30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم طفیضانِ امام احمد بن حنبل
دُرُود شریف کی فضیلت
حضرتِ ابو المُظَفَّر محمد بن عبداللہ سَمَرْ قَنْدِی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میں ایک روز راستہ بُھول گیا، اچانک ایک صاحب نظر آئے اور اُنہوں نے کہا:’’میرے ساتھ آؤ۔‘‘ میں اُن کے ساتھ ہولیا۔ مجھے گمان ہوا کہ یہ حضرتِ خِضر علیہ السلام ہیں۔ میرے پوچھنےپر اُنہوں نے اپنا نام خِضربتایا، اُن کے ساتھ ایک اور بزرگ بھی تھے، میں نے ان کا نام پوچھا تو فرمایا: یہ اِلیاس علیہ السلام ہیں۔ میں نے عرض کی : اللہ پاک آپ پررَ حمت فرمائے، کیا آپ دونوں حضرات نے اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی،مکی مَدَنی،محمدِ عربی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی زیارت کی ہے؟اُنہوں نےفرمایا: ہاں۔میں نے عرض کی: سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے سُنا ہوا ارشادِ پاک بتایئے تاکہ میں آپ سے رِوایت کر سکوں ۔ اُنہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ جو شخص مجھ پردرود ِ پاک پڑھے اُس کا دل مُنافقت سے اِسی طرح پاک کیاجاتا ہے جس طرح پانی سے کپڑا پاک کیا جاتا ہے۔ نیز جو شخص’’ صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد ‘‘پڑھتا ہے تو وہ اپنے اوپر رحمت کے 70 دَروازے کھول لیتا ہے۔(القول البدیع، ص 277، جذب القلوب ، ص 235 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدوَلِیُّ اللہ کے ادب کی برکت سے بخشا گیا
ایک شخص کو انتِقال کے بعد کسی نے خواب میں دیکھ کر پوچھا : ما فَعَلَ اللہُ بِكَ ؟یعنی اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا سُلوک فرمایا؟ جواب دیا ، اللہ کریم نے میری مغفِرت فرما دی۔ پوچھا :کو ن سا عمل کام آ گیا ؟ جواب دیا، ایک بارامام احمد بن حَنبل رحمۃُ اللہِ علیہ دریا کے کَنارے وُضُو فرمارہے تھے اور وَہیں میں بُلندی کی طرف وُضُو کرنے بیٹھ گیا ، جب میری نظر امام صاحِب رحمۃُ اللہِ علیہ پڑی تو تعظیماً نیچے کی جانب آ گیا۔ بس یہی ’’تعظیمِ وَلی‘‘والا عمل کام آ گیا اور میں بخشا گیا۔ (تذکرۃ الاولیاء ، ص 196)اللہ پاک کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلی اللہ علیه واٰله ٖ وسلم اَعمال نہ دیکھے یہ دیکھا ، ہے میرے وَلی کے دَر کا گدا خالق نے مجھے یوں بخش دیا، سبحان اللہ سبحان اللہ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدبڑے بڑے عُلَماسلام کرنے آتے
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اللہ پاک کے نیک بندوں کی تعظیم کرنا بڑے ثواب کا کام ہے اور بزرگانِ دین رحمۃُ اللہِ علیہم کادِل وجان سے احتِرام کرنا مغفِرت کا سبب بھی بَن سکتاہے جیساکہ اَبھی آپ نے سلسلۂ حنبلیہ کے عظیم بُزرگ حضرتِ امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہِ علیہ کی تعظیم کے بارے میں ایمان اَفروز واقعہ پڑھا۔ حضرت اِدریس بن عبد الکریم رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:میں نے بے شمار عُلمائے کرام کو دیکھا کہ حضرت ِ امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہِ علیہ کو اپنا بڑا سمجھتے ،احترام کرتےاور صِرف سلام کرنے کے اِرادے سے اِن کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے۔(حلیۃ الاولیاء،9/183،رقم:13613)نہ صِرف آپ،بلکہ آپ کے شاگرد کوبھی بڑی عزت و احترام کی نظر سے دیکھا جاتاتھا جیسا کہ آپ کے قابل شاگرد حضرت مَرْوَزِی رحمۃُ اللہِ علیہ حضرتِ حجاج بن شاعر رحمۃُ اللہِ علیہ کے پاس سے گزرے تو حجاج بن شاعر رحمۃُ اللہِ علیہ اُن کی طرف کھڑے ہوئے اور کہا:اے صدیقین کے خادم! آپ پر سلام ہو۔(حلیۃ الاولیاء، 9/185،رقم:13624)اللہ پاک کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلی اللہ علیه واٰله ٖ وسلم
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع