30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
غالباً آپ کو شیطٰن یہ رسالہ(34صفحات) پور ا نہیں پڑھنے دے گا
مگر آپ کو شِش کرکے پورا پڑھ کر شیطٰن کے وار کو ناکام بنا دیجئے ۔
اُمّت کو بخشوانے والے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالی شان ہے : ’’میں نے گزشتہ رات عجیب واقعہ دیکھا ، میں نے اپنے ایک اُمتی کو دیکھاجوپُل صراط پر کبھی گھسٹ کر اور کبھی گھٹنوں کے بل چل رہا تھا ، اتنے میں وہ دُرُود آیا جو اس نے مجھ پر بھیجا تھا، اُس نے اُسے پُل صراط پر کھڑا کر دیا یہاں تک کہ اُس نے پل صراط پار کر لیا ۔ ‘‘ (معجم کبیر ج۲۵ص۲۸۲حدیث۳۹)
رضاؔ پُل سے اب وَجد کرتے گزریے
کہ ہے ربِّ سلِّم صدائے محمّد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)
(حدائق بخشش شریف ص۶۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرتِ سیِّدُنا فقیہابواللَّیث سمرقندی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ’’تَنبیہُ الغافِلین‘‘ میں نقل کرتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : بنی اسرائیل کے ایک بزرگ ایک بار کہیں جارہے تھے کہ راستے میں اچانک اوپر سے پتھر کی ایک چٹان سرکے قریب آپہنچی، اُنہوں نے ذِکرُ اﷲ شروع کردیا تووہ دور ہٹ گئی ۔ پھر خوف ناک شیر اور درِندے (یعنی پھاڑ کھانے والے جانور) ظاہِر ہونے لگے مگر وہ بزرگ نہ گھبرائے اور ذِکرُاﷲ میں لگے رہے ۔ جب وہ بزرگ نماز میں مشغول ہوئے تو ایک سانپ پاؤں سے لپٹ گیا ، یہاں تک کہ سارے بدن پر پھرتاہوا سر تک پہنچ گیا، جب وہ سجدے کا ارادہ فرماتے وہ چہرے سے لپٹ جاتا، سجدے کیلئے سرجھکاتے یہ لقمہ بنانے کیلئے جائے سجدہ پر منہ کھول دیتا ۔ مگر وہ بزرگ اسے ہٹا کرسجدہ کرنے میں کامیاب ہوجاتے ۔ جب نماز سے فارِغ ہوئے توشیطان کھل کر سامنے آگیا اور کہنے لگا:یہ سار ی حرکتیں میں نے ہی کی ہیں ، میں آپ کی ہمت و حوصلے سے بہت مُتأَثِّر ہواہوں ، لہٰذامیں نے یہ طے کرلیا ہے کہ آپ کو کبھی نہیں بہکاؤں گا، مہربانی فرماکر مجھ سے دوستی کرلیجئے ۔ اُس اسرائیلی بزرگ نے شیطان کے اس وار کو بھی ناکام بناتے ہوئے فرمایا: تونے مجھے ڈرانے کی کوشِش کی لیکن اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ میں ڈرا نہیں ، میں تجھ سے ہر گز دوستی نہیں کروں گا ۔ بولا: اچھا ، اپنے اَہل وعیال کا اَحوال مجھ سے دریافت کرلیجئے کہ آپ کے بعد ان پر کیا گزرے گی ۔ فرمایا:مجھے تجھ سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ۔ شیطان نے کہا:پھر یِہی پوچھ لیجئے کہ میں لوگوں کو کس طرح بہکاتا ہوں ۔ فرمایا : ہاں یہ بتادے ۔ بولا: میرے تین جال ہیں :ــــ (۱)بخل (۲)غصہ (۳)نشا ۔ اپنے تینوں جالوں کی وَضاحت کرتے ہوئے بولا:جب کسی پر ’’بخل ‘‘کا جال پھینکتا ہوں تووہ مال کے جال میں اُلجھ کر رَہ جاتاہے اُس کا یہ ذِہن بناتا رَہتا ہوں کہ تیرے پاس بہت کم مال ہے (اس طرح وہ بخل میں مبتلا ہو کر)حقوقِ واجبہ (یعنی زکوٰۃ وغیرہ )میں بھی خرچ کرنے سے محروم رَہتا ہے اور دوسرے لوگوں کے مال کی طرف بھی مائل ہوجاتاہے ۔ (اور یوں مال کے جال میں پھنس کرنیکیوں سے دُور ہوکر گناہوں کے دلدل میں اترجاتا ہے ) جب کسی پر غصے کا جال ڈالنے میں کامیاب ہوجاتا ہوں تو جس طرح بچے گیند(یعنی Ball) کو پھینکتے اور اُچھالتے ہیں ، میں اس غصےلے شخص کو شیاطین کی جماعت میں اسی طرح پھینکتا اور اُچھالتا ہوں ۔ غصےلا شخص علم وعمل کے کتنے ہی بڑے مرتبے پر فائز ہو، خواہ اپنی دعاؤں سے مرد ے تک زندہ کرسکتا ہو ، میں اس سے مایوس نہیں ہوتا، مجھے اُمید ہوتی ہے کہ کبھی نہ کبھی وہ
[1] یہ بیان امیرِ اہلِ سنّت دامت برکاتہم العالیہ نے عاشقانِ رسول کی مدَنی تحریک، دعوتِ اسلامی کے تین دن کے اجتماع (24، 25، 26رجب المرجب 1419ھ مطابق1998 ء مدینۃالاولیا احمد آباد الھند)میں فرمایا ۔ ترمیم واضافے کے ساتھ تحریراً حاضرِ خدمت ہے ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع