30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ط اَمَّا بَعۡدُ فَاَعُوۡذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیۡطٰنِ الرَّجِیۡمِ بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ طبا کرامت خواتین
اس کتاب کو پڑھنے کی ’’22نیّتیں‘‘ فرمانِ مُصْطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:نِیَّۃُ الْمُؤمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ (معجم کبیر، ۶/ ۱۸۵، حدیث:۵۹۴۲) مدنی پھول:جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔ 1ہر بار حَمد و 2صلوٰۃ اور 3تعوُّذ و 4تَسمِیہ سے آغاز کروں گی۔ (اسی صفحہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عِبارات پڑھ لینے سے ان نیّتوں پر عَمَل ہوجائے گا) 5رِضائے الٰہی کیلئے اس کتاب کا اوّل تا آخر مُطالَعَہ کروں گی 6حتَّی الوُسْعْ اِس کا باوُضُو اور 7قِبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گی 8قرآنی آیات اور 9احادیثِ مُبارَکہ کی زِیَارَت کروں گی جہاں سرکار کا اِسْم مُبارَک آئے گا وہاں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پڑھوں گی جہاں کسی نیک بزرگ یا خاتون کا نام آئے گا وہاں ان کے مطابق رضی اللہُ عنہ/ رضی اللہُ عنہا یا رحمۃُ اللہِ علیہ / رحمۃُ اللہِ علیہا پڑھوں گی علم حاصِل کروں گی اس میں مَوجُود تربیت کے نکات پر خود عَمَل کروں گی اور دیگر اسلامی بہنوں کی خیر خواہی چاہتے ہوئے ان تک بھی پہنچاؤں گی، نیز ان کو یہ کتاب پڑھنے کی ترغیب بھی دلاؤں گی (اپنے ذاتی نسخے کے) یادداشت والے صفحہ پر ضروری نکات لکھوں گی نیز ضرورتاً خاص خاص مقامات انڈر لائن کروں گی اس حدیثِ پاک تَھَادَوا تَحَابُّوا ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں مَحبَّت بڑھے گی۔(مؤطا امام مالك، ۲/۴۰۷، حدیث: ۱۷۳۱) پر عَمل کی نیَّت سے I (ایک یا حسبِ توفیق) یہ کتاب خرید کر دوسروں کو تحفۃً دوں گی بزرگ خواتین کی سیرت اپنانے کی کوشش کروں گی اس کتاب کے مُطَالَعَہ کا ثواب ساری اُمَّت کو ایصال کروں گی کتابت وغیرہ میں شرعی غلطی ملی تو ناشِرین کو تحریری طور پر مطلع کروں گی۔ اِن شاءَ اللہ (ناشرین کو کتابوں کی اغلاط صرف زبانی بتا دینا خاص مفید نہیں ہوتا)المدینۃُ العلمیۃ
(Research Centre Islamic ) عالمِ اسلام کی عظیم دینی تحریک دعوتِ اسلامی نے مسلمانوں کو درست اسلامی لٹریچر پہنچانے اوراس کے ذریعے اصلاحِ فرد ومعاشرہ کے عظیم مقصد کے لئے 1421ھ مطابق 2001ء کو جامعۃ المدینہ گلستانِ جوہر کراچی میں المدینۃ العلمیۃ (Islamic Research Centre )کے نام سے ایک تحقیقی ادارہ قائم کیا جس کا بنیادی مقصد اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی کتب کو دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق شائع کروانا تھا۔ 1425ھ مطابق 2005ء میں اسےعالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ پرانی سبزی منڈی،یونیورسٹی روڈ کراچی میں منتقل کر دیا گیا۔ اَمِیْرِ اَہْلِ سنّت، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ محمدالیاس عطارقادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے نیکی کی دعوت،اِحیائے سنّت اور اِشاعتِ عِلْمِ شریعت کا عزم پیشِ نظر رکھتے ہوئے یہ ادارہ چھ۶ شعبہ جات میں تقسیم کیا گیا۔ پھر ان میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا۔ اس کی کراچی کے علاوہ ایک شاخ مدنی مرکزفیضان مدینہ،مدینہ ٹاؤن فیصل آباد،پنجاب میں بھی قائم ہو چکی ہے، دونوں شاخوں میں 120سے زائدعلما تصنیف و تالیف یا ترجمہ و تحقیق وغیرہ کے کام میں مصروف ہیں اور 2021ء تک اس کے 23شعبے قائم کئے جاچکے ہیں : (1)شعبہ فیضانِ قرآن (2)شعبہ فیضانِ حدیث(3) شعبہ فقہ (فقہ حنفی و شافعی)(4) شعبہ سیرتِ مصطفےٰ(5)شعبہ فیضانِ صحابہ و اہلِ بیت(6)شعبہ فیضانِ صحابیات و صالحات(7)شعبہ فیضانِ اولیاوعلما (8 ) شعبہ کتبِ اعلیٰ حضرت (9) شعبہ تخریج (10) شعبہ درسی کتب (11) شعبہ اصلاحی کتب (12) شعبہ ہفتہ وار رسالہ (13) شعبہ بیاناتِ دعوتِ اسلامی (14) شعبہ تراجم کتب (15)شعبہ فیضانِ امیر اہل ِ سنّت (16)ماہنامہ فیضانِ مدینہ(17) شعبہ دینی کاموں کی تحریرات و رسائل (18) دعوتِ اسلامی کے شب و روز (19)شعبہ بچّوں کی دنیا(20)شعبہ رسائِلِ دعوتِ اسلامی(21) شعبہ گرافکس ڈیزائننگ (22) شعبہ رابطہ برائے مصنفین ومحققین(23) شعبہ انتظامی امور۔ المدینۃ العلمیۃ کے اغراض و مقاصد یہ ہیں : باصلاحیت علمائے کرام کو تحقیق ، تصنیف و تالیف کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنا اور ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ۔ قرآنی تعلیمات کو عصری تقاضوں کے مطابق منظر عام پر لانا۔ افادۂ خواص و عوام کیلئے علومِ حدیث اور بالخصوص شرح ِ حدیث پر مشتمل کتب تحریر کرنا۔ سیرتِ نبوی،عہدِنبوی ،قوانینِ نبوی،طبِ نبوی وغیرہ پر مشتمل تحریریں شائع کرنا۔ اہل بیت وصحابہ کرام اورعلماو بزرگانِ دین کی حیات و خدمات سے آگاہ کرنا۔ بزرگوں کی کتب و رسائل جدید منہج و اسلوب کے مطابق منظر عام پر لانا بالخصوص عربی مخطوطات (غیر مطبوع) کتب ورسائل کو دورِ جدیدسے ہم آہنگ تحقیقی منہج پر شائع کروانا ۔ نیکی کی دعوت کا جذبہ رکھنے والوں کو مستند مواد فراہم کرنا۔ دینی ودنیاوی تعلیمی اداروں کے طلبہ کو مستند صحت مند مواد کی فراہمی نیز درسِ نظامی کے طلبہ واساتذہ کیلئےنصابی کتب عمدہ شروحات وحواشی کے ساتھ شائع کرکے انکی ضرورت کو پورا کرنا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! اَمِیْرِ اَہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی شفقت وعنایت ،تربیت اور عطاکردہ اصولوں پر عمل پیرا ہونے کا ہی نتیجہ ہے کہ دنیا و آخرت میں کامیابی پانے ، نئی نسل کو اسلام کی حقانیت سے آگاہ کرنے، انہیں باعمل مسلمان اور ایک صحت مند معاشرے کا بہترین فرد بنانے، والدین و اساتذہ اور سرپرست حضرات کو اندازِ تربیت کے درست طریقوں سے آگاہ کرنے اور اسلام کی نظریاتی سرحدوں اور دین و ایمان کی حفاظت کیلئے المدینۃ العلمیۃ نے اپنے آغاز سے لے کر اب تک جو کام کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اللہ پاک اپنے فضل وکرم سےبشمول المدینۃ العلمیۃ دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں ،اداروں اورشعبوں کو مزید ترقی عطا فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تاریخ : 15شوال المکرم 1442ھ/27مئی 2021ءپہلے اسے پڑھئے
اللہ پاک نے انبیائے کرام کو معجزاتِ کریمہ سے نوازا تو اولیائے کرام کو کرامات عطا فرمائیں۔ البتہ! یاد رکھئے کہ انبیائے کرام صرف مرد حضرات تھے، کوئی عورت مرتبۂ نبوت و رسالت پر فائز نہ ہوئی، مگر اولیائے کرام کا صرف مرد ہونا ضروری نہیں، بلکہ اللہ پاک کی نیک خواتین بھی اس مرتبے پر فائز ہو سکتی ہیں۔ چنانچہ عام طور پر اولیائے کرام میں مردوں کی کرامات تو اکثر لوگوں سے سننے کو ملتی رہتی ہیں مگر اللہ پاک کی وہ کثیر نیک بندیاں جنہوں نے اپنے پروردگار کا خاص قرب حاصل کیا اور ان سےحیرت انگیز کرامات کا ظہور بھی ہوا ، ان کی کرامات پر مبنی باقاعدہ کوئی خاص کام نہ ہوا۔ لہٰذا زیرِ نظر کتاب باکرامت خواتین اسی عنوان پر ایک اہم و شاید پہلی کاوش ہے۔ اس کتاب میں صحابیات و صالحات کی 123دلچسپ اور ایمان افروز کرامات و حکایات ذکر کی گئی ہیں، تاکہ ہمیں ان نیک خواتین کی قدر و منزلت معلوم ہو،ان کی عقیدت و نسبت ہمارے دل میں گھر کر جائے، ان کی محبت سے ہمارے اذہان سرشار ہوجائیں اور ان کی مبارک زندگی سے متاثر ہوکر ہم بھی ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کریں۔ بلاشبہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے یہ ایک منفرد کتاب ہے۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اگر یہ کہا جائے کہ یہ اس موضوع پر لکھی گئی کئی اہم اور مستند و معتبر کتابوں کا مجموعہ ہے، تو مبالغہ نہ ہو گا، کیونکہ اس میں بالخصوص حضرت ابو القاسم لالکائی (سالِ وفات 418ھ)کی کرامات الاولیاء، حضرت عبد الرحمٰن جامی (سالِ وفات 898ھ)کی نفحات الانس، شیخ عبد الحق محد ث دہلوی (تاریخ وفات 1052ھ)کی اخبار الاخیار اور امام یوسف نبہانی (سال وفات 1350ھ) کی مشہور کتاب جامع کرامات اولیاء وغیرہ میں نیک خواتین کی تقریباً تمام کرامات موجود ہیں۔ نیز اس کتاب میں موجود ہر واقعے کی اس طور پر تحقیق کی گئی ہے کہ وہ کرامت ہے یا نہیں جن میں سے 114 کی صراحت مل سکی۔اس کے علاوہ اس کتاب کی ترتیب میں یہ خیال رکھا گیا ہے کہ ایک موضوع کے متعلق جتنی کرامات و حکایات تھیں وہ سب ایک ساتھ ذکر کر دی گئی ہیں خواہ وہ صحابیات کی تھیں یا صالحات کی۔ مثلاً مُردوں کو زندہ کرنے کا فعل اگر اولیا سے ہو تو یہ کرامت ہے لہٰذا بزرگ خواتین سے منسوب اس نوعیت کی 4 کرامات کو ایک ساتھ ذکر کردیا گیا۔ نیز اس مختصر اور جامع کتاب کی اہمیت اسکے پڑھنے کے بعد ہی اجاگر ہوسکتی ہے، کیونکہ اس میں کرامت کی تعریف، اقسام، اس کی اہمیت ، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کے نظائر و دلائل وغیرہ ذکر کرنے کے علاوہ جابجا کرامات و حکایات کے ضمن میں موقع کی مناسبت سے ضروری و اصلاحی مواد بھی شامل ہے۔ اس کتاب پر جَمْعِ مواد،ترتیب،نظر ثانی، تخریج و تفتیشِ تخریج، پروف ریڈنگ اور فارمیشن اور تالیف وغیرہ کا کام المدینۃ العلمیۃ (اسلامک ریسرچ سنٹر) کے شعبہ فیضانِ صحابیات و صالحات کے ان اِسْلَامی بھائیوں نے بِالْخُصُوص فرمایا: ابرار اختر القادری، محمد ذیشان اسلم عطاری مدنی، محمد امین عطاری مدنی اورمحمد بلال سعید عطاری مدنی۔ جبکہ اس کی شرعی تفتیش دارُ الافتاء اَہلسنت کے مفتی محمد انس رضا عطاری زِیْدَ مَجْدُہٗ نے فرمائی۔اس کِتاب میں جو بھی خوبیاں ہیں وہ یقیناً اللہ پاک کی مَدَد و توفیق، اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عَطا، اَوْلِیائے کِرام کی عِنَایَت اور اَمِیْرِ اہلسنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی نَظَرِ شَفْقَت کا ثَمْرَہ ہیں اور خامیوں میں ہماری کوتاہ فہمی کا دَخْل ہے۔ اللہ پاک سے دُعا ہے کہ وہ دَعْوَتِ اِسْلَامی کے تمام شعبہ جات بشمول اسلامک ریسرچ سنٹر کو دن گیارہویں اور رات بارہویں ترقّی عَطا فرمائے۔اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم شعبہ فیضانِ صحابیات و صالحات الـمـدیـنـۃ الـعـلـمـیــۃ دعوتِ اسلامی اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ط اَمَّا بَعۡدُ فَاَعُوۡذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیۡطٰنِ الرَّجِیۡمِ بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ طبا کرامت خواتین
درود شریف کی فضیلت ایک مرتبہ حضرت شیخ محمد بن سلیمان جزُولی رحمۃُ اللہِ علیہ وُضُو کرنے کے لئے ایک کنویں پر گئے مگر اُس سے پانی نکالنے کیلئے کوئی چیز پاس نہ تھی۔شَیخ پریشان تھے کہ کیاکریں ؟ اتنے میں ایک اُونچے مکان سے بچی نے دیکھا تو کہنے لگی :یاشیخ! آپ وہی ہیں نا،جن کی نیکیوں کا بڑا چَرچا ہے، اِس کے باوُجُود آپ پریشان ہیں کہ کنویں سے پانی کس طرح نکالوں ! پھراس بچی نے کنویں میں اپنا لُعَاب (یعنی تُھوک) ڈال دیا۔ تھوڑی ہی دیر میں کنویں کا پانی بڑھنا شروع ہوگیا حتی کہ کِناروں سے نکل کر زمین پر بہنے لگا ۔شیخ نے وُضُو کیا اور اُس بچی سے کہنے لگے :میں تمہیں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ تم نے یہ مرتبہ کیسے حاصل کیا؟اس بچی نے جواب دیا: میں رسولِ انور ، مکے مدینے کے تاجور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھتی ہوں۔یہ سُن کرحضرت شیخ سلیمان رحمۃُ اللہِ علیہ نے قسم کھائی کہ میں دربارِ رِسالت میں پیش کرنے کے لئے دُرُود و سلام کی کتاب ضرور لکھوں گا۔1پھر آپ نے دَلَائِلُ الْخَیْرَات نامی کتاب تحریر فرمائی جو بَہُت مشہور ہوئی۔ سبحانَ اللہ! اُس بچی کو آخری نبی، مُحَمَّدِ عربی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھنے کی وجہ سے کیسا عظیم مرتبہ نصیب ہوا کہ اس کے لُعاب کی برکت سے کنویں کا پانی بڑھ گیا، یہاں اس بات کا خیال رہے کہ وہ بچی باکَرَامت تھی اس لئے کنویں میں اپنا لُعاب ڈالا، بہرحال ہمیں پانی کے کسی حوض ،تالاب یا کنویں وغیرہ میں نہیں تھوکنا چاہئے ۔ اُس بچی کی طرح ہمیں بھی اپنے مَدَنی آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر زیادہ سے زیادہ دُرُودِ پاک پڑھنے کی عادت بنا لینی چاہئے ۔ ہم چاہے کھڑی ہوں ، چل رہی ہوں ، بیٹھی ہوں یا لیٹی ہوں ،ہماری کوشش یہی ہونی چاہئے کہ ہم دُرُود شریف پڑھتی رہیں کہ اس کے ثو ا ب کی کوئی انتہا نہیں۔ صَلُّوا عَلَی الحبیب صلی اللہُ علیٰ محمد:بھیڑیوں اور بکریوں میں صلح
حضرت عبدا لواحد بن زید رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ میں تین دن رات بارگاہِ الٰہی میں یہی اِلتجا کرتا رہا کہ مجھے جَنَّت میں میرا رفیق دکھا دے، تو مجھے ایک آواز آئی:کوئی کہنے والا کہہ رہا تھا:اے عبدالواحد!جَنَّت میں تیری رفیق میمونہ سوداء ہیں۔میں نے پوچھا:وہ کہاں ہیں؟بتایا گیا:کوفہ کے فُلاں قبیلے میں۔میں نے کوفہ جا کر میمونہ سوداء کے متعلق لوگوں سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا:وہ تو دیوانی ہے اور بکریاں چراتی ہے۔میں نے ان سےکہا:میں اُسے دیکھنا چاہتا ہوں۔تو انہوں نے کہا:آپ جنگل کی طرف چلے جائیں۔ میں وہاں گیا تو دیکھا کہ وہ نماز میں مشغول تھیں ان کے سامنے بطورِ سُترہ نَصْب عصا پر اُون کا جبہ لٹک رہا تھا جس پر لکھا تھا:یہ خرید و فروخت کے لئے نہیں،نیز میں نے وہاں یہ بھی دیکھا کہ بکریاں اور بھیڑئیے ایک ساتھ پھر رہے تھے، کوئی بھیڑیا بکریوں کو کھاتا تھا نہ بکریاں بھیڑیوں سے خوف زدہ تھیں۔ حضرت عبد الواحد بن زید رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جب میمونہ سوداء رحمۃُ اللہِ علیہا نے میری موجودگی کو محسوس کیا تو نماز مختصر کر کے کہنے لگیں: اے ابن زید! واپس چلے جائیے، وعدے کی جگہ یہاں نہیں جَنَّت ہے۔تو میں نے کہا: اللہ پاک آپ پر رحم فرمائے! آپ کو کس نے بتایا کہ میں ابنِ زید ہوں؟ بولیں: آپ کو معلوم نہیں کہ روحیں ایک اِکٹھا لشکر تھیں، جو ایک دوسرے کو پہچان گئیں وہ باہَم مَحبَّت کرتی ہیں اور جنہوں نے ایک دوسرے کو نہ پہچانا وہ الگ رہتی ہیں۔پھر میں نے کہا: مجھے کوئی نصیحت کیجئے۔ تو کہنے لگیں: تعجُّب ہے! نصیحت کرنے والے کو بھی بھلا نصیحت کی جائے گی۔بہرحال مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ اللہ پاک جسے دنیا میں کوئی چیز دے پھر وہ دوبارہ اس کی طَلَب میں رہے تو اللہ پاک اپنی خَلْوَت کی مَحبَّت اس سے چھین لیتا ہے اور قُربَت کو دُوری سے اور اُنْسِیَّت کو وَحْشت سے بدل دیتا ہے۔ پھر وہ یہ اشعار کہنے لگیں: يَا وَاعِظًا قَامَ لِاحْتِسَابٍ يَزْجُرُ قَوْمًا عَنِ الذُّنُوبِ تَنْهَى وَاَنْتَ السَّقِيمُ حَقًّا هٰذَا مِنَ الْمُنْكَرِ الْعَجِيْبِ لَوْ كُنْتَ اَصْلَحْتَ قَبْلَ هٰذَا غَيَّكَ اَوْ تُبْتَ مِنْ قَرِيْبِ كَانَ لِمَا قُلْتَ يَا حَبِيبِی مَوْقِعَ صِدْقٍ مِنَ الْقُلُوْبِ تَنْهَى عَنِ الْغَیِّ وَالتَّمَادِی وَاَنْتَ فِی النَّهْیِ كَالْمُرِيْبِ یعنی اے وہ واعظ جو حساب کے لئے کھڑا ہے اور لوگوں کو گناہوں سے باز رکھنے کے لئے ڈانٹ رہا ہے! یہ انتہائی عجیب بات ہے کہ تو بُرائی سے روکے جبکہ حقیقتاً تو خود بھی اس کا مریض ہو۔اگر تو اپنی اس گمراہی سے پہلے ہی اپنی اِصْلَاح کر لیتا یا اس سے کچھ پہلے توبہ کر لیتا تو اے میرے دوست! تیری ہر بات دلوں میں سچ کر دکھانے کے مقام پر جاگزیں ہوتی۔ تو گمراہی اور حد سے بڑھنے سے منع کرتا ہے حالانکہ تو اس روکنے میں شک کرنے والے کی طرح ہے۔ اشعار کہنے کے بعد جب وہ خاموش ہوئیں تو میں نے پوچھا:میں بھیڑیوں کو بکریوں کے ساتھ دیکھ رہا ہوں کہ بکریاں بھیڑیوں سے ڈرتی ہیں نہ بھیڑیئے بکریوں کو کھاتے ہیں۔تو بولیں: میں نے اپنے اور اپنے مالک کے درمیان رکاوٹ کو دور کر کے اُس سے صلح کر لی تو اُس نے بھی بھیڑیوں اور بکریوں کے درمیان رکاوٹ دور کر کے اُن کی صلح کروا دی۔2
1… مطالع المسرات مترجم،ص33 ،34 2…حلیۃ الاولیاء، 6/ 170، رقم: 8181
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع