Null
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
Type 1 or more characters for results.
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Hayat e Imam ul Muhaddiseen | حیات امام المحدثین

book_icon
حیات امام المحدثین
            
خلیفہ اعلیٰ حضرت، امام المحدثین حضرت علامہ مفتی سیدمحمد دیدارعلی شاہ محدث الوری کی حیات وخدمات، اسناد وشجرات، اساتذہ ومشائخ اورخاندان وتلامذہ کے حالات پر مشتمل تحقیقی کتاب حیاتِ امام المحدثین مُؤَلِّف مولانا حاجی ابوماجدمحمدشاہدعطاری مدنی (رکن مرکزی مجلس شوری، دعوت اسلامی) پیش کش:مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ ناشِر مکتبۃُ المدینہ کراچی اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَاللہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَاَصْحَابِکَ یَاحَبِیْبَاللہ نام کتاب : حیاتِ امام المحدثین تحقیق و تألیف : مولانا ابوماجدمحمدشاہدعطاری مدنی پہلی بار: محرم الحرام ۱۴۴۶ھ بمطابق جولائی 2024ء تعداد : ناشِر : مَکْتَـبَةُ الْمَدِیْنہ فیضانِ مدینہ محلّہ سوداگران پُرانی سبزی منڈی کراچی تصدیق نامہ تاریخ: ۲۹ شَوَّالُ الْمُکَرَّم ۱۴۴۰ھ حوالہ نمبر: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَلِیْنَ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْن تصدیق کی جاتی ہے کہ کتاب’’حیات امام المحدثین‘‘ پر مجلس تَفْتِیْشِ کُتُب و رَسائل کی جانِب سے نَظرِثانی کی کوشش کی گئی ہے۔مجلس نے اسے عقائد، کُفریہ عِبارات،اَخلاقیات،فقہی مسائل اور عَربی عبارات وغیرہ کے حوالے سے مقدور بھرمُلاحَظَہ کر لیا ہے،البتہ کمپوزنگ یا کِتابت کی غَلَطیوں کا ذِمَّہ مجلس پر نہیں۔مجلس تَفْتِیْشِ کُتُب ورسائل(دعوتِ اسلامی) 2019 - 07 – 03 www.dawateislami.net E.mail: ilmia@dawateislami.net مدنی التجا: کسی اور کو یہ کتاب چھاپنے کی اِجازت نہیں اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَلِیْنط اَمَّابَعْدُفَاَعُوْذُبِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِط بسم اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِط ’’حیات امام المحدثین ‘‘کے16حُروف کی نسبت سےکتاب پڑھنے کی’’16 نیّتیں‘‘ فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : نِیَّةُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔(1) دومَدَنی پھول: (۱)بِغیراچّھی نیّت کےکسی بھی عَملِ خیرکا ثواب نہیں ملتا۔ (۲)جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتناثواب بھی زِیادہ۔ (1)ہربارحمدوصلوٰۃ اور (2) تَعَوُّذوتَسْمِیّہ سےآغازکروں گا۔(اسی صَفْحَہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے اس پر عمل ہو جائے گا)۔( 3)رِضائے الٰہی کے لئے اس کتاب کا اوّل تا آخِر مطالَعہ کروں گا۔ (4) حتَّی الْوَسْع اِس کا باوُضُو اورقبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا۔ (5)قرآنی آیات اوراَحادیث ِ مبارَکہ کی زِیارت کروں گا۔(6)جہاں جہاں ’’سرکار‘‘ کا اِسْمِ مبارَک آئے گا وہاں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم (7)جہاں جہاں کسی صحابی کا نام آئے گا وہاں رضی اللہ عنہ اور (8)جہاں جہاں کسی بزرگ کا نام آئے گا وہاں رحمۃ اللہ علیہ پڑھوں گا۔(9)رضائے الٰہی کے لئے علم حاصل کروں گا۔(10)اس کتاب میں جن جن بزرگوں کا نام آیا ہے، انہیں فاتحہ پڑھ کر ایصالِ ثواب کروں گا۔ (11) (اپنے ذاتی نسخے پر)عِندَالضرورت خاص خاص مقامات انڈر لائن کروں گا۔(12) (اپنے ذاتی نسخے کے)’’یادداشت‘‘والے صَفْحَہ پر ضَروری نِکات لکھوں گا۔ (13)دوسروں کو یہ کتاب پڑھنے کی ترغیب دلاؤں گا۔ (14)اس حدیثِ پاک ’’ تَھَادَوْا تَحَابُّوْا ‘‘ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی۔(2)پر عمل کی نیت سے(ایک یا حسب ِ توفیق)یہ کتاب خریدکر دوسروں کو تحفۃً دے کر اور اس کتاب کامطالَعہ کر کےاس کا ثواب ساری اُمّت کو ایصال کروں گا۔(15)کتابت وغیرہ میں شرعی غلطی ملی تو ناشرین کو تحریری طور پَر مطلع کروں گا(ناشِرین وغیرہ کو کتابوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا)۔(16)اس روایت عِنْدَ ذِکْرِ الصَّالِحِیْنَ تَنَزَّلُ الرَّحْمَۃُ یعنی نیک لوگوں کے ذِکر کے وقت رحمت نازل ہوتی ہے۔(3) پر عمل کرتے ہوئے اس کتاب میں دئيے گئے واقعات دوسروں کو سنا کر ذکرِ صالحین کی برکتیں لُوٹوں گا۔

المدینۃُ العلمیۃ

(Islamic Research Centre) عالمِ اسلام کی عظیم دینی تحریک دعوتِ اسلامی نے مسلمانوں کو درست اسلامی لٹریچر پہنچانے اور اس کے ذریعے اصلاحِ فرد ومعاشرہ کے عظیم مقصد کے لئے 1421ھ مطابق 2001ء کو جامعۃ المدینہ گلستانِ جوہر کراچی میں المدینۃ العلمیۃ کے نام سے ایک تحقیقی ادارہ قائم کیا جس کا بنیادی مقصد اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ کی کتب کو دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق شائع کروانا تھا۔ جمادی الاولیٰ 1424ھ/ جولائی 2003ء کو اسے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ پرانی سبزی منڈی، یونیورسٹی روڈ کراچی میں منتقل کردیا گیا۔ امیراہل سنّت، بانی دعوتِ اسلامی علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اِشاعتِ علْمِ شریعت کا عزم پیشِ نظر رکھتے ہوئے یہ ادارہ چھ شعبہ جات میں تقسیم کیا گیا۔ پھر ان میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا۔ اس کی کراچی کے علاوہ ایک شاخ مدنی مرکز فیضان مدینہ، مدینہ ٹاؤن فیصل آباد، پنجاب میں بھی قائم ہوچکی ہے، دونوں شاخوں میں 120 سے زائد علما تصنیف وتالیف یا ترجمہ وتحقیق وغیرہ کے کام میں مصروف ہیں اور 2021ء تک اس کے 24شعبے قائم کئے جاچکے ہیں: (1)شعبہ فیضانِ قرآن (2)شعبہ فیضانِ حدیث (3)شعبہ فقہ(فقہ حنفی وشافعی) (4)شعبہ سیرتِ مصطفےٰ (5)شعبہ فیضانِ صحابہ واہلِ بیت (6)شعبہ فیضانِ صحابیات وصالحات (7)شعبہ فیضانِ اولیا وعلما (8)شعبہ کتبِ اعلیٰ حضرت (9)شعبہ تخریج (10)شعبہ درسی کتب (11)شعبہ اصلاحی کتب (12)شعبہ ہفتہ وار رسالہ (13)شعبہ بیاناتِ دعوتِ اسلامی (14)شعبہ تراجم کتب (15)شعبہ فیضانِ امیر اہلِ سنّت (16) ماہنامہ فیضانِ مدینہ (17)شعبہ دینی کاموں کی تحریرات ورسائل (18)دعوتِ اسلامی کے شب وروز (19) شعبہ بچّوں کی دنیا (20) شعبہ رسائلِ دعوتِ اسلامی (21)شعبہ گرافکس ڈیزائننگ (22)شعبہ رابطہ برائے مصنفین و محققین (23)شعبہ خواتین اور (24) انتظامی امور قائم ہیں۔ المدینۃ العلمیۃ کے اغراض ومقاصد یہ ہیں:٭باصلاحیت علمائے کرام کو تحقیق، تصنیف وتالیف کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنا اور ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا۔ ٭قرآنی تعلیمات کو عصری تقاضوں کے مطابق منظر عام پر لانا۔ ٭افادۂ خواص وعوام کیلئے علومِ حدیث اور بالخصوص شرحِ حدیث پر مشتمل کتب تحریر کرنا۔ ٭سیرتِ نبوی، عہدِنبوی، قوانینِ نبوی، طبِ نبوی وغیرہ پر مشتمل تحریریں شائع کرنا۔ ٭اہل بیت وصحابہ کرام اور علما وبزرگانِ دین کی حیات وخدمات سے آگاہ کرنا۔ ٭بزرگوں کی کتب ورسائل جدید منہج واسلوب کے مطابق منظر عام پر لانا بالخصوص عربی مخطوطات (غیرمطبوع) کتب ورسائل کو دورِجدید سے ہم آہنگ تحقیقی منہج پر شائع کروانا۔ ٭نیکی کی دعوت کا جذبہ رکھنے والوں کو مستند مواد فراہم کرنا۔ ٭دینی ودنیاوی تعلمی اداروں کے طلبہ کو مستند صحت مند مواد کی فراہمی نیز درسِ نظامی کے طلبہ واساتذہ کے لئے نصابی کتب عمدہ شروحات وحواشی کے ساتھ شائع کرکے انکی ضرورت کو پورا کرنا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ ! اَمِیْرِ اَہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی شفقت وعنایت، تربیت اور عطاکردہ اصولوں پر عمل پیرا ہونے کا ہی نتیجہ ہے کہ دنیا وآخرت میں کامیابی پانے، نئی نسل کو اسلام کی حقانیت سے آگاہ کرنے، انہیں باعمل مسلمان اور ایک صحت مند معاشرے کا بہترین فرد بنانے، والدین واساتذہ اور سرپرست حضرات کو اندازِ تربیت کے درست طریقوں سے آگاہ کرنے اور اسلام کی نظریاتی سرحدوں اور دین وایمان کی حفاظت کیلئے المدینۃ العلمیۃ نے اپنے آغاز سے لےکر اب تک جو کام کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اللہ پاک اپنے فضل وکرم سے بشمول المدینۃ العلمیۃ دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں، اداروں اور شعبوں کو مزید ترقی عطافرمائے۔ امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم تاریخ: 15شوال المکرم 1442ھ/27مئی 2021ء

مقدمہ

دین اسلام کی معلومات حاصل کرنے کے لیے اللہ پاک کی نازل کردہ کتاب قرآن کریم کے بعد حدیث پاک بنیادی درجہ رکھتی ہے۔حدیث پاک اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے قول (خواہ وہ صراحۃً ہویا حکماً)فعل اورتقریر(یعنی آپ کے سامنے کوئی عمل ہوااورآپ نے منع نہ فرمایایا کسی صحابی نے کوئی بات کہی اورآپ نے اسے منع نہ فرمایا بلکہ خاموش رہے اور عملاً اسے ثابت رکھا)کو کہتے ہیں۔(4) حدیث پاک ہم تک راویانِ حدیث کےذریعے پہنچی ہے۔ان راویوں کےبارے میں معلومات کےلیے علم حدیث کی ایک شاخ علم اَسماءُالرِجال یا علمُ الرِجال کی بنیادرکھی گئی۔اسے علمُ الجرح والتعديل بھی کہا جاتا ہے۔ اس علم میں کثیر کتب مثلاً الاصابۃ فی معرفۃ الصحابۃ ، میزان الاعتدال ، الثقات لابن حبان ، الکمال فی اسماء الرجال اور تہذیب التہذیب لابن حجر وغیرہ تحریرکی گئیں۔اسی طرح کا ایک علم تراجِم یا علم سوانح رِجال بھی ہے جس میں نہ صرف راویانِ حدیث بلکہ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں مثلاً رسل وانبیائے کرام، خلفا وامرا،مجاہدین وقائدین،فقہا وقرا،علما ومشائخ عِظام،ادبا وشعرا،ماہرین علوم اور مصنفین کتب وغیرہ کے حالات زندگی جمع کئے جاتے ہیں۔ اسے علم تاریخ کی ایک شاخ کہاگیا ہے۔ مسلمانوں نے ان دونوں فنون میں بہت زیادہ کام کیا ہے۔ علم تراجم کا دائرہ تو بہت وسیع ہے۔اس میں بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں، انہیں چندقسموں میں تقسیم کیاجاسکتاہے : ٭طبقات کے اعتبارسے کتب مثلاً سیرت میں ٭سیرت الانبیاء، سیرت ابن ہشام، سیرت ابن اسحاق، شفاشریف ٭سیرتِ صحابہ میں الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، اسد الغابہ٭سیرتِ محدثین میں الطبقات الکبیر، تذکرۃ الحفاظ، الضعفاء لامام بخاری، سیراعلام النبلاء ٭ملکوں اورشہروں کے اعتبارسے مثلا ً تاریخ بغداد، تاریخ دمشق، تاریخ نیشاپوری لحاکم نیشاپوری ٭فقہی مذہب کے اعتبار سے مثلاً الطبقات السنیہ فی تراجم الحنفیہ، طبقات الشافعیہ لسبکی ٭خاص علم وفن کے اعتبار سے مثلاً معرفۃ القراء الکبار لذہبی، طبقات الصوفیہ لسلمی، کتاب القضاۃ ٭خاص شخصیات کے اعتبار سے مثلاً مناقب الامام ابی حنیفہ، مناقب الامام الشافعی لابن حجر ٭خاص صدی یا زمانے کے اعتبار سے مثلاً خلاصۃ الاثر فی اعیان القرن الحادی عشر، الدرر الکامنہ فی اعیان المائۃ الثامنہ ٭حروفِ تہجی کے اعتبار سے مثلاً ذخيرة الحفاظ المخرج على الحروف والالفاظ للمقدسی،الاعلام لزرکلی ٭وفات کے اعتبار سے مثلاً الوافی بالوفیات،الوفیات لابن رافع وغیرہ کتب موجود ہیں۔

بزرگوں کے حالاتِ زندگی لکھنے کے مقاصد و فوائد

کتب میں بزرگوں کے حالاتِ زندگی لکھنے کے کئی مقاصد و فوائد ہیں، جن میں سے چندیہ بھی ہیں: 1. برکت کا حصول کہ روایت میں ہے : عِنْدَ ذِکْرِ الصَّالِحِیْنَ تَنَزَّلُ الرَّحْمَۃُ یعنی نیک لوگوں کے ذِکرکے وقت رحمت نازل ہوتی ہے۔(5) 2. اعترافِ عظمت اورخراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے کہ انھوں نے دین اسلام کی سربلندی اور احیائے سنّت کیلئے اپنی زندگیاں وقف کردیں، ان کے حالات وخدمات کوجمع کرکےان کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔ 3. نصیحت حاصل کرنے کے لیے کہ ان کی قربانیوں کا تذکرہ پڑھ کر بندےکا دل عمل کی جانب متوجہ ہوتاہے۔ 4. ماضی سے واقفیت کے لیے کہ ماضی میں آجکل کے نیو ایجادات والے دور کی طرح زندگی آسان نہ تھی، اس کے باوجودانھوں نے دین اسلام کی ترقی کے لیے مشکل سفرکئے، ہاتھ وقلم سے کتب لکھیں وغیرہ اس سے دینی خدمت کا ذہن بنتاہے۔ 5. دُرست واقعات کی چھان بین کے لیے کہ بعض نادان مالی یا دنیاوی فائدے کےلیے اپنے بزرگوں کے بارے میں جھوٹی باتیں مشہور کردیتے ہیں، درست واقعات لکھنے اورمحفوظ کرنے سے اس کا سدِ باب ہوتا ہے۔ 6. موجودہ اورنئی نسل کو بزرگوں کی زندگی سے روشناس کرنے کے لیے تاکہ انہیں علم وعمل کا جذبہ ملے اور بزرگوں کے نقش قدم پر چلنے کا شوق پیداہو۔ 7. حوصلہ بلندکرنے کے لیے کہ بعض حالات وواقعات بندے کی ہمت توڑنے لگتے ہیں مگرجب وہ اپنے بزرگوں کی استقامت اوراعلیٰ جذبات و وا قعات پڑھتاہےتو ہمت واستقامت نصیب ہوتی ہے۔ 8. کردارکی مضبوطی کے لیے کہ جب بزرگوں کے اعلیٰ کردارکو پڑھا جاتاہے تو کرداروعمل میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔ 9. عقیدت ومحبت میں اضافے کے لیے کیونکہ بزرگوں کی عقیدت ومحبت جتنی زیادہ ہو گی، ان کے نقش قدم پر چلنا آسان ہوگا۔ 10. نسبت کی مضبوطی کے لیے،بندہ جس سلسلے سے منسلک ہوتا ہے جب اس کے بزرگوں کے حالات وواقعات پڑھتاہے تو نسبت میں مضبوطی پیداہوتی ہے۔ 11. دنیا وآخرت کو بہتربنانے کے لیے کہ صالحین کا ذکر کارِ ثواب ہے اوران کے واقعات سےحسن مُعاشرت اور آخرت کی تیاری کے طریقے معلوم ہوتے ہیں۔ 12. روزِقیامت صالحین ومقربین کی شفاعت کے لیے کہ یہ قیامت کے دن اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنے وابستگان اوراہل محبت گناہگاروں کی شفاعت کریں۔اس طرح کے کثیر فوائدہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ان کے تذکرے پڑھنے سے دل و دماغ روشن ہوتا اور عمل کی ترغیب ملتی ہے۔ عبادت کا ذوق و شوق نصیب ہوتاہے۔ ایمان کو قوت پہنچتی ہے۔خوف خدااورمحبت رسول اللہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ رب کی عطا سے بزرگوں کی ارواح طیبہ متوجہ ہوتی ہیں۔ رزق، عمر، اولاد میں برکت اور نیک اعمال میں ترقی ہوتی ہے۔ بلا و مصیبت سے نجات اورنفس وشیطان کے حملوں میں فتح نصیب ہوتی ہے۔

امام المحدثین کی عظمت

امام المحدثین مفتی سیدمحمد دیدارعلی شاہ محدث الوری رحمۃ اللہ علیہ چودھویں صدی ہجری کے عظیم عالم دین، محدثِ کبیر، مفسرقرآن،مفتی اسلام،شیخ طریقت،خلیفہ اعلیٰ حضرت، استاذ العلماء والمحدثین، تقویٰ وقناعت کے پیکر،علم وعمل کے جامع،پرجوش رہنما، بہترین خطیب،مصنف کتب ورسائل،تین زبانوں عربی،اردو اورفارسی کے صاحبِ دیوان شاعر تھے۔ آپ کی پیدائش 1273ھ مطابق1856ء کو الور، راجستھان ہندمیں ہوئی اور22رجب1354ھ مطابق20 اکتوبر1935ء کولاہورمیں وصال فرمایا۔تدفین جامع مسجدسیددیدارعلی شاہ (محمدی محلہ،اندرون دہلی گیٹ،لاہور)سے متصل ہوئی۔آپ نے اپنے زمانے کے عظیم علماومحدثین سے علوم وفنون میں کمال حاصل کیا،عارفان ِ زمانہ کے فیوض وبرکات سے مالامال ہوئے اورپھر زندگی بھرعلم وعرفان کو تقسیم کرنے میں سرگرمِ عمل رہے۔آپ کی پوری عمر مسلسل جدوجہد اورعلم وعمل کا مجموعہ تھی۔ مثلاً ٭الور میں درس قرآن ٭مدرسہ قوت الاسلام الور اور مرکزی انجمن و دار العلوم حزب الاحناف لاہور کا قیام ٭جامع مسجد ممبئی، تاریخی جامع مسجد آگرہ اور جامع مسجد وزیر خان لاہورمیں خطابت ٭فتاویٰ نویسی ٭جماعت انصار الاسلام اورجماعت رضائے مصطفیٰ کے ساتھ تعاون ٭مختلف فتنوں مثلاً تحریک ارتداد اورفتنہ قادیانیت وغیرہ کا مقابلہ ٭آل انڈیا سنی کانفرنس کے تاسیسی اجلاس میں شرکت ٭ تفسیر میزان الادیان وغیرہ کئی کتب کی تصنیف ٭مدرسہ ارشاد العلوم رامپور، مدرسہ حنفیہ پٹنہ اور جامعہ نعمانیہ لاہورمیں تدریس ٭لاہورمیں دورہ حدیث شریف کا آغاز ٭ہندبھرمیں بیانات اوروعظ ونصیحت کرتے رہے۔ یہ وہ خدمات ہیں جن کوخراجِ تحسین پیش کرنے اوراعتراف عظمت کے لیے ضرورت تھی کہ آپ کے تفصیلی حالاتِ زندگی اورکارناموں کو ایک تحقیقی اندازمیں جمع کیا جائے۔شرفِ ملت علامہ عبدالحکیم شرف قادری رحمۃ اللہ علیہ تحریرفرماتے ہیں: فضلیۃ الشیخ ، جلالۃ العلم والمعرفۃ ، محدث ِ عصرحضرت علامہ مولانا سید دیدارعلی شاہ الوری قدس سرہ العزیز ایسی ہی جامع صفات اورنادرِ روزگارشخصیت تھے۔ان کی دینی خدمات اس لائق ہیں کہ ان پر علمی وتحقیقی مقالے لکھے اورشائع کئے جانے چاہئیں۔(6) تفصیل تو آپ آنے والے صفحات میں پڑھیں گےالبتہ ایک اہم بات کا تذکرہ یہاں کرتاہوں کہ جب آپ لاہور تشریف لائے تو اہل سنت کے اکابراورفعال علمائے کرام مثلا ً یادگارِ اسلاف علّامہ غلام قادر ہاشمی سیالوی بھیروی اور مناظرِاہلِ سنّت،حضرت علامہ غلام دستگیر قصوری ہاشمی نقشبندی وغیرہ وصال فرما چکے تھے۔ اہل سنت کا مشہور دار العلوم انجمن نعمانیہ اندرون ٹکسالی دروازہ لاہور باعتبارِ انتظامی اُمور کمزور ہو چکا تھا۔ پنجاب، کشمیر، سرحد(موجودہ،خیبرپختون خواہ)،بلوچستان اورسندھ کے طلبہ ٔ علم دین دورۂ حدیث کرنے کے لیے دہلی، رامپور،پیلی بھیت،بریلی شریف اورمرادآبادوغیرہ وسط ہندجاتے تھے۔کئی علما دوری ومسافت کی وجہ سے دورہ حدیث نہیں کرپاتے تھے۔ضرورت اس بات کی تھی کہ پنجاب کے دارالحکومت لاہوریا کسی مرکزی شہرمیں دورہ ٔ حدیث شروع کیا جائے۔ آپ نے اس ضرورت کومحسوس کیا اورغالباً 1925ء میں دار العلوم حزب الاحناف لاہورمیں دورہ ٔ حدیث شریف کا آغازفرمایا۔ اس میں معاونت کے لیے اپنےلائق وفائق صاحبزادے عظیم فقیہ ومحدث حضرت علامہ مفتی شاہ ابوالبرکات سیداحمد قادری محدث لاہوری کو مدرس مقررفرمایا۔یہ دورۂ حدیث نہ صرف پون صدی جاری رہابلکہ اس سے ایسے محدثین تیارہوئے جن کے شروع کئےگئے دورۂ حدیث اب بھی جاری ہیں۔آپ کے اس تاریخی کارہائے نمایاں اوراحسان عظیم کو اہل پاکستان کسی طرح بھی فراموش (Thankless)نہیں کرسکتے۔ فقیرقادری چند سالوں سے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے خلفا وتلامذہ پر کام کررہا ہے، اب تک درجن بھرتحقیقی مقالات لکھ چکا ہے۔مگرجب امام المحدثین کے بارے میں مقالہ لکھنے کا آغازکیا تو یہ سوانح حیات کی صورت اختیارکرگیا۔ یہ سب صاحبِ حیات امام المحدثین مفتی سیددیدارعلی شاہ الوری رحمۃ اللہ علیہ اورمیرے پیرومرشد،امیراہل سنت علامہ محمد الیاس عطارقادری دامت برکاتہم العالیہ کا روحانی فیضان ہے۔ ورنہ فقیرقادری کی تنظیمی مصروفیت واسفاراوردیگرمسائل کی وجہ سے یہ کام نہ ہوپاتا۔اس کام میں کچھ ماہ نہیں کئی سال لگے ہیں۔اس کی ایک وجہ اس کا تحقیقی اندازہے۔بقول پیرزادہ اقبال احمدفاروقی تحقیقی بیڑیاں (قیدی کو پاؤں میں پہنانے والی زنجیریں)تیزقدم نہیں چلنےدیتیں۔حتی الامکان کوشش کی گئی ہے کہ کوئی بات بغیرتحقیق نہ لکھی جائے۔بعض اوقات کسی بات کی تلاش میں چھ چھ سوصفحات کی کتب دیکھ ڈالیں مگرمطلوبہ ایک لفظ بھی ہاتھ نہ آیا۔ مزید یہ کوشش بھی کی ہے کہ امام المحدثین کی یہ سوانح جامع ہومگرآپ کی وفات کو تقریباً 89 سال ہوچکے ہیں اورآپ کے حالاتِ زندگی پر موادبھی کم ملتاہے،اس لیے آپ کی زندگی کے کئی گوشے تشنہ رہ گئے ہیں۔ اللہ پاک سے دعاہے کہ آپ کے خاندان کےکوئی مردِ مجاہداس کام کا بیڑا اٹھائیں اور اس تحقیقی کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچائیں۔

اس کتاب کی خصوصیات

1. تحریر کو آسان، مختصر اورجامع بنایاگیا ہے۔ 2. صاحب سوانح کے حالاتِ زندگی ایک ترتیب سے ابواب وفصول کے تحت جمع کئے گئےہیں۔ پہلے ابواب امام المحدثین کے حالاتِ زندگی پر مشتمل ہیں، ضمناً آپ کے خاندان کا مختصر تذکرہ بھی شامل کر دیا ہے، بعد کے ابواب میں آپ کے اساتذہ، اسناد اوران کے راویوں کے حالات، مشائخ اوران کے شجرات اور آخر میں آپ کے تلامذہ کا تذکرہ ہے۔ 3. ہر بات کا حوالہ لکھنے کی کوشش کی ہے یعنی اگر کوئی بات منقولی ہے تو اس کا حوالہ دیاہے اور اگر ذاتی مشاہدے یا کسی سے رابطے کے ذریعے معلوم ہوئی ہے تو مذکورہ مقام پر اس کی بھی وضاحت کر دی ہے۔ 4. ضرورۃً اور ضمناً آپ کے زمانے کے حالات وواقعات، تحریکات ومشکلات کو بھی مختصراً ذکر کرنے کی کوشش کی ہے۔ 5. اس کتاب میں چونکہ امام المحدثین سے متعلق مختلف شخصیات، اداروں اور جگہوں وغیرہ کا بھی تذکرہ ہوا، لہٰذا جن چیزوں کی وضاحت متن میں طوالت کا باعث تھی مگر ضمناً ان کے تعارف کی حاجت بھی ضروری تھی تو پوری کتاب میں ضمناً مذکور ایسی تمام شخصیات، علاقوں، جگہوں، کتب، اداروں اور ماہناموں وغیرہ کا جہاں بھی پہلی بار تذکرہ ہوا تو ایسے تمام مقامات کو کلر کر کے ان کی تفصیل کتاب کی آخری فصل میں حروفِ تہجی کے اعتبار سے الگ الگ ذکر کر دی ہے۔ 6. پوری کتاب میں جن محدثین، قرا، علما، مشائخ اور شخصیات کا مختصر تعارف بیان کیا گیا ہے، ان کی تعداد تقریباً 800 ہے۔ اسی طرح ایک محتاط جائزے کے مطابق صرف آخری فصل میں جن باتوں کی وضاحت کی گئی ہے، ان میں سے صرف مقامات کی تعداد تقریباً 100، مساجد کی تعداد تقریباً 9، مدارس و جامعات کی تعداد تقریباً 16، ماہناموں کی تعداد تقریباً 4، تنظیموں اور تحریکوں کی تعداد تقریباً 14 اور کتب کی تعداد تقریباً 18 ہے۔ اس کتاب کے موادکے حصول اور تحقیق میں کثیرلوگوں سے رابطہ کیا جن میں اکثر حضرات نے تعاون فرمایا، فقیر قادری سب کا شکر گزار ہے بالخصوص حضرت علامہ مولاناصاحبزادہ سیدمحمدنثاراشرف رضوی اشرفی (فاضل جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور،پی ایچ ڈی اسکالر،سجادہ نشین دربارعالیہ سیددیدارعلی شاہ مشہدی،اندرون دہلی گیٹ لاہور) نے نہ صرف موادمہیاکیا بلکہ ہرممکن تعاون بھی کیا۔ حضرت صاحبزادہ سیّدحیدرمصطفی رضوی مشہدی (ناظم اعلیٰ مرکزی دارالعلوم حزب الاحناف گنج بخش روڈ لاہور)، برادرِ اسلامی استاذالحدیث حضرت مولاناحافظ عرفان حفیظ عطاری مدنی، مولاناحافظ محمدافضل عطاری مدنی (سابق نگران مجلس رابطہ بالعلماء والمشائخ، موجودہ نگران شعبہ تحفظ اوراق مقدسہ) قاری ابراراحمد عطاری آف لاہور اورحاجی محمدارشدعطاری (طالب علم جامعۃ المدینہ نائیٹ، متصل جامع مسجد عکس گنبدخضریٰ مسجدمال روڈ لاہور) نے بھی تعاون فرمایا۔ کمپوزنگ کا کام فقیرقادری نے خودکیا، کچھ مدد ضمیر احمد عطاری نے بھی کی۔ کچھ فائلوں کی پروف ریڈنگ مولانا حامد سراج عطاری مدنی سلمہ نے فی سبیل اللہ کی۔ فارمیشن اور مکتبۃ المدینہ کو بھیجنے کے تمام تقاضے مولانا ابرار اختر القادری سلمہ نے پورے کئے۔کام کی تکمیل پر ایک پروف ریڈنگ مولانا سراج احمد عطاری نے بھی کی ۔ فارمیشن کے کچھ کام میرے بیٹے ماجد رضا عطاری (طالب علم درجہ ثالثہ مرکزی جامعۃ المدینہ، فیضان مدینہ کراچی) نے بھی سرانجام دئیے۔دفتری امورمیں بھرپورتعاون مولانا حافظ ابو معاویہ جہانزیب عطاری مدنی کا بھی رہا۔شرعی تفتیش دار الافتاء اہلسنت کے مفتی عبد الماجد عطاری مدنی صاحب نے فرمائی۔ اللہ پاک سب کو دونوں جہان کی بھلائیوں سے مالامال فرمائے۔کتاب کی تحقیق میں چونکہ کئی مقامات پر بالواسطہ وبلا واسطہ مشاہدات ومعلومات پر بھی بھروسا کرنا پڑا، لہٰذا اگر کتاب کے مندرجات میں کہیں کوئی سقم پائیں یا مزید معلومات شئیر کرنا چاہیں تو فقیر قادری سے اسلامک ریسرچ سنٹر دعوتِ اسلامی کے آفیشل ای میل ایڈریس کے ذریعے رابطہ فرما سکتے ہیں۔ فقیر قادری اللہ پاک سے کتاب کی تیاری میں اخلاص کی کمی پر عفو ومغفرت کا سوالی ہے۔ اللہ پاک اس کتاب کوشرف قبولیت عطافرمائے اور اسے فقیر قادری، اس کے والدین، بہن بھائیوں، گھروالوں اور بچوں (ماجد رضا عطاری، حامد رضاعطاری اور شعبان رضاعطاری) کے ایمان کی سلامتی اور دنیا وآخرت میں کامیابی کاسبب بنائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ والہ وسلم فقیر قادری ابوماجدمحمدشاہدعطاری مدنی عفی عنہ رجب المرجب 1445ھ مطابق جنوری 2024ء عالمی مدنی مرکزفیضان مدینہ کراچی

حیات امام المحدثین ایک نظرمیں

نام :سیدمحمددیدارعلی شاہ بن سیدنجف علی شاہ نسبتیں :رضوی،مشہدی،الوری،نقشبندی، فضل رحمانی ،قادری،اشرفی،چشتی۔ کنیت : ابومحمدیا ابوالمحمود تخلص: دیدار القابات : امام المحدثین ، جامع منقولات ومعقولات،حاوی کلیات وجزئیات ، محقق بے عدیل، مدقق بے مثیل، عالم راسخ، جلیل المشائخ، افضل الفقہاء، اکمل الفضلاء، سلطان الواعظین، مرجع الفقہاء والمحدثین ، بدرالمحدثین، سید المفسرین، سندالمناظرین،سرخیلِ اولیاء، شیخ الحدیث والتفسیر، امامِ اہل سنت،خطیب ذیشان،مفسرقرآن، مخدوم العصر، وحید الدہر، رئیس ریاستِ الور،اباجی حضوروغیرہ حالاتِ زندگی ہجری سن عیسوی سن پیدائش(محلہ نواب پورہ الور،راجستھان،ہند) 1273ھ 1856ء فراغت درس نظامی ودورہ ٔ حدیث شریف 1295ھ 1878ء درسِ قرآن جامع مسجدالو ر 1295ھ 1878ء چچا جان میاں صاحب الوری سے خلافت 1296ھ 1879ء سائیں توکل شاہ انبالوی سے خلافت 1297ھ 1880 علامہ فضل رحمن سےبیعت و خلافت 1298ھ 1881 ء کتاب رسول الکلام کی تصنیف 1298ھ 1881 ء شادی خانہ آبادی 1303ھ 1886 ء مدرسہ قوت الاسلام الورکا آغاز 1307ھ 1890 ء بیٹےعلامہ ابوالحسنات محمد احمد کی پیدائش 1314ھ 1896 ء تفسیر میزان الادیان لکھنے کا پہلا آغاز 1316ھ 1898 ء بیٹی (سیّدہ ام انور (کی پیدائش 1317ھ 1899 ء مدرسہ ارشاد العلوم رامپور میں تدریس 1318ھ 1901 بیٹےمفتی ابوالبرکات سیّداحمد کی پیدائش 1319ھ 1901 ء بیٹے حافظ علی احمد کی پیدائش 1322ھ 1903ء مدرسہ حنفیہ پٹنہ میں تدریس 1323ھ 1906 ء باندی کوئی راجستھان میں امامت 1326ھ 1909 ء والدین کا انتقال 13026ھ 1909 ء علامہ عبدالغنی بہاری سے حصول اسناد 1326ھ 1909 ء ممبئی میں خطابت وتدریس 1327ھ 1910 ء کتاب ہدایۃ الطریق کی تصنیف 1329ھ 1911 ء ماہنامہ آئینہ اسلام جاری کرنے کا ارادہ 1329ھ 1911 ء تفسیرمختصر المیزان کی تصحیح واشاعت 1330ھ 1912 ء اعلیٰ حضرت سے تنظیم بنانے کی درخواست 1330ھ 1912 ء شرکت سالانہ جلسہ جامعہ نعمانیہ لاہور جماد ی الاولیٰ 1330 اپریل1912 جامعہ نعمانیہ لاہور میں تدریس 1331ھ 1913 ء رسالہ شانِ امیر معاویہ کی تصنیف 1331ھ 1913 ء چچا میاں صاحب الوری کی وفات 6شوال 1331ھ 8ستمبر 1913ء بیٹے حافظ علی احمد کا انتقال اورالورواپسی محرم 1334ھ نومبر1915 جامع مسجد آگرہ میں خطا بت وفتاویٰ نویسی رمضان 1334ھ جولائی 1916 ء رسالہ فضائل الشعبان والرمضان کی تصنیف 13 رمضان 1335ھ 3 جولائی 1917 ء کتاب ہدایۃ الغوی بارشادات علی کی تصنیف 1335ھ 1917 ء بیٹی سیدہ ام انور کا نکاح 24شوال 1335ھ 3 اگست 1917 نواسی کنیز بتول بانو کی پیدائش 18جمادی الاولیٰ1337ھ 19 فروری 1919 قادیانیوں پر حکم کفر 1338ء 1919ء اعلیٰ حضرت ا مام احمدرضا سے خلافت ذوالحجہ 1337ھ 1919 ء حج بیت اللہ کی سعادت 1338ھ 1920 ء نواسےسیدانورعلی کی پیدائش 28ذوالحجہ1339ھ 2ستمبر1921 جماعت انصار الاسلام کے جلسے میں شرکت شعبان 1339ھ اپریل 1921 ء تحریک ارتداد کا مقابلہ 1340ھ 1921 ء لاہور دوبارہ آمداورمسجدوزیرخان میں تقرر 1340ھ 1922 ء جامعہ نعمانیہ لاہورمیں دوبارہ تدریس 1340ھ 1922ء مدرسہ عالیہ حنفیہ مسجدوزیرخان کا آغاز 1342ھ 1923 ء شاہ ابوالبرکات کی لاہورآمد جمادی الاولیٰ 1342ھ دسمبر1923ء پوتے علامہ سیدمحموداحمدرضوی کی ولادت 1342ھ 1924 ء مرکزی انجمن حزب الاحناف ہندلاہور کا قیام 1342ھ 1924 ء شعبہ تبلیغ واشاعت کا قیام صفر1343ھ ستمبر1924ء رسالہ عقائد نامہ کی تصنیف 1342ھ 1924 ء شرکت تاسیسی اجلاس آل انڈیا سنی کانفرنس شعبان 1343ھ مارچ 1925ء لاہورمیں دورۂ حدیث شریف کا آغاز شوال1343ھ مئی 1925ء تحریک تحفظ مقامات مقدسہ کی ابتدا 1345ھ 1926ء رسالہ اثبات بناء قبہ جات کی تصنیف 1345ھ 1926ء زوجہ محترمہ سیدہ عصمت النساء کا وصال 25رجب 1344ھ 8فروری 1926ء دار العلوم حزب الاحناف لاہور کا پہلا جلسہ 10جمادی الاولیٰ 1345ھ 16نومبر1926ء تفسیر میزان الادیان کا دوبارہ آغاز 1345ھ 1926 ء الصورم الہندیہ میں حسام الحرمین کی تصدیق 1345ھ 1926ء جامع مسجد وزیرخان سے استعفیٰ 1345ھ 1926 ء ہندسے حرمین طیبین ہجرت کافیصلہ 1345ھ 1926ء مرکزی انجمن حزب الاحناف کا اجلا س 24شعبان1345ھ 27 فروری 1927ء محمدی مسجدمیں دارالعلوم حزب الاحناف کا آغاز 1345ھ 1927ء علامہ شاہ ابوالحسنات کی لاہورآمد 1345ھ 1927ء ردِ مرزائیت کی وجہ سے کشمیرداخلے پرپابندی 1346ھ 1928ء غازی علم الدین شہیدکا جنازہ پڑھایا جمادی الاخری 1348ھ نومبر1929ء سارداایکٹ کو منسوخ کروانے کی کوشش 6ذوالحجہ 1348ھ 6 مئی 1930ء دیوان دیداریہ فارسی واُردو کی تکمیل 1348ھ 1929 ء تفسیر میزان الادیان کی دوسری جلد کا اختتام 6 صفر 1349 3جولائی 1930 ء پوتے علامہ سیّدخلیل احمد قادری کی ولادت 1352ھ 1933ء موضع اوسیامری کا سفر 1354ھ 11ستمبر1935ء لاہورکی واپسی 22 جمادی الاخری 21ستمبر ہیضہ کا مرض 21 رجب 19 اکتوبر وصال پُرملال 22رجب 1354ھ 20 اکتوبر1935ء فاتحۂ چہلم شوال 1354ھ دسمبر1935ءیا جنوری1936ء
1معجم کبير،6/ 185، حديث:5942 2موطاامام مالک، 2/ 407، حديث:1731 3حلیۃ الاولیاء،7/ 335، رقم: 10750 4مقدمہ فی اصول الحدیث،ص33،مکتبۃ المدینہ 5حلیۃ الاولیاء، 7/335، رقم: 10750 6نورنورچہرے،ص353

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن