30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّارؔ قادری
رضوی ضیائی دَ ا مَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا ایک اہم مکتوب
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ جہاں میرے آقا اعلیٰ حضرت اِمامِ اَہلسنّت ، مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کا عقائدواعمال کی پختگی کے مُعامَلے میں مجھ پرفیضان ہے وہاں باطن کی اِصلاح میں حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمدبن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی کا مجھ پر بڑا احسان ہے ۔ سیِّدُناامام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی کی منہاج العابِدین اور اِحیاءُ الْعُلُوم وغیرہ پڑھتے ہوئے بار ہا ایسا محسوس ہوتا ہے ، گویا مجھے ہی کان پکڑ کرسمجھا رہے ہیں کہ ’’ بڑا نیک بنا پھرتا ہے ذرا اپنے آپ کو تودیکھ!تجھ میں تو یہ بھی خرابی ہے اور تیرے اندرتو وہ بھی بُرائی ہے ، نیز جب بھی پڑھوں ایسا لگتا ہے کہ روح کو نئی نئی غذائیں مل رہی ہیں ، ان کی کُتُب ایک آدھ بار پڑھ کررکھ دینے والی نہیں ، زندگی کے آخِری سانس تک پڑھے جانے کے لائق ہیں ۔ ‘‘ سرکارِ اعلیٰ حضرت اور سیِّدُنا امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی کی مبارَک کتابیں اگر مُطالَعے میں نہ آتیں تو شاید میں برباد ہو جاتا! خدا کی قسم! حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمدبن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی نے اِحیاءُ الْعُلُوم لکھ کر اُمّت پر احسانِ عظیم فرمایا ہے ۔ دعوتِ اسلامی کے تمام جامِعاتُ المدینہ اور مدارِس المدینہ کے جملہ اساتِذہ ، ناظِمین وناظِمات ، طَلَبہ و طالِبات ، سبھی مُبلِّغین و مبلِّغات تمام اسلامی بھائی وں اور اسلامی بہنوں کی نیز مَدَنی چینل کے ناظرین کی خدمات میں میری دست بستہ مَدَنی التِجا ہے کہ اِحیاءُ الْعُلُوم کا مُطالَعہ نہ کیا ہو تو پہلی فرصت میں فرما لیں ۔ امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی شافِعُی المذہب تھے لہٰذا آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے بیان کردہ فِقہی مسائل میں حنفی ، مالِکی اورحَنبلی حضرات اپنے اپنے عُلمائے کرام سے رہنمائی حاصل کریں ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ بغدادِ معلّٰی میں اپنے مزارِ فائض الانوار میں آرام فرمانے والے میرے آقا وامام حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمدبن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی پر ہر آن کروڑورحمتوں کانُزُول فرمائے اوران کے طفیل مجھ گنہگاروں کے سردار کو بے حساب بخشے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ایک چُپ سو سُکھ ۱۰ جُمادَی الْاُولٰی ۱۴۳۳ھ 2012-4-03 الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ وعلی الک و اصحابک یا حبیب اللہ نام کتاب : احیاء العلوم مترجم(جلد: 1) مؤلف : حُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرت سیِّدُنا اِمام محمد بن محمد غزالی شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْکَافِی ( اَ لْمُتَوَفّٰی ۵۰۵ھ) مترجمین : مدنی علما(شعبہ تراجم کتب) پہلی اشاعت : جمادَی الاخریٰ۱۴۳۳ھ بمطابق مئی 2012ء تعداد:8000 دوسری اشاعت : جمادَی الاخریٰ۱۴۳۴ھ بمطابق اپریل2013ء تعداد:3000 مکتبۃ المدینہ کی شاخیں ٭…کراچی : شہید مسجد ، کھارا در فون: ـ021-32203311 ٭…لا ہو ر : داتا دربار مارکیٹ ، گنج بخش روڈ فون: 042-37311679 ٭…سردارآباد : (فیصل آباد)امین پور بازار فون: 041-2632625 ٭…کشمیر : چوک شہیداں ، میر پور فون: 058274-37212 ٭…حیدرآباد : فیضانِ مدینہ ، آفندی ٹاؤن فون: 022-2620122 ٭…ملتان : نزد پیپل والی مسجد ، اندرون بوہڑ گیٹ فون: 061-4511192 ٭…اوکا ڑہ : کالج روڈبالمقابل غوثیہ مسجد ، نزد تحصیل کونسل ہال فون: 044-2550767 ٭…راولپنڈی : فضل داد پلازہ ، کمیٹی چوک ، اقبال روڈ فون: 051-5553765 ٭…خان پور : دُرانی چوک ، نہر کنارہ فون: 068-5571686 ٭…نواب شاہ : چکرا بازار ، نزد MCB فون: 0244-4362145 ٭…سکھر : فیضانِ مدینہ ، بیراج روڈ فون: 071-5619195 ٭…گوجرانوالہ : فیضانِ مدینہ ، شیخوپورہ موڑ فون: 055-4225653 ٭…پشاور : فیضانِ مدینہ ، گلبرگ نمبر1 ، النور سٹریٹ ، صدر E.mail.ilmia@dawateislami.net مدنی التجاء : کسی اور کو یہ کتاب چھا پنے کی اجازت نہیں ۔یاد داشت
دورانِ مطالعہ ضرورتاً انڈر لائن کیجئے ، اشارات لکھ کر صفحہ نمبر نوٹ فرما لیجئے ۔ اِنْ شَآءَاللہُ عَزَّ وَجَلّ َ علم میں ترقّی ہوگی ۔ عنوان صفحہ عنوان صفحہ تعارف مصنف 14 باب نمبر4:لوگوں کے اختلاف میں پڑنے کی وجہ ، مناظرہ کی آفات کی تفصیل اور اس کے جواز کی شرائط 155 اِبتِدائیہ 36 پہلی فصل: مناظروں کو صحابہ کے مشوروں اوراسلاف کے مذاکروں سے مشابہت دینا دھوکا ہے 157 عِلم کا بیان 42 دوسری فصل:مناظرے کی ا ٓفات اور اس سے جنم لینے والی ہلاکت خیز عادات 164 باب نمبر1: عِلم ، تعلیم اور تعلم کی فضیلت اور اس کے عقلی و نقلی دلائل کا بیان 42 باب نمبر5:شاگرد اور اُستاذ کے آداب 173 پہلی فصل:عِلْم کی فضیلت 42 پہلی فصل:طالب علم کے ا ٓداب 173 دوسری فصل:عِلْم حاصل کرنے کی فضیلت 55 دوسری فصل:راہنما استاذ کے فرائض 190 تیسری فصل: علم سکھانے کی فضیلت 59 اُستاذ کے آداب 191 چوتھی فصل:علم کی فضیلت پرعقلی دلائل 66 باب نمبر6:علم کی آفات ، علمائے آخرت اور علمائے سُوء کی علامات کا بیان 201 باب نمبر2:محمود ومذموم علوم اور ان کی اقسام واحکام 71 پہلی فصل:علمائے سوء کی نشانیاں 201 پہلی فصل:فرضِ عین علم کا بیان 71 دوسری فصل:علمائے ا ٓخرت کی 12نشانیاں 207 دوسری فصل:فرضِ کفا یہ علم کا بیان 78 باب نمبر7:عقل ، اس کی عظمت ، حقیقت اوراَقْسام کا بیان 283 تیسری فصل:عِلْمِ طریق ا ٓخرت کی اَقسام 87 پہلی فصل:عقل کی عظمت 283 سیِّدُنااِمام شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْکَا فِی کے فضائل ومناقب 100 دوسری فصل:عقل کی حقیقت اوراس کی اقسام 289 سیِّدُنااِمام مالک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْخَالِق کے فضائل ومناقب 111 تیسری فصل:عقل کے اعتبارسے انسانی نفوس میں تفاوت 296 سیِّدُنااِمام اَعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْاَکرم کے فضائل و مناقب 115 مناقب ِ امام احمد بن حنبل اور امام ثوری 118 باب نمبر3:ان مذموم علوم کابیان جنہیں لوگ اچھا سمجھتے ہیں 119 مضامین صفحہ نمبر مضامین صفحہ نمبر عقائد کا بیان 301 باب نمبر3:ظاہری نجاستوں سے پاکی حاصل کرنا 431 پہلی فصل:پہلے اسلامی رکن کلمۂ شہادت کے متعلق عقیدۂ اہلسنّت کی وضاحت 301 نماز کا بیان 454 کلمۂ شہادت کے پہلے جزعقیدۂ توحید کی وضاحت 302 باب نمبر1:نماز ، سجود ، جماعت اور اذان وغیرہ کے فضائل 455 کلمۂ شہادت کے دوسرے جز کی وضاحت 306 پہلی فصل:اذان کی فضیلت 455 دوسری فصل:مرحلہ وار رہنما ئی کرنے کی وجہ اورا عتقا د کے درجا ت کا بیان 310 دوسری فصل:فرض نماز کی فضیلت 457 علم کلام اورمتکلمین کے بارے میں علما کی آرا 313 تیسری فصل:ارکانِ نمازپورا کرنے کی فضیلت 460 تیسری فصل: الرسالۃ القدسیہ فی قوائد العقائد 346 چوتھی فصل:نمازِ باجماعت کے فضائل 462 ایمان کے چار بنیادی اَرکان 346 پانچویں فصل:فضائلِ سجدہ 465 چوتھی فصل:ایمان اور اسلام کے مابین اتصال وانفصال ، ان کے گھٹنے بڑھنے اور اسلاف کا اس میں ( اِنْ شَآءَاللہُ کے ساتھ) استثنا کرنے کی وجہ کا بیان 365 چھٹی فصل:خشوع کی فضیلت 467 طہارت کا بیان 396 ساتویں فصل:مسجداورجائے نماز کی فضیلت 474 باب نمبر1:نجاست سے طہارت حاصل کرنا 405 باب نمبر2:ظاہری اعمال کی کیفیت وآداب کا بیان 477 پہلی فصل:زائل کی جانے والی نجاست کا بیان 405 پہلی فصل:نمازمیں ظاہری اعمال کی کیفیت اور تکبیرِ تحریمہ سے ابتدا کرنا 477 دوسری فصل:نجاست زائل کرنے والی چیز 408 دوسری فصل:ممنوعاتِ نماز 487 تیسری فصل:نجاست زائل کرنے کے طریقے 409 تیسری فصل:فرائض وسنن میں فرق 491 باب نمبر2:نجاست حکمی سے پاکی حاصل کرنا 410 باب نمبر3:اعمال قلب کی باطنی شرائط 495 قضائے حاجت کے آداب 410 پہلی فصل:خشوع ، خضوع اور حضوریٔ قلب کی شرائط 495 وضو کا طریقہ 416 دوسری فصل:نماز مکمل کرنے والے باطنی امور 501 غسل کا طریقہ 427 تیسری فصل:حضورِ قلب میں نفع بخش دوا 507 تَیَمُّم کا بیان 429 چوتھی فصل:نمازمیں حضوریٔ قلب کی تفصیل 512 نماز کی شرائط و فرائض 512 پانچویں فصل:خشوع ، خضوع سے نماز پڑھنے والوں کی حکایات 529 باب نمبر4:امامت کا بیان 535 مضامین صفحہ نمبر مضامین صفحہ نمبر پہلی فصل:امام پرنمازسے پہلے کے ، نیزقرا ء ت ، ارکان اور سلام کے بعد کے لازم اُمور 535 شبِ جمعرات کے نوافل 612 دوسری فصل:قرا ء َت میں امام کی ذمّہ داری 542 شبِ جمعہ کے نوافل 612 تیسری فصل:ارکانِ نمازمیں امام ومقتدی کی ذمّہ داریاں 545 شبِ ہفتہ کے نوافل 613 چوتھی فصل:سلام پھیرنے کے بعد امام کی ذمّہ داری 548 ماہِ رجب المرجب کے نوافل 618 باب نمبر5:جمعۃ المبارک کا بیان 550 ماہِ شعبان المعظم کے نوافل 619 پہلی فصلی:جمعہ کی فضیلت 550 (1)…گرہن کی نماز 620 دوسری فصل:جمعہ کی شرائط 554 (2)…نماز استسقا 621 تیسری فصل:عادت کی ترتیب کے مطابق آدابِ جمعہ کا بیان 557 (3)…نمازِ جنازہ 622 چوتھی فصل:جمعہ کی سنتیں اورآداب 573 (4)… تَحِیَّۃُ الْمَسْجِد 625 باب نمبر6:متفرق مسائل کا بیان 584 (5)… تَحِیَّۃُ الْوُضُو 627 باب نمبر7:نوافل کا بیان 594 (6)…گھر میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت کے نوافل 627 اتوارکے نوافل 605 (7)…نمازِ استخارہ 628 پیرکے نوافل 606 (8)…نمازِ حاجت 629 منگل کے نوافل 607 (9)… صلوۃُ التَّسْبِیْح اور اس کی فضیلت 631 بدھ کے نوافل 607 زکوۃکا بیان 635 جمعرات کے نوافل 608 پہلی فصل:زکوٰۃ کی اقسام اور اس کے وجوب کے اسباب 637 جمعہ کے نوافل 608 دوسری فصل:زکوٰۃ کی ادائیگی اور اس کی ظاہری وباطنی شرائط 646 ہفتہ کے نوافل 609 تیسری فصل:زکوٰۃ لینے والا ، مستحق ہونے کے اسباب اور قبضہ کے وظائف 672 شبِ اتوارکے نوافل 609 چوتھی فصل:نفلی صدقہ کے فضائل اور لینے دینے کے آداب 684 شبِ پیر کے نوافل 610 روزوں کا بیان 700 شبِ منگل کے نوافل 610 پہلی فصل:روزے کے واجبات ، ظا ہری سنتیں اور روزہ توڑنے والے لازم امورکا بیان 705 شبِ بدھ کے نوافل 611 مضامین صفحہ نمبر مضامین صفحہ نمبر دوسری فصل:روزے کے اسرار اور اس کی باطنی شرائط 712 باب نمبر2:استغفار ، درود اور دعا کے فضائل وآداب 907 تیسری فصل:نفلی روزے اور ان میں وظائف کی ترتیب 720 پہلی فصل:دُعا کی فضیلت 907 حج کا بیان 726 دوسری فصل:دُعا کے دس ا ٓداب 908 باب نمبر1:فضائل حج کا بیان 727 قحط سالی کے متعلق12حکایات 919 پہلی فصل:حج ، بیتُ اللّٰہ ، مکہ ومد ینہ کے فضائل اور مساجد کی جانب سفر کرنے کا بیان 727 تیسری فصل: درود پاک کی فضیلت اور عظمت ِمصطفیٰ 924 دوسری فصل:وجوب حج کی شرائط ، ارکان کی درستی اور واجبات و ممنوعات کا بیان 744 چوتھی فصل:استغفار کی فضیلت 929 باب نمبر2:ابتدائے سفر سے واپسی تک کے دس آداب 753 باب نمبر3:انبیائے کرام وبزرگان دین سے منقول 16 دعائیں 937 طواف کا طریقہ 765 باب نمبر4:قرآن وحدیث میں وارد نماز کے بعد کی دعائیں 952 باب نمبر3:حج کی باریکیاں اور باطنی اعمال 793 باب نمبر5:مختلف مسنون دعائیں 964 تلاوتِ قرآن کا بیان 821 اوراد کی ترتیب اور شب بیداری کی تفصیل کا بیان 981 باب نمبر1:قرآن اور قاریٔ قرآن کی فضیلت 823 باب نمبر1:اَوراد کی فضیلت اور ترتیب واَحکام کا بیان 983 باب نمبر2:تلاوت کے ظاہری آداب 831 اَوراد کی تعداد اور ترتیب کا بیان 989 باب نمبر3:تلاوت کے باطنی آداب 846 دن کے وظائف کی تفصیل 989 باب نمبر4:فہم قرآن اور تفسیر بالرائے کا بیان 875 رات کے وظائف کا بیان 1014 ذکرُ اللّہ اور دُعاؤں کا بیان 885 احوال بدلنے سے وظائف کا بدل جانا 1034 باب نمبر1:قرآن وحدیث اور اقوالِ اسلاف سے ذکراللّٰہ کے فضائل وفوائد کابیان 886 باب نمبر2: قیامُ اللَّیْل میں آسانی پیدا کرنے والے اسباب ، شب بیداری کے لئے مستحب راتیں ، مغرب و عشا کے درمیانی وقت اور شب بیداری کی فضیلت اور رات کے اوقات کی تقسیم کا بیان 1045 پہلی فصل: ذکراللّٰہ کی فضیلت 886 حکایات کی فہرست 1077 دوسری فصل:مجالسِ ذکر کی فضیلت 891 تفصیلی فہرست 1078 تیسری فصل:کلمۂ توحید پڑھنے کے فضائل 893 ماخذومراجع 1114 چوتھی فصل: سُبْحٰنَ اللّٰہ ، اَلْحَمْدُلِلّٰہ اور دیگراَذکارکے فضائل 896 اَ لْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیہ کی کتب کا تعارف 1119 پانچویں فصل:حقیقت ِ ذکر اور اس کے فوائد 901 اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط’’فیضانِ امام غزالی جاری رہے گا‘‘کے23 حُروف کی نسبت سےاس کتاب کو پڑھنے کی’’ 23 نیّتیں ‘‘
فرمانِ مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم : نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے ۔ ( المعجم الکبیر للطبرانی ، الحدیث :۵۹۴۲ ، ج ۶ ، ص ۱۸۵) دو مَدَنی پھول: {۱} بِغیر اچّھی نیّت کے کسی بھی عملِ خیر کا ثواب نہیں ملتا ۔ {۲}جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ ۔ (۱)ہر بارحمد و (۲)صلوٰۃ اور (۳)تعوُّذو (۴)تَسمِیّہ سے آغاز کروں گا ۔ (اسی صَفْحَہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے چاروں نیّتوں پر عمل ہوجائے گا) ۔ (۵)رِضائے الٰہی کے لئے اس کتاب کا اوّل تا آخِر مطالَعہ کروں گا ۔ (۶) حتَّی الْوَسْع اِس کا باوُضُو اور (۷)قبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا ۔ (۸)قرآنی آیات اور (۹)اَحادیث ِ مبارَکہ کی زِیارت کروں گا ۔ (۱۰)جہاں جہاں ’’ اللّٰہ ‘‘ کا نام پاک آئے گا وہاں عَزَّوَجَلَّ اور (۱۱) جہاں جہاں ’’سرکار‘‘کا اِسْمِ مبارَک آئے گا وہاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم اور (۱۲)جہاں جہاں کسی صحابی یا بزرگ کا نام آئے گا وہاں رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ اور رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ پڑھوں گا ۔ (۱۳)اس کتاب کا مطالعہ شروع کرنے سے پہلے اس کے مؤلف کو ایصال ثواب کروں گا ۔ (۱۴)(اپنے ذاتی نسخے پر) عِندَالضرورت خاص خاص مقامات انڈر لائن کروں گا ۔ (۱۵)(اپنے ذاتی نسخے کے ) ’’یادداشت‘‘ والے صَفْحَہ پر ضَروری نِکات لکھوں گا ۔ (۱۶)اولیا کی صفات کواپناؤں گا ۔ (۱۷)اپنی اصلاح کے لئے اس کتاب کے ذریعے علم حاصل کروں گا ۔ (۱۸)دوسروں کویہ کتاب پڑھنے کی ترغیب دلاؤں گا ۔ (۱۹) اس حدیثِ پاک ’’ تَھَادَوْا تَحَابُّوْا ‘‘ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی ۔ { مؤطاامام مالک ، الحدیث :۱۷۳۱ ، ج ۲ ، ص ۴۰۷ } پرعمل کی نیت سے(ایک یا حسب ِ توفیق)یہ کتاب خریدکر دوسروں کو تحفۃًدوں گا ۔ (۲۰)اس کتاب کے مطالَعہ کا ثواب ساری اُمّت کو ایصال کروں گا ۔ (۲۱)اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کے لئے روزانہ فکر ِ مدینہ کرتے ہوئے مَدَنی انعامات کا رسالہ پر کیا کروں گا اور ہرمدنی(اسلامی) ماہ کی10تاریخ تک اپنے یہاں کے ذمہ دار کو جمع کروا دیا کروں گااور (۲۲)عاشقانِ رسول کے مَدَنی قافلوں میں سفر کیا کروں گا ۔ (۲۳)کتابت وغیرہ میں شَرْعی غلَطی ملی تو ناشرین کو تحریری طور پَر مُطَّلع کروں گا (ناشِرین وغیرہ کو کتابوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا) ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم طالمد ینۃ العلمیہ
از:شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنّت ، بانی ٔ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطاّرؔ قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اَ لْحَمْدُلِلّٰہِ عَلٰی اِحْسَا نِہٖ وَ بِفَضْلِ رَسُوْلِہٖصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تبلیغِ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘نیکی کی دعوت ، اِحیائے سنّت اور اشاعت ِ علمِ شریعت کو دنیا بھر میں عام کرنے کا عزمِ مُصمّم رکھتی ہے ، اِن تمام اُمور کو بحسنِ خوبی سر انجام دینے کے لئے متعدد مجالس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے ایک مجلس’’المدینۃ العلمیہ‘‘بھی ہے جو دعوتِ اسلامی کے عُلما و مُفتیانِ کرام کَثَّرَھُمُ اللّٰہُ السَّلَام پر مشتمل ہے ، جس نے خالص علمی ، تحقیقی او راشاعتی کام کا بیڑا اٹھایا ہے ۔ اس کے مندرجہ ذیل چھ شعبے ہیں : (۱)شعبۂ کتب اعلیٰحضرت (۲)شعبۂ تراجم کتب (۳)شعبۂ درسی کُتُب (۴)شعبۂ اصلاحی کتب (۵)شعبۂ تفتیش کتب (۶)شعبۂ تخریج ’’ا لمد ینۃ العلمیہ‘‘کی اوّلین ترجیح سرکارِ اعلیٰحضرت اِمامِ اَہلسنّت ، عظیم البَرَکت ، عظیمُ المرتبت ، پروانۂ شمعِ رِسالت ، مُجَدِّدِ دین و مِلَّت ، حامیٔ سنّت ، ماحیٔ بِدعت ، عالِمِ شَرِیْعَت ، پیر ِ طریقت ، باعث ِ خَیْر و بَرَکت ، حضرتِ علاّمہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی گِراں مایہ تصانیف کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق حتَّی الْوَسْع سَہْل اُسلُوب میں پیش کرنا ہے ۔ تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں اِس عِلمی ، تحقیقی اور اشاعتی مدنی کام میں ہر ممکن تعاون فرمائیں اورمجلس کی طرف سے شائع ہونے والی کُتُب کا خود بھی مطالَعہ فرمائیں اور دوسروں کو بھی اِس کی ترغیب دلائیں ۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی تمام مجالس بَشُمُول’’المد ینۃ العلمیہ‘‘ کو دن گیارہویں اور رات بارہویں ترقّی عطا فرمائے اور ہمارے ہر عملِ خیر کو زیورِ اِخلاص سے آراستہ فرماکر دونو ں جہاں کی بھلائی کا سبب بنائے ۔ ہمیں زیرِ گنبد ِخضرا شہادت ، جنّت البقیع میں مدفن اور جنّت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رمضان المبارک ۱۴۲۵ ھـ( ۔ ۔ ۔ تین پیسے کا وبال ۔ ۔ ۔ )
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1548 صَفحات پر مشتمل کتاب ’’فیضانِ سنّت‘‘ صَفْحَہ 900پرشیخِ طریقت ، امیراہلسنّت ، بانی ٔدعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمدالیاس عطّارؔ قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : میرے آقااعلیٰ حضرت ، امام اہلسنّت ، مولاناشاہ امام احمدرضاخان عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن سے قرضے کی ادائیگی میں سستی اورجھوٹے حِیَل(حِ ۔ یَ ۔ لْ) و حجت کرنے والے شخص زیدکے بارے میں استفسارہواتوآپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہِ نے ارشادفرمایا: ’’زیدفاسق وفاجر ، مرتکب کبائر ، کذاب ، مستحق عذاب ہے اس سے زیادہ اورکیاالقاب اپنے لئے چاہتاہے! اگراس حالت میں مرگیا اوردَین(قرض) لوگوں کااس پرباقی رہا ، اس کی نیکیاں ان (قرضخواہوں )کے مطالبہ میں دی جائیں گی ۔ کیونکردی جائیں گی(یعنی کس طرح دی جائیں گی ۔ یہ بھی سن لیجئے!)تقریباً’’تین پیسہ‘‘ دَین(قرض)کے عِوَض (یعنی بدلے)سات سونمازیں باجماعت (دینی پڑیں گی) ۔ جب اس (قرض دبالینے والے)کے پاس نیکیاں نہ رہیں گی اُن (قرض خواہوں )کے گناہ اِس (مقروض) کے سرپررکھے جائیں گے اورآگ میں پھینک دیاجائے گا ۔ ( فتاوی رضویہ ، ج ۲۵ ، ص ۶۹ ، ملخصًا ) پہلے اسے پڑھ لیجئے! اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے عالم دنیا کو وجود بخشا ، اس میں قسم قسم کی مخلوق پیدا فرمائی ۔ حضرت انسان کی تخلیق فرماکر اسے اشرف المخلوقات بنایا ۔ اسے بے شمار نعمتوں سے نوازا ۔ موت و حیات کو پیدا کرکے تخلیق انسانی کا مقصد بھی بیان فرما دیاتاکہ کوئی کم عقل یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ انسان کی پیدائش کا مقصد محض کھانا پینا ، سونا ، جنسی خواہشات کی تکمیل ، فتح و نصرت ، غلبہ واقتدار اور دوسروں پر تسلط قائم کرنا ہے ، یہ سوچ ونظریہ بالکل فاسد ہے کیونکہ یہ ایسی باتیں ہیں جو جانوروں میں بھی پائی جاتی ہیں تو پھر اس میں انسان کی خصوصیت کیامعنی رکھتی ہے ۔ انسان کی بادشاہی وسرفرازی کی وجہ یہ ہے کہ اسے ایک ایسی صفت عطا کی گئی ہے جو اس کا بنیادی کمال ہے اور وہ ہے عقل ، جس کے ذریعے وہ شیطان ونفسانی خواہشات پر قابو پاکردیگر مخلوقات پررفعت پاتااور معرفت الٰہی حاصل کرتاہے ۔ یہی وجہ ہے کہ عقل کے درست استعمال کے سبب بعض انسان بعض فرشتوں سے افضل اور غلط استعمال کے باعث جانوروں سے بھی بد تر ہوجاتے ہیں ۔ تخلیق انسانی کامقصدتویہ تھاجسے قرآن حکیم نے بیان فرمایا: وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶) ( پ ۲۷ ، الذّٰ ریٰت :۵۶) ترجمۂ کنزالایمان :اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی(اسی) لئے بنائے کہ میری بندگی کریں ۔ چاہیے تویہی تھاکہ اپنے مقصدکوسامنے رکھتے ہوئے عقل کادرست استعمال کیاجاتالیکن انسان اس مقصد سے رو گرداں ہے ۔ مگرایسے ماحول میں کچھ خوش نصیب وہ بھی ہیں جواس مقصدکوپانے کے لئے کوشاں ہیں اوراس کے لئے حصولِ علم کے بعدشارعِ عمل پرگامزن ہیں مگریہ بھی حقیقت ہے کہ ان میں سے بھی زیادہ تراپنے ظاہرکوسنوارنے کی کاوش میں ہیں اورباطن کی پاگیزگی کی طرف دھیان نہیں دیتے ۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ علم وعمل ایک دوسرے کولازم وملزوم ہیں ۔ جیساکہ حضرت سیِّدعلی بن عثمان ہجویری المعروف داتا گنج بخش رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ نے فرمایا: ’’ عمل بغیرعلم کے عمل نہیں کہلاتاکیونکہ عمل اس وقت تک عمل نہیں بنتا جب تک اسے علم کی تائید حاصل نہ ہو اور عمل کا ثواب علم ہی کی وجہ سے ملتا ہے ، لہٰذا عمل بغیر علم کے عمل نہیں بلکہ بدعملی ہے اوریوں ہی عمل کو علم سے جدا سمجھناجہالت ہے اوریہ خیال کرنا کہ محض علم عمل سے افضل ہے ، درست نہیں کیونکہ عمل کے بغیر علم ، علم نہیں کہلاتااور علم پر عمل نہ ہو تو حصولِ علم کا ثواب نہیں ملتا ۔ ‘‘(1) معلوم ہواکہ علم وعمل ناگزیرہیں مگرفقط ظاہری علم اورظاہری عمل حقیقی فائدہ نہیں دے سکتا ، باطن کی اصلاح بھی ضروری ہے ۔ جو ظاہر کو سنوارے لیکن باطن گندگیوں سے آلودہ ہو تو اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جوبادشاہ کودعوت دینے کے بعدصر ف اپنے گھرکے بیرونی حصے کی صفائی وستھرائی پرتوجہ دے مگراندرونی حصے میں گندگیوں کے ڈھیرلگے رہنے دے ۔ ایسے شخص کوکوئی بھی عقل مند نہیں کہے گا ۔ اسی طرح حصول علم کے بعداگربندہ صرف ظاہرکو خوب مزین و آراستہ کرے اور باطن کونہ سنوارے تووہ بھی عقل کا درست استعمال کرنے والانہیں کہلائے گا ۔ پھریہ کہ جس قدر باطن کی اصلاح اورطہارت وصفائی زیادہوتی جائے گی علم کانفع بھی اسی قدر بڑھتاجائے گا ۔ حضرت سیِّدُنا امام غزالی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی فرماتے ہیں :’’طہارت کے چار درجے ہیں :(۱)ظاہر کو ناپاکیوں ، نجاستوں وغیرہ سے پاک کرنا(۲)… اعضاء کو جرائم اور گناہوں سے پاک کرنا (۳)…دل کو برے اخلاق اور ناپسندیدہ خصلتوں سے پاک کرنا (۴)…باطن کو غیراللّٰہ سے پاک کرنا ۔ ‘‘ چوتھے درجے کے متعلق فرماتے ہیں :’’اس سے مقصود دل میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی جلالت و عظمت کاظہوراور معرفت خدا وندی کاحصول ہے اور باطن میں معرفت الٰہی اس وقت تک جاگزیں نہیں ہوسکتی جب تک اسے غیر خدا کے خیال سے پاک نہ کر لیا جائے ۔ نیز بندہ اس وقت تک باطن کو مذموم صفات سے پاک اور اچھی عادات سے آباد نہیں کر سکتا جب تک دل کو بری عادت سے پاک اور اچھے اخلاق سے مزین نہ کر لے اور جو شخص اعضاء کو ممنوعات سے بچاکر عبادات سے معمور نہ کر لے وہ بلندمقام پر فائز نہیں ہوسکتا ۔ لہٰذا جب مطلوب قابلِ عز وشرف ہو تواس کا راستہ دشواراور طویل ہوتا ہے اور اس میں گھاٹیاں زیادہ ہوتی ہیں اوریہ محض خام خیالی ہے کہ باطن کی پاکیزگی باآسانی حاصل ہو جائے گی ۔ (2) واضح ہواکہ باطن کی اصلاح وصفائی کے لئے مجاہدات کی مشقت برداشت کرنا ، نفس کا محاسبہ کرنااوراس کے ساتھ جہاد لازم ہے اوریہ سب سے بڑاجہادہے ۔ حضوررحمت عالَم ، ہادی ٔبرحق ، مصطفیٰ جان رحمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جہاد بالنفس کو جہاد اکبر فرمایا ہے ، جیساکہ ایک روایت میں ہے کہ’’ ہم جہاد اصغر سے جہاد اکبر (یعنی جہاد بالنفس)کی طرف لوٹے ۔ ‘‘(3) حضرت سیِّدُناعلامہ سیِّد محمد بن محمد حسینی مرتضیٰ زَبَیْد ِی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَلِی اس کی شرح میں فرماتے ہیں : ’’جہاد بالنفس سے مراد یہ ہے کہ نفس کو رضائے الٰہی کے لئے عبادات پر مجبور کیا جائے اور نافرمانی سے روکاجائے ، اسے جہاد اکبر اس لئے فرمایا گیاکہ جو اپنے نفس سے جہاد نہیں کرسکتا اس کے لئے خارجی دشمن سے جہاد کرنا بھی ممکن نہیں کیونکہ جو دشمن دو پہلوؤں کے درمیان ہے اورغالب ہے ، جب اس سے جہاد نہیں ہوپارہاتو خارجی دشمن سے جہاد کیونکر ممکن ہوگالہٰذا خارجی کے مقابلے میں باطنی دشمن سے جہادجہادِ اکبر ہے ۔ ‘‘(4) پھر حقیقت تو یہ ہے کہ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ اسی کا عمل قبول فرماتا ہے جس کا باطن پاک اور تقویٰ و پرہیزگاری سے مزین وآراستہ ہو ۔ ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: لَنْ یَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَ لَا دِمَآؤُهَا وَ لٰكِنْ یَّنَالُهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْؕ- ( پ ۱۷ ، الحج :۳۷) ترجمۂ کنزالایمان : اللّٰہ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ ان کے خون ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک بار یاب ہوتی ہے ۔ اوریوں ہی اس سلسلے میں یہ فرمانِ مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہے: ’’ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْظُرُ اِلٰی صُوَرِکُمْ وَلَا اِلٰی اَمْوَالِکُمْ وَلٰکِنْ یَنْظُرُاِلٰی قُلُوْبِکُمْ وَاَعْمَالِکُم یعنی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ صرف تمہاری صورتیں اور تمہارے اموال نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو بھی دیکھتا ہے ۔ ‘‘مطلب یہ ہے کہ رب تعالیٰ فقط صورت نہیں دیکھتا سیرت بھی دیکھتا ہے۔ (5) زیر نظر کتاب حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمدبن محمد بن احمد غزالی شافعی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْکَافِی (متوفی۵۰۵ھ) کی تصوف پرمشہورومعروف اورمعرکۃ الآراء تصنیف ’’ اِحْیَاءُ عُلُوْمِ الدِّیْن ‘‘{ مطبوعہ : دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان ، ۲۰۰۸ ء }کی پہلی جلدکاترجمہ ہے ۔ یوں توآپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ کی ہر تصنیف علم وعرفان کا بیش بہا خزانہ ہے مگر اِحْیَاءُ الْعُلُوْم ایسی کتاب ہے جواپنی مثال آپ ہے ۔ اس کاگہرامطالعہ اورپھربیان کردہ باتوں پرعمل تزکیہ نفس کے لئے اکسیرکادرجہ رکھتاہے ۔ اس میں روز مرہ زندگی کے کم وبیش تمام ہی معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے اور ظاہری علوم کے ساتھ ساتھ باطنی علوم کو بھی بیان کیا گیا ہے ۔ الغرض قرآن وسنت کی تعلیمات کانچوڑ اورسلف صالحین کی زندگیوں کاماحاصل یہ کتاب انسان کو ’’کامل انسان‘‘ بنانے میں بے حد معاون ہے ۔ چار جلدوں پرمحیط یہ عظیم الشان کتاب اعمال کی چار اقسام پر مشتمل ہے ، ہر جلد میں ایک قسم کے ظاہری وباطنی احکام مذکورہیں ۔ کتاب میں ایک مقدمہ ، ایک خاتمہ اور 40 ابواب ہیں ۔ پہلی جلدمیں عبادات کا ذکر ہے جس میں درج ذیل 10 ابواب ہیں :(۱)علم کابیان (۲)عقائدکابیان (۳)طہارت کابیان(۴)نمازکابیان (۵)زکوۃ کابیان(۶)روزہ کابیان(۷)حج کابیان(۸)آداب تلاوتِ قرآن کابیان (۹) دعا واذکارکا بیان (۱۰) اوراد کی ترتیب اور اوقات کا بیان ۔ دوسری جلد میں عادات کا ذکر ہے جو درج ذیل 10 ابواب پرمشتمل ہے: (۱)آدابِ طعام کابیان (۲)نکاح کا بیان (۳)روزگار کے احکام کابیان(۴)حلال وحرام کا بیان(۵)آدابِ صحبت کابیان (۶)گوشہ نشینی کا بیان (۷) آداب سفر(۸)وجد وسماع کابیان (۹) اَ مْرٌبِالْمَعْرُوْف وَنَــہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر کابیان(۱۰) آداب زندگی کابیان ۔ تیسری جلدمیں مُہْلِکَات (ہلاکت میں ڈالنے والی باتوں) کا بیان ہے اس میں درج ذیل 10ابواب ہیں : (۱)عجائبات قلب کابیان(۲)ریاضت نفس کابیان(۳) پیٹ اور نفس کی خواہشات کا بیان(۴) زبان کی آفات کا بیان (۵)غصہ ، کینہ ، حسد اور ان کے نقصانات کابیان(۶)دنیا کی مذمت کابیان(۷)مال کی محبت اور بخل کی مذمت کابیان (۸)حب جاہ اور ریا کاری کابیان (۹)تکبر اور خود پسندی کی مذمت کابیان(۱۰)غرور کی مذمت کابیان ۔ چوتھی جلد میں مُنْجِیَات (نجات دلانے والے امور) کابیان ہے اس میں بھی درج ذیل 10 ابواب ہیں : (۱) توبہ کا بیان(۲)صبر و شکر کابیان(۳)خوف ورجا کابیان(۴)فقر و زہد کابیان(۵)توحید و توکل کابیان (۶) شوق و محبت اورانس ورضا کابیان(۷)نیت ، اخلاص اور صدق کا بیان (۸) مراقبہ ومحاسبہ کابیان(۹)فکر و عبرت کابیان (۱۰) موت اور ما بعد الموت کا بیان ۔ اس سے قبل اِحْیَاءُ الْعُلُوْم کے خلاصے ’’ لُبَابُ الْاِحْیَاءُ ‘‘ کاترجمہ بنام ’’ اِحْیَاءُ الْعُلُوْم کاخلاصہ‘‘دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے ’’مکتبۃ المدینہ‘‘ سے طبع ہوکر عوام وخواص میں مقبول ہوچکا ہے ۔ ’’اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش‘‘ کے عظیم جذبہ کے تحت دعوتِ اسلامی کیخالص علمی ، تحقیقی او ر اشاعتی مجلس ’’ اَ لْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ ‘‘ کے شعبہ تراجم کتب(عربی سے اردو) کے مَدَنی علما کَثَّرَ ھُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی نے اس ترجمہ کی سعادت حاصل کی ہے ۔ یہ مدنی علما اپنی مسلسل کاوشوں سے اب تک (ربیع الثانی۱۴۳۳ھ)27عربی کتب کے اردومیں تراجم پیش کرچکے ہیں جوانتخابِ عنوان اورحسن صوری ومعنوی کے اعتبارسے منفردوممتازہیں ، ان کی فہرست کتاب کے آخرمیں ملاحظہ فرمائیے ۔ ان تراجم اورپیش نظرترجمہ میں جو بھی خوبیاں ہیں یقینا ربِّ رحیم عَزَّوَجَلَّ اور اس کے محبوب کریم صلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عطاؤں ، اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام کی عنایتوں اور شیخ طریقت ، امیر اہلسنّت ، بانی ٔدعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطاّؔرقادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی شفقتوں اور پرخلوص دعاؤں کا نتیجہ ہیں اور جو خامیاں ہیں ان میں ہماری لاشعوری کوتاہ فہمی کا دخل ہے ۔اَلْمَدِ یْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ اور اِحْیَاءُ الْعُلُوْم
اَ لْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ سے کسی بھی عربی کتاب کا ترجمہ کم وبیش 16مراحل سے گزر کر آپ کے ہاتھوں میں پہنچتا ہے ۔ جن میں تخریج ، ترجمہ ، تقابل آیات و ترجمہ ، فارمیٹنگ ، پروف ریڈنگ ، تفتیش تخریج ، مفید و ناگزیر حواشی ، آیاتِ قرآنیہ کی پیسٹنگ ، شرعی تفتیش اور مشکل الفاظ کی تسہیل و اعراب ، فائنل پروف ریڈنگ وغیرہ ایسے کٹھن مراحل شامل ہیں ۔ پیش نظرترجمہ پرمذکورہ مراحل کے ساتھ ساتھ درج ذیل اُمورکا اِلتزام کیاگیاہے: {1}…آیات مبارکہ کا ترجمہ امامِ اہل سنت مجددِ دین وملت مولاناشاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کے ترجمۂ قرآن ’’ کنزالایمان ‘‘سے لیا گیا ہے ۔ {2}…احادیث کریمہ کی تخریج اصل ماخذسے کرنے کی کوشش کی گئی ہے اورباقی حوالہ جات میں جوکتب دستیاب ہوسکیں ان سے تخریج کی گئی ہے ۔ {3}…حضرت سیِّدُنا امام غزالی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی چونکہ شافعی المذہب ہیں اس لئے فقہی اعتبار سے اختلافی مسائل میں حتی المقدوراحناف کا موقف حاشیہ میں بیان کر دیا گیا ہے ۔ {4}…جن مقامات پرانتہائی پیچیدہ ومشکل ابحاث آئی ہیں ، ان میں جہاں ممکن تھاوہاں آسان اندازمیں بیان کردیا گیا اورکہیں ان کاخلاصہ لکھاگیااورجہاں ممکن نہ تھاان ابحاث کوحذف کردیاگیاہے ، اہل علم اصل کتاب کی طرف رجوع فرمائیں ۔ {5}…جہاں کہیں لغوی ابحاث نفس مضمون کے لئے لازم وملزوم تھیں وہاں انہیں برقراررکھاگیاہے ورنہ حذف کردی گئی ہیں ۔ یوں ہی روایات وغیرہ میں جہاںکہیں تکرارتھا وہاں باعتبارِضروت باقی رکھاگیاہے ورنہ حذف کردیا گیاہے اوریہ گنتی کے چندمقامات ہیں ۔ {6}…اہلسنّت کے اکابرمترجمین شَکَّرَاللّٰہُ تَعَالٰی سَعْیَـہُم کے دستیاب اردوتراجم سے بھی مددلی گئی ہے ۔ {7 }… اِحْیَاءُ الْعُلُوْم کی شرح ’’ اِتِّحَافُ السَّادَّۃِ الْمُتَّـقِیْن ‘‘کوبالالتزام سامنے رکھاگیاہے ۔ {8 }… احادیث ِ مبارکہ کا ترجمہ کرتے وقت اکابرمترجمین اہلسنّت کے اردوتراجم سے بھی راہ نمائی لی گئی ہے ۔ {9 }…کتاب کم وبیش 2300حوالہ جات سے مزین وآراستہ ہے ۔ {10}… حتی الامکان آسان اور عام فہم الفاظ استعمال کئے گئے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ اسلامی بھائی مستفید ہو سکیں ۔ {11}…اگرکہیں مشکل اور غیر معروف الفاظ ضروری تھے توان پراعراب لگاکرہلالین میں معانی ومطالب لکھ دئیے ہیں ۔ {12}…کوشش کی گئی ہے کہ پڑھنے والوں تک وہی کیفیت پہنچے جو اصل کتاب میں جلوے لٹارہی ہے ۔ {13}…عربی عنوانات کو سامنے رکھتے ہوئے مستقل اردوعنوانات قائم کئے گئے ہیں ۔ {14}… روایت کے مضمون ومفہوم کے پیشِ نظرذیلی عنوانات کااضافہ بھی کیا گیا ہے ۔ {15}… علاماتِ ترقیم (رموزِاوقاف)کابھی خیا ل رکھا گیا ہے ۔ {16}… بطورِوضاحت مفیدوضروری حواشی بھی تحریرکئے گئے ہیں ۔ {17}… ماٰخذ ومراجع کی فہرست کتاب کے آخر میں دی گئی ہے ۔ {18}…کتاب کی تین فہرستیں بنائی گئی ہیں :(۱)…ضمنی(۲)…تفصیلی(۳)…حکایات ، ضمنی فہرست آغازِ کتاب میں اورتفصیلی و حکایات آخرمیں دی گئی ہے ۔ بارگاہ ربُّ العزت میں دعا ہے کہ ہمیں اس کتاب کوپڑھنے ، اس پرعمل کرنے اور دوسرے اسلامی بھائی وں بالخصوص علمائے کرام کَثَّرَھُمُ اللّٰہُ السَّلَام کو تحفۃً پیش کرنے کی سعادت عطافرمائے ۔ نیزہمیں ’’اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش‘‘ کرنے کے لئے مدنی اِنعامات پرعمل اور مدنی قافلوں میں سفرکرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوتِ اسلامی کی تمام مجالس بشمول مـجلس اَ لْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ کودن پچیسویں رات چھبیسویں ترقی عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم شعبہ تراجِمِ کتب( مجلس المدینۃ العلمیہ )
1 کشف المحجوب ، باب اثبات العلم ، ص۱۱ ، ملخصًا ۔ 2 احیاء علوم الدین ، کتاب الطہارت ، ج ۱ ، ص ۱۷۳ ، ۱۷۴ ، ملخصًا ۔ 3 احیاء العلوم ، ج ۲ ، ص۳۰۴ ۔ 4 5
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع