Allah Walon Ki Batain Jild 3
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
Type 1 or more characters for results.
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Allah Walon Ki Batain Jild 3 | اللہ والوں کی باتیں جلد ۳

hazrat syeduna ayyub sakhtiyani ka taruf

اللہ والوں کی باتیں جلد ۳
            
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط ’’ہمیں اولیاسے محبت ہے ‘‘کے 17 حُروف کی نسبت سے اس کتاب کو پڑھنے کی’’17 نیّتیں‘‘ فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم : نِیَّةُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے ۔ ( معجم الکبير ، ۶/۱۸۵، حديث : ۵۹۴۲) دومَدَنی پھول : (۱)بِغیراچّھی نیّت کے کسی بھی عمل خیرکا ثواب نہیں ملتا ۔ (۲)جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ، اُتناثواب بھی زِیادہ ۔ (۱)ہر بارحمد وصلوٰۃ اور تَعَوُّذوتَسْمِیّہ سے آغاز کروں گا ۔ (اسی صَفْحَہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے اس پر عمل ہوجائے گا) ۔ (۲)رِضائے الٰہی کے لئے اس کتاب کا اوّل تا آخِر مطالَعہ کروں گا ۔ (۳) حتَّی الْوَسْع اِس کا باوُضُو اورقبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا ۔ (۴)قرآنی آیات اوراَحادیث ِ مبارَکہ کی زِیارت کروں گا ۔ (۵)جہاں جہاں’’ اللّٰہ ‘‘ کا نام پاک آئے گا وہاں عَزَّوَجَلَّ اورجہاں جہاں ’’سرکار‘‘ کا اِسْمِ مبارَک آئے گا وہاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم اورجہاں جہاں کسی صحابی یا بزرگ کا نام آئے گا وہاں رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ اور رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ پڑھوں گا ۔ (۶)رضائے الٰہی کے لئے علم حاصل کروں گا (۷)اس کتاب کا مطالعہ شروع کرنے سے پہلے اس کے مؤلف کو ایصال ثواب کروں گا ۔ (۸)(اپنے ذاتی نسخے پر)عِندَالضرورت خاص خاص مقامات انڈر لائن کروں گا ۔ (۹)(اپنے ذاتی نسخے کے )’’یادداشت‘‘والے صَفْحَہ پر ضَروری نِکات لکھوں گا ۔ (۱۰)اولیا کی صفات کواپناؤں گا ۔ (۱۱)اپنی اصلاح کے لئے اس کتاب کے ذریعے علم حاصل کروں گا ۔ (۱۲)دوسروں کویہ کتاب پڑھنے کی ترغیب دلاؤں گا ۔ (۱۳)اس حدیثِ پاک’’ تَھَادَوْاتَحَابُّوْا ‘‘ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی ۔ ( مؤطاامام مالک ، ۲/ ۴۰۷، حديث : ۱۷۳۱)پرعمل کی نیت سے (ایک یا حسب ِ توفیق)یہ کتاب خریدکر دوسروں کوتحفۃًدوں گا ۔ (۱۴)اس کتاب کے مطالَعہ کا ثواب ساری اُمّت کو ایصال کروں گا ۔ (۱۵)اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کے لئے روزانہ فکر ِ مدینہ کرتے ہوئے مَدَنی انعامات کا رسالہ پر کیا کروں گا اور ہرمدنی(اسلامی)ماہ کی10تاریخ تک اپنے یہاں کے ذمہ دار کو جمع کروا دیا کروں گا ۔ (۱۶)عاشقانِ رسول کے مَدَنی قافلوں میںسفر کیا کروں گا ۔ (۱۷)کتابت وغیرہ میں شَرْعی غلَطی ملی تو ناشرین کو تحریری طور پَر مُطَّلع کروں گا(ناشِرین وغیرہ کو کتابوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا) ۔

المد ینۃُ العِلمیہ

از : شیخ طریقت، امیرِ اہلسنّت ، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطّارقادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی اِحْسَا نِہٖ وَ بِفَضْلِ رَسُوْلِہٖصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تبلیغ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک’’دعوتِ اسلامی‘‘نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اشاعت ِ علم شریعت کو دنیا بھر میں عام کرنے کا عزمِ مُصمّم رکھتی ہے ، اِن تمام اُمور کو بحسن خوبی سر انجام دینے کے لئے متعدد مجالس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے ایک مجلس’’ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ ‘‘بھی ہے جودعوتِ اسلامی کے عُلما ومفتیانِ کرام کَثَّرَھُمُ اللّٰہُ السَّلَام پرمشتمل ہے ، جس نے خالص علمی، تحقیقی او راشاعتی کام کا بیڑا اٹھایا ہے ۔ اس کے مندرجہ ذیل چھ شعبے ہیں : (۱)شعبہ کتب اعلیٰحضرت (۲)شعبہ تراجم کتب (۳)شعبہ درسی کُتُب (۴)شعبہ اصلاحی کتب (۵)شعبہ تفتیش کتب (۶)شعبہ تخریج ’’ اَلْمَدِ یْنَۃُ الْعِلْمِیَہ ‘‘کی اوّلین ترجیح سرکارِ اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، عظیم البَرَکت، عظیمُ المرتبت، پروانۂ شمعِ رِسالت، مُجَدِّدِ دین و مِلَّت، حامی سنّت ، ماحی بِدعت، عالِم شَرِیْعَت، پیر ِ طریقت، باعث ِ خَیْر و بَرَکت، حضرتِ علاّمہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی گِراں مایہ تصانیف کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق حتَّی الْوَسْع سَہْل اُسلُوب میں پیش کرنا ہے ۔ تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں اِس عِلمی ، تحقیقی اور اشاعتی مدنی کام میں ہر ممکن تعاون فرمائیں اورمجلس کی طرف سے شائع ہونے والی کُتُب کا خود بھی مطالَعہ فرمائیں اور دوسروں کو بھی اِس کی ترغیب دلائیں ۔ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی تمام مجالس بَشُمُول’’ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ ‘‘کودن گیارہویں اوررات بارہویں ترقّی عطا فرمائے اور ہمارے ہر عمل خیر کو زیورِ اِخلاص سے آراستہ فرماکر دونو ں جہاں کی بھلائی کا سبب بنائے ۔ ہمیں زیرِ گنبد ِخضرا شہادت، جنّت البقیع میں مدفن اور جنّت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رمضان المبارک ۱۴۲۵ ھـ پہلے اسے پڑھ لیجئے ! میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تابعین کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام وہ مبارک ہستیاں ہیں جنہوں نے صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے اکتساب فیض کیا پھر اس فیض کوآگے پہنچایا اوراُس اُسوۂ حسنہ کواپنایاجسے صحابہ نے رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے حاصل کیاتھا ۔ یہی وہ ہستیاں ہیں جوانسانوں کے حقیقی راہ نما ہونے کااعزاز رکھتی ہیں ۔ انہیں اگرتلاش کیاجائے تو یہ علم وفضل کے خزانوں میں…احادیْثِ کریمہ کی کتابوں میں…قرآنِ کریم کی تفسیروں میں…اعلیٰ اخلاق کے حامل لوگوں میں…گفتاروکردارکے غازیوں میں…باطل کے خلاف برسر پیکارمعرکوں میں…اسلامی قوانین کے مباحثوں میں…شریعت وطریقت کے جلووں میں…اورتَفَقُّہ فی الدین کے جہانوں میں دکھائی دیتی ہیں ۔ انسان کو اپنی حقیقت دیکھنے کے لئے ایک آئینَۂ نور چاہئے جس میں وہ دیکھتا جائے اور اپنے قلب وروح کو سنوارتا اور منور کرتا جائے ۔ یہ آئینَۂ نورتابعین کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ہیں کیونکہ انہیں اسلام کا نورصرف ایک واسطے سے پہنچا ہے ۔ پھر یہ کہ ان کے زمانے کو زبانِ رسالت سے ”بہترین زمانہ“ہونے کی سند حاصل ہے جیساکہ حدیث پاک میں ہے : خَیْرُالْقُرُوْنِ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ یعنی بہترین زمانے کے لوگ میرے زمانے کے ہیں(یعنی صحابَۂ کرام)پھرجوان سے ملے ہوئے ہیں(یعنی تابعین عِظام)(1) ۔ یہی وجہ ہے کہ تابعین نے اپنے سیرت وکردار سے اسلام کو دوردور تک پہنچایا اوراپنی زندگی کے مختلف گوشوں سے تَصَوُّف کے ان نکات کو اجاگرکیا جو اسلام کی روح ہیں ۔ ان نُفُوس قُدْسِیہ نے عِلْمِ دِین کی اشاعت اور حق کی سربلندی کے لئے بڑھ چڑھ کرحصہ لیااورلوگوں کی اِمامت کاخوب حق اداکیا ۔ سَلَف صالحین کے حالات وواقعات اور اقوال واحوال ہمارے لئے مشعَلِ راہ اور نفس کی اصلاح کا ذریعہ ہیں اوران کی مشقت سے بھرپورعبادات ہمارے لئے عبادت پرکمربستہ ہونے کاباعث ہیں ۔ حضرتِ سیِّدُناامام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی فرماتے ہیں : ”اگرتم نفس کی نگرانی چاہتے ہوتو مجاہدہ کرنے والے مردوں اورعورتوں کے حالات کامطالعہ کروتاکہ طبیعت بھی راغب ہواورعمل کاجذبہ بھی پیدا ہو ۔ “(2)مزیدفرماتے ہیں : ”مجاہدہ کرنے والوں کے واقعات بے شمارہیں اورہم نے احیاء العلوممیں جس قدربیان کئے ہیں عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے یہ مقدارکافی ہے ۔ اگرتم مزیدحالات جانناچاہتے ہوتو کتاب’’ حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاءوَطَبَقَاتُ الْاَصۡفِیَاء ‘‘ کامطالعہ کرو ۔ یہ کتاب صحابَۂ کرام، تابعین عِظام اورتبع تابعین کے حالات پرمشتمل ہے ۔ اس کتاب کے مطالعہ سے تمہیں پتا چلے گا کہ تمہارے زمانے کے لوگوں اوربُزرگانِ دِین کے مابین کس قدردوری ہے ۔ “(3) پیش نظر کتاب ” اللہ والوں کی باتیں“ حضرتِ سیِّدُنا امام حافظ ابو نُعیم احمد بن عبداللہ اصفہانی شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکَافِی (متوفّٰی۴۳۰ھ)کی اُسی شہرۂ آفاق تصنیف” حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاءِ وَ طَبَقَاتُ الْاَصۡفِیَاء “کی تیسری جلد کا ترجمہ ہے جس کے مطالعے کی ترغیب سیِّدُناامام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی نے دلائی ہے ۔ یہ جلد48تابعین عِظام کے سیرت و کردار، اَقوال و اَفعال اوران سے منقول تفسیراورمروی اَحادِیْثِ مبارکہ پر مشتمل ہے ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّ وَجَلَّ مجلس المدینۃ العلمیۃ “کے شعبہ تراجِمِ کُتُب(عربی سے اردو)کے مَدَنِی عُلَمانے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوششکے مُقَدَّس جذبے کے تحت اس کااردو ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ بالخصوص تین اسلامی بھائیوں نے خوب کوشش کی : (۱)…ابوواصف مولانامحمدآصف اقبال عطاری مَدَنی(۲)…ابومحمدمحمدعمران الٰہی عطاری مَدَنی(۳)…ابن داؤدمحمدگلفرازعطاری مَدَنی سَلَّمَہُمُ الْغَنِی ۔ اس کتاب کی شرعی تفتیش دارالافتااہلسنت کے نائب مفتی حافظ محمدحسّان رضاعطاری مَدَنی اور مُتَخَصِّص اسلامی بھائی محمد کفیل عطای مدنی زِیْدَعِلْمُہُمَا نے فرمائی ہے ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں دعاہے کہ ہمیں دنیاوی واُخروی ترقّی کے لئے اس کتاب کوپڑھنے ، اس پرعمل کرنے اوردوسرے اسلامی بھائیوں بالخصوص مفتیانِ عِظام اورعُلَمائے کرام کی خدمتوں میں تحفۃً پیش کرنے کی سعادت عطافرمائے اورہمیں اپنی اورساری دنیاکے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنے کے لئے مَدَنی اِنعامات پرعمل اورمَدَنی قافلوں میں سفر کرنے کی توفیق عطافرمائے اوردعوتِ اسلامی کی تمام مجالس بشمول مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کودن پچسویں اوررات چھبیسویں ترقّی عطافرمائے ! اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم شعبہ تراجِم کُتُب( مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَۃ )

حضرتِ سیِّدُنااَیُّوب سَخْتِیانِی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی

حضرت سیِّدُنااَیُّوب بن کیسان سَخْتِیانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی بھی تابعیْنِ مدینہ منورہ میں سے ہیں ۔ آپ نوجوانوں کے سردار ، عبادت گزاروں اور زاہدوں کے سرپرست، یقین و ایمان سے لبریز، دلائل سے بھرپور فقہیہ، اہتمام کے ساتھ مناسِکِ حج ادا کرنے والے ، مخلوق سے ناامیداور اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے مانوس و پُر اُمید تھے ۔

نوجوانوں کے سردار :

(6-2905)…حضرتِ سیِّدُنا ابوعبداللہ میمون قَصّار عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَفَّار بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی خدمت میں حاضرتھے ، حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی بھی تشریف فرماتھے ، ان کے وہاں سے تشریف لے جانے کے بعدحضرتِ سیِّدُناحسن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا : ’’یہ نوجوانوں کے سردار ہیں ۔ ‘‘ (8-2907)…حضرتِ سیِّدُناابوعثمان جَعْد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناحسن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو فرماتے سنا کہ’’حضرت ایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی اہْلِ بصرہ کے نوجوانوں کے سردار ہیں ۔ ‘‘ (2909)…حضرتِ سیِّدُناحُمَیْدِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا سُفیان بن عُیَیْنَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے 86تابعیْنِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام سے ملاقات کا شرف حاصل کیا، آپ فرمایا کرتے تھے کہ’’میں نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی مثل کوئی نہیں دیکھا ۔ ‘‘

سچائی کے پیکر :

(2910)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن بِشْر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضرتِ سیِّدُناامام ابوبکرمحمد بن سِیْرِیْن عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْمُبِیْن حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے کوئی حدیث روایت کرتے تو فرماتے : ’’صدوق(یعنی سچائی کے پیکر)نے مجھ سے حدیث بیان کی ۔ ‘‘

فقہاکے سردار :

(2911)…حضرتِ سیِّدُناشُعْبَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ (جب حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے مروی حدیث بیان کرتے تو)فرماتے ہیں : ’’مجھے فُقَہَاکے سردارنے حدیث بیان کی ۔ ‘‘ (2912)…حضرتِ سیِّدُنااشعث رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی عُلَما کو پرکھنے والے ہیں ۔ ‘‘

سب سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھنے والے :

(2913)…حضرتِ سیِّدُناسلّام بن ابومُطِیع عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَدِیْع نے چارحضرات حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی، حضرتِ سیِّدُنایونس، حضرتِ سیِّدُناابن عون اورحضرتِ سیِّدُناسُلَیْمان رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی کا تذکرہ کرنے کے بعد فرمایا : ’’اِن چاروں میں دین کی سب سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھنے والے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی ہیں ۔ ‘‘ (2914)…حضرتِ سیِّدُناہِشَام بن عُرْوَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’میں نے بصرہ کے رہنے والوں میں حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی مثل کوئی نہیں دیکھا ۔ ‘‘ (2915)…حضرتِ سیِّدُناہِشَام بن عُرْوَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ہمارے ہاں عراق میں حضرتِ سیِّدُنا ایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے افضل کوئی نہیں آیا ۔ (2916)…حضرتِ سیِّدُنااسحاق بن محمد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الصَّمَد بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناامام مالک بن انس رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کوفرماتے سناکہ’’ہم حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے پاس آیاکرتے ، جب ہم ان کے سامنے احادیث بیان کرتے تو آپ اس قدر روتے کہ ہمیں ان پر رحم آنے لگتا ۔ ‘‘ (2917)…حضرتِ سیِّدُنااَیُّوب بن سُلَیْمان بن بِلال رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُنا عُبَـیْدُاللہ بن عُمَر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے کہا : میں دیکھتا ہوں کہ حج کے ایام میں آپ اہْلِ عراق سے ملاقات کی جستجو کرتے ہیں(اس کی کیا وجہ ہے )؟آپ نے جواب دیا : ’’بخدا!میں پورے سال میں صرف حج کے موسم میں خوش ہوتا ہوں کیونکہ میں( ان دِنوں میں) ایسے لوگوں سے مِلتا ہوں جن کے دِلوں کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے نورِ ایمان سے منور فرمایا ہے ، جب میں اِنہیں دیکھتا ہوں تو میرا دل باغ باغ ہوجاتا ہے ، حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی بھی اِنہیں میں سے ہیں ۔ ‘‘ (2918)…حضرتِ سیِّدُناہِشَام بن حَسّان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان فرماتے ہیں : ’’حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے 40حج کئے ۔ ‘‘

سیِّدُناابوبکر وعُمَرِفاروقرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَاکی جنازہ میں شرکت :

(2919)…حضرتِ سیِّدُناحمادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناابوحمزہ مَیْمُون رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جمعہ کے دن نمازجمعہ سے قبل میرے پاس آئے اورکہا : آج رات میں خواب میں امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُناابوبکرصدیق اورامیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُناعُمَرفاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی زیارت سے مشرف ہوا، میں نے عرض کی : ’’آپ حضرات کیوں تشریف لائے ہیں؟‘‘فرمایا : ’’ہم ایوب سختیانی کی نمازِ جنازہ پڑھنے کے لئے آئے ہیں ۔ ‘‘حضرتِ سیِّدُناابوحمزہ مَیْمُون رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کوان کے وصال کا علم نہ تھا، میں نے کہا : ’’گزشتہ رات حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی وصال فرماگئے ہیں ۔ ‘‘ (2920)…حضرتِ سیِّدُناشُعْبَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ’’میں نے جب بھی حضرتِ سیِّدُنا ایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے کسی جگہ ملنے کا وعدہ کیا توآپ مجھ سے پہلے اس جگہ موجود ہوتے ۔ ‘‘

سرداری کے حصول کی دوخصلتیں :

(2921)…حضرتِ سیِّدُنا عُبَـیْدُاللہ بن شُمَیْط رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو فرماتے سنا کہ’’بندہ اِس وقت تک دُرُست نہیں ہوسکتایافرمایا : بندہ اِس وقت تک سردار نہیں بن سکتاجب تک کہ اس میں دوخصلتیں نہ پائی جائیں : (۱)… لوگوں کے پاس موجودچیزوں سے ناامیدی اور (۲)…لوگوں کے معاملات سے بے پرواہوجانا ۔ ‘‘

ولِیِ کامل کی ٹھوکر کی برکت :

(2922)…حضرتِ سیِّدُناعبدالواحدبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے ہمراہ حرا پہاڑ پر تھا کہ مجھے سخت پیاس محسوس ہوئی حتّٰی کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اس کے آثار میرے چہرے پر دیکھ کر پوچھا : ’’میں تمہارے چہرے پر کس چیز کے اثرات دیکھ رہا ہوں؟‘‘میں نے عرض کی : ’’پیاس لگی ہے اور اس قدر شدید ہے کہ مجھے اپنی جان کا خوف ہے ۔ ‘‘فرمایا : ’’ کیا تم میرے معاملے کو پوشیدہ رکھوگے ؟‘‘میں نے عرض کی : ’’جی ہاں!‘‘آپ نے مجھ سے قسم لی کہ جب تک میں زندہ ہوں اس وقت تک اس کے بارے میں کسی کو نہ بتاؤں ۔ چنانچہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے اپنے پاؤں سے پہاڑکو ٹھوکرماری تو اس سے ایک چشمہ پھوٹ پڑا ۔ میں نے سیر ہو کرپیا اور اس میں سے کچھ لے بھی لیا، آپ کے وصال تک میں نے اس کے بارے میں کسی کو نہیں بتایا ۔ چنانچہ ان کے وصال کے بعد میںموسٰی اَسْواری کے پاس آیا، انہیں یہ واقعہ بتایا توانہوں نے فرمایا : ’’اس شہر میں حضرتِ سیِّدُناحسن بصری اورحضرتِ سیِّدُنا ایوب سختیانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمَا سے افضل کوئی نہیں ہے ۔ ‘‘ (2923)…حضرتِ سیِّدُناوُہَیْب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو فرماتے سنا کہ’’جب صالحین کا ذکر کیا جاتا ہے تو میں خود کو ان میں شمار نہیں کرتا ۔ ‘‘ (2924)…حضرتِ سیِّدُناسُفیان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں : ’’میں یہ پسندکرتاہوں کہ(آخرت میں)حدیث کے معاملے میں برابربرابرہی چھوٹ جاؤں (یعنی نہ ثواب ملے نہ گناہ ہو) ۔ ‘‘ (2925)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی اوریزیدبن ولیدکی آپس میں دوستی تھی، جب یزید بن ولیدخلیفہ بنا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی : ’’اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! اِسے میری یاد بُھلادے ۔ ‘‘

زہدکو چھپانابہتر ہے :

(2926)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرمایاکرتے تھے : ’’بندے کو چاہئے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے ڈرتا رہے اگرچہ زہداختیارکئے ہوئے ہو، اپنے زہدکو لوگوں کے لئے تکلیف کا باعث نہ بنائے ، بندے کا اپنے زہدکو چھپانا اسے ظاہر کرنے سے بہتر ہے ۔ ‘‘حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی ان افراد میں سے تھے جو اپنے زہدکوچھپاتے تھے ۔ ایک مرتبہ ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے توان کے بستر پرکتان کا سرخ رنگ کاکپڑابچھادیکھا، میں نے یا میرے کسی رفیق نے اسے اٹھایا تو دیکھاکہ وہ ایک موٹا کپڑا ہے جس میں پتے بھرے ہوئے ہیں ۔ ‘‘

مجھے گم نام رہنا پسند ہے :

(2927)…حضرتِ سیِّدُناشُعْبَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : جب کبھی میں حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے ساتھ کسی کام کے لئے جاتاتومیں چاہتاکہ ان کے ساتھ ساتھ چلوں لیکن وہ مجھے ایسا نہ کرنے دیتے ۔ چنانچہ وہ نکلتے اور کوئی چیزیہاں سے لیتے ، کوئی وہاں سے تاکہ کوئی ان کا ارادہ نہ سمجھ سکے ۔ حضرتِ سیِّدُناشعبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے فرمایا : ’’میرا تذکرہ کیا جاتا ہے لیکن مجھے اپناتذکرہ کیا جاناپسند نہیں ۔ ‘‘ (2928)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں : ’’بندے کا اپنے زہد کو چھپانا اسے ظاہر کرنے سے بہتر ہے ۔ ‘‘ (2929)…حضرتِ سیِّدُناابوبکربن مُفَضَّل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُنا ایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو فرماتے سنا : ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم!جب بھی کوئی بندہ صادق بن جاتا(یعنی سچ بولنے لگتا)ہے تو اسے اس بات سے خوشی ہوتی ہے کہ اس کے مقام ومرتبے کو نہ پہچانا جائے ۔ ‘‘ (2930)…حضرتِ سیِّدُناحَمّاد بن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضرتِ سیِّدُنا ایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی پر شدت سے گریہ طَاری ہوا تو فرمایا : جب آدمی بوڑھا ہوجاتا ہے تواس کے منہ سے پانی بہنے لگتا ہے اوروہ بڑی بڑی باتیں کرنے لگتاہے ۔ پھرآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر فرمایا : ’’کبھی کبھار اِسے زُکام بھی ہوجاتا ہے ۔ ‘‘ (2931)…حضرتِ سیِّدُناعبدالرزاق عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الرَّزَاق نے حضرتِ سیِّدُنامَعْمَر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو مکتوب لکھا کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی قمیص کچھ لمبی تھی آپ سے اس کے بارے میں پوچھاگیا تو فرمایا : ’’آج کل شہرت چھوٹی قمیص پہننے میں ہے ۔ ‘‘

حقیقی زہد :

(2932)…حضرتِ سیِّدُناابومُعاوِیہ غَلابی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے رفیق حضرتِ سیِّدُناسلام بن ابوحمزہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے بتایا کہ میں نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو فرماتے سنا کہ’’دُنیا میں زُہد تین چیزوں میں ہے ۔ جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ہاں زیادہ محبوب، زیادہ بلند اور ثواب کے اعتبارسے زیادہ بڑاہے وہ یہ ہے : اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے علاوہ ہرچیز کی عبادت سے بے رغبتی اختیار کرنا خواہ وہ بادشاہ ہو، یاعام پتھر کا بت ہو یا تراشے ہوئے پتھر کا بُت ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی حرام کردہ چیزوں سے بے رغبتی اختیار کرنا ۔ ‘‘ پھر ہماری طرف متوجہ ہوکرفرمایا : ’’اے علم والو! اللہعَزَّ وَجَلَّ کی قسم!تمہارایہ زہد اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک انتہائی کم درجہ رکھتا ہے ، حقیقی زہد توحلال چیزوں سے بے رغبتی اختیار کرنا ہے ۔ ‘‘

نعمتوں کا بدلہ کیوں کر اداہوسکتاہے ؟

(2933)…حضرتِ سیِّدُناحمزہ بن ابوعُمَیْر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی میرے اور ایک شخص کے درمیان چل رہے تھے کہ اچانک ٹھہر گئے اورفرمایا : لوگ اس بات پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکر بجالاتے ہیں کہ اس نے انہیں عافیت بخشی اورپردہ پوشی فرمائی جب کہ ہمارے تمام اعمال توٹھنڈے پانی کے اس ایک گھونٹ کا بدلہ بھی نہیں ہوسکتے جو ہم میں سے کسی نے پیاس کی حالت میں پیا، اس کے علاوہ دیگر نعمتوں کابدلہ کیوں کراداہوسکتا ہے ؟ (2934)…حضرتِ سیِّدُناصالح بن ابواخضر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی خدمت میں عرض کی : مجھے وصیت کیجئے !تو آپ نے فرمایا : ’’گفتگو کم کیا کرو ۔ ‘‘

سیِّدُناایوب سختیانی عَلَیْہِ الرَّحْمَہ کی صحبت کی برکت :

(2935)…حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن بِشْر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : جب بھی کوئی شخص حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی صحبت میں بیٹھتاتوآپ کے اعمال دیکھ کر اور گفتگوسن سختی سے اس پر عمل پیراہوجاتا ۔

ساری رات عبادت :

(2936)…حضرتِ سیِّدُناسلام بن ابومُطِیع عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَدِیْع بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی ساری رات عبادت کرتے لیکن اسے یوں چھپاتے کہ جب صبح ہوتی تو اپنی آواز اِس طرح بلند کرتے گویاابھی ابھی( نیند سے ) بیدار ہوئے ہیں ۔ (2937)…حضرتِ سیِّدُناسَیّار عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَفَّار بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُنابکربن ایوب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے پوچھا : ’’اے ابویحییٰ!کیاآپ کے والدِماجدحضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی رات کے وقت بُلند آواز سے قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے ؟‘‘فرمایا : ’’ہاں! آپ صبح کاذِب4کے وقت بیدار ہوتے اوربہت بلند آواز سے تلاوت کرتے تھے ۔ ‘‘ (2938)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے ایک چیز کے بارے میں پوچھاگیاتوآپ نے فرمایا : ’’مجھے اس چیز کے بارے میں کوئی روایت نہیں پہنچی ۔ ‘‘عرض کی گئی : ’’اپنی رائے سے اس بارے میں کچھ فرمادیں ۔ ‘‘فرمایا : ’’میری رائے بھی اس تک نہیں پہنچتی ۔ ‘‘ (2939)…حضرتِ سیِّدُناحمادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے عرض کی گئی : ’’کیا بات ہے آپ اس چیز یعنی رائے میں غور و فکر نہیں کرتے ؟‘‘ فرمایا : ’’(یہ تو اسی طرح ہے کہ ) کسی گدھے سے کہا جائے کہ تم جُگالی کیوں نہیں کرتے ؟ تو وہ کہے : میں باطل(خراب ) چیز کو چبانا پسند نہیں کرتا ۔ ‘‘

بچے کی پیدائش پر مبارک باد دینے کا طریقہ :

(2940)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی جب کسی شخص کو بچے کی پیدائش پر مبارکباد دیتے تو فرماتے : ’’ جَعَلَہُ اللّٰہُ مُبَارَکًاعَلَیْکَ وَعَلٰی اُمَّةِ مُحَمَّدٍ یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے تمہارے اور اُمَّتِ محمدیہ کے لئے باعِثِ برکت بنائے ۔ ‘‘ (2941)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں نے لوگوں کے سامنے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے بڑھ کر مسکرانے والا کوئی نہیں دیکھا ۔

سیِّدُناایوب سختیانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی دعا :

(2942)…حضرتِ سیِّدُناسُفیان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی دُعا کرتے تھے : اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ !میں تجھ سے ایمان، اس کے حقائق اورمضبوط کرنے والے اعمال کا سوال کرتا ہوں، مجھ پراحسان فرمااورمجھے وہ اعمال بجالانے کی توفیق عطا فرماجو تیری طرف سے بہترین بدلہ ملنے کا سبب ہیں اور مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جو تیری نافرمانی سے بچتے ، تیرے عذاب سے ڈرتے ، تیری رحمت کی اُمید رکھتے اور تجھ سے حیا کرتے ہیں ۔ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ !مجھ پر عافیت کا پردہ ڈال دے ۔ (2943)…حضرتِ سیِّدُنابِشْربن منصور عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَفُوْر بیان کرتے ہیں : ہم حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی خدمت میں حاضر تھے کہ بلند آواز سے باتیں کرنے لگے تو آپ نے ہم سے فرمایا : ’’خاموشی اختیار کرواگر میں چاہوں تو ہر وہ بات جو میں نے آج کی ہے تمہیں بتاسکتا ہوں ۔ ‘‘

تیل کی شیشی :

(2944)…حضرتِ سیِّدُناحمادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو دیکھا کہ جب بھی بازار سے واپس تشریف لاتے تو اپنے اہل وعیال کے لئے کوئی نہ کوئی چیز ضرور لاتے ، ایک دن میں نے انہیں ہاتھ میں تیل کی شیشی اٹھائے دیکھا، اس کے متعلق ان سے پوچھاتوانہوں نے فرمایا : میں نے حضرتِ سیِّدُناحسن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کوفرماتے سناکہ’’بے شک اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے بندۂ مومن کو اچھا ادب سکھایا ہے توجب اللہ عَزَّ وَجَلَّ بندے پر فراخی کرے تواسے چاہئے کہ (نفقہ میں اہل و عیال پر)وُسْعَت کرے اور جب رزق میں کمی ہو تو نفقہ میں کمی کردے ۔ ‘‘ #**

خواہش کے پیروکاروں سے بیزاری :

**# (2945)…حضرتِ سیِّدُناسلام بن ابومُطِیع عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَدِیْع بیان کرتے ہیں کہ خواہش کے پیروکاروں میں سے ایک شخص نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے کہا : میں آپ سے ایک بات کرناچاہتا ہوں ۔ فرمایا : ’’آدھی بات بھی نہ کرو ۔ ‘‘ (2946)…حضرتِ سیِّدُنا ہِشام بن حَسّان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں : ’’بدعتی جتنا زیادہ اِجْتِہَاد کرتا ہے اِتنا ہی اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے دور ہوتا جاتا ہے ۔ ‘‘

اہل سنت سے محبت ہوتو ایسی :

(2947)…حضرتِ سیِّدُناابن عُیَیْنَہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو فرماتے سنا کہ’’اہْلِ سنَّت میں سے جب کسی شخص کے وصال کی خبر مجھ تک پہنچتی ہے تو مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ میراکوئی عضوکٹ گیا ہے ۔ ‘‘ (2948)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اگر تم حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو دیکھو اور دورانِ حج وہ تم سے پانی طلب کریں تو تم انہیں نہیں پلا سکو گے ، ان کے سر اور مونچھوں کے بال بہت زیادہ ہیں، عمدہ ہَرَوی قمیص پہنتے ہیں جو زمین کوچھورہی ہوتی ہے ، عمدہ ترکی ٹوپی ، عمدہ سبز رنگ کی کُرْدی شال اور عَدَنی چادر زیب تن کئے ہوتے ہیں ۔ (2949)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے ہم سے فرمایا : ’’تم اپنے استادکی خطاپر اس وقت تک آگاہ نہیں ہوسکتے جب تک کسی اور کی ہم نشینی اختیار نہ کرلو، لہٰذا لوگوں کے پاس بیٹھا کرو ۔ ‘‘ (2950)…حضرتِ سیِّدُناسلام بن ابومُطِیع عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَدِیْع سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے فرمایا : ’’میراخیال ہے جس طرح نیکیوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اسی طرح تعریف میں بھی اضافہ ہوتا رہتا ہے ۔ ‘‘

سرخ وسفیدپردہ :

(2951)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو فرماتے سنا کہ’’میں خوش نماچیزوں سے دوررہتا ہوں، مومن کے لئے اس کے دین کے معاملے میں حرام حلال سے زیادہ خطرناک نہیں بلکہ میں تو حلال کو زیادہ خطرناک سمجھتا ہوں ۔ ‘‘ (2952)…حضرتِ سیِّدُناحَمّاد بن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے ہم سے فرمایا : ’’اگر میرے اہل و عیال سبزی کی ایک مٹھی کے محتاج ہوں تو میں اسے تم سے پہلے ان کے سامنے پیش کروں گا ۔ ‘‘یہ بھی فرمایا : تجارت کروکہ غَنا(دولت مندی)بھی عافیت میں سے ہے ۔

کسی قسم کی عار محسوس نہ کی :

(2953)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی مکَّۂ مکرَّمہ سے واپس تشریف لائے ، نمازِجمعہ کے لئے نکلے تو آپ نے سفیددھاری دارکپڑے کی گول ٹوپی پہن رکھی تھی اس کے بارے میں آپ سے پوچھاگیا تو فرمایا : ’’میں گھر آیا تو اس کے علاوہ میرے پاس کوئی چیز نہ تھی، لہٰذااسے پہننے میں مجھے کوئی حرج محسوس نہیں ہوااور لوگوں کے دیکھنے (اورباتیں کرنے )کی وجہ سے میں نے اسے چھوڑ دینا ناپسندجانا ۔ ‘‘

پُرتکلُّف دعوت :

(2954)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی جب مکَّۂ مکرَّمہ سے واپس لوٹے تو روٹیاں پکانے کا حکم دیا، روٹیاں پکائی گئیں، نیزسِرکَہ اور خوشبودار مصالحہ ڈال کر گوشت پکایاگیا ۔ چنانچہ جوبھی آپ سے ملاقات کے لئے آتا تو یہ کھانا اس کے سامنے رکھ دیا جاتا ۔ راوی کا بیان ہے کہ ہمارے سامنے بھی رکھا گیا، حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے فرمایا : ’’کھاؤمیں نے 10سے زیادہ مرتبہ کھایا ہے ۔ ‘‘ یعنی جو بھی آیا آپ نے اس کے ساتھ کھانا کھایا ۔

بلندیٔ درجات کا سبب :

(2955)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن سَلَمَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو فرماتے سنا کہ’’بے شک بعض لوگ ناز و نِعَم میں رہتے ہیں اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ انہیں رسوا کرنا چاہتا ہے جبکہ بعض لوگ عاجزی وانکساری اختیار کرتے ہیں اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ انہیں رِفْعَت وبلندی عطا فرمانا چاہتاہے ۔ ‘‘ (2956)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں : ’’میرے علم کے مطابق گندارہنادین میں سے نہیں ہے ۔ ‘‘ (2957)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے دیکھا کہ حضرتِ سیِّدُنا ایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی اپنا ہاتھ سرپر رکھے فرمارہے تھے : ’’تمام تعریفیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے ہیں جس نے ہمیں شرک سے عافیت بخشی حالانکہ میرے اور شرک کے درمیان صرف میرے والد ابوتمیمہ تھے ۔ ‘‘ (2958)…حضرتِ سیِّدُناسلام بن ابومُطِیع عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَدِیْع بیان کرتے ہیں : ہم حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی خدمت میں حاضر تھے کہ حضرتِ سیِّدُناامام اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ تشریف لائے تو حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے ہم سے فرمایا : ’’یہاں سے چلوکہیں ان کا جرب(اثر)ہم تک نہ پہنچ جائے 5 ۔ ‘‘

باعزت رہنا چاہتے ہوتو ۔ ۔ ۔ !

(2959)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے مجھ سے فرمایا : ’’بازارکو لازم پکڑو کیونکہ تم اس وقت تک اپنے بھائیوں کے ہاں عزت والے رہو گے جب تک اِن کے محتاج نہ ہوگے ۔ ‘‘

باعمل بارعب ہوتا ہے :

(2960)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو فرماتے سنا کہ’’میں40سال تک حضرتِ سیِّدُناحسن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی مجلس میں بیٹھتا رہا لیکن ان کی ہیبت کی وجہ سے کبھی سوال نہیں کیا ۔ ‘‘ (2961)…حضرتِ سیِّدُناابوہَمّام حارِثی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُنامالک بن انس رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو فرماتے سنا کہ’’حضرتِ سیِّدُنااَیُّوب اورحضرتِ سیِّدُناامام محمد بن سِیْرِین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمَا کے زمانے میں عراق میں کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہے جسے میں ان دونوں پرمُقَدَّم کروں ۔ ‘‘ (2962)…حضرتِ سیِّدُناسعید عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْمَجِیْد فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے حضرتِ سیِّدُناقتادہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس(کلام میں نحوی یا)اعرابی غَلَطی ہوئی توفوراًکہا : میں اس پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے مغفرت طَلَب کرتا ہوں ۔ ‘‘

لوگوں میں فسادبرپا کرنے والے :

(2963)…حضرتِ سیِّدُناشُعْبَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے فرمایا : ’’لوگوں کو سب سے زیادہ قصہ خوانوں کی باتیں خراب کرتی ہیں ۔ ‘‘ (2964)…حضرتِ سیِّدُناحَمّادبن زید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کو فرماتے سنا کہ’’اگروہ کام نہ ہورہا ہو جس کا تم ارادہ رکھتے ہوتوجو کام ہورہا ہواس کا ارادہ کرلو ۔ ‘‘
1 مسلم ، کتاب فضائل الصحابة ، باب فضل الصحابة ثم الذین یلونھم...الخ ، حدیث : ۲۵۳۳، ص۱۳۷۱ 2 احیاء علوم الدین ، كتاب المراقبة والمحاسبة ، ۵/ ۱۵۲ 3 احیاء علوم الدین ، كتاب المراقبة والمحاسبة ، ۵/ ۱۵۲ 4 صبح صادق سے پہلے آسمان کے درمیان میں ایک درازسفیدی ظاہر ہوتی ہے جس کے نیچے سارا افق سیاہ ہوتا ہے پھر یہ سفیدی صبح صادق کی وجہ سے غائب ہوجاتی ہے اسے صبح کاذب کہتے ہیں ۔ (ماخوذازبہارشریعت، حصہ۳، ۱/۴۴۸) 5 حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے اس فعل سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہوتی جس سے حضرتِ سیِّدُناامام اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی تنقیص ہو ۔ ان کا اٹھ کر چلے جانا نہ تو حضرتِ سیِّدُناامام اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کے کلام میں عیب پر دلالت کرتا ہے اور نہ ہی ان کی رائے میں بلکہ یوں کہناچاہئے کہ کھڑے ہوکر چلے جانے سے ان کا ارادہ خودکو اور اپنے متبعین کو بحث ومباحثہ سے بچانا تھاکیونکہ آپ خود بھی مجتہد تھے ۔ نیز اللہعَزَّ وَجَلَّ نے بیان فرمایا ہے کہ اس نے اپنے نورکو پوراکرنا ہے ، بے شک حضرتِ سیِّدُناایوب سختیانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے مذہب کا کوئی نام لیوا بھی نہ رہا جبکہ حضرتِ سیِّدُناامام اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کا مذہب جاری وساری ہے ۔ ( کتاب الردعلی ابی بکرالخطیب البغدادی ، ۲۲/ ۶۷، ملخصًا ، ھامش ذیل تاریخ بغداد )

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن