30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
امیرِاہلِ سنّت کی وصیّت
عاشقِ صحابہ واہلِ بیت، بانیِ دعوتِ اسلامی، امیرِاہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطارقادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے ایک سیِّد صاحب کے انتقال پر راقِمُ الحُروف کو کچھ اِس طرح واٹس اَیپ بھیجا جو اِس رسالے کی مناسبت سے نوک پلک سنوار کرپیش کیا جا رہا ہے،امیرِاہلِ سنّت کے اِس پیغام میں ہر عاشقِ رسول کے لئے بہت بڑا دَرس ہے ،غور سے پڑھئے اور اِسے سمجھ كر اپنے لوحِ دل (یعنی دل کی تختی) میں محفوظ کر لیجئے ۔ آپ فرماتے ہیں: ”اگر آخرت میں بے خوف ہونا چاہتے ہیں تو سیِّدوں سے ڈرا کریں ( یعنی اُن کے بارے میں کوئی بھی نامُناسب بات کہنے ،سننے اوردیکھنےسے بچیں) اِن شاءَ اللہ آخرت میں بے خوف ہو جائیں گے۔ قیامت کے دِن سیّدوں کے ناناجان رحمتِ عالَمیان صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف سے’’ لَا تَحْزَنْ یعنی غم نہ کر ‘‘ کا پیغام ملے گا بلکہ کہا جائے گا: میری آل سے مَحبّت کرنے والے آج ا ٓجا! میرے دامنِ رحمت میں چھُپ جا اور جنّت میں داخل ہوجا! اِن شاءَ اللہ الکریم “۔ باغِ جنّت میں محمد مسکراتے جائیں گے پھول رحمت کے جھڑیں گے ہم اُٹھاتے جائیں گےامیرِاہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے آلِ رسول کی شان و عظمت میں کئی رسائل، مَناقِب، بیانات اوربیسیوں اشعار تحریرفرمائے ہیں۔آپ کی صُحبت میں رہنے والوں اور دُنیا بھر میں آپ کے مَدنی مُذاکَرے دیکھنے سننے والوں نے بارہا مدنی چینل پر دیکھا سُنا ہوگا کہ امیرِاہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ بِالخُصوص اپنے مُریدین و مُعتَقِدِین (یعنی محبت کرنے والوں) اور بِالعُموم تمام مسلمانوں کو ساداتِ کرام کے ادب و احترام کی بڑی تاکید فرماتے ہیں، آپ کا اپنا اَنداز یہ ہے کہ ساداتِ کرام کو خوبصورت اَلقابات سے پُکارتے ہیں، ساداتِ کرام سے عِجْز و اِنکسار سے گفتگو کرتے ہیں اور اگر کوئی چیز تقسیم فرما رہے ہوں اورسید صاحب بھی موجود ہوں تو ا علی ٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ کی طرح اُن کو عام افراد کی بہ نسبت سید ہونے کی وجہ سے ڈبل دیتے ہیں بلکہ دیکھنے والوں نے دیکھا کہ ساداتِ کرام کو دینے کا اَنداز اِس قدر نیازمندانہ (یعنی عاجزی بھرا )اختیار کرتے ہیں کہ یوں گمان ہو تا ہے جیسے ’’دے ‘‘ نہیں بلکہ سید صاحب سے کچھ ’’لے ‘‘رہے ہیں۔ امیرِاہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے ساداتِ کرام کے اَدب و تعظیم کے واقعات کی ایک بہت بڑی لِسٹ (List)ہے ،جو اِس مختصر سےرسالے میں بیان کرنا مشکل ہے۔ نیت ہے کہ عظیم عاشقِ صحابہ و اَہلِ بیت،امام ِاہلِ سنّت امام احمد رضا خا ن رحمۃُ اللہ علیہ کے عُرس مبارک 25صفرشریف کی نسبت سے اِس رسالے کی دوسری قسط ’’امیرِاہلِ سنّت کے ساداتِ کرام کی تعظیم کے واقعات ‘‘میں کم از کم25واقعات بیان کئے جائیں ۔ اللہ پاک خیرواِخلاص سےاِس کی توفیق دے اور ہمیں ہمیشہ ساداتِ کرام کا باادب اور باوفارکھے، قیامت میں اِن کے ناناجان رحمتِ عالَمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفاعت نصیب کرے اور جنّتُ الفِردوس میں اِن کا پڑوس نصیب فرمائے۔ا آمِین بجاہِ خاتم ِالنّبیّٖن صلی اللہ علیہ واٰلہٖ و سلّم آلِ اَطْہار کے مَیں گیت ہمیشہ گاؤں خوش رہے مجھ سےتیری آل مدینے والے طالبِ دعائے غم ِمدینہ و بَقیع و بے حساب مغفرت ابومحمد طاہر عطاری مَدَنی عُفِیَ عنہ (8ذی الحج شریف 1444ہجری ،شبِ ہفتہ ) مجھ کو سارے سیدوں سے پیار ہے ان شاء اللہ میرا بیڑا پار ہے الحمدُ للہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیٖنط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط امیرِاہلِ سنّت اورتعظیمِ سادات دُعائےخلیفۂ امیرِ اہلِ سنّت! یااللہ پاک! جوکوئی 32 صفحات کا رسالہ ’’امیراہل سنت اورتعظیمِ سادات‘‘ پڑھ یا سُن لے اُسے ساداتِ کرام کے ناناجان، رحمتِ عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی قیامت کے دِن شفاعت نصیب فرما کر جنّتُ الفردوس میں اپنے پیارے پیارے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا پڑوس نصیب فرما۔ اٰمِین بجاہِ خاتم ِالنّبیّٖن صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمنبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مولیٰ علی کو نصیحت
فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : يَا عَلِيُّ! ا ِحْفَظْ عَنِّيْ خَصْلَتَيْنِ اَتَانِيْ بِهِمَا جِبْرِيْلُ عَلَيْهِ السَّلامُ اَكْثِرِ الصَّلَاةَ عَلَيَّ بِالسَّحَرِ وَالْاِسْتِغْفَارَ بِالْمَغْرِبِ ۔اے علی ! مجھ سے دوعادتیں یاد کرلو جنہیں جبرائیل علیہ السّلام میرے پاس لائے :(1)سَحَر کے وقت مجھ پر بہت زیادہ دُرودِپاک پڑھنا اور (2) مغرب کے وقت بہت زیادہ اِسْتِغفارکرنا۔ (القربۃ الیٰ رب العلمین لابن بشکوال،ص90) ہر مرض کی دوا دُرود شریف دافعِ ہر بَلا دُرود شریف حاجتیں سب رَوا ہُوئیں اُس کی ہے عَجَب کیمیا دُرود شریف صَلُّوا علی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدمجدّد ِ وقت کے کندھوں پر سواری
پالکی(1 )دروازے پر لگا دی گئی ،سینکڑوں دیوانےزیارت کے شوق میں دروازے پر نگاہیں جمائے انتظار میں کھڑے تھے کہ اِتنے میں وُضو کرکے خوبصورت لباس پہنے،سرپر عمامہ شریف کا تاج سجائے، بڑے عالِمانہ وقار کے ساتھ گھر سے باہر آمد ہوئی، نورانی چہرےسے نور کی کرنیں پُھوٹ رہی تھیں، عاشقوں کے جُھرمٹ سے نکل کر مشکل سے سواری تک پہنچنے کا موقع ملا ،پالکی پر سوار ہوئے اور پالکی چل پڑی ۔اَبھی چند قدم ہی چلے تھے کہ اندر سے آواز آئی: سواری روک دیجئے۔حکم کے مطابق پالکی زمین پر رکھ دی گئی ، مَجمعے پر سنّاٹاچھا گیا ،بے قراری اور بے چَینی کے عالَم میں پالکی سے عاشقِ ماہِ رسالت، امامِ اہلِ سنّت، ا علی ٰ حضرت الشّاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ باہر تشریف لائے اور پالکی اٹھانے والوں سےرونی صورت میں ارشاد فرمایا:آپ کو اپنے جدِّ اَعلیٰ ،محمدٌ رَّسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا واسطہ! سچ بتائیے آپ میں کون آلِ رسول ہے ؟کیونکہ میرے ایمان کا ذَوق میرے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خوشبو محسوس کر رہا ہے، اچانک اِس طرح کے غیر مُتَوَقِّع سوال کو سُن کر اُن میں سے ایک مزدورسیّد زادے شہزادے نےنظریں جُھکائے، دَبےلہجے میں جواب دیا: مزدور سے کام لیا جاتا ہے ،ذات نہیں پوچھی جاتی، آپ نے میرے نانا جان، رحمتِ عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا واسطہ دے کر مجھ سے میرا رازظاہر کروایا،مَیں چمنِ مرتضیٰ، گلشنِ فاطِمہ کا پھول ہوں،کوئی اَور کام آتا نہ تھا ،یہ کام کرکے اپنے بال بچوں کا پیٹ پال رہا ہوں، اَبھی سیّد زادے کی بات مکمل نہ ہوئی تھی کہ وہاں موجود لوگوں نے یہ حیرت انگیز مَنظَر دیکھا کہ عالَمِ اسلام کے اِ تنے بڑےامام اور زمانے کے مُجَدِّدِ نےاپنے سر سے عمامہ شریف اُتار کرسیدزادے کے قدموں میں رکھ دیا ہے ، عاشقِ صادق کی آنکھوں سے ٹَپ ٹَپ آنسو گر رہے ہیں، ہاتھ جوڑے بڑیعاجِزی و اِنکِسار کےساتھ کہنے لگے:اے معُزَّز شہزادے! میری گُستاخی معاف کر دو، لاعِلمی میں خطا ہو گئی، جن کے قدموں کی جوتی میرے سر کا تاج ہے میں نے اُن کے کندھوں پر سواری کر لی! اگر قیامت کے دن آپ کے نانا جان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پوچھ لیا : احمد رضا کیا میرے بیٹے کے نازک کندھے اِس لیے تھے کہ تیری سواری کا بوجھ اُٹھائیں تو میں کیا جواب دوں گا؟ اُس وقت میدان ِقیامت میں میری کیسی رُسوائی ہوگی؟بالآخرشہزادےسے کئی بار مُعاف کردینے کا اقرار لینے کے بعد عاشقِ صادق نے عشق میں ڈوبی ایک اَور اِلتِجائے شوق پیش کی وہ یہ کہ چونکہ بے عِلمی کی صورت میں مجھ سےیہ کوتاہی ہوئی ہے اَب اس کا کفّارہ جَبھی ادا ہوگا کہ آپ پالکی میں بیٹھیں اور میں اپنے کندھے پر پالکی اٹھاؤں۔ لوگوں کی آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے اوربعض کی چیخیں نکل گئیں جب ہزار انکار کے باوجود سید شہزادےکو پالکی میں بیٹھنا ہی پڑا اور عالَمِ اسلام کا اپنے وقت کاسب سے بڑاعالم و مفتی بلکہ مجدّد اُس سید شہزادے کو پالکی میں اپنے کندھوں پر اُٹھالئے جارہا تھا۔ (انوارِ رضا، ص 415۔زلف و زنجیر، ص 76 تا 78 ملخصاً ) سچ کہا ہے کہنے والوں نے: قدرِ زَر، زَرگَر بِدانَدْ و قدرِ جَوہَر جَوہَری سونے کی قدر سنار اور ہیرے کی قدر جوہری جانتا ہے صَلُّوا علی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدسیِّد صاحب کی فرمائش پر 7دن میں کتاب لکھ دی
سادات ِ کرام کے اِکرام وتعظیم کا یہ ایک واقعہ ہی نہیں بلکہ ا علی ٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کی ساداتِ کرام سے محبت و عقیدت پر مشتمل واقعات پر کئی صفحات لکھے جاسکتے ہیں، امامِ اہلِ سنّت، ا علی ٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کو 3 شوّال شریف 1329ہجری کو حضرت سید محمد احسن صاحب بریلوی ( رحمۃُ اللہ علیہ ) نے ایک خط لکھا کہ میں 10شوال شریف کو حج پر جارہا ہوں اوربہت سے لوگ جاتے ہیں، حج کا طریقہ اورآداب لکھ کر چھاپ دیں۔ سید صاحب کی فرمائش کو پوراکرتے ہوئے عاشقِ ماہِ رسالت،ا علی ٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: سید صاحب کے حکم سے جلدی سے (صِرف سات دن میں)45صفحات پر مشتمل عِلمی دنیا میں مشہور و معروف رسالہ بنام ’’ اَنْوَارُ الْبشَارَۃِ فِیْ مَسائلِ الحَجِّ وَالزِّیَارَۃِ (1329ھ) ‘‘( حج وزیارت کے مسائل میں خوشی کی بہاریں) لکھ دیا۔ (فتاویٰ رضویہ ،10/725بتغیر)
1…لکڑی کی بنی ہوئی لمبائی میں چاروں طرف سے بند دو دروازوں والی سواری کو پالکی کہاجاتاہےاِس کے آگے پیچھے موٹے ڈنڈے لگے ہوتے ہیں، جسے مزدوراپنے کندھوں پر رکھ کر ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتے ہیں۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع