Azab Me Takhfeef Hogai
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Istinja Ka Tariqa | استنجا کا طریقہ

    Azab Me Takhfeef Hogai

    book_icon
    استنجا کا طریقہ
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

    استنجا کا طریقہ (حنفی)

    شیطٰن لاکھ روکے یہ رِسالہ (18صفحات) مکمَّل پڑھ لیجئے ،  
    اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کے فوائد خود ہی دیکھ لیں گے۔ 

    دُرود شریف کی فضیلت

             سرکارِنامدار،  مدینے کے تاجدار،  حبیبِ پرْوَردگار،  شفیعِ روزِ شُمار،  جنا بِ احمد مختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ارشادِ نور بار ہے :  ’’تم اپنی مجلسوں کو مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھ کر آراستہ کرو کیونکہ تمہارا مجھ پردُرُودِ پاک پڑھنا بروزِقِیامت تمہارے لئے نور ہو گا۔ ‘‘  (اَلْجامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوطی ص۲۸۰حدیث۴۵۸۰) 
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    عذاب میں تَخفِیف ہوگئی

    حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے مروی ہے کہ سرکارِ دو عالم،  نُورِ مجَسَّم ،   شاہِ بنی آدم ،   رسولِ مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دو قبروں کے پاس سے  گزرے (توغیب کی خبر دیتے ہوئے)  فرمایا : یہ دونوں قَبْر والے عذاب دیئے جارہے ہیں اور کسی بڑی چیزمیں  (جس سے بچنا دشوار ہو)  عذاب نہیں دیئے جارہے بلکہ ایک تو پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چُغل خوری کیا کرتا تھا پھرآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کھجور کی تازہ ٹہنی منگوائی اوراسے آدھوں آدھ چِیرا اور ہر ایک کی قَبْر پر ایک ایک حصّہ گاڑ دیا اور فرمایا :جب تک یہ خشک نہ ہوں تب تک ان دونوں کے عذاب میں تَخفِیف ہوگی۔  (سُنَنِ نَسائی ص۱۳حدیث۳۱،   صَحیح بُخاری ج۱ص۹۵حدیث۲۱۶) 
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    اِستِنجا کا طریقہ 

    ٭اِستنجا خانے میں جِنّات اور شیاطین رہتے ہیں اگر جانے سے پہلے بِسْمِ اللہِ پڑھ لی جائے تو اِس کی بَرَکت سے وہ سِتْر دیکھ نہیں سکتے۔  حدیثِ پاک میں ہے: جنّ کی آنکھوں اورلوگوں کے سِتْرکے درمیان پردہ یہ ہے کہ جب پاخانے کو جائے تو بِسْمِ اللہِ کہہ لے۔  ( ) یعنی جیسے دیوار اور پردے لوگوں کی نگاہ کیلئے آڑ بنتے ہیں ایسے ہی یہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذکر جنّات کی نگاہوں سے آڑ بنے گا کہ جنّات اس کو دیکھ نہ سکیں گے۔  ( ) ٭ اِستنجا خانے میں داخِل ہونے سے پہلے بِسْمِ اللہِ  پڑھ لیجئے بلکہ بہتر ہے کہ یہ دُعا پڑھ  لیجئے: ( اول و آخِر درود شریف) بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ یعنی اللہ کے نام سے شروع،   یا اللہ! میں ناپاک جِنّوں   (نرومادہ)  سے تیری پناہ مانگتا   ہوں ۔  (کِتابُ الدّعاء لِلطّبَرانی حدیث۳۵۷ص۱۳۲)    ٭پھر پہلے الٹا قدم اِستنجا خانے میں رکھ کر داخِل ہوں ٭  سر ڈھانپ کر استنجا کریں ٭ ننگے سر اِستِنجاخانے میں داخِل ہونا ممنوع ہے ٭ جب پیشاب کرنے یا قضائے حاجت کے لئے بیٹھیں تو منہ اور پیٹھ دونوں میں سے کوئی بھی قِبلہ کی طرف نہ ہو اگر بھول کرقِبلہ کی طرف مُنہ یاپُشت کرکے بیٹھ گئے تو یاد آتے ہی فوراً قبلہ کی طرف سے اس طرح رُخ بدل دے کہ کم از کم45 ڈگری سے باہر ہو جائے اس میں اُمّید ہے کہ فوراً اس کے لئے مغفِرت و بخشش فرمادی جائی٭ بچّوں کو بھی قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کراکے پیشاب یا پاخانہ نہ کرائیں ،  اگر کسی نے ایسا کیا تو وہ گنہگار ہوگا٭جب تک قضائے حاجت کے لئے بیٹھنے کے قریب نہ ہو کپڑا بدن سے نہ ہٹائے اور نہ ہی ضرورت سے زیادہ بدن کھولے ٭ پھر دونوں پاؤں ذرا کُشادہ (یعنی کُھلے)  کرکے بائیں ( یعنی الٹے)  پاؤں پر زور دے کر بیٹھے کہ اِس طرح بڑی آنت کا مُنہ کُھلتا ہے اور اِجابت آسانی سے ہوتی ہی٭ کسی دینی مسئلے پر غور نہ کرے کہ محرومی کا باعث ہے ٭ اس وَقت چھینک٭ سلام یا اذان کا جواب زبان سے نہ دے ٭ اگرخود چھینکے تو زَبان سے اَلْحَمْدُلِلّٰہ نہ کہے ،   دل  میں کہہ لے ٭ بات چیت نہ کرے ٭ اپنی شرم گاہ کی طرف نہ دیکھے ٭ اُس نَجاست کونہ دیکھے جو بدن سے نکلی ہے ٭خوامخواہ دیر تک اِستِنجا خانے میں نہ بیٹھے کہ بواسیر ہونے کا اندیشہ ہے ٭ پیشاب میں نہ تھوکے،   نہ ناک صاف کرے،   نہ بِلاضَرورت کھنکارے،   نہ بار بار اِدھر اُدھر دیکھے،   نہ بیکار بدن چھوئے،   نہ آسمان کی طرف نگاہ کرے ،  بلکہ شرم کے ساتھ سر جھکائے رہے ٭ قضائے حاجت سے فارِغ ہونے کے بعد پہلے پیشاب کامقام دھوئے پھر پاخانے کا مقام ٭ پانی سے اِستِنجا کرنے کا مُستَحَب طریقہ یہ ہے کہ ذرا کُشادہ  (یعنی کُھلا)  ہو کر بیٹھے اور سیدھے ہاتھ سے آہِستہ آہِستہ پانی ڈالے اور اُلٹے ہاتھ کی انگلیوں کے پیٹ سے نَجاست کے مقام کو دھوئے اُنگلیوں کا سِرا نہ لگے اور پہلے بیچ کی اُنگلی اونچی رکھے پھر اس کے برابر والی اِس کے بعد چھوٹی انگلی کو اُونچی رکھے،  لوٹا اُونچا رکھے کہ چھینٹیں نہ پڑیں ،   سیدھے ہاتھ سے اِستنجا کرنا مکروہ ہے اور دھونے میں مُبالَغہ کرے یعنی سانس کا دباؤنیچے کی جانِب ڈالے یہاں تک کہ اچّھی طرح نَجاست کا مَقام دُھل جائے یعنی اس طرح کہ چِکنائی کا اثر باقی نہ رہے اگر روزہ دار ہو تو پھر مُبالَغہ نہ کرے  ٭طہارت حاصِل ہونے کے بعد ہاتھ بھی پاک ہوگئے لیکن بعد میں صابُن وغیرہ سے بھی دھولے ( ) ٭ جب اِستِنجا خانے سے نکلے تو پہلے سیدھاقدم باہَر نکالے اور باہر نکلنے کے بعد   (اوّل آخر درود شریف کے ساتھ ) یہ دُعا پڑھے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَذْھَبَ عَنِّی الْاَذٰی وَعَا فَانِیْ یعنی اللہ تَعَالٰی کا شکر ہے جس نے مجھ سے تکلیف دہ چیز کو دور کیا اور مجھے عافیت  (راحت)   بخشی ۔  (سُنَن ابن ماجہ ج۱ص۱۹۳حدیث۳۰۱) 
    بہتر یہ ہے کہ ساتھ میں یہ دُعا بھی ملا لے اِس طرح دو حدیثوں پر عمل ہو جائیگا : غُفْرَانَک ترجمہ : میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے مغفِرت کا سُوال کرتا ہوں ۔   (سُنَنِ تِرمِذی ج۱ص۸۷حدیث۷) 
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    آب زم زم سے استِنجا کرنا کیسا؟

     ٭زمزم شریف سے استنجا کرنا مکروہ ہے  اور ڈَھیلا نہ لیا ہو تو ناجائز۔  (بہارِ شریعت ج۱ص۴۱۳)  ٭وُضو کے بقیہ پانی سے طہارت کرنا خلافِ اَولیٰ ہے۔  (اَیْضاً)  ٭طہارت کے بچے ہوئے پانی سے وُضو کر سکتے ہیں ،   بعض لوگ جو اس کو پھینک دیتے ہیں یہ نہ چاہیے اِسراف میں داخل ہے۔   (اَیْضاً) 

    اِستِنجا خانے کا رُخ دُرُست رکھئے

    اگرخدانخواستہ آپ کے گھر کے اِستنجا خانے کا رُخ غَلَط ہے یعنی بیٹھتے وَقت قِبلہ کی طرف مُنہ یا پیٹھ ہوتی ہے تو اِس کو دُرُست کرنے کی فوراً ترکیب کیجئے ۔  مگر یہ ذِہن میں   رہے کہ معمولی سا تِرچھا کرنا کافی نہیں ۔  W.C. اِس طرح ہو کہ بیٹھتے وَقت مُنہ یا پیٹھ قِبلہ سے 45ڈگری کے باہَر رہے۔  آسانی اِسی میں ہے کہ قِبلہ سے 90ڈگری پر رُخ رکھئے۔  یعنی نَماز کے بعد دونوں بار سلام پھیرنے میں جس طرف منہ کر تے ہیں ان دونوں سَمتوں میں سے کسی ایک جانِب W.C.کا رُخ رکھئے۔ 

    استِنجا کے بعد قدم دھو لیجئے

    پانی سے استِنجا کرتے وقت عُمُوماً پاؤں کے ٹخنوں کی طرف چھینٹے آ جاتے ہیں لہٰذا اِحتیاط اِسی میں ہے کہ بعدِ فراغت قدموں کے وہ حصّے دھو کر پاک کرلئے جائیں مگر یہ خیال رہے کہ دھونے کے دَوران اپنے کپڑوں یا دیگر چیزوں پر چھینٹے نہ پڑیں ۔ 

    بِل میں پیشاب کرنا

    رَحمت والے آقا ،   دو جہاں کے داتا،  شافِعِ روزِ جزا،  مکّی مَدَنی مصطَفٰے،   محبوبِ کبریا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ شفقت نشان ہے : تم میں سے کوئی شخص سُوراخ میں پیشاب نہ کرے۔   (سُنَنِ نَسائی ص۱۴حدیث۳۴) 

    جِنّ نے شہید کر دیا

    مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں : جُحْر سے مُراد یا زمین کا سُوراخ ہے یا دیوار کی پَھٹَن (یعنی دراڑ) ،   چُونکہ اکثر سوراخوں میں زہریلے جانور (یا)  چِیونٹیاں وغیرہ کمزور جانور یا جنّات رہتے ہیں ،   چِیوُنٹیاں پیشاب  یا پانی سے تکلیف پائیں گی یا سانپ وجِنّ نِکل کر ہمیں تکلیف دیں گے،   اس لیے وہاں پیشاب کرنا منع فرمایا گیا ۔  چُنانچِہ (حضرتِ سیِّدُنا)  سعد ابنِ عُبادَہ انصاری (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ)  کی وفات اسی سے ہوئی کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ایک سُوراخ میں پیشاب کیا ،  جنّ نے نکل کر آپ کو شہید کر دیا ۔  لوگوں نے اُس سُوراخ سے یہ آواز سُنی: نَحنُ قَتَلْنَا سَیِّدَ الْخَزْرَجِ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ وَ رَمَیْنَاہُ بِسَہْمٍ فَلَمْ نُخْطِ فُؤَادَہ ترجمہ: یعنی ہم نے قبیلہ خزرج کے سردار سعد بن عبادہ   (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ)  کوشہید کردیا اورہم نے  (ایسا)  تیرمارا جو ان کے دل سے آر پار ہوگیا۔  ( مِراٰۃ ج ۱ص ۲۶۷،   مِرقاۃ ج۲ص۷۲،   واَشِعۃُ اللَّمعات ج۱ص۲۲۰) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔   اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

    حمّام میں پیشاب کرنا

    سرکارِمدینۂ منوّرہ،  سردارِمکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: کوئی غُسل خانے میں پیشاب نہ کرے،   پھر اس میں نہائے یا وُضو کرے کہ اکثر وَسوسے اس سے ہوتے ہیں ۔  (ابوداوٗدج۱ص۴۴حدیث ۲۷)  مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنَّان اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں :اگر غسل خانے کی زمین پختہ ہو،   اور اس میں پانی خارِج ہونے کی نالی بھی ہو تو وہاں پیشاب کرنے میں حَرَج نہیں اگر چِہ بہتر ہے کہ نہ کرے،   لیکن اگر زمین کچّی ہو،   اور پانی نکلنے کا راستہ بھی نہ ہو تو پیشاب کرنا سخت بُرا  ہے کہ زمین نَجس ہو جائے گی ،   اور غسل یا وُضُو میں گندا پانی جسم پر پڑے گا۔  یہاں دوسری صورت ہی مُراد ہے اِس لیے تاکیدی مُمانَعَت فرمائی گئی ،   یعنی اس سے وَسوسوں اور وَہم کی بیماری پیدا ہوتی ہے جیسا کہ تجرِبہ ہے یا گندی چِھینٹیں پڑنے کا وَسوَسہ رہے گا۔   (مِراٰۃ ج۱ص۲۶۶) 

    استِنجا کے ڈھیلوں کے اَحکام

    ٭آگے پیچھے سے جب نَجاست نکلے تو ڈھیلوں سے استِنجا (اِس۔ تِن۔ جا)  کرنا سنّت ہے  اور اگر صِرف پانی ہی سے طہارت کر لی تو بھی جائز ہے ،   مگرمُستَحَب یہ کہ ڈھیلے لینے کے بعد پانی سے طَہارت کرے ٭ آگے اور پیچھے سے پیشاب ،  پاخانے کے سوا کوئی اور نَجاست ،   مَثَلاًخون،   پیپ وغیرہ نکلے،   یا اس جگہ خارِج سے نَجاست لگ جائے توبھی ڈَھیلے سے صاف کر لینے سے طہارت ہو جائے گی،   جب کہ اس مَوضع (یعنی جگہ )  سے باہَر نہ ہو مگر دھو ڈالنامُستَحَب ہے ٭ڈَھیلوں کی کوئی تعداد مُعَیَّن  (یعنی مقرَّرہ تعداد)  سنّت نہیں ،   بلکہ جتنے سے صفائی ہو جائے،   تو اگر ایک سے صفائی ہو گئی سنّت ادا ہوگئی اور اگر تین ڈَھیلے لیے اور صفائی نہ ہوئی سنّت ادا نہ ہوئی،   البتّہ مُستَحَب یہ ہے کہ طاق  (مَثَلاً ایک،  تین ،  پانچ )   ہوں اور کم سے کم تین ہوں تو اگر ایک یا دو سے صفائی ہو گئی تو تین کی گنتی پوری کرے،   اور اگر چار سے صفائی ہو توایک اور لے،   کہ طاق ہو جائیں ٭ڈَھیلوں سے طہارت اُس وَقت ہو گی کہ نَجاست سے مَخرج (یعنی خارج ہونے کی جگہ ) کے آس پاس کی جگہ ایک دِرہم ( )  سے زِیادہ آلودہ نہ ہو اور اگر دِرہم سے زِیادہ سَن جائے تودھونا فرض ہے ،  مگر ڈَھیلے لینا اب بھی سنّت رہے گا ۔ ٭کنکر،   پتھر،   پھٹا ہوا کپڑا ،   یہ سب ڈَھیلے کے حکم میں ہیں ،  ان سے بھی صاف کر لینا بلا کراہت جائز ہے (بہتر یہ ہے کہ پھٹا کپڑا یا درزی کی بے قیمت کترن سوتی  (COTTON)  ہوتاکہ جلد جذب کر لے )  ٭ ہڈّی اور کھانے اور گوبر اور پکّی اینٹ اور ٹھیکری اور شیشہ اور کوئلے اور جانور کے چارے سے اور ایسی چیز سے جس کی کچھ قیمت ہو،   اگرچِہ ایک آدھ پیسہ سہی ،  ان چیزوں سے اِستِنجا کرنا مکروہ ہی٭ کاغذ سے اِستِنجا منع ہے ،    اگرچِہ اُس پر کچھ لکھا نہ ہو،   یا ابو جہل ایسے کافِر کا نام لکھا ہو٭  داہنے   (یعنی سیدھے)  ہاتھ سے اِستِنجا کرنا مکروہ ہے،   اگر کسی کا بایاں ہاتھ بیکار ہو گیا،   تو  اسے دہنے  (یعنی سیدھے)    ہاتھ سے جائز ہے ٭ جس ڈَھیلے سے ایک باراِستِنجاکر لیا اسے دوبارہ کام میں لانا مکروہ ہے،   مگر دوسری کروٹ اس کی صاف ہو تو اس سے کر سکتے ہیں ٭ مرد کے لئے پیچھے کے مقام کے لیے ڈھیلوں کے استعمال کا طر یقہ یہ ہے کہ گرمی کے موسِم میں پہلا ڈَھیلا آ گے سے پیچھے کو لے جائیں ،   دوسرا پیچھے سے آگے کو اورتیسرا آگے سے پیچھے کو،  سردیوں میں پہلا ڈھیلا پیچھے سے آگے،   دوسر ا آگے سے پیچھے کو اور تیسرا پیچھے سے آگے کو لے جائیں ۔ ٭ پاک ڈھیلے  دا ہنی ( یعنی سیدھی )   جانب رکھنا اور بعدکام میں لانے کے،   بائیں (الٹے ہاتھ کی )  طرف ڈال دینا،   اس طرح پر کہ جس رُخ میں نَجاست لگی ہو نیچے ہو،  مُستَحَب ہے۔  (بہارِ شریعت ج۱ ص۴۱۰ تا۴۱۲،   عالمگیری ج۱ ص ۴۸۔ ۵۰)  ٭ ٹائلٹ پَیپر کے استِعمال کی عُلَماء نے اجازت  دی ہے کیوں کہ یہ اِسی مقصد کیلئے بنایا گیا ہے اور لکھنے میں کام نہیں آتا ۔  البتّہ بہتر مِٹّی کا ڈَھیلا ہے۔ 

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن