30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
دُعائے عطار : یا اللہ پاک!جو کوئی 17صفحات کا رِسالہ’’اِرشاداتِ امام احمد رضا‘‘پڑھ یا سُن لے ۔ اُسےامام احمدرضا خان( رحمۃُ اللہ علیہ ) کےفیضان سے مالامال فرما کربِلاحساب جنت الفردوس میں داخلہ نصیب فرما۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ۔
والدِ اعلیٰ حضرت ، علامہ مولانا مفتی نقی علی خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اىک دُرود (شریف)دُنیا وَمَافیہا(یعنی دُنیا اور جو کچھ اِس میں ہے ان سب)سے بہتراور دونوں جہان کے لىے کافى ہے۔ اس کا ثواب طاعاتِ ہزار سال(یعنی ہزار سال کی عبادت)کےثواب سے زىادہ اور اِس کا رُتبہ اکثر عباداتِ بَدَنِىَّہ اور مالىہ اور قَولىہ (یعنی جسمانی ، مالی اورزبان کی عبادات)سے اعلىٰ ہے اور ىہ فضل و عناىت اِس اُمّت ِبا برکت پر اُس صاحبِ دولت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بدولت ہے ، ورنہ ہم کب اِس عناىت کےلائق اور اس کرامت (یعنی بُزرگی) کے مستحق تھے۔
(سرور القلوب فی ذکرالمحبوب ، ص340 بتغیرو تسہیل)
گرچہ ہیں بے حد قصور تم ہو عَفُوّ و غَفور بخش دو جُرم و خطا تم پہ کروروں درود
(مُشکل الفاظ : عفو : معاف کرنے والے ، غَفور : بخشنے والے)
صَلُّواعَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
سرکارِاعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنت ، امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت (Birth) بریلی شریف کے مَحلَّہ جَسُولی میں10 شَوّالُ المکرم 1272ھبروز ہفتہ بوقتِ ظُہر مطابق 14جون1856ءکو ہوئی۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت 1 / 58)آپ کا نامِ مُبارَک’’محمد‘‘ہے اور آپ کے دادا نے احمد رضا کہہ کر پکارا اور اِسی نام سے مشہور ہوئے۔ آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے کم وبیش 50 عُلُوم میں قلم اُٹھایا اور بڑی علمی آن شان کی کُتُب لکھیں ، آپ رحمۃُ اللہ علیہ اکثرکتابیں لکھنے میں مصروف رہتے۔ پانچوں نمازوں کے وَقْت مسجِد میں حاضر ہوتے اور ہمیشہ نمازِ باجماعت ادا فرمایا کرتے ، آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے مختلف عُنوانات پر کم و بیش ایک ہزار کتابیں لِکھی ہیں۔ (تذکرۂ امام احمد رضا ، ص16)
اے عاشقانِ امام احمدرضا!امامِ اہل ِ سنت اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کےمختلف اِرشاداتِ مبارکہ پڑھئے اور علمِ دین کا خزانہ لوٹئے ، یہ اِرشادات ِ امام احمد رضا سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کی مختلف کتب سے لئے گئے ہیں۔ ولی ِ کامل ، عاشقوں کے امام ، امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ کے فرامین آپ کی زندگی کے مختلف شعبوں میں بڑے کام آنے والے “ رَہنما اُصول “ ثابت ہوں گے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کی اپنی علمی شان اور اُس وقت کی اُردو کے اعتبار سے اِن اِرشادات کو حتّی الاِمکان آسان الفاظ میں پیش کرنے کےلئے موقع کی مناسبت سے بریکٹ لگائی گئی ہیں ، اللہ کریم ہمیں اِرشاداتِ امام احمدرضا( رحمۃُ اللہ علیہ )پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
صَلُّواعَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(1)بلا شبہ حق یہی ہے کہ تمام انبیا ء و مرسلین و ملائکہ ٔ مُقَرَّبِیْن و اَوَّلِیْن و آخِرین کے مجموعہ عُلوم(یعنی سارے نبیوں ، رسولوں ، مُقَرَّب فرشتوں اور اگلے پچھلوں کےعلم )مل کر علمِ باری(یعنی اللہ پاک کے علم) سےوہ نسبت نہیں رکھ سکتےجو ایک بوند(Drop)کے کروڑویں حصّہ کو کروڑوں سمندروں سے ہے ۔ (فتاویٰ رضویہ ، 14 / 377)
آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شان
(2)کوئی دولت ، کوئی نعمت ، کوئی عزّت جو حقیقتاً دولت و عزّت ہو ایسی نہیں کہ اللہ پاک نے کسی اور کو دی ہو اور حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو عطا نہ کی ہو۔ جو کچھ جسے عطا ہوا یا عطا ہوگا دُنیا میں یا آخِرت میں وہ سب حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقہ میں ہے ، حضور کے طفیل میں ہے ، حضورکے ہاتھ سےعطاہوا۔ (فتاویٰ رضویہ ، 29 / 93)
(3) اُمّت کے تمام اقوال و افعال و اعمال روزانہ دو وقت سرکارِعرش وقارحضور سیّدُالابرار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میں عرض(پیش ) کئے جاتے ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ ، 29 / 568)
(4)’’کان بجنے ‘‘کا یہی ’’سبب ‘‘ہے کہ وہ آوازِجانگُدازاُس معصوم عاصی نواز ( صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ) کی(اُمّتی اُمّتی) جو ہروقت بلند ہے ، گاہے(یعنی کبھی کبھی)ہم (میں) سے کسی غافل و مدہوش کےگوش (کان) تک پہنچتی ہے ، رُوح اسے اِدْراک کرتی(یعنی پہچانتی) ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 30 / 712)
(5)مجلس میلادِ مبارک ، ذکر شریف سیّدِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے اور “ حضور “ کا ذکر ’’اللہ پاک‘‘کا ذکر اور ذکرِ الٰہی سے بلاوجہِ شَرْعی منع کرنا’’ شیطان کا کام ‘‘ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ، 14 / 668)
(6)حضورِاقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خواہ اورنبی یاوَلی کو’’ثواب بخشنا کہنا‘‘بے اَدَبی ہے ، ’’بخشنا‘‘بڑے کی طرف سے چھوٹے کوہوتاہے ، بلکہ نذر کرنایاہَدِیَّہ (یعنی گفٹ)کرناکہے۔
(فتاویٰ
رضویہ ، 26 / 609)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع