30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خاتَمِ النَّبِیّٖن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط فیضانِ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ (1) دعائے امیرِ اہلِ سنّت:یااللہ پاک! جو کوئی 14 صفحات کا رسالہ”فیضانِ غریب نواز“ پڑھ یا سن لے اُس کے اِیْمان کی حِفاظَت کراور اس کی ماں باپ سمیت بغیر حساب مغفِرت فرما ۔ امِین بجاہِ خاتَم ِالنّبیّٖن صلّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلّمدُرودشریف کی فضیلت
فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ و سلم: اللہ پاک کی خاطِر آپس میں محبّت رکھنے والے جب آپس میں مِلیں اور ہاتھ ملائیں اور نبی (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) پر دُرُودِ پاک بھیجیں تو ان کے جُدا ہونے سے پہلے دونوں کے اگلے پچھلے گُناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔ (مسندِ ابی یعلی،3/95،حدیث:2951) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدظالِم بادشاہ
کہا جاتا ہے:ایک بادشاہ بڑا ظالم اور بَد مِزاج تھا،کسی شہر کے اَطراف میں اُس کا ایک خوبصورت باغ تھا ، جس میں صاف شفاف پانی کا ایک حوض بھی تھا ، ایک اللہ والے کا وہاں سے گُزر ہوا تو وہ اُس باغ میں تشریف لے گئے اور حوض کے پانی سے غسل فرما کر نماز ادا کرکے وہیں بیٹھ کر تلاوتِ قرآنِ کریم میں مصروف ہو گئے کہ اِتنے میں بادشاہ کے آنے کا شور بلند ہوا ، اللہ پاک کا وہ نیک بندہ اِطمینان کے ساتھ یادِ خُدا میں مَشغول رہا، جب بادشاہ اپنی شان و شوکت کے ساتھ باغ میں داخل ہو ا توحوض کے کنارے ایک سادہ سا لباس پہنے شخص کو دیکھ کر آگ بگولہ ہو گیا اور اپنے سپاہیوں پر غضبناک ہو کر بولا : اِس شخص کو کس نے میرے باغ میں بیٹھنے کی اِجازت دی ؟سپاہی سہمے ہوئے تھے کہ اَچانک اُس نیک ہستی کی نظرِ فیض اَثر اُس بادشاہ پر پڑی ،بادشاہ ایک دَم کانپنے لگا اور لَرزتا ہوا زمین پر گِرا اور بے ہوش ہو گیا۔ اللہ پاک کے اُس نیک بندے نے پانی لے کر اُس کے منہ پر چھینٹے مارے تو تھوڑی دیر میں اُسے ہوش آگیا ، ہوش میں آتے ہی اُس بادشاہ نے نہایت عاجزی کے ساتھ اپنی غلطی کی معافی مانگی اور پھر اپنے تمام خادموں سمیت اللہ پاک کے اُس نیک بندے کے ہاتھوں پر توبہ کر کے اُن کی غُلامی میں داخل ہو گیا۔ (ہند کے راجہ ، ص74ملخصاً) اے عاشقانِ خواجہ غریب نواز!کیا آپ جانتے ہیں یہ نیک بخت،بارُعب ، تلاوت ِ قرآن ِ کریم کرنے والی نیک صفت ہستی کون تھی؟یہ کوئی اور نہیں، سِلسلۂ عالیہ چشتیہ کے عظیم پیشوا خواجہ ٔخواجگاں، سُلطانُ الہند حضرتِ خواجہ غریب نواز حَسن سجزی(2)رحمۃُ اللہِ علیہ تھے جو کہ آگے چل کر ہندوستان کے بے تاج بادشاہ بنے۔ خواجۂ ہند وہ دَربار ہے اَعلیٰ تیرا کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا (ذوقِ نعت،ص27)” خواجہ “ کے معنیٰ اور تعارُف
اے عاشقانِ خواجہ غریب نواز! خواجہ کا لفظ ہو سکتا ہےآپ بچپن سے سُنتے آ رہے ہوں، آئیے! یہ بھی جانتے ہیں کہ خواجہ کے معنیٰ کیا ہیں؟ ” خواجہ “ فارسی زبان کا لفظ ہے، اِس کا لفظی معنیٰہے ” سردار“، ” آقا“۔ (فیروزاللغات ،ص633)آپ کا مبارک نام ” حَسَن “ ہے، جبکہ اَلقابات بہت سارے ہیں، جن میں ایک ”معینُ الدّین مشہور ہے، ( معین الحقِ والدِّین یعنی حق اور دین کی مدد کرنے والے) ،” عطائے رَسول“ ، ” سُلطانُ الہند ‘‘،”غریب نواز “ وغیرہ۔ آپ کی وِلادتِ باسعادت(یعنی Birth) 14رَجَب شریف 537ھ مطابق 1142ء میں سِجِسْتان یا سِیْسْتان کے علاقے ” سِجْزْ (ایران) “ مىں اور وفات شریف(یعنی Death )بھی رَجَب شریف کے مہینے کی 6تاریخ633ھ کو ہوئی۔ (کراماتِ خواجہ،ص2)عاشقِ قرآن ہمارے پیارے پیارے خواجہ
ہمارے پیارے پیارے خواجہ حافظِ قرآن اور عاشقِ قرآن تھے، آپ ہر دِن اور رات میں ایک ایک بار قرآن ختم کیا کرتے تھے اور ہر ختمِ قرآن کے بعد غیب سے آواز آتی، اے معینُ الدّین! میں نے تیرا ختمِ قرآن قبول کیا۔ (سیرالاقطاب (اُردو) ، ص136)نظر تیز کرنے کا نُسخہ
حُضور خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص قرآنِ کریم کودیکھتا ہے اللہ پاک کے فَضْل و کرم سے اُس کی بِینائی(یعنی نظر)بڑھ جاتی ہے ، اُس کی آنکھ کبھی نہیں دُکھتی اور نہ خشک ہوتی ہے۔ (معین الارواح، ص 214) اے عاشقانِ خواجہ غریب نواز! ہمارے خواجہ، ہِند کے راجہ ، دو دو بار روزانہ پورا قرآنِ کریم پڑھیں اورہم عاشقانِ خواجہ کہلانے والے پورے مہینے بلکہ پورے سال میں ایک بار بھی قرآنِ کریم ختم نہ کر یں!یہ بڑی عجیب و غریب محبّت ہے! کاش!خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ہمیں بھی روزانہ تلاوتِ قرآنِ کریم کی سعادت مل جایا کرے۔ اگر گھر میں قرآنِ کریم کی تلاوت ہوتی رہے گی تواللہ پاک کی رحمتیں اُترتی رہیں گی اور ان شاء اللہُ الکریم آفتیں اور بلائیں دُور ہوں گی۔ تلاوتِ قرآنِ کریم کی بھی کیا شان ہے ،چنانچہافضل عبادت
فرمان ِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:اَفْضَلُ عِبَادَۃِ اُمَّتِیْ قِرَاءَۃُ الْقُرْاٰنِ یعنی میری اُمَّت کی افضل عبادت تلاوتِ قرآن ہے۔( شعب الایمان ،2 / 354 ، حدیث : 2022) اے عاشقانِ خواجہ غریب نواز!آپ نےتلاوتِ قرآن کی فضیلت پڑھی،تلاوتِ قرآن اَفضل ترین عبادت ہے اور افسوس اس عبادت میں بھی ہماری بڑی غفلت ہے ۔سِتَم بالائے سِتَم یہ کہ ہماری اکثریت کے بارے میں کہا جائے تو شاید غلط نہیں ہو گا کہ انہیں دیکھ کر دُرُست قرآن پڑھنا نہیں آتا۔(Tenses) ، (Mathematics)کا علم ہے، دنیاوی بڑی بڑی ڈِگریاں ہیں اور ساری دنیا پڑھا لکھا کہتی ہے اگر اس پڑھے لکھے کو دیکھ کر بھی قرآن پڑھنا نہ آئے تو یہ کہاں کا پڑھا لکھا ہے ؟ یہ کیسا مسلمان ہے کہ اس کو دیکھ کر بھی قرآنِ کریم پڑھنا نہیں آتا ۔قابلِ رشک کون؟
میں کبھی کبھی کسی قاری کے بارے میں غور کرتا ہوں تو مجھے اس پر رَشک آتا ہے کہ یہ کیسا خوش نصیب ہے اس کو اللہ پاک کا کلام دُرست طریقے کے مطابق پڑھنا آتا ہے، اَربوں کھربوں پَتی ایک طرف اور دُرست قرآنِ کریم پڑھنے والا ایک طرف ، یہ میر ےدل کے احساسات ہیں، مجھے قرآنِ کریم پڑھنے والا قابلِ رَشک لگتا ہے ، کچھ نہ کچھ وقت فِکس کر کے تلاوت کرتے رہیں،چاہے ایک پارہ ، آدھا پارہ ورنہ پاؤ ہی پڑھ لیں ، روز کچھ نہ کچھ تلاوت ہوتی رہے گی تو اِن شاءَ اللہ اس کی برکتیں ملتی رہیں گی، اللہ پاک کی رضا کے لئے کوشش کرنی چاہئے ۔ آئیے! خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کی بارگا ہ میں فریاد کرتے ہیں: رَب کی عبادت کی دُشواری اور گناہوں کی بیماری دونوں آفتیں دُور ہوں خواجہ یاخواجہ مِری جھولی بھردو (وسائل بخشش،ص68) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدحضورغوثِ پاک اور خواجہ غریب نواز
اے عاشقانِ اولیاء! حضرتِ خواجہ غریب نواز مُعین ُالدّین حسن سجزی رحمۃُ اللہِ علیہ نجیبُ الطَّرَفَیْن (یعنی حَسَنی حُسینی سید)تھے۔ ملکُ التّحریر،حضرتِ علّامہ اَرشدُالقادری رحمۃُ اللہِ علیہلکھتے ہیں:والدِ محترم کی طرف سے آپ کا نسب نواسۂ رسول ، شہیدِ کربلا حضرت امامِ حُسین رضی اللہُ عنہ اور والدۂ محترمہ کی طرف سے آپ کا سلسلہ جگر گوشۂ مُرتضٰی،نورِ نظر ِفاطمہ، حضرتِ امام ِ حَسن مُجتبیٰ رضی اللہُ عنہ سے جاملتاہے۔ سرکار غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کی امّی جان حضور غوثِ پاک (شیخ عبدالقادر جیلانیرحمۃُ اللہِ علیہ)کی چچازاد بہن ہیں،اِس رشتے سے حضورِ غوثِ پاک خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کے ماموں ہوتے ہیں۔ (حیاتِ خواجۂ اعظم ، ص 69) یا معینَ الدّین اجمیری! کرم کی بھیک دو اَز پئے غوث و رضا خواجہ پیا خواجہ پیا شَبَّر و شَبِّیر کا صَدْقہ بلائیں دُور ہوں اے مِرے مشکِلکشا خواجہ پیا خواجہ پیا (وسائلِ بخشش ،ص536) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدکرامتِ خواجہ بزَبَانِ امام احمد رضا
میرے اعلیٰ حضرت ،امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : حضرتِ سلطانُ الہند خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار سے بہت فیوض و بَرکات حاصل ہوتے ہیں ، مولانا برکات احمد صاحب مرحوم جو میرے پیر بھائی اور میرے والدِ ماجِد رحمۃُ اللہِ علیہ کے شاگرد تھے اُنہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ایک غیر مسلم جس کے سر سے پیر تک پھوڑے تھے،اللہ ہی جانتا ہے کہ کس قَدَر تھے ، ٹھیک دوپہر کو آتا اور دَربار شریف کے سامنے گرم کنکروں اور پتھروں پر لوٹتا اور کہتا : کھواجہ اَگن لگی ہے (یعنی اے خواجہ! جَلن مچی ہے ،یعنی بدن میں آگ لگ رہی ہے )۔ تیسرے روز میں نے دیکھا کہ بالکل اَچھا ہوگیا ہے۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص384) برادرِ اعلیٰ حضرت مولانا حَسَن رَضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ بارگاہِ خواجہ غریب نواز میں عَرض کرتے ہیں : پھر مجھے اپنا درِ پاک دِکھا دے پیارے آنکھیں پُر نور ہوں پھر دیکھ کےجلوہ تیرا (ذوق نعت،ص28) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد30 سالہ اَشک باری اور نماز کا غم
حُضور خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ اپنی سیاحت کا تَذْکِرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: میں ایک دفعہ کسی شہر میں گیا جو مُلکِ شام کے قریب تھا، شہر کے باہر ایک غار تھی جس میں ایک بزرگ شیخ اَوْحَد محمد اَلْوَاحِد غریزی رحمۃُ اللہِ علیہ رہتے تھے ، وہ اتنے ضعیف تھے کہ جسم پر ہڈّیاں ہی ہڈّیاں تھیں، میں ملاقات کے لئے حاضر ہوا تو دیکھا کہ وہ جائے نماز پر بیٹھے ہیں اور قریب ہی دو شیر کھڑے ہوئے ہیں ، ڈر کے مارے مجھے پاس جانے کی ہمّت نہیں ہو رہی تھی، اتنے میں ان کی نظر مجھ پر پڑی تو فرمایا: ڈرو نہیں، آ جاؤ! میں قریب گیا اور سلام و مُصافحہ (یعنی ہا تھ ملانے) کے بعد بیٹھ گیا۔ انہوں نے پہلی بات مجھ سے یہ کی کہ جب تک تم کسی چیز کا ارادہ نہیں کرو گے وہ بھی تمہارا ارادہ نہیں کرے گی ، جب تمہارے دل میں خُدا کا ڈر ہو گا تو ہر چیز تم سے ڈرے گی، شیر کی کیا مجال کہ وہ تمہیں ڈرا سکے۔خواجہ صاحب فرماتے ہیں : اس کے بعد میر احال اَحْوال معلوم کیا اور نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: بُزُرگوں کی خدمت کرتے رہو بُزُرگ بن جاؤ گے۔ پھر اپنا حال بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: مجھے اس غار میں رہتے ہوئے کئی سال ہو گئے ہیں، مخلوق سے کنارہ کش(یعنی گوشہ نشین) ہوں اور 30 سال سے ایک ہی چیز کا غم مجھے رات دن رُلا رہا ہے،میں نے عرض کی: حضور ! کس چیز کا غم ؟ فرمایا: ’’نماز کا غم۔ “مزید فرما یا:میں جب بھی نماز پڑھتا ہوں تو اپنے آپ کودیکھ کر روتا ہوں کہ کہیں کوئی شرط مجھ سے رہ گئی تو نماز میرے منہ پر مار دی جائے گی اور سب کچھ برباد ہو جائے گا۔ پھر نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اگر تم نے نماز کا حق ادا کر دیا تو واقعی بہت بڑا کام کر لیا، نہیں تو صرف عمر ہی ضائع کی، میرے بدن پر جو صرف ہڈیاں اور چمڑا نظر آرہا ہے اس کا سبب یہی غم ہے کہ مجھے نہیں معلوم میں نے آج تک نماز کا حق ادا کیا ہے یا نہیں۔ نماز بہت بڑی ذمہ داری ہے، جو یہ ذمّہ داری پوری نہیں کرے گا وہ قیامت میں شرمندگی اٹھائے گا اور منہ دکھانے کےلائق نہیں رہے گا۔ یہ واقعہ بیان کرنے کے بعدحضور خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ اَشک بار آنکھوں(یعنی روتی آنکھوں)کے ساتھ نصیحت فرماتے ہیں: ” نماز دین کا ستون ہے ، جب تک سُتون سلامت ہے ، گھر سلامت ہے، جب سُتون گِرے گا تو گھر بھی گِر جائے گا۔ “ چونکہ اسلام و دین کے لئے نماز ستون کی مانَنْد ہے اس لئے اگر نماز میں خرابی پیدا ہو گی تو وہ اسلام و دین خراب ہونے کا سبب ہو گی۔ (دلیل العارفین ،ص 11،ملتقطاً و مفہوماً)نماز عزّت کا سبب ہے
اے عاشقانِ خواجہ غریب نواز! دیکھا آپ نے! بزرگوں کے نزدیک نماز کی کتنی اہمیت ہے۔دُنیا سے کنارہ کش ہو کر غار میں رہنے اور اتنی عبادت و ریاضت کے باوجود نماز کے تَعلُّق سے فرما رہے ہیں کہ مجھے نماز کا غم ہے۔ہمیں تو نماز آتی ہی کب ہے! نماز کی شرائط، نماز کے فرض کس کو آتے ہیں ! اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں ہم بڑے نمازی اور نیک آدمی ہیں۔ پریشان حال بے نمازی یہ کہتے سنائی دیتےہیں کہ نہ جانے ایسی کیا خطا ہو گئی ہے پریشانی حل نہیں ہوتی !نماز نہ پڑھنے کی بُرائی نظر ہی نہیں آتی۔حضرتِ خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کے ارشادات کی مشہور کتاب ”دلیلُ العارِفین “میں ہے: بندہ صِرف نماز سے ہی قابلِ عزّت ہوسکتا ہے۔ بھلا بے نمازی بھی عزت والا ہے!۔ نماز مومن کی معراج ہے ، تمام مقامات سے بڑھ کر نماز ہے ، اللہ پاک سے مُلاقات کا سب سے پہلا ذریعہ ”نماز“ ہی ہے۔مسلم شریف کی حدیثِ پاک میں ہے: نمازی اپنے ربّ ِکریم سے مُناجات کرنے والا ہے۔ ( مسلم ، ص220 ، حدیث : 1230) (دلیل العارفین ، ص3) حضور خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ مزید فرماتے ہیں : نماز ایک امانت ہے جو اللہ پاک نے اپنے بندوں کے حوالے کی ہے ، لہٰذا بندوں پر لازم ہے کہ وہ اِس امانت میں کسی قسم کی خِیانت نہ کریں۔ (دلیل العارفین ، ص10) ہر عبادت سے بَرتَر عبادت نَماز ساری دولت سے بڑھ کر ہے دولت نَماز نارِ دوزخ سے بے شک بچائے گی یہ رَب سے دِلوائے گی تم کوجنَّت نَماز یاخُدا تجھ سے عطّاؔر کی ہے دُعا مُصطَفےٰ کی پڑھے پیاری اُمَّت نَماز (وسائلِ فردوس،ص22، 23) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدمکے مدینے میں نماز
اللہ پاک ہم سب کو حُضور خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کے صدقے نمازی بنائے ، دیکھیے! نماز کے بغیر کسی کو دین میں ترقّی نہیں ملے گی اگرچہ دنیا کی ظاہری ترقّی مل جائے لیکن دین میں ترقّی نماز ہی سے ہے ،نماز کسی کو معاف نہیں ،ہم پر پانچ اور ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر چھ نمازیں فرض تھیں ،جی ہاں حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر تہجد بھی فرض تھی۔ (تفسیر قرطبی،پ30،المزمل،تحت الآیہ:2 ، 10 /29) آپ نے کبھی نماز نہیں چھوڑی ،سارے صحابہ نمازی ،سارے اولیا نمازی ، کوئی بھی ولی بے نمازی نہیں ہو سکتا ۔اب کوئی نماز نہ پڑھتا ہو یانماز کے ٹائم پہ بیٹھا گپیں مارتا ہو یا ویسے بیٹھا ہو اور پہنچا ہوا ہو کہ بھائی یہ کبھی مکے میں، کبھی مدینے میں نمازپڑھتا ہے اور مریدوں سے پوچھو تو کہتے ہیں: پیر صاحب سر جُھکاتے ہیں نماز پڑھ لیتے ہیں ہمیں نظر نہیں آتا ،ہمیں ایسے پیر وں کی گلی سےبھی نہیں گزرنا۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدنماز چھوڑنے کا عذاب
جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرتا (چھوڑتا) ہے تو جہنّم کا ایک مخصوص دروازہ ہے جس پر نما زچھوڑنے والے کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس سے داخل ہوکر وہ جہنّم میں داخل ہو گا۔ اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:جو جان بوجھ کر ایک نماز قضا کر دے تو وہ ہزاروں سال جہنّم کے عذاب کا حقدار ہے ، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرلے۔(فتاویٰ رضویہ، 9 / 158) نماز چھوڑنا کبیرہ گُناہ ہےلیکن افسوس کہ آج جو نماز نہیں پڑھتا بڑا عزت والا بنا ہو ا ہے ،دنیا اس کا بڑا احترام کرتی اورآنکھوں پہ بٹھاتی ہے،حالانکہ روزِ محشر کہ جاں گُداز بُوَدْ اَوّلیں پُرسشِ نماز بُوَدْ یعنی قیامت کے دن جان گُھلانے والی شدید گرمی ہوگی اُس وقت سب سے پہلے نماز کے بارے میں پوچھاجائے گااور جس کی نماز دُرُست نہ ہوئی اُس کےآگے کے معاملات اورزیادہ خراب ہو ں گے ۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدپہلے نمازی پھر نیازی
اے عاشقانِ خواجہ غریب نواز!نماز کے بغیر چارہ نہیں ،آپ لاکھ نیاز کریں ، ہر سال چھٹی شریف کی چھ ہزار ،گیارہویں شریف کی گیارہ ہزار دیگیں چڑھائیں،لیکن نماز نہیں پڑھیں گے توخَلاصی مُشکل ہے،غریبوں ،بیواؤں کی مدد کریں،غریبوں کو کاروبار پہ لگائیں لیکن نماز نہیں پڑھتے توبچت مُشکل ہے۔میں برسوں سے کہتا ہوں”میں نمازی بھی ہوں نیازی بھی ہوں“ پہلے نمازی ہوں بعد میں نیازی۔(3)نماز فرض ہے اورنیاز مستحب۔ نیاز بھی نہیں چھوڑیں گے کہ یہ اہلِ سنّت کے معمولات میں سے ہے،ہمیں دونوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے، نماز پڑھیں گے اور نماز کے صدقے میں نیاز بھی قبول ہو جائے گی اِن شاءَ اللہُ الکریم۔ اللہ پاک ہم سب کو نمازی بنائے اور گناہوں سے بچاکر بزرگوں کے نقشِ قدم پر چلائے اورحضور خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہکے صدقے میں اپنی پسند کا بندہ بنالے۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدنماز ،روزہ نہیں چھوڑوں گا
اے عاشقانِ خواجہ غریب نواز!سب نیت کریں کہ آج کے بعد میر ی کوئی نماز قضا نہیں ہوگی، رمضان شریف کا کوئی روزہ قضا نہیں ہو گا اِن شاءَ اللہُ الکریم ۔ مَعاذَ اللہ اب تک جتنی نمازیں قضا ہوئی ہیں سب کا حساب لگا کر اُن کوادا کرلیں کیونکہ توبہ کرنے سے پچھلی نمازیں مُعاف نہیں ہو تیں جب تک ان کو ادا نہیں کر لیتے ۔خُدانخواستہ رمضان کے روزے قضا ہوئے ہوں توجتنا جلدی ہو سکے وہ بھی رکھ لیں ۔گُناہ کا اِظہار
اگر خُدانخواستہ کسی پر نمازیاروزےقضا ہیں توکسی کو نہ بتائیں کیونکہ بِلااجازت ِ شرعی گُناہ کا اظہار بھی گُنا ہ ہے،بعض نادان بے باکی کے ساتھ سب کے سامنے بولتے پِھرتےہیں کہ میں نے فُلاں گنا ہ کیا ،میں پہلےچور یاڈاکو تھا وغیرہ ایسا نہیں بولنا چاہئے ،البتہ ضرورتاً دوسروں کو ترغیب دینے کےلئے بتانا کہ میں تو دنیا دار اور نیکیوں سے دور تھا اللہ دعوتِ اسلامی والوں کا بَھلا کرے یہ مجھے راہِ راست پر لے آئے، لہٰذا آپ بھی دعوتِ اسلامی میں آجائیں وغیرہ ،اس طرح ترغیب دینے کے لیے کہنے میں حرج نہیں ہے ۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد یہاں امیرِ اہلِ سنّت کا بیان ختم ہوا اِس سے آگے کا مواد ” ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنّت “ سے لیا گیا ہے
1 … خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کی سالانہ چَھٹی شریف (یعنی عُرس مبارک )6 رجب المُرجّب 1444ھ مطابق 28جنوری 2023 ءکے موقع پر عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ (کراچی) میں مَدَنی مذاکرے سے قبل امیرِاہلِ سنّت حضرتِ علامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری رَضوی ضیائی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کا ہونے والا بیان ضروری ترمیم واضافہ کے ساتھ تحریری صورت میں شعبہ ہفتہ وار رسالہ کی طرف سے پیش کیاجارہاہے۔ 2 … خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کو عوام ’’سنجری ‘‘کہتی ہے جو درست نہیں ۔صحیح لفظ ’’سِجْزِی‘‘ ہے۔ 3 … ویسے نیازی ایک قبیلہ بھی ہے Surname بھی ہے،یہاں نیازی سے مراد بُزرگوں کی نیاز کرنے اور کھانے والا ہے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع