30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
پہلا سبق
علمِ صرف کا تعارف
علم صرف کی تعریف: صرف وہ علم ہے، جس میں ایک کلمہ سے دوسراکلمہ بنانے اور ان میں مختلف تبدیلیاں کرنے کے قواعد بیان کئے جاتے ہیں۔ موضوع: علم صرف کا موضوع کلمہ ہے، صیغہ(1)کے اعتبارسے۔ فائدہ: صیغوں کوبنانے اوران میں تبدیلی کرنے میں ذہن کو غلطی سے بچانا۔تمرین
سوال نمبر1: علم صرف کسے کہتےہیں۔ سوال نمبر2: علم صرف کا موضوع اور فائدہ بیان کریں۔دوسرا سبق
کلمہ کا بیان
کلمہ کی تعریف: بامعنی لفظ کو"کلمہ" کہتے ہیں۔ جیسے: کُرَّاسَةٌ (کاپی) ، قَلَمٌ (قلم) کلمہ کی اقساماسم کی تعریف: اسم وہ کلمہ ہے، جس کا معنی اس لفظ سےہی سمجھ آجائے،کسی اور لفظ کے ملانے کی ضرورت نہ ہواور اس میں کوئی زمانہ، نہ پایا جائے۔جیسے: کُرْسِیٌّ (کرسی) رَجُلٌ (مرد) فعل کی تعریف: فعل وہ کلمہ ہے، جس کا معنی اس لفظ سےہی سمجھ آجائے،کسی اور لفظ کے ملانے کی ضرورت نہ ہواور اس میں کوئی زمانہ(2)بھی پایا جائے۔جیسے : ضَرَبَ (اس نےمارا )، يَضْرِبُ (وہ مارتا ہے یا مارے گا ) حرف کی تعریف: حرف وہ کلمہ ہے، جس کا معنی کسی دوسرے کلمہ سے مل کر ہی سمجھ آئے۔ جیسے : مِنْ (سے) إِلىٰ(تک)
تمرین
سوال نمبر1:کلمہ کسے کہتے ہیں۔ سوال نمبر2:کلمہ کی کتنی اور کون کونسی قسمیں ہیں، ہر ایک کی تعریف مثال کے ساتھ بیان کریں۔ سوال نمبر3:معنی پر غور کرتے ہوئے درج ذیل کلمات میں سے اسم، فعل اور حرف الگ الگ کریں۔ غَسَلَ (اس نےدھویا) جَمَلٌ (اونٹ) بَقَرَةٌ (گائے) فِيْ(میں) قَعَدَتْ (وہ بیٹھی) جَلَسَ (وہ بیٹھا ) يَشْرَبُ (وہ پیتا ہے یا پیئے گا ) بَ (ساتھ) عَلِمَ (اس نےجانا ) ذَهَبَ (وہ گیا ) تَأْکُلُ (وہ کھاتی ہے یا کھائے گی) نَاقَةٌ (اونٹنی)تیسرا سبق
فعل کی تقسیم کا بیان
فائدہ:فعل کی تقسیم کے کئی اعتبار ہیں۔زمانے کے اعتبارسے فعل کی تقسیم
فعل ماضی: وہ فعل ہے، جس میں گزرے ہوئے زمانے میں کسی کام کا ہونا یا کرنا سمجھا جائے۔ جیسے: جَلَسَ (وہ بیٹھا)، ضَرَبَ (اس نے مارا) فعل مضارع: وہ فعل ہے، جس میں موجودہ یا آنے والےزمانے میں کسی کام کا ہونا یا کرنا سمجھا جائے۔ جیسے: يَجْلِسُ (وہ بیٹھتا ہے یا بیٹھے گا)، يَضْرِبُ (وہ مارتا ہے یا مارے گا ) فعل امر: وہ فعل ہے، جسمیں کسی سےآنے والے زمانے میں کسی کام کا مطالبہ کیا جائے۔ جیسے: اِضْرِبْ (تو مار)، اُکْتُبْ (تو لکھ )، اِعْلَمْ (تو جان )
تمرین
سوال نمبر1:زمانے کے اعتبار سے فعل کی کتنی اور کون کون سی قسمیں ہیں، ہر ایک کی تعریف اور مثال بیان کریں۔ سوال نمبر2:درج ذیل افعال سے فعل ماضی، فعل مضارع اور فعل امر الگ الگ کریں۔ سَرَقَ (اس نے چرایا) رَبَطَ (اس نے ملایا) قَرُبَ (وہ نزدیک ہوا) اُبْسُطْ (تو پھیلا) يَضْحَکُ (وہ ہنستا ہے یا ہنسے گا) يَمْنَعُ (وہ روکتا ہے یا روکے گا) يَرْجِعُ (وہ لوٹتا ہے یا لوٹے گا) يَنْزِلُ (وہ اترتا ہے یا اترے گا) اِذْهَبْ (تو جا) اُطْلُبْ (تو طلب کر) يَأْخُذُ (وہ لیتا ہے یا لے گا) يَلْبَسُ (وہ پہنتا ہے یا پہنے گا)چوتھا سبق
فاعل کی طرف نسبت کے اعتبار سے فعل کی تقسیم
فاعل کی طرف نسبت کے اعتبار سے فعل کی اقسامفائدہ:ہر فعل (کام)کا فاعل( فعل کو کرنے والے کا) ہونا ضروری ہے، اس کے بغیر فعل نہیں پایا جاسکتا ۔ جیسے: ضَرَبَ (مارا)یہ فعل(کام) اس وقت تک نہیں پایا جائے گا جب تک فاعل ( یعنی کوئی مارنے والا) نہ ہو۔ فعل معروف: وہ فعل جس کافاعل معلوم ہو، اسے فعلِ معروف کہتے ہیں۔ جیسے ضَرَبَ زَيْدٌ (زید نے مارا) میں مارنے والا زید معلوم ہے۔ فعل مجہول: وہ فعل جس کافاعل معلوم نہ ہو، اسے فعلِ مجہول کہتے ہیں۔ جیسے ضُرِبَ زَيْدٌ (زید مارا گیا) میں مارنے والا معلوم نہیں ہے۔
تمرین
سوال نمبر1: فاعل کی طرف نسبت کے اعتبار سے فعل کی کتنی اور کون کون سی قسمیں ہیں، ہر ایک کی تعریف اور مثال بیان کریں۔ سوال نمبر2: درج ذیل جملوں میں سے فعل معروف اور فعل مجہول الگ الگ کریں۔ نَصَرَ زَيْدٌ (زید نے مدد کی ) خَتَمَ الله ُ (اللہ نے مہر لگادی ) شُرِبَ مَاءٌ (پانی پیا گیا) فُتِحَ الْبَابُ (دروازہ کھولا گیا) کَتَبَ بَکْرٌ (بکر نے لکھا) ذَهَبَ عَمْرٌو (عمر و گیا )پانچواں سبق
ضمیر کا بیان
ضمیر کی تعریف: ضمیر وہ اسم ہے جو کسی متکلم ، مخاطب یا ایسے غائب پر دلالت کرے جس کا ذکر پہلے ہوچکا ہو(3)۔جیسے: أَنَا (میں) أَنْتَ (تو) هُوَ (وہ) ضمیر کی دو قسمیں ہیں: (1)متصل (2)منفصل ضمیر متصل کی تعریف: وہ ضمیر ہے، جواپنےعامل(4)سے ملی ہوئی ہو۔جیسے: ضَرَبْتَ میں "تَ"ضَرَبَكَ میں "كَ" لَهُمْ میں "هُمْ" ضمیریں متصل ہیں۔ ضمیر متصل کی تین قسمیں ہیں : (1)مرفوع(2)منصوب(3)مجرورضمیر مرفوع متصل کی اقسام
وہ ضمیرہےجو محلِ رفع (مرفوع کی جگہ)میں واقع ہوتی ہے اور فاعل یا نائب الفاعل بنتی ہے ۔جیسے: ضَرَبَتْ میں " هِیَ" ضَرَبْنَا میں "نَا" ضمیریں مرفوع متصل ہیں۔ ضمیر منصوب متصل: وہ ضمیر ہے جو محلِ نصب (منصوب کی جگہ) میں واقع ہو تی ہےاور اگر فعل سے ملی ہوئی ہو تو مفعول بہ اور اگرحروف مشبہ بالفعل سے ملی ہوئی ہو تو ان کا اسم واقع ہوتی ہے۔ جیسے: ضَرَبَه میں " ه" ضمیر منصوب متصل ضَرَبَ فعل كا مفعول بہ ہے اور إِنَّه میں "ہ" ضمیر منصوب متصل حرف مشبہ بالفعل " إِنَّ " کا اسم ہے۔ ضمیر مجرور متصل: وہ ضمیر ہےجو محلِ جر (مجرور کی جگہ) میں واقع ہوتی ہے، اگر اسم سے ملی ہوئی تو مضاف الیہ اور اگرحرف جر سے ملی ہوئی ہوتو مجرور واقع ہوتی ہے۔ جیسے: غُلَامُه میں " ه " ضمیر مجرور متصل اسم غُلَامُ کا مضاف الیہ اور لَه میں " ه "ضمیر مجرور متصل" ل " حرف جر کا مجرور ہے ۔ ضمیر منفصل کی تعریف: وہ ضمیر ہےجواپنے عامل کے ساتھ ملی ہوئی نہ ہو۔جیسے: نَحْنُ ، اِيَّانَا ضمیر منفصل کی دو قسمیں ہیں: (1)مرفوع(2)منصوب ضمیر مرفوع منفصل: وہ ضمیر ہے جو محلِ رفع میں واقع ہو تی ہے اور عموماً مبتداء ، خبر، فاعل یا نائب الفاعل بنتی ہے۔ جیسے: هُوَ ضمیر منصوب منفصل: وہ ضمیر ہےجومحلِ نصب میں واقع ہو تی ہے اور اکثر مفعول بہ بنتی ہے۔جیسے: اِيَّاهضمیر مرفوع متصل کی اقسام
ضمیر مرفوع متصل کی دو قسمیں ہیں:(1)بارز(2)مستتر ضميرمرفوع متصل بارز(ظاہر): وہ ضمیر ہے جو لکھنے اور پڑھنے میں آئے۔جیسے: ضَرَبْتُ میں " تُ "ضمیر بارز ہے۔ ضميرمرفوع متصل مستتر(پوشیدہ):وہ ضمیر جو لکھنے اور پڑھنے میں نہ آئے۔جیسے: ضَرَبَ میں هُوَ ضمیر مستتر ہے۔ نوٹ: 1.فعل مضارع ، فعل امر اور فعل نہی کے تثنیہ کے چارصیغوں میں الف ، جمع مؤنث (غائب و حاضر) کے دوصیغوں میں "ن" یعنی جمع مؤنث کا نون اور جمع مذکر(غائب وحاضر) کے دوصیغوں میں "واو" جمع اور واحد مؤنث حاضرکے صیغے میں "ی" مخاطبہ ضمیریں بارز ہیں۔ 2.فعل مضارع کی طرح فعل امر اور فعل نہی کے بھی پانچ مرفوع صیغوں (واحد مذکر و مؤنث غائب، واحد مذکر حاضراور واحدو جمع متکلم)میں ضمیر مستتر ہوتی ہے۔
تمرین
سوال نمبر1: ضمیر کی کتنی اور کون کونسی اقسام ہیں۔ سوال نمبر2: ضمیر منصوب متصل اور ضمیر مجرور متصل کس کس چیز سے متصل ہوتی ہے۔ سوال نمبر3: درج ذیل الفاظ میں ضمیر کی قسم کی پہچان کریں۔ نَحْنُ اِيَّاهُمْ ضَرَبْنَ إِنَّکُنَّ إِنَّهَا ضَرَبَ تَضْرِبُ ضَرَبَنَا أَنْتَ کِتَابُهُنَّ لَکِ اِيَّایَ ضَرَبْنَا اِيَّاکُمْ لَهُنَّ أَنْتُمْ ضَرَبَکُمْ ضَرَبَتْ کِتَابُکُمْ لِیْ
(1)……صیغہ کلمہ کی اس شکل کو کہتے ہیں جو حروف اور حرکات وسکنات کی مخصوص ترتیب سے حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً ضَرَب َ (2)……زمانہ وقت کو کہتے ہیں۔ اس کی تین قسمیں ہیں:(1)ماضی :گزرا ہوا زمانہ ۔(2) حال:موجودہ زمانہ۔ (3) مستقبل: آنے والا زمانہ ۔ (3)……اسم ضمیر کے علاوہ ہر اسم کو اسمِ ظاہر کہتے ہیں۔ (4)……عامل وہ شے ہے جس کی وجہ سے مُعرَب کا آخر تبدیل ہو جاتا ہے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع