسلام کی دعوت
﴿13051﴾…حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کِسْریٰ، قیصر، دُوْمَۃُ الْجَندَل کے اُ کَیْدَر (وغیرہ سلاطین)کو اللہ پاک کی طرف بلانے کے لیے خطوط ارسال فرمائے۔(154) ﴿13052﴾… حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت ابنِ اُمِّ مکتوم رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو دوبار مدینہ منورہ میں اپنا نائب بنایا۔(155)خوشبو کا تحفہ واپس نہ کرے
﴿13053﴾…حضرت سیِّدُناثمُامَہ بن عَبْدُاللہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ خوشبو کو منع نہیں کیا کرتے تھے اورفرماتے:حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی خوشبو واپس نہیں کیا کرتے تھے۔(156) ﴿13054﴾…حضرت سیِّدُناثمُامہ بن عَبْدُاللہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنااَنس رَضِیَ اللہُ عَنْہ تین سانس میں پانی پیا کرتے اور فرماتےکہ حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی تین سانس میں پانی پیتے تھے۔(157)اللہ پاک کی ناراضی والا عمل
﴿13055﴾…حضرت سیِّدُنا ابوسعید خُدری رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:دو افرادقضائے حاجت کے لیے یوں نہ جائیں کہ ستر کھولے ایک دوسرے سے باتیں کر رہے ہوں کیونکہ اللہ پاک اس سے ناراض ہوتا ہے۔(158) ﴿13056﴾… حضرت سیِّدُناراشد بن سعد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناامام طاوس رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ میت کے لیے مُشک (خوشبو)پسند نہیں فرماتے تھے ۔ ﴿13057﴾…حضرت سیِّدُناہَمّام بن حارث رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا مِعْضَد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سجدے میں سہارا لے کر سو گئے،پھر بیدار ہوئے تو کہا:اے اللہ پاک!مجھے تھوڑی نیند سے آسودہ کردے اور پھر اپنی نماز میں مشغول ہوگئے۔ ﴿13058﴾…سُلیمان بن احمد کہتے ہیں: میں نے حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو فرماتے سنا: میں نےفَرَج بن فَضالہ سے زیادہ کسی شامی راوی کو قابل حجت نہیں دیکھااور اُن کے حوالے سے مجھے جو بھی حدیث بیان کی گئی میں اُس میں اللہ پاک سے استخارہ کرتا ہوں۔میں نے عرض کی:ابوسعید!مجھے اُن کے حوالے سےکوئی حدیث بیان کیجئے۔فرمایا:لکھو،مجھ سے حدیث بیان کی فرج بن فضالہ نے۔جنت کا مرکز
﴿13059﴾…حضرت سیِّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:جو اللہ پاک پرایمان لائے ،نماز قائم کرے،زکوٰۃ ادا کرے اور رمضان کے روزے رکھے اللہ پاک کے ذِمَّۂ کرم پر ہے کہ اُسے جنت میں داخل فرمائے خواہ اُس نے راہِ خدا میں ہجرت کی ہو یا اُسی جگہ ٹھہرا رہا جہاں پیدا ہوا۔لوگوں نے عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !کیا ہم دوسروں کو اِس کی خبر نہ کردیں۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:جنت کے سودرجات ہیں ،ہردو درجوں کے بیچ زمین وآسمان کے درمیان جتنا فاصلہ ہے،لہٰذا جب تم اللہ پاک سے مانگوتو جنت الفردوس مانگو کیونکہ وہ جنت کا مرکز ہے، اُس کے اوپر رحمٰن کا عرش ہے اور اُسی سے ساری نہریں نکلتی ہیں۔ (159) ﴿13060﴾…حضرت سیِّدُنا حَرمَلَہ عَنبری رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ میں علاقے کے وفد کے ساتھ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ عالی میں حاضر ہو۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی، سلام کے بعد ہم نے لوگوں کے چہروں کو دیکھنا شروع کیا تو اندھیرا ہونے کے سبب انہیں پہچان نہ سکے(160)۔(161)سورۂ انشقاق اورسورۂ علق میں آیت سجدہ
﴿13061﴾…حضرت سیِّدُناابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا:حضرت سیِّدُناابوبکرصدیق،حضرت سیِّدُنا عمرفاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اور جو ان دونوں سے بہتر ہیں انہوں نےسورۂ انشقاق اورسورۂ علق میں سجدہ کیا۔(162)اُن سے عرض کی گئی:آپ کی مراد حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہیں ؟تو فرمایا:میری مراد اور کون ہوگا؟ ﴿13062﴾…حضرت سیِّدُناابویزید مَکّی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناابوایوب اورحضرت سیِّدُنامِقْداد رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرمایا کرتے تھے : ہمیں ہر حال میں جہادکے لیے کوچ کا حکم دیا گیا ہے اور یہ دونوں حضرات یہ مطلب اِس آیت مقدسہ سے بیان کرتے تھے: اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا ( پ ۱۰ ،التوبة: ۴۱) ترجمۂ کنز الایمان :کوچ کرو ہلکی جان سے چاہے بھاری دل سے۔گوشت نہ کھانے کی قسم اٹھائی اور مچھلی کھائی۔۔۔
﴿13063﴾…حضرت سیِّدُناحَمّاد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سَیِّدُنا ابراہیم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےپوچھا گیا کہ ایک شخص نے قسم کھائی کہ وہ گوشت نہیں کھائے گا،پھر اُس نے مچھلی کھا لی تو کیا حکم ہے؟انہوں نے فرمایا: اُس پر کوئی چیز لازم نہیں۔ ﴿13064﴾…حضرت سیِّدُناجابر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:ہم نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےلئے مٹی کی ہنڈیا میں دَشِیْشَہ (163)بنایا۔(164)ہر روزے کے بدلے آدھا صاع
﴿13065﴾…حضرت سیِّدُناامام مُجاہد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناقیس بن سائب رَضِیَ اللہُ عَنْہ جب بوڑھے ہوگئے تو فرمایا:ماہِ رمضان میں کسی(بوڑھے)شخص کی طرف سے ہردن آدھا صاع(گیہوں فدیہ) دیا جاتا ہے(165)مگر تم میری طرف سے پورا صاع دیا کرو۔مزید فرمایا کہ حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم زمانہ جاہلیت میں(تجارت میں) میرے شریک تھے اور آپ بہترین شریک تھےکسی قسم کا لڑائی جھگڑا نہ کرتے ۔(166)غلام اور آزاد کی دیت
﴿13066﴾…حضرت سیِّدُناامام زُہری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:غلام کی دیت اُس کی قیمت سے ہے اور آزادکی دیت اُس کے خون بہا سے ہے۔حضرت سَیِّدُناسعید بن مسیّب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی ایسا ہی فرماتے ہیں۔ناسِخ اور منسوخ آیت
﴿13067﴾…حضرت سیِّدُنا ابونَضرہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے کہ حضرت سیِّدُناابوسعیدخُدری رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اس آیت طیبہ: اِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى ( پ ۳ ،البقرة: ۲۸۲) ترجمۂ کنز الایمان : جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دَین کا لین دین کرو۔ سے شروع کرکے یہ آیتِ مقدسہ تلاوت فرمائی: فَلْیُؤَدِّ الَّذِی اؤْتُمِنَ اَمَانَتَهٗ ( پ ۳ ،البقرة: ۲۸۳) ترجمۂ کنز الایمان : تو وہ جسے اس نے امین سمجھا تھا اپنی امانت اداکردے۔ اور فرمایا:یہ آیت اپنے ماقبل کو منسوخ کرنے والی ہے۔ ﴿13068﴾…حضرت سیِّدُنامحمد بن جابر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا حماد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے مسئلہ پوچھا گیا کہ ایک غلام کو مشرکین نے قید کرلیااوراُن سے ایک مسلمان نے خرید کراُس غلام کوآزاد کردیا تو کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا:اُس غلام کا آقا ہی اُس کا زیادہ حق دار ہے جبکہ وہ خریدار کو اُس کی قیمت ادا کردے اور میں اِس کے آزاد کرنے کو جائز نہیں سمجھتا۔ ﴿13069﴾…حضرت سیِّدُنامحمد بن تَمِیْم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناحسن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے بازاری دکانوں کی خریدوفروخت کامسئلہ پوچھاتو انہوں نےان دکانوں کی خریدوفروخت اور اجارے کو ناپسند جانا۔ ﴿13070﴾…حضرت سیِّدُنایُونُس رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے اِس آیت مقدسہ کے متعلق پوچھا گیا: وَ اَشْهِدُوْۤا اِذَا تَبَایَعْتُمْ۪- ( پ ۳ ،البقرة: ۲۸۲) ترجمۂ کنز الایمان : اور جب خرید و فروخت کرو تو گواه کرلو۔ تو ارشاد فرمایا:اِسے اِس آیت طیبہ نے منسوخ کردیا: فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُكُمْ بَعْضًا ( پ ۳ ،البقرة: ۲۸۳) ترجمۂ کنز الایمان : اور اگر تم میں ایک کو دوسرے پر اطمینان ہو۔گورنرِ کوفہ کو نصیحت بھرا خط
﴿13071﴾…حضرت سیِّدُناداؤد بن سُلَیْمان جُعْفی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عُمَر بن عبْدُالعزیز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کوفہ کے گورنرعبْدُالحمید بن عبدالرحمٰن کواِس مضمون کا خط لکھا : سلام! کوفہ والوں کواَحکامِ باری تعالیٰ کے مُعاملے میں سختی ومصیبت اور ظلم وستم میں ڈالا گیا ہے اور بُرے گورنروں نے اُن میں بُرے طریقے رائج کردیئے۔بے شک دین کی بنیاد عدل واحسان ہے لہٰذاتمہارے نزدیک خود کو اللہ پاک کی اطاعت کے لیے آمادہ رکھنے سے اَہم کوئی اور چیز نہیں ہونی چاہیے کیونکہ کوئی گناہ چھوٹا نہیں ہوتا۔توریت کی تختیاں
﴿21307﴾…حضرت سیِّدُناامام مجاہد یا حضرت سیِّدُناسعید بن جُبَیْر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمَا نے فرمایا:توریت شریف کی تختیاں زُمُرد کی تھیں ،جب حضرت سَیِّدُنا موسٰی عَلَیْہِ السَّلَام نے تختیاں ڈالیں تو تفصیل اٹھالی گئی اور ہدایت باقی رہی۔ ﴿13073﴾…حضرت سیِّدُناابوصالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ قرآنِ کریم کی اِس آیت مقدسہ: اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا(۳۸) ( پ ۳۰ ،النبا: ۳۸) ترجمۂ کنز الایمان : مگر جسے رحمٰن نے اذن دیا اور اس نے ٹھیک بات کہی ۔ کے متعلق فرماتے ہیں کہ ٹھیک بات سے کلمہ طیبہ” لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ “ مرادہے۔راوی کہتے ہیں:میں نے یہ بات حضرت سیِّدُنا یحییٰ بن سعید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو بتائی تو انہوں نے فرمایا: مجھے یہ بات حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حضرت سیِّدُناابومُعاویہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے حوالے سے سنائی ۔بلند آواز سے تلاوت کا حکم؟
﴿13074﴾…حضرت سیِّدُنامحمد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے رات میں بلند آواز سے تلاوت کرنے کے متعلق پوچھا تو فرمایا:جب تک ریا کاری شامل نہ ہو اِس میں کوئی حرج نہیں۔ ﴿13075﴾…حضرت سیِّدُنامحمد بن ابونَضْر حارثی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناربیع بن خَیْثَم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:پہلے دین کی سمجھ بوجھ پیدا کرو پھر گوشہ نشینی اختیار کرو۔ ﴿13076﴾…حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنامحمد بن یوسُف اَصبہانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو فرماتے سنا:”میں تمہاری یہ زمین دیکھ چکا ہوں اور یہ مجھے دو پیسے کی بھی مل جائے تو مجھے کوئی خوشی نہیں ہوگی۔“ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو آپ کے پاس صرف ایک دینار تھااور آپ کے تھیلے میں ایک چادر اور ایک کپڑا تھا۔مردکی دو بد ترین عادتیں
﴿13077﴾…حضرت سیِّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:مردکی سب سے بُری عادتیں اِنتہائی حرص اورڈر والی بُزدلی ہے(167)۔(168) ﴿13078﴾…حضرت سیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فتح مکہ کے دن جب شہر میں داخل ہوئے تو سرِاقدس پر خود (169)تھا۔آپ کی بارگاہ میں عرض کی گئی: ابنِ خَطَل کَعْبَۃُ اللہ کے پردوں سے لپٹا ہوا ہے ۔ارشاد فرمایا:اُسے قتل کردو(170)۔(171) حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن مَہدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں:میں نے یہ حدیث حضرت سیِّدُنا امام مالک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے سامنے پڑھی توانہوں نے فرمایا:اُس دن حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم حالَتِ احرام میں نہیں تھے۔ ﴿13079﴾…امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عُمَرفاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے حائضہ عورت کے ساتھ کھانے کے متعلق سوال کیاتو ارشاد فرمایا:تم اُس کے ساتھ کھاؤ۔(172)عجوہ کھجور جنت سے ہے(173)
﴿13080﴾…حضرت سیِّدُنا رافع بن عَمْرو مُزَنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ارشاد فرماتے سنا:عجوہ کھجور اور صخرۂ بیْتُ المقدس جنت سے ہیں۔(174) ﴿13081﴾…حضرت سیِّدُناابوسعید رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بنی اسرائیل کی ایک عورت کا ذکر فرمایا کہ اُس نے ایک انگوٹھی بنوائی اور اُس میں عمدہ ترین خوشبو مشک بھری۔(175) ﴿13082﴾…حضرت سیِّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے تین باتوں کا حکم دیا:(۱)سونے سے پہلے وتر ادا کرنا(۲)چاشت کی دو رکعتیں پڑھنا اور(۳)ہر مہینے تین روزے رکھنا۔(176)فرض کے علاوہ گھرمیں نماز پڑھنا
﴿13083﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن سعد رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ میں نے حضورتاجدارِ نبوت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے اپنے گھرمیں اور مسجد میں نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا تو ارشاد فرمایا:جہاں تک مسجد میں نماز پڑھنے کی بات ہے تو تم دیکھوکہ میرا گھر مسجد سے کتنا قریب ہے اور مجھے فرض نماز کے علاوہ اپنے گھر میں نماز ادا کرنامسجد میں نماز پڑھنے سےزیادہ پسند ہے۔(177) ﴿13084﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن سعد رَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضوررحمَتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سےحائضہ عورت کے ساتھ کھانا کھانے کے متعلق پوچھا تو ارشاد فرمایا:تم اُس کے ساتھ کھاؤ۔(178)لوگوں میں سب سے بہتر
﴿13085﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن بُسْر رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ عالی میں دو اَعرابی حاضر ہوئے ،ایک نے عرض کی:لوگوں میں سب سے بہترکون ہے؟ ارشاد فرمایا: جس کی عمر لمبی اور عمل اچھا ہو۔دوسرے نے عرض کی:اسلامی اَحکام بہت زیادہ ہیں ،مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس پر کار بند رہوں۔ارشاد فرمایا:تمہاری زبان ہمیشہ اللہ پاک کے ذکر سے تر رہے۔(179)جھوٹاگواہ لانے والوں کو سزا
﴿13086﴾…حضرت سیِّدُنامعاویہ بن عبدالکریم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ میں بصرہ کے قاضی حضرت سیِّدُنا عبدالمالک بن یعلیٰ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس موجود تھا کہ کچھ لوگ ایک جھوٹا گواہ اور جس کے متعلق جھوٹی گواہی دی گئی اسے لے کرآئے ۔بعد میں لوگوں سے سنا کہ جو لوگ جھوٹا گواہ لائے تھے قاضی صاحب نے ان کے آدھے سر مونڈھنے کا حکم دیا اور ان کا منہ کالا کرکے شہر میں گھمایا۔ ﴿13087﴾…حضرت سیِّدُنا ابوقتادہ رَضِیَ اللہُ عَنْه فرماتے ہیں کہ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے پیر شریف کے روزے کے متعلق سُوال ہوا تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ارشاد فرمایا:میں اِسی دن میں پیدا ہوا اور اِسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی۔(180)جہاد کے وقت کی دُعا
﴿13088﴾…حضرت سیِّدُنااَنس رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ حضورنبی محترم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز سے سوجائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو یاد آنے پر ادا کرلے کیونکہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ(۱۴) ( پ ۱۶ ،طٰهٰ: ۱۴) ترجمۂ کنز الایمان : اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔(181) مزید فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جہادکے وقت یہ دعا کرتے: اَللّٰهُمَّ اَنْتَ عَضُدِيْ وَاَنْتَ نَصِيرِْيْ وَبِكَ اُقَاتِلُ یعنی الٰہی! توہی میری طاقت ہے، توہی میرا مدد گار ہےاور تیرے بھروسے پر ہی میں جنگ لڑتا ہوں۔(182) ﴿13089﴾…حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ جب حضورنبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبعوث ہونے کی خبرحضرت ابوذرغفاری رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو پہنچی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا:تم سوار ہوکر اِس وادیٔ مکہ کی طرف جاؤاور میرے لیے اُس شخص کے بارے میں معلومات لاؤ جن کے پاس آسمان سے خبریں آتی ہیں اور اُن کی باتیں سن کر میرے پاس آؤ،تو اُن کے بھائی مکہ مکرمہ روانہ ہوگئے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر انہوں نے تفصیل کے ساتھ حضرت سیِّدُناابوذر غفاری رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے اسلام کا واقعہ سنایا(183)۔(184) ﴿13090﴾…حضرت سیِّدُنامُفَضَّل بن یونُس رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا ربیع بن خَیْثَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس ایک شخص کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا:میں اپنے نفس سے راضی نہیں ہوں کہ اُس کی مذمت چھوڑکر کسی اور کی مذمت کروں ،لوگ دوسروں کے گناہوں کے معاملے میں اللہ پاک سے ڈرتے ہیں جبکہ اپنے گناہوں کے معاملے میں اللہ پاک سے نہیں ڈرتے۔
1… معجم کبير، ۶ / ۱۸۵ ،حديث: ۵۹۴۲ 2…تادمِ تحریر(رَبِیْعُ الثَّانِی۱۴۴۲ھ)ان شعبوں کی تعداد17ہو چکی ہے:(۷) فیضانِ قُرآن (۸) فیضانِ حَدیث (۹)فیضانِ صحابہ واہْلِ بیت(۱۰) فیضانِ صحابیات وصالحات (۱۱)شعبہ امیراہلسنّت (۱۲) فیضانِ مَدَنی مذاکرہ (۱۳) فیضانِ اولیا وعُلَما (۱۴)بیاناتِ دعوتِ اسلامی(۱۵)رسائِلِ دعوتِ اسلامی(۱۶)شعبہ مدنی کاموں کی تحریرات(۱۷) شعبہ کتب فقہ شافعی۔(مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ( 33…بہارشریعت،حصہ3،جلد1،صفحہ562پر موجود کلام کا خلاصہ ہے: ’’وہ بدمذہب جس کی بدمذہبی حد کفر کو پہنچ گئی ہو، جیسے وہ جو صرف صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خلافت یا صحبت سے انکار کرتا ہو، یا شیخین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی شانِ اقدس میں تبَرّا کہتا ہو۔ قدری، جہمی، مشبہ اور وہ جو قرآن کو مخلوق بتاتا ہے اور وہ جو شفاعت یا دیدارِ الٰہی یا عذابِ قبر یا کراماً کاتبین کا انکار کرتا ہے، ان کے پیچھے نماز نہیں ہو سکتی۔(الفتاوی الھندیة، کتاب الصلاة، الباب الخامس، الفصل الثالث، ۱/ ۸۴۔غنیة المتملی، الاولی بالامامة، ص۵۱۴) اس سے سخت تر حکم ان لوگوں کا ہے جو اپنے آپ کو مسلما ن کہتے ہیں بلکہ متبع سنت بنتے ہیں او راس کے باوجود بعض ضروریاتِ دین کو نہیں مانتے۔اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ)ورسول(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّم) کی توہین کرتے یا کم از کم توہین کرنے والوں کو مسلمان جانتے ہیں ۔ اُن کے پیچھے بھی بالکل نماز جائز نہیں ۔(قانون شریعت، ص۱۸۴) اسی طرح بہارشریعت،حصہ3،جلد1،صفحہ562پر ہے:’’جس بدمذہب کی بدمذہبی حدِّکفر کو نہ پہنچی ہو، جیسے تفضیلیہ اس کے پیچھے نماز، مکروہ تحریمی ہے۔‘‘(الفتاوی الھندیة، کتاب الصلاة، الباب الخامس، الفصل الثالث، ۱/ ۸۴)اورصفحہ 568 پر ہے:’’بد مذہب کہ جس کی بد مذہبی حد کفر کو نہ پہنچی ہو اور فاسق معلن جیسے شرابی، جواری، زناکار، سود خوار، چغل خور، وغیرہم جو کبیرہ گناہ بالاعلان کرتے ہیں ، ان کو امام بنانا گناہ اور ان کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ(یعنی نماز کا پھر سے پڑھنا واجب ہے)۔‘‘(الدر المختار و رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الامامة، مطلب: البدعة خمسة اقسام، ۲/ ۳۵۶، ۳۶۰) 4…ابن ماجه ، کتاب الدیات، باب لا یقتل مسلم بکافر،۳/۲۸۳،حدیث:۲۶۶۰ 5…بہارشریعت، حصہ17، جلد3، صفحہ781 پر ہے:’’مسلم کو ذمی(کافر) کے بدلے میں قتل کیا جائے گا۔ حربی اور مستامن کے بدلے میں نہ مسلم سے قصاص لیا جائے گا نہ ذمی سے۔(الفتاوی الھندیة، کتاب الجنایات، الباب الثانی فیمن یقتل قصاصاً۔۔۔الخ، ۶/ ۳) حدیث پاک میں جو ہے کہ ’’کسی کافر کے بدلے کوئی مومن قتل نہیں کیا جائے گا‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ’’حربی کافر کے عوض مسلمان قتل نہ کیا جائے گا۔‘‘ (مراٰۃ المناجیح، ۵/ ۲۲۹) 6…بعض بے ادب کہتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ(رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ) حدیث کے مقابل قیاس اور رائے کو ترجیح دیتے ہیں اسی لیے امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اہْلُ الرائے کہتے ہیں۔ وہ جھوٹے اور کذاب ہیں۔ امام اعظم(رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ) کا فرمان ہے کہ حدیث ضعیف بھی رائے اور قیاس پر مقدم ہے۔ احناف کو ان کی عقلوں کی تیزی اور دقتِ رائے کی وجہ سے اہل رائے کہا گیا ہے اور جن اہل رائے کی مذمت کی گئی ہے اس سے مراد وہ ہیں جو رائے اور قیاس کو حدیث پر مقدم رکھتے ہیں جبکہ احناف اولًا قرآن کو لیتے ہیں،پھر حدیث کو پھر اقوال صحابہ کو، اگر صحابہ(کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) میں اختلاف ہو تو جن صحابی کا قول کتاب و سنت سے قریب ہو اس کو ترجیح دیتے ہیں اور اگر احادیث میں اختلاف نظر آئے تو قیاس کے ذریعہ کسی حدیث کو ترجیح دیتے ہیں،یعنی قیاس پر عمل نہیں کرتے بلکہ حدیث کی مدد سے حدیث پر عمل کرتے ہیں۔(مرقاة المفاتیح، ۳/ ۱۶۷، تحت الحدیث:۱۰۸۴ ملخصاً۔ مراٰۃ المناجیح، ۲/ ۱۸۱ ملخصاً) 7…آیات قرآنیہ، اسمائے الٰہیہ(اللہ پاک کے ناموں) اور دعاؤں وغیرہ سے جھاڑ پھونک اور دم کرنا جائز ہے۔ چنانچہ حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن عَمْرورَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اپنےبالغ(بڑے) بچوں کوسوتےوقت یہ کلمات پڑھنےکی تلقین فرماتے:’’بِسْمِ اللہِ اَعُوْذُبِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّۃِ مِنْ غَضَبِہٖ وَعِقَابِہٖ وَشَرِّ عِبَادِہٖ وَمِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَاَنْ یَحْضُرُوْنَ‘‘اورجو نابالغ(چھوٹے)ہوتے اوریاد نہ کر پاتےتومذکورہ کلمات لکھ کران کاتعویذ بچوں کےگلے میں ڈال دیتے۔(مسند احمد،مسندعبداللّٰہ بن عمرو،۲/ ۶۰۰،حدیث: ۶۷۰۸)بعض حدیثوں میں(تعویذ وغیرہ کے حوالے سے) جو ممانعت آئی ہے،اس سےمرادوہ تعویذات ہیں جو ناجائزالفاظ پر مشتمل ہوں، جو زمانہ جا ہلیت میں کئے جا تے تھے۔ (بہار شریعت ،حصہ ۱۶، ۳/ ۴۲۰)نیز بخاری شریف کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت سیِّدُنا اسود بن یزید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں: میں نےام المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سے زہریلے جانوروں کےکاٹنے پر دم کرنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کی اجازت دی ہے۔(بخاری، کتاب الطب، باب رقیة الحیة و العقرب، ۴/ ۳۲، حدیث:۵۷۴۱) شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نزہۃ القاری شرح صحیح بخاری، جلد5، صفحہ510 پر اس کی شرح میں فرماتے ہیں: (عربی متن میں موجود)رَخَّصَ کا لفظ بتارہا ہےکہ پہلے ممانعت تھی پھر بعد میں اجازت عطافرمائی وجہ یہ ہےکہ عہد جاہلیت میں مختلف قسموں کے منتر تھے جن میں ایسے کلمات ہوتے تھےجو کفروشرک تک ہوتے تھے اس لئے ابتداءً جھاڑ پھونک سے منع فرمایا،جب لوگوں کو یہ معلوم ہوگیا کہ زمانہ جاہلیت میں رائج منتر پڑھنامنع ہےاور قرآن کریم کی آیت اور احادیث میں وارد دعاؤں سے دَم کرنا جائز ہے تو اجازت دے دی ،ابن وہب (رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ)نے ابن شہاب زہری(رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ)سے روایت کی کہ بہت سے اہْلِ علم سے یہ بات مجھ تک پہنچی کہ نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم نے جھاڑ پھونک سے منع فرمایا یہاں تک کہ مدینہ تشریف لائے اس زمانہ میں بہت سے منترایسے تھے جس میں شرک تھا جب مدینہ تشریف لائے تو ایک صحابی کو کسی جانور نے ڈس لیا لوگوں نے کہا:یارسولَ اللہ (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)!آل ہزم: زہریلے جانوروں کے کاٹے سے جھاڑ پھونک کرتے جب آپ نے منع کردیا تو انہوں نے چھوڑ دیا۔فرمایا:ہزم کو بلاؤ اور یہ بدر میں شریک ہوئے تھے،فرمایا: اپنی دعا مجھے سناؤ،انہوں نے سنایاحضور (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)نے اس میں کوئی حرج نہ جانا اور اجازت دے دی۔(عمدةالقاری شرح صحیح البخاری، کتاب الطب، باب رقیة الحیة و العقرب، ۱۵/ ۷۲۲، تحت الحدیث:۵۷۴۱) یوں ہی نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے عمل مبارک سے بھی دم وغیرہ کرنا ثابت ہے۔چنانچہ صراط الجنان، جلد10، صفحہ871 پر ہے: ’’حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سے روایت ہے، آپ فرماتی ہیں کہ جب حضور پُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اہل میں سے کوئی بیمار ہوتا تو حضور ِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مُعَوَّذَات(یعنی سورۂ فلق اور سورۂ ناس)پڑھ کر اس پر دم فرماتے۔‘‘(مسلم، کتاب السلام، باب رقیة المریض بالمعوذات والنفث،ص۹۲۹، حدیث:۵۷۱۴) 8… ترمذی، کتاب صفة القیامة،باب۶۰،۴/۲۳۲،حدیث:۲۵۲۶ 9…مسلم، کتاب الحیض،باب المستحاضة وغسلھا وصلاتھا،ص۱۴۸،حدیث:۷۵۵ مسند امام احمد، مسند السیدة عائشة،۹/۵۵۷،حدیث:۲۵۶۰۱ 10…بخاری، کتاب الاذان، باب التسلیم،۱/۲۹۲،حدیث:۸۳۷ 11…ابن ماجه،کتاب الصدقات، باب التشدید فی الدین،۳/۱۴۵،حدیث:۲۴۱۳ 12… ابن ماجه ، کتاب الطھارة،باب الرجل والمراة…الخ،۱/۲۳۲،حدیث:۳۷۸ 13…نسائی،کتاب تحریم الدم،باب الصلب،ص۶۶۰،حدیث: ۴۰۵۴ 14…ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورة بنی اسرائیل،۵/۹۲،حدیث:۳۱۴۷ 15…بخاری، کتاب الحج، باب قول الله تعالٰی:جعل الله الکعبة…الخ،۱/۵۳۶،حدیث:۱۵۹۳ 16…یہاں عدمِ رؤیت اور مواظبت(نہ دیکھنے اور ہمیشگی) کی نفی مراد ہے۔ اور احادیث کثیرہ سے نماز ضحیٰ کی مشروعیت ثابت ہے۔صلوٰۃ ضحیٰ کی حدیثیں بیس صحابَۂ کرام(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) سے مروی ہیں۔ اور جن حدیثوں میں اس کی نفی آئی ہےاس سے مراد یہ ہے کہ حضور عَلَیْہِ السَّلَام کو نمازِ چاشت ہمیشہ پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔کبھی آپ چھوڑ دیتے تھے اور کبھی پڑھ لیتے تھے۔(ماخوذ از فیوض الباری، ۵/ ۳۹) 17…مسند امام احمد، مسند انس بن مالک، ۴/۲۶۶،حدیث:۱۲۳۵۵ 18…السنن الکبری للنسائی،کتاب المناقب،باب عبد الله بن رواحه،۵/۶۹،حدیث:۸۲۴۹ 19…ابن ماجه، کتاب المناسک، باب رمی الجمار راکبا،۳/۴۷۸،حدیث:۳۰۳۵ 20…معجم کبیر، ۲۲/۲۲۱،حدیث:۵۸۹ 21…مصنف عبد الرزاق، جامع معمر بن راشد ملحق، باب ذکر الله، ۱۰/۲۶۵،حدیث:۲۰۷۴۶بتغیر 22…مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث اسامه بن زید، ۸/۱۷۵،حدیث:۲۱۸۱۲ 23…مسلم، کتاب الایمان والنذور،باب ندب من حلف یمینا…الخ،ص۶۹۵،حدیث:۴۲۸۰ 24… مسلم، کتاب الصلاة، تسویة الصفوف…الخ،ص۱۸۳،حدیث:۹۸۲ 25…اس حدیث پاک کا پس منظر یہ ہے کہ حضور نبی مکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے لوگوں کا صفوں سے پیچھے رہنا ملاحظہ کیاتویہ بات ارشاد فرمائی۔امام یحییٰ بن شرف نووی شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مراد یہ ہے کہ بعد والے تمہارے افعال کو میرے افعال قرار دے کر میری اقتدا کریں گےاور لوگ اگلی صفوں سے پیچھے ہٹتے رہیں گے یہاں تک کہ اللہ پاک انہیں اپنی رحمت یا اپنے فضل عظیم ، بلند رتبےاور علم سے محروم فرمادے گا۔(شرح مسلم للنووی،کتاب الصلوة ،باب تسویة الصفوف واقامتھا،الجزء الرابع،۲/۱۵۸) 26… مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاة،باب استحباب القنوت…الخ،ص۲۶۶،حدیث:۱۵۴۷ 27… مسلم، کتاب الحج،باب جواز دخول مکة …الخ،ص۵۴۴،حدیث:۳۳۱۰ 28… مسلم، کتاب الفضائل، باب فی شجاعة…الخ،ص۹۷۱،حدیث:۶۰۰۶ 29… مسلم، کتاب صلاة المسافرین و قصرھا،باب فضیلة العمل الدائم…الخ،ص۳۰۷،حدیث:۱۸۲۷ 30… مسلم، کتاب صفات المنافقین و احکامھم،باب لن یدخل احد الجنة بعمله…الخ،ص۱۱۶۰،حدیث:۸۱۲۲ 31…موسوعة ابن ابی الدنیا، کتاب العقل و فضله، ۶/۴۸۹،حدیث:۱۰۷ 32…حاجی کو نویں بقرعید کے دن عرفات شریف میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا گیا تاکہ حاجی اس دن دعا مانگے،نمازوں کے جمع کرنے اور حج کے د یگر کاموں سے عاجز نہ ہوجائے اور روزے کی وجہ سے اس کے اخلاق اپنے ساتھیوں کے ساتھ خراب نہ ہوجائیں،یہ ممانعت بھی تنزیہی ہے۔حضرت عائشہ صدیقہ(رَضِیَ اللہُ عَنْہَا) نے بارہا اس دن روزہ رکھا ہے،حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر سردی میں ایسا موقع آئے تو میں روزہ رکھ لیتا ہوں گرمیوں میں نہیں۔(مراٰۃ المناجیح ،۳/۱۹۱) فقہاء فرماتے ہیں کہ عرفہ کا روزہ غیرحاجی کے لیے سنت ہے حاجی کے لیے سنت نہیں بلکہ ایسے کمزور کو جو روزہ رکھ کر ارکان حج ادا نہ کرسکے مکروہ ہے۔(مراٰۃ المناجیح ،۳/۱۸۲) 33…ابن ماجه، کتاب الصیام، باب صیام یوم عرفه،۲/۳۴۰،حدیث:۱۷۳۲ 34…مسلم، کتاب التوبة،باب غیرة الله وتحریم الفواحش،ص۱۱۳۲،حدیث:۶۹۹۸ 35… مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاة،باب استحباب القنوت…الخ،ص۲۶۶،حدیث:۱۵۴۷ 36…مسند طیالسی، عتاب بن اسید،ص۱۹۳،حدیث:۱۳۵۶،نحوه 37…اسلام کے ابتدائی زمانے میں جو شرعی اوقیہ مکہ مکرمہ میں رائج تھا وہ ۴۰درہم کے برابر ہوتاتھا جس کے ۱۲۵ گرام بنتے ہیں۔(المکاییل والاوزان الاسلامیة،ص۱۹) لہٰذا دس اوقیہ کے ۴۰۰درہم ہوئےجو۱۲۵۰ گرام کے برابر ہوئے۔ 38…نسائی، کتاب النکاح، باب القسط فی الاصدقة،ص۵۴۴،حدیث:۳۳۴۵ 39…نسائی،کتاب التطبیق،باب النھی عن القراءة فی السجود،ص۱۹۱،حدیث:۱۱۱۵ مسلم، کتاب اللباس والزینة،باب النھی عن لبس …الخ،ص۸۸۷،حدیث:۵۴۳۷ 40…ترمذی، کتاب البر والصلة، باب ما جاء فی اصلاح ذات البین،۳/۳۷۷،حدیث:۱۹۴۵ مسند امام احمد، حدیث اسماء ابنة یزید،۱۰/۴۳۳،حدیث:۲۷۶۳۲ 41… ترمذی، کتاب البر والصلة، باب ما جاء فی الشکر …الخ ،۳/۳۸۳،حدیث:۱۹۶۱ 42…مسلم، کتاب الصلاة، باب النھی عن سبق الامام…الخ،ص۱۸۰،حدیث:۹۶۱،بتقدم وتاخر 43…مسلم، کتاب الحیض، باب جواز غسل الحائض…الخ،ص۱۳۸،حدیث:۶۹۱ 44…بخاری، کتاب الاذان، باب الالتفات فی الصلاة،۱/۲۶۵،حدیث:۷۵۱ 45…مشہور مفسر،حکیم الامت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مراٰۃ المناجیح،جلد2، صفحہ53پر اس کی شرح میں فرماتے ہیں:اولًا جب صحابہ تھوڑے تھے تو آپ نماز فجر بہت دراز پڑھاتے تھے جب صحابہ کی تعداد بڑھ گئی ان میں اکثر کام کاج والے تھے تو فجر ہلکی پڑھانی شروع کردی تاکہ ان کو مشقت نہ ہو یا یہ مطلب ہے کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فجر میں دراز تلاوت کرتے اور بعد کی نمازوں میں مختصر تلاوت۔اب بھی سنت یہ ہے کہ فجر کی نماز دراز پڑھی جائے اس میں بہت حکمتیں ہیں مگرپہلے معنی زیادہ واضح ہیں۔ 46…مسلم، کتاب الصلاة، باب القراءة فی الصبح،ص۱۹۰،حدیث:۱۰۲۷ 47…ابن ماجه، کتاب اقامةالصلاة والسنة، باب صفوف النساء، ۱/۵۲۹،حدیث:۱۰۰۱ 48…مسند امام احمد، مسند جابر بن عبد الله،۵/۸،حدیث:۱۴۱۲۵ 49…مشہور مفسر،حکیم الامت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مراٰۃ المناجیح،جلد7، صفحہ166پر اس کی شرح میں فرماتے ہیں:یہاں مراد آخر زمانہ کے لوگ ہیں،قریب قیامت لوگوں کا یہ حال ہوگا۔زمانہ رسالت میں اگرچہ حضرات صحابہ کے درجات مختلف تھے مگر سب عادل،ثقہ،مؤمن،صالح تھے۔مزید فرماتے ہیں:یعنی جیسے سو اونٹ ہوں جو رنگ روپ جسامت میں یکساں معلوم ہوتے ہوں مگر سواری یا بوجھ لادنے کے قابل ایک بھی نہ ہو،صرف کھانے پینے کے لیے ہی ہوں ایسے ہی لوگ ہوجائیں گے شکل و صورت،بات چیت میں بڑے اچھے ہوں گے مگر معاملہ کے قابل ایک نہ ہوگا جیساکہ آج دیکھا جارہا ہے۔انسان کی آزمائش معاملہ پڑنے پر ہوتی ہے نماز روزہ،حج و زکوۃ آسان ہے معاملہ کی صفائی بڑی مشکل ہے۔ 50… بخاری، کتاب الرقاق، باب رفع الامانة،۴/۲۴۶،حدیث:۶۴۹۸ 51…مشہور مفسر،حکیم الامت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مراٰۃ المناجیح،جلد5، صفحہ203پر اس کی شرح میں فرماتے ہیں: یعنی بات بات پر نذر مان لینے کے عادی نہ بنو کہ پھر نذر پوراکرنا مشکل و بھاری معلوم ہوتا ہے یا نذر میں یہ اعتقاد نہ رکھو کہ نذر سے ارادۂ الٰہی و حکم ربانی بدل جاتا ہے کہ یہ عقیدہ غلط ہے یا صدقہ و خیرات صرف نذر کی صورت میں ہی نہ کیا کروکہ جب کوئی اٹکا تو نذر مانی اور کام نکل جانے پر خیرات کی بلکہ یوں ہی صدقہ کرنے کی بھی عادت ڈالو لہٰذا یہ نذر سے ممانعت نہیں بلکہ ان چیزوں سے ممانعت ہے لہذا یہ حدیث ان آیات کے خلاف نہیں جن میں نذر پوری کرنے والوں کی تعریف کی گئی ہے۔ 52…مشہور مفسر،حکیم الامت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مراٰۃ المناجیح،جلد5، صفحہ203پر اس کی شرح میں فرماتے ہیں:یعنی کنجوس لوگ ویسے خیرات نہیں کرتے بلکہ مصیبت پڑ جانے پر معاوضہ کی شکل میں خیرات کرتے ہیں،سخی لوگ ہر حال میں خیرات کرتے رہتے ہیں،وہ رب تعالیٰ کی رضا کے لیے خیرات کرتے ہیں نہ کہ کسی معاوضہ اور بدلہ میں۔ 53…مسلم، کتاب النذر، باب النھی عن النذر…الخ،ص۶۸۸،حدیث:۴۲۴۱ 54…معجم اوسط، ۳/۱۸۰،حدیث:۴۲۵۲ 55…مشہور مفسر،حکیم الامت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مراٰۃ المناجیح،جلد5،صفحہ646پر اس کی شرح میں فرماتے ہیں: اس طرح کہ جو جانور اپنے قبضہ میں ہو اسے باندھ دیا جائے اور اس پر تیر کا نشانہ لگایا جائے اور شکار کی طرح اسے مارا جائے یا یہ مطلب کہ ذبح سے کئی دن پہلے اسے بھوکا پیاسا باندھ کر رکھا جائے پھر کمزور ہوجانے پر اسے ذبح کیا جائے۔ 56…مسلم، کتاب الصید والذبائح،باب النھی عن صبر البھائم،ص۸۳۳،حدیث:۵۰۶۳،عن جابر بن عبد الله معجم کبیر، ۱۲/۳۷،حدیث:۱۲۴۳۰ 57…مسند امام احمد، مسند ابی سعید الخدری، ۴/۹۹،حدیث:۱۱۴۶۳ 58…ابن ماجه، کتاب الطھارة، باب غسل العراقیب، ۱/۲۶۵،حدیث:۴۵۴ 59…مصنف ابن ابی شیبة، کتاب الادب، فی الذی یبدأ بالسلام،۶/۱۴۲،حدیث:۳ 60…مسند امام احمد، مسند الشامیین، حدیث خیثمة بن عبد الرحمن،۶/۱۸۹،حدیث:۱۷۶۱۶ 61… مسند امام احمد، مسند علی بن ابی طالب، ۱/۲۶۴،حدیث:۱۰۲۳ 62…مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب فی فضل عائشة، ص۱۰۱۹،حدیث:۶۲۹۹ 63…مشہور مفسر،حکیم الامت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مراٰۃ المناجیح،جلد5،صفحہ489پر اس کی شرح میں فرماتے ہیں: كيونکہ بغیر اطلاع اچانک رات میں مسافر کا گھر پہنچنا گھر والوں کی تکلیف کا باعث ہوتا ہےاور اس زمانہ میں خبر رسانی کے ذریعہ بہت محدود تھے اب خط،تار،ٹیلی فون وغیرہ سے خبر دی جاسکتی ہے ۔اب اطلاع دے کر رات میں آنا بالکل جائز ہے۔ 64…مشہور مفسر،حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مراٰۃ المناجیح،جلد5،صفحہ143پر ایک حدیث پاک کے جز ’’اللہ پاک کی ناپسندیدہ شرم غیر مشکوک چیزوں میں شرم ہے‘‘ کے تحت فرماتے ہیں: بلاوجہ کسی پر بدگمانی کرنا غیرت نہیں بلکہ فتنہ و فساد کی جڑ ہے بعض خاوندوں کو اپنی بیویوں پر بلاوجہ بدگمانی رہتی ہےجس سے ان کے گھروں میں دن رات جھگڑے رہتے ہیں یہ غیرت رب تعالیٰ کو ناپسند ہے، رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ (پ۲۶، الحجرات۱۲۔ترجمۂ کنزالایمان: بےشک کوئی گمان گناہ ہو جاتا ہے)۔ 65…بخاری، کتاب العمرة، باب لا یطرق اھله اذا بلغ المدینة،۱/۵۹۴،حدیث:۱۸۰۱ دارمی ،کتاب الاستئذان،باب فی النھی ان یطرق الرجل اھله لیلا،۲/۳۵۶،حدیث:۲۶۳۱ 66…ابن ماجه، کتاب المناسک، باب من تقدم من جمع الی منی لرمی الجمار،۳/۴۷۴،حدیث:۳۰۲۵ 67…مسلم، کتاب الجنة وصفة نعیمھا و اھلھا،ص۱۱۶۲،حدیث:۷۱۳۴ 68…مسلم، کتاب القدر، باب کل مولود یولد علی الفطرة…الخ،ص۱۰۹۵،حدیث:۶۷۵۵ 69…مسلم، کتاب الذکر…الخ، باب الحث علی ذکر الله، ص۱۱۰۴،حدیث:۶۷۰۵ 70…بخاری، کتاب التوحید، باب قول الله:یریدون ان یبدلوا کلام الله،۴/۵۷۲،حدیث: ۷۴۹۲ 71…مسند امام احمد، مسند عمر بن الخطاب، ۱/۱۲۱،حدیث:۳۹۰ 72…ابن ماجه، کتاب اقامة الصلاة والسنة فیھا،باب ما جاء فی التطوع فی البیت،۲/۱۵۱،حدیث:۱۳۷۶ 73…مسلم، کتاب الصلاة، باب الصلاة فی ثوب واحد وصفة لبسه،ص۲۰۸،حدیث:۱۱۵۹ 74…ابن ماجه، کتاب الجھاد، باب من حبسه العذر عن الجھاد، ۳/۳۴۱،حدیث:۲۷۶۵ 75…مسلم، کتاب الاطعمة، باب فضیلة المواساة فی الطعام…الخ،ص۸۷۷،حدیث:۵۳۶۸ 76…بخاری، کتاب الحج، باب التلبیة،۱/۵۲۱،حدیث:۱۵۵۰ 77…مسلم، کتاب القسامة،باب بیان اثم من سن القتل،ص۸۱۱،حدیث:۴۳۷۹ 78…بخاری، کتاب الاذان،باب المرأة وحدھا تکون صفا،۱/۲۵۸،حدیث:۷۲۷ 79…مسلم، کتاب الصیدوالذبائح…الخ،باب تحریم اکل …الخ،ص۸۲۳،حدیث:۴۹۸۸ 80…نسائی، کتاب الجنائز، الامر بالاستغفار للمؤمنین،ص۳۴۴،حدیث:۲۰۳۸ 81…ابن ماجه کتاب الزکاة، باب صدقة الابل، ۲/۳۷۷،حدیث:۱۷۹۸ 82…مسلم، کتاب الجھاد والسیر، باب کیفیة قسمة الغنیمة بن الحاضرين،ص۷۵۰،حدیث:۴۵۸۶ 83…مسلم، کتاب الایمان، باب الدلیل علی ان من مات…الخ،ص۴۴،حدیث:۱۴۹ 84…ابو داود، کتاب الجنائز، باب فی تعمیق القبر،۳/۲۸۷،حدیث:۳۲۱۵ 85…بخاری، کتاب بدء الخلق، باب ما جاء فی صفة الجنة وانھا مخلوقة،۱/ ۴۴۹،حدیث:۳۲۵۱ 86…بخاری،کتاب الجنائز، باب التکبیر علی الجنازة اربعا،۲/۴۴۸،حدیث:۱۳۳۴ 87… بخاری، کتاب الاذان، باب الالتفات فی الصلاة،۱/۲۶۵،حدیث:۷۵۱ 88…ابن ماجه، کتاب اللباس، باب الخضاب بالحناء،۴/۱۶۹،حدیث:۳۶۲۳ 89…احناف کے نزدیک مچھلیوں میں مطلقاً زکوٰۃ نہیں، البتہ مالِ تجارت ہونے کی صورت میں دیگر شرائط پائے جانے پر ان میں بھی زکوٰۃ ہوگی۔ 90…اس حدیث پاک میں مسابقت کا بیان ہے۔’’مسابقت کا مطلب یہ ہے کہ چند شخص آپس میں یہ طے کریں کہ کون آگے بڑھ جاتا ہے جو سبقت لے جائے اس کو یہ دیا جائے گا یہ مسابقت صرف تیر اندازی میں ہوسکتی ہے یا گھوڑے، گدھے، خچر میں، جس طرح گھوڑ دوڑ میں ہوا کرتا ہے کہ چند گھوڑے ایک ساتھ بھگائے جاتے ہیں جو آگے نکل جاتا ہے، اس کو ایک رقم یا کوئی چیز دی جاتی ہے۔ اونٹ اور آدمیوں کی دوڑ بھی جائز ہے کیونکہ اونٹ بھی اسباب جہاد میں ہے یعنی یہ جہاد کے لئے کار آمد چیز ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان دوڑوں سے مقصود جہاد کی تیاری ہے لہو و لعب مقصود نہیں اگر محض کھیل کے لئے ایسا کرتا ہے تو مکروہ ہے اسی طرح اگر فخر اور اپنی بڑائی مقصود ہو یا اپنی شجاعت و بہادری کا اظہار مقصود ہو تو یہ بھی مکروہ ہے۔ سبقت لے جانے والے کے لئے کوئی چیز مشروط نہ ہو تو ان مذکور اشیا کے ساتھ اس کا جواز خاص نہیں، بلکہ ہر چیز میں مسابقت ہو سکتی ہے۔سابق کے لئے جو کچھ ملنا طے پایا ہے وہ اس کے لئے حلال و طیب ہے مگر وہ اس کا مستحق نہیں یعنی اگر دوسرا اس کو نہ دے تو قاضی کے یہاں دعویٰ کر کے جبراً وصول نہیں کر سکتا۔مسابقت جائز ہونے کے لئے شرط یہ ہے کہ صرف ایک جانب سے مال شرط ہو، یعنی دونوں میں سے ایک نے یہ کہا کہ اگر تم آگے نکل گئے تو تم کو مثلاً سو روپے دوں گا اور میں آگے نکل گیا تو تم سے کچھ نہیں لوں گا۔ دوسری صورت جواز کی یہ ہے کہ شخص ثالث(تیسرے) نے ان دونوں سے یہ کہا کہ تم میں جو آگے نکل جائے گا اس کو اتنا دوں گا جیساکہ اکثر حکومت کی جانب سے دوڑ ہوتی ہے اور اس میں آگے نکل جانے والے کے لئے انعام مقرر ہوتا ہے ان لوگوں میں باہم کچھ لینا دینا طے نہیں ہوتا ہے۔اگر دونوں جانب سے مال کی شرط ہو مثلاً تم آگے ہوگئے تو میں اتنا دوں گا اور میں آگے ہو گیا تو میں اتنا لوں گا یہ صورت جوا اور حرام ہے۔(بہار شریعت، حصہ۱۶، ۳/ ۶۰۷)نوٹ: مزیدتفصیل کے لیے’’بہار شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ 605تاصفحہ609‘‘کا مطالعہ کیجئے۔ 91…مسند امام احمد، مسند انس بن مالک، ۴/۳۲۰،حدیث:۱۲۶۲۷ 92…کتاب الاموال لابن زنجویه،باب النفل من الخمس…الخ،۲/۷۰۲،حدیث:۱۱۸۴ 93…نسائی، کتاب قیام اللیل وتطوع النھار،باب صلاة القاعد…الخ،ص۲۸۸،حدیث:۱۶۴۹، ۱۶۵۲ 94…مسلم، کتاب الصلاة، باب تسویة الصفوف…الخ، ص۱۸۲،حدیث:۹۷۵ 95… مسلم، کتاب الصلاة، باب تسویة الصفوف…الخ، ص۱۸۳،حدیث:۹۷۷،عن ابی ھریره مسند امام احمد، مسند انس بن مالک، ۴/۲۴۶،حدیث:۱۲۲۳۳ 96…بخاری، کتاب الوتر ،باب القنوت قبل الرکوع وبعده،۱/۳۴۳،حدیث:۱۰۰۲،بتغیرقلیل 97… بخاری، کتاب الوتر ،باب القنوت قبل الرکوع وبعده،۱/۳۴۳،حدیث:۱۰۰۲،بتغیرقلیل 98… ابن ماجه، کتاب اللقطة، باب ضالة الابل والبقر والغنم،۳/۱۹۳،حدیث:۲۵۰۲ معجم اوسط، ۱/۴۲۲،حدیث:۱۵۴۷ 99…ابن ماجه، کتاب اقامة الصلاة والسنة فیھا،باب ما جاء فی الضجعة…الخ،۲/۵۸،حدیث:۱۱۹۹ 100…ابو داود، کتاب الادب، باب فی التحلق، ۴/۳۳۹،حدیث:۴۸۲۵ 101…ابو داود، کتاب الادب، باب فی الرفق،۴/۳۳۵،حدیث:۴۸۰۸ 102…نسائی، کتاب الصیام، الحث علی السحور،ص۳۶۰،حدیث:۲۱۴۱ 103…مصنف عبد الرزاق، کتاب فضائل القرآن، باب تعلیم القرآن وفضله، ۳/۲۳۴،حدیث:۶۰۵۳ 104…مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث خریم بن فاتک الاسدی،۷/۳۰،حدیث:۱۹۰۵۷ 105…بہارشریعت، حصہ2، جلد1، صفحہ373 پر ہے:’’جس عورت کو پہلی مرتبہ خون آیا اور اس کا سلسلہ مہینوں یا برسوں برابر جاری رہا کہ بیچ میں پندرہ دن کے لئے بھی نہ رُکا، تو جس دن سے خون آنا شروع ہوا اس روز سے دس دن تک حیض اور بیس دن استحاضہ کے سمجھے اور جب تک خون جاری رہے یہی قاعدہ برتے۔‘‘ 106…ابو داود، کتاب الطھارة، باب فی المرأة تستحاض…الخ، ۱/۱۲۶،حدیث:۲۷۷،۲۷۴ 107…یہ روایت مکمل یوں ہے:حضرت سَیِّدُناابو حکیمہ عبدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں کوفہ میں قرآنِ کریم کی کتابت کرتا تھا۔ ایک مرتبہ مولیٰ علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم تشریف لائے۔ میری لکھائی دیکھی۔ ارشاد فرمایا: اپنے قلم کو قط لگاؤ(یعنی قلم کی نوک تراشو)۔ میں نے قلم کو قط لگایا۔ پھر قلم سے لکھا تو پہلے سے زیادہ واضح لکھائی آئی۔ مولیٰ علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے لکھائی ملاحظہ فرمائی۔ ارشاد فرمایا: یونہی روشن لکھا کرو جس طرح اللہ پاک نے اسے روشن بنایا ہے۔(الکنی والاسماء للدولابی،۲/ ۴۸۲،حدیث:۸۷۴) 108…مسند امام احمد، مسند ابی ھریره، ۳/۱۷۰،حدیث:۸۰۴۳ 109… ابن ماجه، کتاب اقامة الصلاة والسنة فیھا،باب السجود، ۱/۴۷۸،حدیث:۸۸۵ 110…مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب السلام للتحلیل من الصلاة…الخ، ص۲۳۲،حدیث:۱۳۱۵ 111…نسائی، کتاب القسام والقود، الامر بالعفو عن القصاص،ص۷۷۰،حدیث:۴۷۹۲ 112…الاحاد والمثانی لابن ابی عاصم، ابو امامه بن ثعلبه الحارثی،۴/۵۷،حدیث:۲۰۰۱۔معجم کبیر، ۱/۲۷۲،حدیث:۷۹۲،نحوه 113…مسلم، کتاب الھبات، باب تحریم الرجوع فی الصدقة…الخ،ص۶۷۵،حدیث:۴۱۷۰ 114…ابو داود،کتاب الخراج والفیء والامارة،باب فی بیان مواضع قسم الخمس…الخ،۳/۲۰۰،حدیث:۲۹۷۸ 115… ابو داود، کتاب المناسک، باب فی الھدی…الخ،۲/۲۱۱،حدیث:۱۷۶۶ ،بدل العین بالغین فی الاسماء الراوی 116…معجم اوسط، ۵/۱۳۶،حدیث:۶۸۳۳ 117…مسلم، کتاب الجنائز، باب النھی عن الجلوس …الخ،ص۳۷۵،حدیث:۲۲۵۰ 118…بخاری، کتاب الأیمان والنذور، باب کیف کانت یمین النبی صلی الله علیه وسلم،۴/۲۸۲،حدیث:۶۶۲۸ 119…الزھد امام احمد، زھد اویس القرنی،ص۳۴۲،حدیث:۲۰۰۷ 120…اہْلِ عرب کا خیال تھا کہ میت کی گلی ہڈیاں الو بن کر آجاتی ہیں اور الو جہاں بول جاوے وہاں ویرانہ ہوجاتا ہے یہ عقیدہ غلط ہے،بعض لوگ کہتے ہیں کہ جس مقتول کا بدلہ نہ لیا جاوے اس کی روح الو کی شکل میں آکر لوگوں سے کہتی ہے: اُسْقُوْا،اُسْقُوْامجھے پانی پلاؤ یہ سب باطل خیالات ہیں۔(مراٰۃ المناجیح، ۶/ ۲۵۷) 121…مسلم، کتاب السلام، باب لا عدوی ولا طیرة ولاھامة…الخ، ص۹۴۱،حدیث:۵۷۹۴ 122…ابو داود، کتاب النکاح، باب في تزويج من لم يولد،۲/۳۴۰،حدیث:۲۱۰۳ مسند امام احمد، حدیث میمونه بنت کردم، ۱۰/۳۰۱،حدیث:۲۷۱۳۲ 123…ابن ماجه، کتاب الطلاق، باب الایلاء،۲/۵۲۱،حدیث:۲۰۵۹ مستدرک،کتاب الایمان والنذور،اذا شق ایفاء النذر…الخ،۵/۴۳۰،حدیث:۷۹۰۱ 124…ابن ماجه، کتاب السنة،باب فی فضل من تعلم القران وعلمه،۱/۱۴۰،حدیث:۲۱۵ 125… ترمذی، کتاب الادب، باب ما جاء فی الثوب الاخضر،۴/۳۷۱،حدیث:۲۸۲۱ 126…مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث المغیره بن شعبه،۶/۳۴۴،حدیث:۱۸۲۴۵ 127…مستدرک،کتاب الھجرة، ذکر مقامات مرور…الخ،۳/۵۴۲،حدیث:۴۳۳۲ 128…مسلم، کتاب النکاح، باب لا تحل المطلقة ثلاثا…الخ، ص۵۷۷،حدیث:۳۵۲۹ 129…مصنف ابن ابی شیبة، کتاب الحج، في التلبية كيف هي ؟ ،۴/۲۸۲،حدیث:۷ 130…مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث ابی العالیه الریاحی،۸/۴۵،حدیث:۲۱۲۸۱ 131…ترمذی، کتاب الناقب، باب مناقب، معاذ بن جبل…الخ،۵/۴۳۷،حدیث:۳۸۲۰ السنن الکبری للنسائی، کتاب المناقب،معاذ بن عمرو بن الجموح، ۵/۶۴،حدیث:۸۲۳۰ 132…ترجمہ:اللہ پاک کے نام سے شروع کرتا ہوں جس کے نام کی برکت سے زمین وآسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی،وہی سنتا اور جانتا ہے۔ 133…ابو داود، کتاب الادب، باب ما یقول اذا اصبح،۴/۴۱۸،حدیث:۵۰۸۸ 134…مسلم، کتاب الحج، باب من اراد اھل المدینة…الخ، ص۵۵۰،حدیث:۳۳۵۸ 135…ابو داود، کتاب الحدود، باب فی الحد یشفع فیه،۴/۱۷۸،حدیث:۴۳۷۵ 136… مسلم، کتاب الذکر…الخ، باب التعوذ من شر ما عمل…الخ ، ص۱۱۱۸،حدیث:۶۹۰۷ 137…ترمذی، کتاب النکاح، باب ما جاء فی خطبة النکاح، ۲/۳۵۶،حدیث:۱۱۰۸ 138…کتاب الدعاء للطبرانی، باب تأویل قول الله:من جاء بالحسنة،ص۴۴۰،حدیث:۱۵۰۳ 139…مسلم، کتاب الامارة،باب الخیل فی نواصیھا…الخ،ص۸۰۱،حدیث:۴۸۴۵،مختصر،عن ابن عمر مسند امام احمد،حدیث اسماء ابنة یزید، ۱۰/۴۳۶،حدیث:۲۷۶۴۵ 140…یعنی جو کام یا کلام تمہارے دل میں کھٹکے کہ نہ معلوم حرام ہے یا حلال، اسے چھوڑ دو، اور جس پر دل گواہی دے کہ یہ ٹھیک ہے اسے اختیار کرو، مگر یہ ان حضرات کے لیے ہے جو حضرت حسن(رَضِیَ اللہُ عَنْہ) جیسی قوّتِ قُدْسِیہ و علم لدُّنی والے ہوں جن کا فیصلَۂ قلب کتاب و سنت کے مطابق ہو،عام لوگ یا جو نفسانی و شیطانی وہمیات میں پھنسے ہوں اُن کے لیے یہ قاعدہ نہیں۔ (مرقات و اشعہ)بعض لاپرواہ لوگ قطعی حراموں میں کوئی تردد نہیں کرتے، اور بعض وہم پرست جائز چیزوں کو بلاوجہ حرام و مشکوک سمجھ لیتے ہیں اُن کے لیے یہ قاعدہ نہیں ہے،لہٰذا حدیث واضح ہے۔(مراٰۃ المناجیح،۴/ ۲۳۴) 141…مسند ابی یعلٰی، حدیث واثلة بن الاسقع،۶/۲۸۸،حدیث:۷۴۵۴،ملتقطًا 142…’’بیوی کا بوسہ لینااور گلے لگانا اوربدن کو چھونامکروہ نہیں۔ہاں اگریہ اندیشہ ہوکہ انزال ہوجائے گایاجماع میں مبتلاہوگا (تومکروہ ہے)۔‘‘(رد المحتار،کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، مطلب:فیما یکرہ للصائم، ۳/ ۴۵۴) 143…نسائی، کتاب قیام اللیل وتطوع النھار،ص۲۸۸،حدیث:۱۶۴۹ 144…کتاب الزھد لابن المبارک،باب حفظ اللسان، ص۱۲۵،حدیث:۳۶۷ 145…ابن ماجه، کتاب الطھارة وسننھا،باب الوضوء من مس الذکر،۱/۲۷۸،حدیث:۴۸۱،عن ام حبیبة 146…احناف كے نزدیک شرم گاہ کو چھونے میں وضو نہیں ۔احناف کی تائید اس روایت سے ہوتی ہے:حضرت سَیِّدُناطلق بن علی رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کی:یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !آپ ایسے شخص کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو نماز میں اپنی شرم گاہ کو چھوئے۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:کیا وہ تمہارے جسم کا لوتھڑا یا ٹکڑا نہیں ہے(یعنی دیگر اعضاء کی طرح اسے بھی چھونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا)۔(نسائی،کتاب الطھارة،باب ترک الوضوء من ذلک،ص۳۵،حدیث:۱۶۵) حدیث شریف میں شرم گاہ کو چھونے پر جو وضو کرنے کا کہا گیا ہے، علمائے کرام نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ شرم گاہ کو چھونا پیشاب سے کنایہ ہے۔‘‘بعض نے یہ جواب دیا ہے کہ ’’شرم گاہ کو چھونے پر وضو کا حکم استحباب کے لئے ہے(یعنی شرم گاہ کو چھونے کے بعد وضو کرنا مستحب ہے)۔‘‘ (موطا الامام مالک، ۱/ ۲۱۶) 147…سنن الکبری للبیھقی،کتاب الطھارة،باب ترک الوضو……الخ،۱/ ۲۱۲،حدیث:۶۴۳ 148…اس شیطانی وسوسہ پر ہرگز دھیان نہ دیا جائے کہ ہم اب مقدر کے ہاتھوں لاچار ہیں، ہمارا اپنا کوئی قصور ہی نہیں بَس ہم ہر وہ بُرا بھلا کام کرنے کے پابند ہیں جو لکھ دیا گیا ہے۔ کیونکہ ایسا نہیں ہے بلکہ در حقیقت جو جیسا کرنے والا تھا، اسے اللہ پاک نے اپنے علم سے جانا اور اس کے لئے ویسا لکھا اس(اللہ پاک) کے جاننے اور لکھنے نے کسی کو مجبور نہیں کیا، اس ضمن میں فتاوٰی رضویہ جلد29 صفحہ 284 تا 285 سے ایک سوال جواب پیش کیا جاتا ہے۔ سوال: زید کہتا ہے جو ہوا اور ہوگا سب خدا کے حکم سے ہی ہوا اور ہوگا پھر بندے سے کون سا کام ایسا کیا جو مستحق عذاب کا ہوا؟ جو کچھ اُس (اللہ پاک) نے تقدیر میں لکھ دیا ہے وہی ہوتا ہے کیونکہ قراٰنِ پاک سے ثابت ہو رہا ہے کہ بِلا حکم اُس کا ایک ذَرّہ نہیں ہلتا پھر بندے نے کون سا اپنے اِختیار سے وہ کام کیا جو دوزخی ہوا یا کافر یا فاسِق۔ جو بُرے کام تقدیر میں لکھے ہوں گے تو بُرے کام کرے گا اور بھلے لکھے ہوں گے تو بھلے۔ بہر حال تقدیر کا تابع ہے پھر کیوں اس کو مجرِم بنایا جاتا ہے؟ چوری کرنا، زِنا کرنا، قتل کرنا وغیرہ وغیرہ جو بندہ کی تقدیر میں لکھ دئے ہیں وہی کرنا ہے ایسے ہی نیک کام کرنا ہے۔ الجواب: ’’زید گمراہ بے دین ہے اُسے کوئی جُوتا مارے تو کیوں ناراض ہوتا ہے؟ یہ بھی تو تقدیر میں تھا۔ اس کا کوئی مال دبائے تو کیوں بگڑتا ہے؟ یہ بھی تقدیر میں تھا۔ یہ شیطانی فِعلوں کا دھوکہ ہے کہ جیسا لکھ دیا ایسا ہمیں کرنا پڑتا ہے (حالانکہ ہرگز ایسا نہیں) بلکہ جیسا ہم کرنے والے تھے اُس (یعنی اللہ پاک) نے اپنے علم سے جان کر وہی لکھا ہے۔‘‘ نیز بہار شریعت، حصہ اول، جلد 1، صفحہ 19 پر ہے: بُرا کام کر کے تقدیر کی طرف نسبت کرنا اور مشیت الٰہی کے حوالے کرنا بہت بُری بات ہے، بلکہ حکم یہ ہے کہ جو اچھا کام کرے اسے مِنْجَانِبِ اللہ (یعنی اللہ پاک کی جانب سے) کہے، اور جو بُرائی سرزد ہو اُس کو شامَتِ نفس تصوُّر کرے۔(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص ۵۸۳ تا ۵۸۵ ملتقطاً) 149…مسند امام احمد،مسند المکیین،حدیث کیسان عن النبی،۵/ ۲۶۳،حدیث:۱۵۴۴۶ 150…ابو داود، کتاب العلم، باب الحث علی طلب العلم،۳/۴۴۴،حدیث:۳۶۴۱،عن ابی الدرداء 151…مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاة،باب فضل صلاة…الخ،ص۲۵۸،حدیث:۱۴۹۱ 152…بہارشریعت، حصہ3، جلد1، صفحہ 613 پر ہے: ’’سانپ بچھو مارنے سے نماز نہیں جاتی جب کہ نہ تین قدم چلنا پڑے نہ تین ضرب کی حاجت ہو، ورنہ جاتی رہے گی، مگر مارنے کی اجازت ہےاگرچہ نماز فاسد ہو جائے۔ سانپ بچھو کو نماز میں مارنا اس وقت مباح ہے، کہ سامنے سے گزرے اور ایذا دینے کا خوف ہو اور اگر تکلیف پہنچانے کا اندیشہ نہ ہو تو مکروہ ہے۔‘‘ 153…ابن ماجه، کتاب اقامة الصلاة والسنة فیھا،باب ما جاء فی قتل…الخ،۲/۸۲،حدیث:۱۲۴۵ 154…مسلم، کتاب الجھاد والسیر،باب کتب النبی صلی الله علیه وسلم الی ملوک …الخ،ص۷۵۶،حدیث:۴۶۰۹ مسند امام احمد، مسند انس بن مالک، ۴/۲۶۷،حدیث:۱۲۳۵۸ 155…ابو داود، کتاب الخراج والفیء والامارة،باب فی الضریر یولی، ۳/۱۸۲،حدیث:۲۹۳۱ 156…بخاری،کتاب اللباس، باب من لم یرد الطیب، ۴/۸۲،حدیث:۵۹۲۹ 157…بخاری، کتاب الاشربة،باب الشرب بنفسین او ثلاثة،۳/۵۹۳،حدیث:۵۶۳۱ 158…ابو داود، کتاب الطھارة،باب کراھیة الکلام عند الحاجة،۱/۴۰،حدیث:۱۵ 159…بخاری، کتاب التوحید، باب وکان عرشه علی الماء،۴/۵۴۷،حدیث:۷۴۲۳،دون ذکرالزکاة ترمذی، کتاب صفة الجنة، باب ما جاء فی صفة درجات الجنة،۴/۲۳۸،حدیث:۲۵۳۸،عن معاذ بن جبل 160…معجم کبیر،۴/۶،حدیث:۳۴۷۶،نحوه 161…احناف کے نزدیک: ’’فجر میں تاخیر مستحب ہے، یعنی اسفار میں(جب خوب اُجالا ہو یعنی زمین روشن ہو جائے) شروع کرے مگر ایسا وقت ہونا مستحب ہے، کہ چالیس سے ساٹھ آیت تک ترتیل کے ساتھ پڑھ سکے پھر سلام پھیرنے کے بعد اتنا وقت باقی رہے، کہ اگر نماز میں فساد ظاہر ہو تو طہارت کر کے ترتیل کے ساتھ چالیس سے ساٹھ آیت تک دوبارہ پڑھ سکے اور اتنی تاخیر مکروہ ہے کہ طلوع آفتاب کا شک ہو جائے۔‘‘(بہارشریعت، حصہ۳، ۱/ ۴۵۱)نیز ترمذی شریف میں حضرت سیِّدُنا رافع بن خدیج رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’فجر کی نماز اجالے میں پڑھو کہ اس میں بہت عظیم ثواب ہے۔‘‘(ترمذی، ابواب الصلاة، باب ماجاء فی الاسفار بالفجر، ۱/ ۲۰۴، حدیث:۱۵۴) 162…نسائی، کتاب الافتتاح، السجود فی :اقرأ باسم ربک،ص۱۶۸،حدیث:۹۶۳ 163…آٹا ہانڈی میں ڈال کر اوپر سے گوشت یا کھجوریں ڈال کر پکانے سے جو کھانا تیار ہو اسے دَشیشہ کہتے ہیں۔ (النھایة لابن اثير، باب الجیم مع الشین،۱/۲۶۴) 164… مسند امام احمد، مسند جابر بن عبد الله، ۵/۹۰،حدیث:۱۴۵۸۷ مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاة،باب الرخصة فی التخلف…الخ، ص۲۵۹،حدیث:۱۴۹۸،عن محمود بن الربیع 165…شیخ فانی وہ شخص ہے کہ جو بڑھاپے کے سبب اتنا کمزور ہو چکا ہو کہ حقیقتاً روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو، نہ سردی میں نہ گرمی میں، نہ لگاتار نہ متفرق طور پر اور نہ ہی آئندہ زمانے میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو۔(فتاوی اہلسنت، قسط 9: احکام روزہ و اعتکاف، ص۲۱ ) اُسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور ہر روزہ کے بدلے میں فدیہ یعنی دونوں وقت ایک مسکین کو بھر پیٹ بھر کھانا کھلانا اس پر واجب ہے یا ہر روزہ کے بدلے میں صدقہ فطر کی مقدار مسکین کو دیدے۔ اگر فدیہ دینے کے بعد اتنی طاقت آگئی کہ روزہ رکھ سکے، تو فدیہ صدقہ نفل ہو کر رہ گیا ان روزوں کی قضا رکھے۔ یہ اختیار ہے کہ شروع رمضان ہی میں پورے رمضان کا ایک دم فدیہ دے دے یا آخر میں دے اور اس میں تملیک(یعنی مالک بنا دینا) شرط نہیں بلکہ اباحت بھی کافی ہے اور یہ بھی ضرور نہیں کہ جتنے فدیے ہوں اتنے ہی مساکین کو دے بلکہ ایک مسکین کو کئی دن کے فدیے دے سکتے ہیں۔(بہار شریعت، حصہ۵، ۱/ ۱۰۰۶ ملتقطاً) 166…الناسخ والمنسوخ للقاسم بن سلام، باب ذكر الصيام وما نسخ منه،ص۵۶،حدیث:۹۳ 167…یعنی انسان کے سارے عیبوں میں یہ دو عیب بدترین ہیں کہ جس سے صدہا عیب پیدا ہوجاتے ہیں۔شح (انتہائی حرص)یہ بخل اور حرص کا مجموعہ ہے۔بڑی بزدلی وہ ہے جو انسان کو کفار کے ساتھ جہاد سے اور ابرار (نیکوں)جیسے اعمال سے روکے۔حضورانور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مرد کی قید اس لیے لگائی کہ عورت میں یہ عیب اتنے بُرے نہیں جتنے مرد میں کیونکہ یہ سخاوت اور بہادری کےلیے پیدا کیا گیا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،۳/ ۷۷) 168…ابو داود، کتاب الجھاد، باب فی الجرأة والجبن،۳/۱۸،حدیث:۲۵۱۱ 169…لوہے کی ٹوپی جو جنگ میں سر کی حفاظت کے لئے پہنتے ہیں۔ 170…ابنِ خَطَل کا نام عَبْدُ ﷲ اور لقب غالِب تھا،یہ پہلے مسلمان ہوا پھر اپنے ایک خادم مسلمان کو قتل کرکے مرتد ہوکر مکہ معظمہ بھاگ آیا تھا،آج ڈر کے مارے غلاف کعبہ میں چھپ گیا،چونکہ آج زمین حرم میں قتال جائز تھا اس لیے اسے قصاصًا یا مرتد ہونے کی وجہ سے قتل کرا دیا گیا۔(مراٰۃ المناجیح، ۴/ ۲۰۲) 171… بخاری، کتاب المغازی، باب این رکز النبی الرایة یوم الفتح،۳/۱۰۳،حدیث:۴۲۸۶ 172… ابن ماجه ، کتاب الطھارة وسننھا،باب فی مؤاکلة الحائض،۱/۳۶۱،حدیث:۶۵۱،عن عبد الله بن سعد 173…یعنی عجوہ کھجور جنت سے آئی ہے۔(مرقاة المفاتيح،۸/۶۲،تحت الحدیث:۴۲۳۵) 174… ابن ماجه، کتاب الطب، باب الکمأة والعجوة،۴/۹۶،حدیث:۳۴۵۶ 175… نسائی، کتاب الزینة، اطیب الطیب،ص۸۱۷،حدیث:۵۱۲۹ 176…مسلم، کتاب صلاة المسافرین و قصرھا، باب استحباب صلاة الضحی…الخ، ص۲۸۴،حدیث:۱۶۷۲ 177… ابن ماجه، کتاب اقامة الصلاة، باب ما جاء فی التطوع فی البیت،۲/۱۵۲،حدیث:۱۳۷۸ 178… ابن ماجه ، کتاب الطھارة وسننھا،باب فی مؤاکلة الحائض،۱/۳۶۱،حدیث:۶۵۱ 179… ترمذی، کتاب الزھد، باب ما جاء فی طول العمر للمؤمن، ۴/۱۴۷،حدیث:۲۳۳۶ ترمذی، کتاب الدعوات، باب ما جاء فی فضل الذکر، ۵/۲۴۵،حدیث:۳۳۸۶ 180… مسلم، کتاب الصیام، باب استحباب صیام…الخ،ص۴۵۵،حدیث:۲۷۵۰ 181… مسلم، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب قضاء الصلاة الفائتة…الخ، ص۲۷۰،حدیث:۱۵۶۹ 182… ترمذی، کتاب الدعوات،احادیث شتی، باب فی الدعاء اذا غزا، ۵/۳۳۸،حدیث:۳۵۹۵ 183…بخاری شریف میں حضرت سیِّدُنا ابوذرغفاری رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے قبولِ اِسلام کا تفصیلی واقعہ یوں مذکورہے کہ حضرت سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں: جب حضرت ابوذررَضِیَ اللہُ عَنْہ کو حضورتاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبعوث ہونے کی خبرملی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا : تم سوار ہوکر اس وادی کی طرف جاؤ اور اُس شخص کے بارے میں معلومات حاصل کرو جس کا دعویٰ ہے کہ وہ نبی ہے اور اُس کے پاس آسمانی خبریں آتی ہیں اورتم اس کی بات سننا ،پھر میرے پاس آنا۔ چنانچہ، ان کا بھائی روانہ ہوکر حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں پہنچا اور آپ کی باتیں سن کر حضرت ابوذر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی طرف واپس لوٹ گیا اور انہیں جاکر بتایا کہ وہ اچھے اخلاق کا حکم دیتے ہیں اوراُن کا کلام شاعری نہیں ۔ حضرت ابوذر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کہنے لگے کہ تمہاری باتوں سے میری تشفی نہیں ہوئی۔لہٰذاانہوں نے زادِ راہ لیا اور ایک مشکیزے میں پانی لے کر مکہ مکرمہ پہنچ گئے۔ پھر جب مسجد (خانہ کعبہ) میں آئے تو حضور نبی رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو تلاش کیاجبکہ آپ کوپہچانتے نہیں تھے اور کسی سے پوچھنا بھی اچھا نہ سمجھا،اسی جستجو میں رات ہوگئی ۔ حضرت سَیِّدُنا علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے انہیں دیکھاتوسمجھ گئے کہ یہ مسافر ہے ۔یہ بھی انہیں دیکھ کر پیچھے ہولئے مگر ایک نے دوسرے سے کچھ بھی نہ پوچھاجب صبح ہوئی تو یہ اپنا زادِراہ اور مشکیزہ لے کر پھر مسجد میں آگئے۔یہ دن بھی انتظار میں گزر گیا اور حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ملاقات نہ ہوئی ۔شام کے وقت یہ پھر لیٹنے کی جگہ پر آگئے تو اُن کے پاس سے حضرت سیِّدُنا علی المرتضی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم گزرے تو دل میں کہنے لگے کہ اس آدمی کو اپنی منزل مقصود نہیں ملی تاکہ وہاں قیام کرتا،پس انہیں اپنے ساتھ لے گئے اور دونوں میں سے کسی نے ایک دوسرے سے کچھ نہ پوچھا۔ جب تیسرا روز ہوا تو حضرت سَیِّدُنا علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے اُس روز بھی انہیں اپنے پاس ٹھہرایا اور فرمایاکہ تم مجھے اپنے آنے کی وجہ کیوں نہیں بتاتے ؟ حضرت ابوذررَضِیَ اللہُ عَنْہ نے کہا: اگر آپ میری راہنمائی کرنے کا پکا عہد کریں تو میں اپنے آنے کامقصد بتا سکتا ہوں۔جب وعدہ کرلیا تو انہوں نے مقصد ظاہر کردیا۔حضرت سَیِّدُنا علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا کہ تم نے سچی بات سنی ہے،واقعی وہ اللہ پاک کے رسول ہیں،تم صبح میرے پیچھے چلنا،اگر کسی جگہ مجھے تمہارے لیے خطرہ نظر آیاتو میں رُک جاؤں گا اور اس طرح بیٹھوں گا جیسے پیشاب کرتا ہوں پھر جب چلوں توتم بھی میرے پیچھے چلتے رہناحتی کہ تم میرے داخل ہونے کی جگہ داخل ہوجانا۔چنانچہ دونوں حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوگئے ۔ جب انہوں نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی باتیں سنیں تو اُسی وقت اسلام قبول کرلیا۔رحمَتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُن سے فرمایا:اپنی قوم کے پاس جاکر انہیں میرا پیغام دو۔( بخاری،کتاب مناقب الانصار،باب اسلام ابی ذر،۲/۵۷۶،حدیث:۳۸۶۱) 184… مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل ابی ذر،ص۱۰۳۲،حدیث:۶۳۶۲
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع