30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلحمدُ لِلّٰہ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ”قرآن سمجھنا بڑی سعادت ہے“کے حروف کی نسبت سے اس کتاب کو پڑھنے کی نیَّتیں
فرمانِ مصطفے ٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :” نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ “یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ (معجمِ کبیر، 6/185، حدیث:5942) مَدَنی پھول:جتنی اچّھی نیتیں زیادہ، اُتنا ثواب بھی زیادہ۔ (1 تا 4)ہر بار حمد و صلوٰۃ اورتعوذ و تسمیہ سے آغاز کروں گا (اِسی صفحہ کی ابتدا میں دی گئی دو عربی عبارات پڑھ لینے سے چاروں نیّتوں پر عمل ہوجائے گا) (5)رِضائے اِلٰہی کے لیے اوّل تا آخر اِس کتاب کا مُطالعہ کروں گا(6) حَتَّی الوسع اس کا باوُضو اور (7)قبلہ رُو مُطالعہ کروں گا(8)قرآنی آیات اور (9)احادیثِ مبارکہ کی زیارت کروں گا (10) جہاں سرکار کا اِسمِ مُبارَک آئے گا وہاں ” صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم “ پڑھوں گا(11)جہاں کسی بزرگ کا نام آئے گا وہاں ” رضی اللہ عنہ “یا ”رحمۃ اللہ علیہ“ پڑھوں گا (12) اِس رِوایت ” عِنْدَ ذِکْرِ الصَّالِحِیْنَ تَنْزِلُ الرَّحْمَۃُ “ یعنی نیک لوگوں کے ذِکر کے وقت رَحمت نازِل ہوتی ہے۔ (حلیۃالاولیاء، 7/335، رقم:10750) پر عمل کرتے ہوئے صَالحین كے ذِکر کی بَرکتیں لُوٹوں گا (13) مسلمانوں کو یہ کتاب پڑھنے کی تَرغیب دِلاؤں گا(14)اِس حدیثِ پاک ” تَھَادَوْا تَحَابُّوْا ‘‘یعنی ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی۔ (مؤطا امام مالک، 2/407، حدیث:1731) پر عمل کی نیّت سے (ایک یا حَسبِ توفیق) یہ کتاب خرید کر دوسروں کو تحفہ دوں گا (15)اِس کتاب کے مُطالعے کا ثواب ساری اُمَّت کو اِیصال کروں گا (16) حکمِ الٰہی پر عمل کرنے کی نیت سے آیاتِ قرآنیہ میں غور و فکر کروں گا (17) کتاب میں بتائے گئے ضابطوں کی روشنی میں قرآن سمجھوں گا (18)ذاتی نسخے پر ”یادداشت“ والے صفحہ پر ضَروری نِکات لکھوں گا(19)کتابت وغیرہ میں شَرعی غلطی ملی تو ناشِرین کو تحریری طور پر مطلع کروں گا۔ (مصنّف یا ناشرین وغیرہ کو کتابوں کی اَغلاط صِرف زبانی بتانا خاص مفید نہیں ہوتا)المدینۃ العلمیۃ
عالمِ اسلام کی عظیم دینی تحریک دعوتِ اسلامی نے مسلمانوں کو درست اسلامی لٹریچر پہنچانے اور اس کے ذریعے اصلاحِ فرد ومعاشرہ کے عظیم مقصد کے لیے 1421ھ مطابق 2001ء کو جامعۃ المدینہ گلستانِ جوہر کراچی میں المدینۃ العلمیۃ کے نام سے ایک تحقیقی ادارہ قائم کیا جس کا بنیادی مقصد اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی کتب کو دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق شائع کروانا تھا۔ جمادی الاولیٰ1424ھ/جولائی2003ء میں اسے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ پرانی سبزی منڈی، یونیورسٹی روڈ کراچی میں منتقل کردیا گیا۔ امیرِاہلِ سنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اِشاعتِ علْمِ شریعت کا عزم پیشِ نظر رکھتے ہوئے یہ ادارہ چھ6 شعبہ جات میں تقسیم کیا گیا۔ پھر ان میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا۔ اس کی کراچی کے علاوہ ایک شاخ مدنی مرکز فیضان مدینہ، مدینہ ٹاؤن فیصل آباد، پنجاب میں بھی قائم ہوچکی ہے، دونوں شاخوں میں 120 سے زائد علما تصنیف وتالیف یا ترجمہ وتحقیق وغیرہ کے کام میں مصروف ہیں اور 2021ء تک اس کے 23 شعبے قائم کئے جاچکے ہیں: (1)شعبہ فیضانِ قرآن (2)شعبہ فیضانِ حدیث (3)شعبہ فقہ(فقہ حنفی و شافعی) (4)شعبہ سیرتِ مصطفےٰ (5)شعبہ فیضانِ صحابہ و اہلِ بیت (6)شعبہ فیضانِ صحابیات و صالحات (7)شعبہ فیضانِ اولیا و علما (8)شعبہ کتبِ اعلیٰ حضرت (9)شعبہ تخریج (10)شعبہ درسی کتب (11)شعبہ اصلاحی کتب (12)شعبہ ہفتہ وار رسالہ (13)شعبہ بیاناتِ دعوتِ اسلامی (14)شعبہ تراجم کتب (15)شعبہ فیضانِ امیرِ اہلِ سنّت (16)ماہنامہ فیضانِ مدینہ (17)شعبہ دینی کاموں کی تحریرات ورسائل (18)دعوتِ اسلامی کے شب و روز (19)شعبہ بچّوں کی دنیا (20)شعبہ رسائلِ دعوتِ اسلامی (21)شعبہ گرافکس ڈیزائننگ (22)شعبہ رابطہ برائے مصنفین و محققین (23)شعبہ انتظامی امور ۔ المدینۃ العلمیۃ کے اغراض ومقاصد یہ ہیں:٭باصلاحیت علمائے کرام کو تحقیق، تصنیف و تالیف کے لیے پلیٹ فارم مہیا کرنا اور ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا۔ ٭قرآنی تعلیمات کو عصری تقاضوں کے مطابق منظر عام پر لانا۔ ٭افادۂ خواص و عوام کے لیے علومِ حدیث اور بالخصوص شرحِ حدیث پر مشتمل کتب تحریر کرنا۔ ٭سیرتِ نبوی، عہدِنبوی، قوانینِ نبوی، طبِ نبوی وغیرہ پر مشتمل تحریریں شائع کرنا۔ ٭اہلِ بیت و صحابہ کرام اور علما و بزرگانِ دین کی حیات و خدمات سے آگاہ کرنا۔ ٭بزرگوں کی کتب و رسائل جدید منہج و اسلوب کے مطابق منظر عام پر لانا بالخصوص عربی مخطوطات (غیر مطبوع) کتب و رسائل کو دورِ جدید سے ہم آہنگ تحقیقی منہج پر شائع کروانا۔ ٭نیکی کی دعوت کا جذبہ رکھنے والوں کو مستند مواد فراہم کرنا۔ ٭دینی و دنیاوی تعلیمی اداروں کے طلبہ کو مستند صحت مند مواد کی فراہمی نیز درسِ نظامی کے طلبہ و اساتذہ کے لیے نصابی کتب عمدہ شروحات و حواشی کے ساتھ شائع کرکے ان کی ضرورت کو پورا کرنا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ ! اَمِیْرِ اَہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی شفقت و عنایت، تربیت اور عطاکردہ اصولوں پر عمل پیرا ہونے کا ہی نتیجہ ہے کہ دنیا و آخرت میں کامیابی پانے، نئی نسل کو اسلام کی حقانیت سے آگاہ کرنے، انہیں باعمل مسلمان اور ایک صحت مند معاشرے کا بہترین فرد بنانے، والدین واساتذہ اور سرپرست حضرات کو اندازِ تربیت کے درست طریقوں سے آگاہ کرنے اور اسلام کی نظریاتی سرحدوں اور دین و ایمان کی حفاظت کے لیے المدینۃ العلمیۃ نے اپنے آغاز سے لے کر اب تک جو کام کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اللہ پاک اپنے فضل وکرم سے بشمول المدینۃ العلمیۃ دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں، اداروں اور شعبوں کو مزید ترقی عطافرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تاریخ: 15شوال المکرم 1442ھ/27مئی 2021ءہدیۂ قارئین
قرآن مجید علم و حکمت کا سمندر ہے، یہ وہ بحر بے کراں ہے جس کی وسعت و گہرائی کی کوئی انتہا نہیں۔ جو اس سمندر میں غوطہ زن ہوتا ہے وہ علمی موتیوں اور روحانی خزانوں سے اپنی جھولی بھر کر سطح آب پر نمودار ہوتا ہے۔ عالَمِ ہستی میں یہ وہ واحد کتاب ہے جس سے علم و حکمت کے سوتے پھوٹ رہے ہیں، اس مضبوط حجت اور دائمی معجزہ میں تمام حکمتیں بھری ہوئی ہیں؛ پوشیدہ بھی، ظاہری بھی، کلی بھی اور جزئی بھی۔ اس میں اللہ تعالیٰ کے جمال و کمال کے لشکر گھوم رہے ہیں، اس کے علوم و اسرار کے سمندر موجیں مار رہے ہیں اور اس کے جلال و عظمت کے جھنڈے لہرا رہے ہیں؛ کسی پہچاننے والے نے اس کو پہچان لیا تو اسے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں نظر آنے لگیں اور نہ جاننے والے جہالت و گمراہی کے گڑھے میں جاگرے۔ قرآن حکیم کی شستہ بیانی، مضامین کے تنوع اور اس کے اعجاز سے غمگین لوگوں کو سکون و اطمینان اور دکھی دلوں کو شفا ملتی ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِۙ۬-وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ(۵۷) (پ11،یونس: 57) ترجمہ: اے لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لئے ۔ قرآن حکیم، یاد کرنے اور آخرت کی فکر پیدا کرنے کی خاطر نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے تو بیشک آسان ہے لیکن اس کے کلیات اور مثالوں کو صرف عُلَمائے کِرام ہی سمجھ پاتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِۚ-وَ مَا یَعْقِلُهَاۤ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ(۴۳) (پ20،العنکبوت: 43) ترجمہ: اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان فرماتے ہیں اور انہیں نہیں سمجھتے مگر علم والے ۔ ہر عالم بھی قرآن پاک کی تعبیرات نہیں سمجھ سکتا، نہ ہر عام عالم اس درجہ میں ہے کہ قرآن پاک کا لفظ ﴿ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ﴾ اس پر صادق آئے، کیونکہ علما کے مختلف درجات ہیں؛ کوئی علم میں پختہ ہوتا ہے، جبکہ کسی کی پختگی اس درجہ کی نہیں ہوتی کہ از خود قرآن حکیم سے مسائل کا استنباط کرسکے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ(۱۱) (پ28، المجادلۃ: 11) ترجمہ: اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔ قرآن پاک کی تعبیرات کو وہ علما سمجھتے ہیں جو علم میں پختہ ہوتے ہیں اور فہم قرآن کے لیے اس کے ضابطوں میں رہتے ہوئے کوشش کرتے ہیں، اگر کسی چیز کو نہ سمجھ پائیں تو اٹکل پچو سے کام نہیں لیتے بلکہ فرمانِ خداوندی پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے قول کی تعریف فرمائی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَهٗۤ اِلَّا اللّٰهُ ﳕ وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖۙ-كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَاۚ-وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۷) (پ3،اٰلِ عمرٰن: 7) ترجمہ:اور اس کا ٹھیک پہلو اللہ ہی کو معلوم ہے اور پختہ علم والے کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے سب ہمارے رب کے پاس سے ہے اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے۔مقصدِ تصنیف:
تعبیراتِ قرآنیہ کی اسی حساسیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے طلبائے علم دین اور دیگر محبین قرآن کو اس میدان میں محتاط رہنے اور بالغ نظری سے قرآن کریم کا مطالعہ کروانے کے لیے ”کنز المدارس بورڈ پاکستان“ نے درس نظامی کے نصاب میں علم القرآن کے موضوع پر ایک اصولی کتاب شامل کرنے کا ارادہ کیا۔عملی اِقدام:
اس نیک ارادے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن مولانا حاجی ابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی دام ظلہ سے رابطہ کیا گیا اور عقائد کی جہت سے فہم قرآن کے ضابطوں پر مقصد تصنیف کو پیش نظر رکھتے ہوئے مختصر اور جامع کتاب تصنیف کروانے کی گزارش پیش کی گئی جس کو آپ نے قبول فرمایا۔مصنف کا انتخاب:
رکنِ شوریٰ نے اس کتاب کی تصنیف کے لیے اسلامک ریسرچ سینٹر المدینۃ العلمیۃ کے سینئر محرر مولانا عبد اللہ نعیم صدیقی عطاری مدنی اور بطور معاون مولانا محمد احمد امین عطاری مدنی کا انتخاب فرمایا۔آغاز سے اختتام تک:
يكم دسمبر 2022 سے اس کام کا باقاعدہ آغاز ہوا اور 30 ستمبر 2023 کو یہ کتاب اختتام پذیر ہوئی۔ اس کتاب میں درج ذیل باتوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے: _ تصنیف سے پہلے اس موضوع پر سابقہ کام کا تفصیلی جائزہ لیا گیا تاکہ جامع اور خوبصورت اسلوب کے ساتھ ایک نئی کتاب کا اضافہ ہو۔ _ کتاب کی تصنیف کے لیے بیسیوں عربی، اردو، فارسی کتابوں اور مختلف ویب سائٹس کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ _ چونکہ یہ کتاب قرآنیات کے ایک بنیادی موضوع ”عقائد و نظریات“ کو پیش نظر رکھ کر لکھی گئی ہے لہٰذا عقائد و نظریات کے بیان میں ان امور کو اختیار کیا گیا ہے: 1- منتخب عقیدے کو خوبصورت تمہید کے ساتھ کہیں اجمالاً اور کہیں تفصیلاً بیان کیا گیا ہے۔ 2- منتخب عقیدے کا تعارف اگر کسی قرآنی اصطلاح پر مشتمل ہے تو اس کی تعریف درج کی گئی ہے۔ 3- منتخب عقیدے سے متعلق ضروری مباحث بیان ہوئے ہیں۔ 4- منتخب عقیدے پر مشتمل آیات کو باقاعدہ درج کیا گیا ہے، نیز جن آیات سے مسلمہ عقیدے کے خلاف شبہ ہوتا ہے ایسی چند آیات کو درج کرکے ان کا درست مفہوم واضح کردیا گیا ہے۔ 5- منتخب عقیدے سے متعلق نفی و اثبات والی آیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کی تفہیم کے ضابطے ذکر کیے گئے ہیں۔ 6- منتخب عقیدے سے متعلق ممکنہ شبہات اور ان کی توضیحات شامل کی گئی ہیں۔ 7- تخاریج و تحقیقات کے حوالہ جات درج کرنے میں اکثر مصادر کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ 8- مشہور مفسر مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ کی مایہ ناز کتاب ” علمُ القرآن “ سے بھر پور استفادہ کیا گیا ہے۔ 9- علمُ القرآن میں درج اصطلاحات و مسائل کے ساتھ ساتھ چند دیگر اصطلاحات و مسائل کو بھی شامل کیا گیا ہے، البتہ بعض کو علم القرآن پر اکتفا کرتے ہوئے قصدا ترک کردیا گیا ہے۔ 10- حتَّی المقدور عقیدے کا حکم واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ _ کتاب میں استدلال اور مثالوں کے ضمن میں کم و بیش 321 آیات ذکر ہوئی ہیں جن میں چند مکرر آیات بھی شامل ہیں۔ _ کتاب درجہ ثالثہ اور رابعہ کے نصاب کے لیے تصنیف کی گئی ہے؛ چونکہ یہ لیول انٹرمیڈیٹ کے مساوی ہوتا ہے لہٰذا اس درجہ کے طلبا کی ذہنی صلاحیتوں اور مختلف طبیعتوں کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ _ کتاب کو ایک مقدمہ اور دو حصوں پر تقسیم کیاگیا ہے؛ مقدمہ تفسیر کی ضرورت و اہمیت اور از خود قرآن فہمی کا دعویٰ کرنے والوں کی تفہیم پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں عقائد سے متعلق قرآنی اصطلاحات پر تفصیلی کلام کیا گیا ہے اور دوسرے حصے میں قرآن پاک سے ثابت بعض مسائل کو بیان کیا گیا ہے۔ _ کتاب کو نصابی لحاظ سے زیادہ نفع بخش بنانے کے لیے مشقیں شامل کی گئی ہیں۔ _ مشکل الفاظ کے معانی کے لیے کتاب کی فرہنگ ترتیب دی گئی ہے جو کتاب کے آخر میں موجود ہے۔ _ قابل وضاحت مقامات پر مفید حواشی لکھے گئے ہیں۔ _ تمام آیات کا ترجمہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ کے ترجمۂ قرآن ”کنز الایمان“ سے لیا گیا ہے۔ _ شیخ طریقت، امیر اہل سُنَّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے کتاب کا اردو نام ”فہم قرآن کے ضابطے“ تجویز فرمایا ہے، جبکہ عربی و درسی نام ” اَلْاِمْعَان فِیْ فَہْمِ الْقُرْآن “ اور افادیت عامہ کے لیے اس کتاب کا انگریزی نام ” The rules of understanding the glorious Qur’aan “ طے پایا ہے۔ _ کتاب کی شرعی تفتیش دار الافتاء اہل سُنَّت کے سینئر متخصص مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی نے فرمائی ہے، جبکہ تنظیمی تفتیش رکنِ شوریٰ مولانا حاجی ابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی دام ظلہ نے کی ہے۔ _ کتاب کی تصنیف مولانا عبد اللہ نعیم صدیقی عطاری مدنی نے کی ہے جنہیں جمعِ مواد اور تخاریج و تحقیقات وغیرہ میں مولانا محمد احمد امین عطاری مدنی کی معاونت حاصل رہی۔ _ کتاب کو ہر طرح کی اغلاط سے محفوظ رکھنے کے لیے مکمل کتاب کی ضمناً کئی بار اور باقاعدہ تین بار الگ الگ مدنی علما ئے کِرام سے پروف ریڈنگ کروائی گئی ہے: پہلی پروف ریڈنگ مولانا احمد امین عطاری مدنی نے کی ہے۔ دوسری پروف ریڈنگ مولانا محمد بلال رضا عطاری مدنی نے کی ہے جبکہ تیسری پروف ریڈنگ مولانا عبد اللہ نعیم صدیقی عطاری مدنی نے کی ہے۔ _ اگر کتاب میں کسی بھی قسم کی غلطی رہ جائے تو برائے کرم اسلامک ریسرچ سینٹر المدینۃالعلمیۃ کےE.mailایڈریس(ilmia@dawateislami.net) پر ضرور مطلع فرمائیں ۔ اللہ تعالیٰ اس کاوش کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے اور مصنف و معاونین کو دارین میں سرخ روئی نصیب کرے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلممقدمۃ الکتاب
اَلحمدُ لِلّٰہ الْوَاجِبِ الْوُجُوْدِ الْقَدِیْمِ الْمَعْبُوْدِ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی حَبِیْبِہٖ مُحَمَّدٍ صَاحِبِ الْمَقَامِ الْمَحْمُوْدِ وَ عَلٰی اٰلِہٖ وَ صَحْبِہٖ وَ اَوْلِیَاءِ اُمَّتِہٖ بِعَدَدِ کُلِّ مَوْجُوْدٍ اِلَی الْیَوْمِ الْمَوْعُودِ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِاسرارِ قرآن کا مخزن:
قرآن پاک کلامِ الٰہی ہونے کی وجہ سے کَلَامُ الْمُلُوْکِ مُلُوْکُ الْکَلَامِ (1) کا زبردست شاہ کار ہے جو ہر ایک کے دل پر جلوہ فگن اور ہر فکر کو جلا بخشنے والا ہے؛ اس کی حلاوتیں ہر وِجدان کے لیے موزوں ہیں اور اس کا فیضان ہر روح قریب تر پاتی ہے۔ البتہ جہاں تک اس کے مضامین کی گہرائی و گیرائی کو سمجھنے کا تعلق ہے تو یہ ہر شخص کے بس کی بات نہیں ؛ عرب اپنی مادری زبان ”عربی“ ہونے کے باوجود ان مفاہیم و معانی تک نہیں پہنچ سکتے تھے جو رسالت مآب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی زبان حق ترجمان سے ان پر واضح ہوتے، بلکہ کسی فرد بشر کی کیا بات! کلامِ الٰہی کو رسولِ مُرْسَل معلمِ قرآن صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تک پہنچانے کا ذریعہ بننے والے برگزیدہ فرشتے سَیِّدُ الملائکہ حضرت جبریل امین علیہ السلام پر بھی اس کے وہ اسرار منکشف نہ تھے جن کا مَخزن رسولِ اعظم کا سینۂ انور تھا! چونکہ یہاں یہ نسبت حدِّ کمال کو پہنچی ہوئی تھی اسی لیے ذرہ برابر بھی الجھاؤ اور پیچیدگی کی گنجائش نہ تھی۔عمارتِ اسلام کی پہلی اینٹ:
قرآن فہمی در حقیقت عمارتِ اسلام کی خِشتِ اَوَّل ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کائناتِ انسانی کی راہ نمائی کےلیے اپنا آخری پیغام بشکل قرآن حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر نازل فرمایا اور آپ کو اس کی تبلیغ و تشریح کی ذمہ داری عطا فرمائی۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ(۴۴) (پ14، النحل: 44) ترجمہ: اور اے محبوب ہم نے تمہاری طرف یہ یادگار اتاری کہ تم لوگوں سے بیان کردو جو ان کی طرف اترا اور کہیں وہ دھیان کریں۔ حضور سَیِّد عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے تمام فرائض بحسن و کمال سر انجام دئیے اور حسبِ موقع قرآن پاک کی تشریح و تعبیر بیان فرماتے رہے۔سُنَّتِ الٰہیہ اور معلم قرآن:
سُنَّتِ الٰہیہ سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ ہر دور میں قرآن پاک کو سمجھنے کے لیے معلم قرآن کی مکمل راہ نمائی کی ضرورت ہے کہ جب قرآن پاک کے اَوَّلِین مخاطب ہونے کے باوجود صحابہ کِرام کو حضور کی بیان کردہ تشریح کی حاجت رہی تو بعد والوں کو بدرجہ اولیٰ تشریحِ قرآن کے لیے ایسے معلم اور مفسر قرآن کی ضرورت ہوگی جو اسی تعلیم کی روشنی میں قرآن کی تفسیر کرے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے تربیت یافتہ صحابہ کرام اور ان کے بعد آنے والے اکابرین امت سے جاری ہے۔
1…… یعنی بادشاہوں کا کلام، کلاموں کا بادشاہ ہوتا ہے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع