30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
پہلےاسے پڑھ لیجئے
شَیخِ طریقت، امیرِ اَہلسنّت ، بانیِٔ دعوتِ اسلامی ، حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِری رَضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ وہ یادگار سَلَف شخصیت ہیں جو کہ کثیرُالکرامات بُزُرگ ہو نے کے ساتھ ساتھ عِلماً و عَمَلاً، قولاً و فِعلاً ، ظاہِراًو باطِناً اَحکاماتِ الہٰیہ کی بجاآوری اور سُنَنِ نَبَوِیَّہ کی پَیرَوی کر نے اور کروا نے کی بھی روشن نظیر ہیں ۔ آپ اپ نے بیانات ، تالیفات، ملفوظات اور مکتوبات کے ذریعے اپ نے متعلقین و دیگر مسلمانوں کو اصلاحِ اعمال کی تلقین فرماتے رہتے ہیں ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ آپ کے قابلِ تقلید مثالی کردار اور تابع شَرِیْعت بے لاگ گُفتار نے ساری دنیا میں لاکھوں مسلمانوں بالخُصوص نوجوانوں کی زندگیوں میں مَدَنی انقلاب برپا کردیا ہے۔
چونکہ صالحین کے واقعات میں دلوں کی جِلا، روحوں کی تازگی اورنظر و فکر کی پاکیزگی پِنْہاں ہے۔ لہٰذا امّت کی اصلاح و خیر خواہی کے مقدس جذبے کے تَحت مجلس المدینۃ العلمیۃ نے امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی حیاتِ مبارکہ کے روشن ابواب مثلاًآپ کی عبادات، مجاہَدات، اخلاقیات و دینی خدمات کے واقعات کے ساتھ ساتھ آپ کی ذاتِ مبارَکہ سے ظاہر ہو نے والی بَرَکات و کرامات اور آپ کی تصنیفات و مکتوبات ، بیانات و ملفوظات کے فُیوضات کو بھی شائع کر نے کا قَصْد کیا ہے۔
اس سلسلے میں رسالہ نسبت کی بہاریں (حصہ اول) ’’ قبر کھل گئی ‘‘ کے نام سے پیش کیا جاچکا ہے اب نسبت کی بہاریں (حصہ دوم)بنام ’’حیرت انگیز حادثہ ‘‘ پیشِ خدمت ہے۔(اِنْ شَآءَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ )اس کا بغور مطالَعَہ’’اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کی مَدَنی سوچ پا نے کا سبب ب نے گا۔‘‘
ہمیں چاہئیے کہ اِس رِسالے کو پڑھ نے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرلیں ، نُور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ عالیشان ہے : ’’ اچھی نیّت بندے کو جنَّت میں داخِل کر دیتی ہے۔‘‘(الجامع الصغیر، الحدیث : ۹۳۲۶، ص۵۵۷)
’’فیضانِ عطار ‘‘ کے نو حُروف کی نسبت سے اس رسالے کو پڑھ نے کی 9نیّتیں پیشِ خدمت ہیں : (۱)ہر بارحَمْد و (۲)صلوٰۃ اور(۳)تعوُّذو (۴)تَسمِیہ سے آغاز کروں گا۔( صفحہ نمبر 3کے اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لی نے سے چاروں نیّتوں پر عمل ہوجائے گا)۔ (۵) حتَّی الْوَسْع اِس کا باوُضُو اور (۶)قِبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا (۷)جہاں جہاں ’’اللّٰہ‘‘کا نام پاک آئے گا وہاں عَزَّوَجَلَّ اور(۸) جہاں جہاں ’’سرکار‘‘کا اِسْمِ مبارَک آئے گا وہاں صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پڑھوں گا(۹) دوسروں کویہ رسالہ پڑھ نے کی ترغیب دلائوں گااورحسب ِ توفیق اس رسالے کو تقسیم بھی کروں گا۔
اللّٰہ تَعَالٰی سے دعا ہے کہ ہمیں ’’اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش‘‘ کر نے کے لئے مَدَنی اِنعامات پر عمل اور مَدَنی قافِلوں کا مسافر بنتے رہ نے کی توفیق عطا فرمائے اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
شعبہ سیرتِ امیرِ اَہلسنّت (مد ظلہ العالی) مجلسِ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیّہ (دعوتِ اسلامی)
۲۱جمادی الاخری ۱۴۲۹ ھ، 26جون 2008ء
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیٔ دعوت ِاسلامی حضرتِ علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّارؔ قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ اپ نے رسالے ’’ضیائے درودوسلام‘‘میں نقْل فرماتے ہیں کہ سرکارِنامدار، مدی نے کے تاجدار ، بِاِذنِ پرَوَرْدگار، دوعالَم کے مالِک ومُختار، شَہَنشاہِ اَبرار صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ برکت نشان ہے : ’’ بروزِ قیامت لوگوں میں سے میرے قریب تر وہ ہوگا جس نے دنیامیں مجھ پر زیادہ درودِ پاک پڑھے ہوں گے ۔‘‘ ( ترمذی، کتاب الوتر، ج ۲، ص۲۷، دارالفکر بیروت )
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
بروز اتوار ۲۶ ربیعُ النُّور شریف ۱۴۲۰ ھ بمطابِق 11.7.1999 بوقت دوپہرپنجاب کے مشہور شہرلالہ موسیٰکی ایک مَصروف شاہراہ پرکسی ٹرالر نے دعوتِ اسلامی کے ایک ذمّہ دار، مُبلِّغ دعوتِ اسلامی محمدمُنیر حسین عطاّری علیہ رَحْمَۃُاللّٰہِ الْباری (مَحَلّہ ساکِن اسلام پورہ لالہ موسیٰ) کو بُری طرح کُچل دیا۔ یہاں تک کہ ان کے پیٹ کی جانب سے اُوپر اور نیچے کا حصّہ الگ الگ ہوگیا۔ مگر حیرت کی بات یہ تھی کہ پھر بھی وہ زندہ تھے ، اور حیرت بالائے حیرت یہ کہ حَواس ات نے بحال تھے کہ بُلند آواز سے الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامُ عَلَیْکَ یا رَسُوْلَ اللّٰہ اور لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ(صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ )پڑھے جا رہے تھے۔ لالہ موسیٰ کے اَسپتال میں ڈاکٹروں کے جواب دے دی نے پر انہیں شہرگجرات کے عزیز بھٹّی اَسپتال لے جایا گیا۔انہیں اَسپتال لے جا نے والے اسلامی بھائی کا بَقَسم بیان ہے، اَلْحمدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ محمدمُنیر حسین عطاری علیہ رحمۃُاللّٰہِ الْبَاری کی زَبان پرپورے راستے اِسی طرح بُلندآواز سے دُرودو سلام اور کَلِمَۂ طَیِّبہ کا وِرْد جاری تھا۔ یہ مدنی منظر دیکھ کر ڈاکٹر ز بھی حیران و شَشدر تھے کہ ! یہ زندہ کس طرح ہیں ! اور حواس ات نے بحال کہ بُلند آواز سے دُرود وسلام اور کَلِمَۂ طَیِّبہ پڑھے جارہے ہیں ! انکا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی زندگی میں ایسا باحَوصَلہ اور باکمال مَرْد پہلی مرتبہ ہی دیکھا ہے ۔کچھ دیر بعد وہ خوش نصیب عاشقِ رسول محمدمُنیر حسین عطاّری علیہ رحمۃُاللّٰہِ الْبَاری نیبارگاہِ محبوب ِباری عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں بصد بیقراری اِس طرح اِستِغاثہ کیا،
یارسولَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ آ بھی جایئے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع