30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنط اَمَّا بَعْدُ!فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمطروزِ قیامت قُرْبِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پانے کا نُسخہ
اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشا دفرمایا: اَوْلَى النَّاسِ بِيْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ اَكْثَرُهُمْ عَلَيَّ صَلَاةً یعنی قیامت کے دن لوگوں میں سے میرے زیادہ قریب وہ ہوگا جس نے مجھ پر زیادہ دُرُود پڑھا ہوگا۔ ( ترمذی ،2/27، حدیث:484) صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّدمسلمانوں تک 40 حدیثیں پہنچانے کی فضیلت
فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے: مَنْ حَفِظَ عَلٰی اُمَّتِيْ اَرْبَعِيْنَ حَدِيْثًا يَنْفَعُهُمُ اللهُ عَزَّ وَجَلَ بِهَا قِيْلَ لَهٗ اَدْخِلْ مِنْ اَيِّ اَبْوَابِ الْجَنَّةِ شِئْتَ یعنی جس شخص نے میری امت تک 40 ایسی حدیثیں پہنچائیں جن سے اللہ پاک نے میری امت کو فائدہ پہنچایا تو (قیامت کے دن)اس شخص سے کہا جائے گا:جنت کے جس دروازے سے چاہو داخل ہوجاؤ۔ ( حلیۃ الاولیاء ،4/210، حدیث:5280) مسلمانوں تک 40 حدیثیں پہنچانے کے فضائل کئی روایات میں بیان کئے گئے ہیں جن کے پیشِ نظر کم و بیش ہر دور میں عاشقانِ رسول نے مختلف عنوانات پر ” اَربَعِین “یعنی40 حدیثوں کے مجموعے تیار کئے ۔ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ ،شیرِخدا، مُشکل کُشا حضرت سیدنا علی المُرْتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کے یومِ وِصال 21 رمضان المبارک کی مُناسَبت سے آپ کے فضائل و مَناقب پر مشتمل 40 حدیثوں کا مدنی گلدستہ بنام” اَربَعِینِ حیدری “ پیشِ خدمت ہے۔ اکثر حدیثوں کے ساتھ مُسْتَند کتابوں کے حوالے سے ان کی شرح بھی پیش کی گئی ہے نیز فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عربی عبارات پر اعراب لگانے کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ عام قاری بھی انہیں پڑھ سکے۔حکمِ حدیث بیان کرنے کا اہتمام
اے عاشقانِ شیرِ خدا! ’’ اَربَعِینِ حیدری ‘‘ میں شانِ شیرِ خدا سے متعلق درج 40 حدیثوں میں سے ہر حدیث شریف کے ساتھ سَنَد کے اعتبار سے اس حدیث کا حکم یعنی صحیح ، حَسَن ، حَسَن لِغَیْرِہٖ یا ضعیف ہونا بھی لکھ دیا گیا ہے۔ ہمارے علم کے مطابق ان 40 میں سے 10حدیثیں صحیح ،11حدیثیں حَسَن ، 4 حدیثیں حَسَن لِغَیْرِہٖ جبکہ 15حدیثیں ضعیف ہیں نیز کوئی بھی موضُوع(من گھڑت،Fabricated)حدیث اس رسالے میں شامل نہیں ہے۔فضائل میں ضعیف حدیث مقبول ہے
یاد رہے! کسی عمل یا شخصیت کی فضیلت و عظمت کے معاملے میں ضعیف حدیث مقبول ہوتی ہے۔ امام ابو عبد الله محمد بن عبد الباقی زُرقانی مالكی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عَادَةُ الْمُحَدِّثِيْنَ التَّسَاهُلُ فِيْ غَيْرِ الْاَحْكَامِ وَالْعَقَائِدِ مَا لَمْ يَكُنْ مَوْضُوْعًا یعنی مُحَدِّثِین کی عادت یہ ہے کہ وہ احکام اور عقائد کے علاوہ دیگر باتوں(مثلاً فضائل)میں نرمی سے کام لیتے ہیں(یعنی ضعیف حدیث بھی قبول کرتے ہیں)جب تک کہ حدیث موضوع نہ ہو۔(شرح الزرقانی علی المواھب اللدنیۃ،1/276) امامِ اہلِ سنت،امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : فضائل ومناقب میں باتفاقِ علماء حدیثِ ضعیف مقبول وکافی ہے ،مثلاً کسی حدیث میں ایک عمل کی ترغیب آئی کہ جو ایسا کرے گااتنا ثواب پائے گایاکسی نبی یاصحابی کی خُوبی بیان ہوئی کہ اُنہیں اللہ عزوجل نے یہ مرتبہ بخشا،یہ فضل عطا کیا، تو ان کے مان لینے کوضعیف حدیث بھی بہت ہے۔(فتاویٰ رضویہ،5/478) عاشقانِ رسول سے مدنی التجا ہے کہ اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ ” اَربَعِینِ حیدری “کا مطالعہ فرمائیے اور دوسرے مسلمانوں تک بھی پہنچائیے۔ فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے: مَنْ لَّمْ يَشْكُرِ النَّاسَ لَمْ يَشْكُرِ اللَّهَ یعنی جس نے لوگوں کا شکر ادا نہیں کیا تو اس نے اللہ پاک کا شکر بھی نہیں ادا کیا۔ ( ترمذی ،3/384،حدیث:1962) ’’ اَربَعِینِ حیدری ‘‘کی تیاری میں جن اَحباب نے کسی بھی طرح تعاون کیا راقم الحروف ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہے،خاص طور پر مولانازبیر احمد جمالوی عطاری مدنی کا بہت بہت شکریہ جنہوں نے احادیث کی اِسنادی حیثیت کے تَعَیُّن میں غیر معمولی شفقت و تعاون فرمایا۔اللہ کریم مولانا موصوف کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے اور انہیں دنیا و آخرت کی بے شمار بھلائیاں نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام قارئین سے عموما اور اہلِ علم سے خصوصاً گزارش ہے کہ اگر آپ اس رسالے میں کسی بھی حوالے سے کوئی خامی یا کمزوری پائیں تو شعبہ دعوتِ اسلامی کے شب و روز کو آفیشل میل ڈی (shaboroz@dawateislami.net)پر ضرورآگاہ فرمائیں،ان شاء اللہ اس غلطی کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع