30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْنط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط حُسن وجمالِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم دُعائے عطار: یاربَّ المصطفےٰ !جوکوئی 40صفحات کا رسالہ’’حُسن و جمالِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ‘‘ پڑھ یاسُن لے ،اُسےمرتے وقت اپنے پیارے پیارے حسین و جمیل آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا جلوہ دِکھا اوراُس کی بے حساب مغفرت فرما۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبیِّیْن صلّی اللہ علیه واٰلهٖ وسلّمدُرُود شریف کی فضیلت
مشہور وَلِیُّ اللہ حضرتِ عبدالعزیز دَبّاغ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جنّت کی اَصل نورِ محمدی( صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم )ہے لہٰذا جنّت اُس نور کی طرف اِس طرح شوق رکھتی ہے جس طرح بچہ اپنےباپ کی طرف شوق رکھتاہے۔حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کاذِکرِ خیرجب جنّت سنتی ہے تو خوش ہوکرآپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف لپکتی ہے کیونکہ وہ آپ ہی سے سیراب ہوتی ہے،وہ فرشتے جوجنّت کے اَطراف(Sides)اوردَروازوں پر مقرر ہیں۔وہ ہر وقت نبی ِپاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کےمبارک ذِکر اوردُرودشریف پڑھنے میں مشغول رہتے ہیں، اِس سے جنّت اُن کی مشتاق(یعنی آرزومند)ہوکر اُن کی طرف جاتی ہے چونکہ فرشتے جنّت کے اَطراف میں ہیں اِس لئے جنّت چاروں سَمت پھیل جاتی ہے اگر اللہ پاک کا اِرادہ نہ ہوتااوراُس نے جنّت کو روکے نہ رکھا ہوتا توجنّت حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مبارک ظاہری زندگی میں نکل کرآجاتی اورآپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جہاں تشریف لے جاتے جنّت بھی وہاں جاتی مگر اللہ پاک نے جنّت کوروک دیا تاکہ اِس پرایمان بالغیب حاصل ہو۔(الابریز،2/337) اعلیٰ حضرت،عاشقِ ماہِ رسالت،امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ کیا خوب لکھتے ہیں: جنّت ہے اُن کے جلوہ سے جویائے رَنگ و بُو اے گُل ہمارے گُل سے ہے گُل کو سوالِ گُل شرحِ کلامِ رضا:اے میرے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم آپ اِتنے خوبصورت(eautifulB) ہیں،اِتنے خوبصورت ہیں،اِتنےخوبصورت ہیں کہ جنت بھی آپ سےخوبصورتی اور خوشبو کی طلبگار ہے،اےباغ میں کھلنے والے پُھول!تُو بھی گُلشنِ رسالت کے مہکتے پُھول،رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے خوبصورتی کی بھیک مانگ لے۔ دیکھ رِضواں دَشتِ طیبہ کی بہار میری جنّت کا نہ پائے گا جواب سر سے پا تک ہر اَدا ہے لاجواب خوبروىوں مىں نہىں تىرا جواب صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدحُسن وجمالِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
(1ربیع الاوّل 1442کو ہونے والا بیان) پیارے پیارے اِسلامی بھائیو! اللہ پاک نے اپنے پیارے پیارے ، آخری نبی، مکی مَدَنی، محمدِ عربی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو وہ حُسن و جمال عطافرمایا ہےکہ جس کی مثال نہیں ملتی، اورمثال ملے بھی کیسے؟ کیونکہ اللہ پاک نے آپ جیسا حسین و جمیل(Most Beautiful) کوئی اوربنایا ہی نہیں،حُسن وجمالِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایسا تھا کہ کوئی کہتاہے چہرۂ مبارک چاندجیساہےتوکوئی کہتاہے کہ رُخِ روشن سے نور کی کرنیں نکلتی تھیں توکوئی کہتا ہےآپ سے بڑھ کر ’’خوبصورت‘‘دُنیا میں آیاہی نہیں۔ اعلیٰ حضرت،امام اہلِ سنّت، عاشقِ ماہِ رسالت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ اپنے چارزبانوں میں لکھے ہوئے بے مثال کلا م میں فرماتےہیں: لَمْ یَاتِ نَظِیْرُكَ فِیْ نَظَرٍ مثلِ تو نہ شُد پیدا جانا جگ راج کو تاج تورے سرسو ہے تجھ کو شہ دَوسَرا جانا شرحِ کلامِ رضا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !آپ جیسا حسین و جمیل(Most Beautiful) کسی آنکھ نے دیکھا ہی نہیں ہےکیونکہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جیساکوئی خوبصورت پیدا ہوا ہی نہیں ، ساری کائنات کی بادشاہت کا تاج آپ ہی کے مبارک سرپر ہے اورمیں آپ کو دونوں جہانوں کا ”شہنشا ہ“(Emperor)مانتاہوں۔ فرش کیا عرش پہ جاری ہے حکومت تیری اللہ اللہ شہِ کونین جلالت تیری صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد اے عاشقانِ رسول!اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کی شاعری عین قرآن وحدیث کے مطابق ہے چنانچہ صحاح سِتّہ(یعنی احادیثِ مبارکہ کی 6اَہم کتابوں) میں سے مشہور کتاب ”ترمذی شریف‘‘ میں ہے: اللہ پاک کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا: میرے دو وزیر (Vizier) جبرئیل ومیکائیل (علیہما السلام)آسمان میں ہیں اور میرے دو وزیر ابوبکر وعمر (رضی اللہ عنہما)زمین میں ہیں ۔ (ترمذی ، 5/ 382، حدیث : 3700) اِس حدیث ِپاک سے معلوم ہواکہ حضور پُر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم زمین وآسمان کی سلطنت کے”عظیم الشان بادشاہ “ہیں کیونکہ وزیر بادشاہ ہی کے ہوا کرتے ہیں اورآپ کی بادشاہت بھی کیسی عظمت و شان والی ہے کہ خودحضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اِرشادفرماتے ہیں: بُخاری شریف حدیث نمبر 1344:” اُعْطِیْتُ مَفَاتِیْحَ خَزَائِنِ الْاَرْضِ “یعنی مجھے زمینی خزانوں (Worldly Treasures)کی چابیاں عطا فرما دی گئیں۔ ( بُخاری،1/452 ،حدیث: 1344) پھر ہم کیوں نہ جُھوم جُھوم کر پڑھیں: اُنہیں خدا نے کیا اپنے مُلک کا مالک اُنہیں کے قبضے میں رَب کے خزانے آئے ہیں یہ کس شہنشہِ والا کی آمَد آمَد ہے یہ کون سے شہِ بالا کی آمَد آمَد ہے مَکی مرحبا! مَدَنی مرحبا! صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدحُسنِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
صحابیِ رسول، سَیْفٌ مِّنْ سُیُوْفِ اللہ یعنی اللہ کی تلوار وں میں سےایک تلوار حضرتِ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے ایک قبیلے کے سردار نے پوچھا :اپنے نبی کا حُسن وجمال بیان کیجئے۔ فرمایا:میں تفصیل سے بیان نہیں کرسکتا، اُس نے عرض کیا : مختصرسابیان کر دیجئے۔ فرمایا: جیسا بھیجنے والا خُدا ہے اِسی اعتبار سے اُس کا رسول بھی باکمال ہے۔(المواہب اللدنیہ، 2/5مفہوما) سبحانَ اللہ ! کوزے میں سمندربندکردیا۔یعنی جسے بھیجنے والا خدا ہے اور پھر وہ خدا کا محبوب بھی ہے توپھراس کے حسن و جمال کا اندازہ خود ہی لگا لیں ۔ جس کے ہاتھوں کے بنائے ہوئے ہیں حُسن و جمال اے حسیں تیری اَدا اُس کو پسند آئی ہے باغِ جنت میں نرالی چمن آرائی ہے کیا مدینے پہ فدا ہو کے بہار آئی ہے مشہور ثنا خوانِ رسول،صحابیِ رسول ِ مقبول ،حضرت ِحسان بن ثابت رضی اللہ عنہ حُسن وجمالِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم یوں بیان فرماتے ہیں : وَاَحْسَنُ مِنْكَ لَمْ تَرَ قَطُّ عَيْنِيْ وَاَجْمَلُ مِنْكَ لَمْ تَلِدِ النّسَاءُ خُلِقْتَ مُبَرَّاً مِّنْ كُلِّ عَيْبٍ كَاَنَّكَ قَدْ خُلِقْتَ كَمَا تَشَاءُ ترجمہ: ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! میری آنکھوں نے آپ سے زیادہ حسین وجمیل (Most Beautiful) شخص دیکھا ہی نہیں ۔یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! آپ جیسا خوبصورت آج تک کسی عورت نے پیداہی نہیں کیا۔یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! اللہ پاک نے آپ کو ہرعَیب(Defect)سے پاک پیدا فرمایا۔یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! جیسا آپ چاہتے تھے ویسا ہی آپ کو پیدا کیا گیا۔“(روح المعانی، پ11، تحت الآیۃ:11،2 /83) جس کے ہاتھوں کے بنائے ہوئے ہیں حُسن و جمال اے حسیں تیری اَدا اس کو پسند آئی ہے کسی اورمحبت والے نے بھی کیاخوب لکھاہے: صحابہ وہ صحابہ جن کی ہر صبح عید ہوتی تھی خدا کا قُرب حاصل تھا نبی کی دید ہوتی تھی ہر صحابیِ نبی جنّتی جنّتی سب صحابیات بھی جنّتی جنّتی حضرتِ صدیق بھی جنّتی جنّتی اورعمر فاروق بھی جنّتی جنّتی عثمانِ غنی جنّتی جنّتی فاطمہ اورعلی جنّتی جنّتی ہیں حسن حسین بھی جنّتی جنّتی ہیں معاویہ بھی جنّتی جنّتی اورابوسفیان بھی جنّتی جنّتی والدینِ نبی جنّتی جنّتی اے عاشقانِ حُسن و جمالِ مصطفےٰ!ایک بُزرگ فرماتے ہیں:ہمارے لئے صاحبِ حُسن و جمال ، رسولِ بے مثال ،محبوب ِ ربِّ ذُوالجلال صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا سارا حُسن و جمال ظاہر ہی نہیں ہواا گر سب ظاہر ہوجاتا توہماری آنکھیں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کودیکھ ہی نہ سکتیں۔(مواہب لدنیہ2/5) صاحبِ حُسن و جمال ،نور والےآقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نےاِرشاد فرمایا:اے ابوبکر! میری حقیقت میرے رَب کے علاوہ اورکوئی نہیں جانتا۔ (مطالع المسرات ،ص133) یہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نہ بنے ایسے یکتا کے لئے ایسی ہی یکتائی ہو اِک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالَم کو وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو (ذوق نعت،ص104،105) اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت،عاشقِ ماہِ رسالت ،مولانا شاہ احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ نے حُسن و جمالِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اِن الفاظ میں کیا خوب بیان کیا ہے : حُسنِ یوسف پہ کٹیں مِصر میں انگشتِ زَناں سر کٹاتے ہیں ترے نام پہ مردانِ عرب شرحِ کلامِ رضا:حضرتِ ىوسف علیہ السلام کو پردے میں چُھپا کر عورتوں کے ہاتھوں میں لیموں یا سیب کاٹنے کے لئے دئیے گئے تھےپھرحضرتِ یوسف علیہ السلام کا جلوہ دِکھاکر لیموں کاٹنے کا حکم دیا گیالیکن جیسے ہی اُنہوں نے حضرتِ یوسف علیہ السلام کا جلوہ دیکھا تو سب کی سب ہکی بکی رہ گئیں اورلیموں کاٹنے کے بجائے اپنی اُنگلیاں کاٹ بیٹھیں اور اُنہیں پتا بھی نہ چلا۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہىں:حضرتِ یوسف علیہ السلام کاحُسن و جمال دیکھ کر اُنگلیاں کٹیں اور ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا حُسن و جمال دیکھ کر نہیں بلکہ صرف نامِ مبارک پر انگلیاں نہیں عرب کے بڑے بڑے جوان اپنے سر کٹاتے ہیں۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع