30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم طفیضانِ رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہا مع 72 حکایات
(حضرت رابعہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہا کے تعارف پر مبنی 6حکایات )1۔ دَرُوْد بارگاہِ رِسالت میں پہنچتا ہے
پہلی صدی ہجری کی بات ہے، بصرہ میں ”اسماعیل“ نامی نیک سیرت بزرگ رہا کرتے تھے،عِبَادت وریاضت، زُہد وتقویٰ، صبر وقناعت وغیرہ اچھے اَوْصاف کے مالِک، بَظَاہِر بہت غریب تھے، ان کے ہاں اَوْلاد میں صِرْف بیٹیاں ہی تھیں، بیٹی اللہ پاک کی رَحْمَت ہوتی ہے، لہٰذا یہ اس پر خوش اورشکر گزار تھے۔ تھوڑے عرصے بعد پھر رَحْمَتِ الٰہی نے پھیرا کیا، اب کی بار بھی انہیں بیٹی ہی عطا ہوئی۔ یہ ان کی چوتھی بیٹی تھی، اس کا نام انہوں نے ”رابعہ“ رکھا، ان کی یہ بیٹی آگے چل کر بہت بڑی ولیہ بنی اور ”رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہا “ کے نام سے مشہور ہوئیں۔ شیخ فرید الدِین عطار رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نَقْل فرماتے ہیں: جس رات حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہا کی وِلادت ہُوئی، ان کے والِد حضرت اِسْماعیل رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے ہاں اتنا تیل بھی نہیں تھا کہ چراغ جلا کر گھر میں روشنی کر لیتے۔ آپ کی زَوْجہ نے عَرْض کیا: ”چراغ میں ڈالنے کے لئے ہمسائے سے چند قطرے تیل مانگ لیجئے۔“ آپ بادلِ نخواستہ (نہ چاہتے ہوئے) پڑوسی کے دروازے پر آئے، دستک دینا ہی چاہتے تھے کہ رُک گئے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ اللہ پاک کے ساتھ وعدہ کئے ہوئے تھے کہ دُنیا کی خاطِر کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلائیں گے، لہٰذا سُوال کئے بغیر ہی گھر لوٹ آئے اور گھٹنوں پر سَر رکھ کر بیٹھ گئے، بیٹھے بیٹھے آنکھ لگ گئی، سَر کی آنکھیں بند ہوئیں، دِل کی آنکھیں کھل گئیں، اُمَّت کے غم خوار آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے پریشان حال غُلام کے دُکھ دَرْد مِٹَانے، رَحْمَت کی بارش برسانے خواب میں تشریف لے آئے۔ سرِ بالیں انہیں رحمت کی ادا لائی ہے حال بگڑا ہے تو بیمار کی بَن آئی ہے شہنشاہِ مدینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے غیب کی خبر دیتےہوئے فرمایا: غم مت کر! تمہاری یہ بیٹی سردار ہو گی اور اس کی شَفَاعت سے میری اُمَّت کے ایک ہزار افراد بخش دئیے جائیں گے۔ مزید اِرشاد ہوا:میری جانِب سے خط لکھ کر کل امیر بصرہ عیسی زاذان کے پاس جاؤ اور لکھو! تم ہر رات 100 مرتبہ اور ہر شبِ جمعہ (جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات) 400مرتبہ درود پڑھتے ہو، پچھلی شبِ جمعہ تم درود پڑھنا بھول گئے تھے، اس کے کفارے میں 400 دینار (سونے کے سکے) خط لانے والے (یعنی حضرت اسماعیل رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ ) کو پیش کرو۔“ آنکھ کھلی تو حضرت اسماعیل رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ اپنی قسمت کی ایسی معراج یعنی دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خوشی میں خُوب روئے، اگلی صبح خط لے کر والئ بصرہ عیسیٰ زاذان کے پاس پہنچے۔ انہوں نے خط پڑھ کر حکم دیا: سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس ادنیٰ غُلام کو یاد فرمایا ہے، اس شکرانے میں 2000 دینار فقیروں میں تقسیم کئے جائیں اور 400 دینار حضرت اسماعیل رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کو بھی پیش کر دئیے جائیں۔ بعد میں عیسیٰ زاذان خود چل کر آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے پاس آئے اور کہا: آیندہ جس چیز کی ضرورت ہو، مجھے فرمایا کیجئے!(1) قربان جاؤں رحمتِ عاجِز نواز پر ہوتی نہیں غریب سے اُن کی نظر خِلاف(2) مَاشَآءَ اللہ ! مَحبَّتِ مصطفےٰ کا دم بھرنے والی اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے رَحْمَت بن کے آنے والے آقا، اَحْمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کیسی نِرالی شان والے ہیں، غُلاموں کے دِل میں خوشی ڈالنےکا پیاراانداز تودیکھئے! ایک غُلام کو دیدار کا جام پلایا، اس کے غم دُورکر دئیے، دوسری طرف قبولیتِ دَرُوْد کی خوشخبری سُنَا کر عیسیٰ زاذان کی بھی عید کر دی یعنی ایک ہی نگاہِ کرم سے دو۲ اُمَّتیوں کی جھولی بھر گئی، سُبْحٰنَ اللہ ! حِکایت سے یہ بھی مَعْلُوم ہوا کہ ہمارا دَرُوْد بارگاہِ رسالت میں پہنچتا ہے۔دُرُودِ پاک کا ایک بڑا فائِدہ
پیاری پیاری اسلامی بہنو! آپ بھی کثرتِ درود کی عادَت بنائیے! بے شک اس کی برکتیں بے شُمار ہیں۔ علّامہ محمد اسماعیل نبہانی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: دُرُودِ پاک کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کی بَرَکت سے خواب میں دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نصیب ہوتا ہے بلکہ بَعْض مُکَثِّرِیْن (درودِ پاک کی کثرت کرنے والوں) پر یہاں تک کرم ہو جاتا ہے کہ بیداری میں ہی لذّتِ دیدار سے فیض یاب ہوتے ہیں۔(3) جلوۂ یار اِدھر بھی کوئی پھیرا تیرا حسرتیں آٹھ پہر تکتی ہیں رَستہ تیرا(4)حِکایت سے ملنے والے دو۲ مَدَنی پھول
(1): مسئلہ حیات النبی حِکایَت سے مَعْلُوم ہوا حضور پُر نور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اب بھی غُلاموں کا دُرُود سنتے ہیں اور ”سننا“ بِلاشُبہ زندوں کی صفت ہے۔ ”سننِ ابو داؤد شریف“ کی حدیث ہے،صحابۂ کِرَام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرْض کی: یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! آپ کے وِصالِ ظاہِری کے بعد دُرودِ پاک آپ تک کیسے پہنچے گا؟ فرمایا: اِنَّ اللہ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَنْ تَأْکُلَ اَجْسَادَ الْاَنْبِیَاءِ اللہ پاک نے انبیا عَلَیْہِمُ السَّلَام کے جسم کھانا زمین پر حرام کر دیا ہے۔(5)نیز یہ حدیث شریف بہت مشہور ہے اور اس کو بےشُمار محدثین نے رِوایَت کیا ہے کہ اللہ کے مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اَلْاَنْبِیَاءُ اَحْیَاءٌ فِیْ قُبُوْرِہِمْ یُصَلُّوْنَ یعنی انبیائے کِرَام عَلَیْہِمُ السَّلَام اپنے مزارات میں زندہ ہیں، نماز پڑھتے ہیں۔(6) تو زندہ ہے و اللہ ! تو زندہ ہے و اللہ ! مرے چشمِ عالم سے چھپ جانے والے(7)2۔ مسئلہ عِلْمِ غیب
یہ بھی مَعْلُوم ہوا کہ اللہ کی عطا سے رسُولِ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم غیب جانتے ہیں۔ 6مدینۂ پاک سے میلوں دُور بصرہ میں رہنے والے ایک شَخْص کا حال مَعْلُوم ہونا 6عیسیٰ زاذان درود پڑھتے ہیں 6 ایک رات وہ درود پڑھنا بھول گئے تھے 6حضرت اِسْماعیل رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے ہاں بچی کی وِلادت ہوئی ہے 6بڑی ہو کر یہ بچی کس شان کی مالِک ہو گی 6اس کا خاتمہ ایمان پر ہو گا 6یہ خود تو بخشی ہوئی ہے 6اس کی شَفَاعت سے کتنے گنہگار بخشے جائیں گے وغیرہ سب غیب کی خبریں نہیں تو اور کیا ہے...؟؟ اُمَّت کے حال سے ہیں آگاہ ہر گھڑی آپ خوابوں میں آرہے ہیں، بگڑی بنا رہے ہیں(8)عِلْمِ غیب قرآنی آیات سے ثابِت ہے
خیال رہے! اہلِ سُنّت کا سچّا عقیدہ ہے:”رسولِ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اللہ پاک کی عطا سے جمیع مَا کَانَ وَمَا یَکُوْنُ (یعنی روزِ اوّل سے قیامت تک جو ہو چکا ہے اور جو ہونے والا ہے، اس سب)کا تفصیلی عِلْم رکھتے ہیں“ یہ عقیدہ حِکَایات سے نہیں، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ! قرآنِ کریم کی واضِح آیات سے ثابِت ہے۔ یہاں دِل کی تسلّی کے لئے صِرْف دو۲ آیات پیش کی جاتی ہیں: ( 1): پارہ 27، سُوْرَۃُ الرَّحْمٰن ، آیت 3 اور 4 میں اِرْشاد ہوتا ہے: خَلَقَ الْاِنْسَانَۙ(۳) عَلَّمَهُ الْبَیَانَ(۴)(پ۲۷، الرحمن :٣-٤) ترجمہ کنز الایمان : انسانیت کی جان مُحَمَّد کو پیدا کیا، مَاکَانَ وَمَا یَکُوْن کا بیان انہیں سکھایا۔ تقریباً 924 سال پہلے گزرے ہوئے بزرگ، مشہور مفسر ومُحَدِّث مُحْیُ السُّنَّہ، ابو محمد حسین بن مسعود بغوی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ (سالِ وفات:516 ہجری) اس آیت کے تَحْت فرماتے ہیں: اِبْنِ کیْسان نے کہا کہ یہاں ” اَلْاِنْسَانَ “ سے انسانیت کی جان یعنی مَحْبُوب مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مراد ہیں اور ” اَلْبَیَانَ “ سے مَا کَانَ وَمَا یَکُوْن کا بیان مراد ہے کیونکہ نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اَوّلِین وآخرین اور قیامت کے دِن کی خبریں دیتے ہیں۔(9) (2):پارہ5، سُوْرَۃُ النِّسَآء ، آیت 113 میں ہے: وَ عَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُؕ-وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكَ عَظِیْمًا(۱۱۳) (پ٥، النساء:١١٣) ترجمہ کنز الایمان : اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے۔ سُبْحٰنَ اللہ ! اس آیت نے تو عِلْمِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی وُسْعَت کو کھول کر بیان فرما دیا۔دیکھئے! اس جگہ یہ نہ فرمایا کہ آپ کو اَحْکامِ شریعت کا عِلْم دیا یا فلاں بات کا عِلْم دیا فُلاں کا نہ دیا بلکہ فرمایا: ” مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ “ جو کچھ آپ نہ جانتے تھے وہ سب کچھ آپ کو سکھایا۔(10)بابا کرم اِلٰہی کی دلچسپ حِکایت
فقیہِ اَعْظَم حضرت مولانا ابو یوسُف محمد شریف صاحِب کوٹلوی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدمت میں ”بابا کرم الٰہی“ نامی ایک بدمذہب آیا اور کہا: آپ کہتے ہیں حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو عِلْمِ غیب حاصِل تھا، کیا حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو میرا بھی عِلْم تھا کہ ایک شَخْص کرم الٰہی بھی ہو گا؟ فقیہِ اَعْظَم رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا: یقیناً عِلْم تھا اور صِرْف تمہارا ہی نہیں بلکہ تمہارے باپ دادا کا بھی عِلْم تھا اور اس بات کا بھی عِلْم تھا کہ تم کون ہو اور کونسے قبیلے سے تمہارا تَعَلُّقْ ہے۔ بابا کرم الٰہی بولا: کہاں لکھا ہے، دکھاؤ مجھے...؟؟ آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے ”مشکوٰۃ شریف“ کھول کر اس کے سامنے رکھی اور یہ حدیث پڑھ کر سُنائی: حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک روز حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے، آپ کے دونوں ہاتھوں میں دو۲ کتابیں تھیں، ہمیں مخاطَب کر کے فرمایا: اَتَدْرُوْنَ مَاھٰذَانِ ال ْکِتَابَانِ جانتے ہو یہ دو۲ کتابیں کیا ہے؟ ہم نے عَرْض کیا: نہیں یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !ہم نہیں جانتے، آپ ہی فرمائیں یہ کتابیں کیا ہیں؟ فرمایا: یہ جو کتاب میرے دائیں (سیدھے) ہاتھ میں ہے، یہ اللہ پاک کی طرف سے ہے اور فِیْہِ اَسْمَآءُ اَہْلِ الْجَنَّۃِ وَاَسْمَآءُ آبَآئِہِمْ وَقَبَآئِلِہِمْ اس کتاب میں سارے جنتیوں کے نام، ان کے باپ دادا کے نام اور ان کے قبیلوں کے نام درج ہیں اور یہ جو کتاب میرے بائیں (دِل کی جانِب والے) ہاتھ میں ہے، یہ بھی اللہ کی طرف سے ہے اور فِیْ ہِ اَسْمَآءُ اَہْلِ النَّارِ وَاَسْمَآءُ آبَائِہِمْ وَقَبَائِلِہِمْ اس میں سارے جہنمیوں، ان کے باپ دادا اَور ان کے قبیلوں کے نام درج ہیں۔(11) یہ حدیث سُنا کر حضرت فقیہِ اعظم رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے بابا کرم الٰہی کو فرمایا: تمہارا نام وغیرہ مکمل پتہ دائیں (سیدھے) ہاتھ والی کِتَاب (یعنی جس میں اہلِ جنت کے نام ہیں، اس) میں نہ ہوا تو بائیں (دِل کی جانِب والے) ہاتھ والی کتاب (جس میں جہنمیوں کے نام درج ہیں، اس) میں تو یقیناً ہو گا۔ بابا کرم الٰہی کتاب میں اس حدیث کو غور سے دیکھتا رہا، مگر کچھ کہہ نہ سکا اور خاموشی سے اُٹھ کر چلا گا۔(12) بھلا عالَم سی شے مخفی رہے اس چشم حق بیں سے کہ جس نے خالقِ عالم کو بے شک بالیقیں دیکھا(13) الفاظ ،معانی: مخفی؛ پوشیدہ، چھپی ہوئی۔ چشم حق بیں؛ اللہ پاک کا دیدار کرنے والی مُبَارَک آنکھ۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
1...تذكرة الاولياء،باب هشتم، ذكر رابعة رحمة الله عليها ، ١/٦٥.تهران ناصر خسرو. 2...ذوقِ نعت، ص ۱۵۳۔ مکتبۃ المدینہ کراچی۔ 3...سعادة الدارين، الباب التاسع:فى الكلام على رؤية النبى...الخ، ص٣٧٨، بتغير قليل. دار الكتب العلمية. 4...ذوقِ نعت، ص ۲۳۔ 5...ابن ماجة، كتاب الجنائز، باب ذكر وفاته ...الخ، ص٢٦٣، حديث:١٦٣٦. دار الكتب العلمية. 6...مسند ابى يعلى، ثابت البنانى عن انس، ٣/١٣٩، حديث:٣٤٢٥. دار الفكر بيروت. 7...حدائق بخشش، ص۱۵۸۔مکتبۃ المدینہ کراچی۔ 8...وسائل بخشش، ص۲۹۸۔مکتبۃ المدینہ کراچی۔ 9...تفسير بغوى، پ٢٨، الرحمن، تحت الآية:٣-٤، ٤/٢٨٣. پشاور پاکستان. 10...شانِ حبیب الرحمٰن من آیات القرآن، ص۴۹بتغیر قلیل۔ نعیمی کتب خانہ گجرات۔ 11...مشكاة، كتاب الايمان، باب الايمان بالقدر،الفصل الثانى،١/٣٩، حديث:٩٦، ملتقطًا. دار الكتب العلمية. 12...سنی علما کی حکایات، ص۵۳بتغیر قلیل۔ فرید بک سٹال لاہور۔ 13...دیوان سالک، ص۵۔ نعیمی کتب خانہ لاہور۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع