30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِینَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط کاروبار کے بارے میں13 سوال جواب(1) دُعائے خلیفہ عطار:یاربَّ المصطفےٰ !جوکوئی 14 صفحات کا رسالہ’’ کاروبار کے بارے میں 13سوال جواب ‘‘پڑھ یاسُن لے اُسےشرعی تقاضوں کے مطابق کاروبار کرنے کی توفیق دے اور اس کی والدین سمیت بےحساب مغفرت فرما۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبیِّین صلّی اللہ علیه واٰله وسلّمدُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : جسے کوئی مشکل پیش آئے اُسے مجھ پر کثرت سے دُرُود پڑھنا چاہئے کیونکہ مجھ پر دُرُودپڑھنا مصیبتوں اور بلاؤں کو ٹالنے والا ہے ۔ (القول البدیع، ص 414) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد! سوال:جب ہم بىکرى سے کوئی پیک سامان لیتے ہیں اور اُسے کھولتے ہیں تو بسا اوقات وہ خراب نکلتا ہے۔ پھر جب ہم اُسے واپس کرنے جاتے ہیں تو بیکری والے تبدیل نہیں کرتے تو ایسی صورت میں ہمیں کىا کرنا چاہىے؟ جواب:ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ دُکان پر ہى اُسے چىک کر کے لیا جائے ۔ اگر گھر میں جا کر چیک کرنے کے بعد واپس کریں گے تو دُکاندار نہیں مانے گا جبکہ خریدار قسمىں کھائے گا کہ مىں نے اس میں کچھ نہىں کىا ،گھر جا کر کھولا تو یہ خراب نکلا تو یوں جھگڑا ہوگا۔ خریدنے والے کو چاہیے کہ وہ دکاندار سے پوچھ لے کہ مىں پیکٹ پھاڑ کر دىکھتا ہوں اگر صحیح ہوا تو لوں گا ورنہ نہىں لوں گا ، اب اگر وہ اِجازت دے تو ہی پیکٹ پھاڑیں ورنہ بغیر اِجازت کے پھاڑىں گے تو جھگڑا ہوگا اور کاروبار مىں اىسا اَنداز اِختیار کرنا جائز نہىں ہے کہ جس کى وجہ سے جھگڑے کے اِمکانات پىدا ہوں۔”خریدا ہوا مال واپس نہیں کیا جائے گا“لکھ کر لگانا کیسا؟
(اِس موقع پر مَدَنی مذاکرے میں شریک مفتی صاحب نے فرمایا:)اگر چیز میں عیب ہے تو بھلے خریدار نے اسے دُکان پر کھول کر نہیں دیکھا دُکاندار پرواپس لینا لازِم ہے ۔ بہت سی ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو دُکان پر نہیں کھولی جاسکتیں مثلاً جو چیزیں گفٹ پیک کے طور پر لی جاتی ہیں انہیں دُکان پرکھولنا ممکن نہیں ہوتا اور انہیں گھر پر آکر ہی کھولنا پڑتا ہے اگر دُکان پر کھولیں گےتو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔ عام طور پر مِعیاری جگہوں پر چیزوں کا خراب نکلنا کم ہی ہوتا ہے اور جہاں ایسا ہوتا ہے وہاں بہت سے دُکاندار یہ لکھ کر لگا دیتے ہیں کہ خریدا ہوا مال واپس نہیں کیا جائے گا حالانکہ یہ کوئی اُصول ىا ضابطہ نہىں ہے بلکہ جو چىز خراب ہے وہ دُکانداروں کو واپس کرنا ہى ہوگى۔ اگر دُکاندار واپس نہ کرنا چاہیں تو اپنی طرف سے براءت ظاہر کرتے ہوئے گاہک کو کہہ دیں کہ یہ چیز جیسی بھی ہے اسے ابھی دیکھ لو بعد میں واپس نہیں ہوگی، مگر یہ جو لکھ کر لگا دیتے ہیں کہ خریدا ہوا مال واپس نہیں کیا جائے گا یہ شرعی اِعتبار سے دُرُست نہیں ہے ۔ (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت، 2/64) سوال:میں ایک دُکان پر کام کرتا ہوں،کبھى کبھا ر ہماری دُکان پر گاہکوں کا اتنا رَش ہوجاتا ہے کہ میں جماعت کے ساتھ نماز نہیں پڑھ پاتا تو ایسی صورت میں جماعت کا چھوڑنا کىسا ہے ؟ جواب:اگر جماعت کا وقت ہوگىا اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں گاہکوں کى بھىڑ کے عِلاوہ اور کوئی رُکاوٹ نہیں ہے تو ىہ جماعت چھوڑنے کے لیے شرعى عُذر نہىں ہے، گاہکوں کوچھوڑ کر جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے۔اگر کوئی گاہک کی وجہ سے جماعت چھوڑے گا تو گناہ گار ہوگا۔گاہک چھوڑ کر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے ذرىعے اگر حرص و لالچ کی کاٹ نہىں ہوگی تو پھر کس کے ذرىعے ہوگی ؟یاد رَکھیے! اىسى نوکرى بھى جائز نہىں ہے جس مىں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے منع کىا جاتا ہو یا وہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں رُکاوٹ بنتى ہو۔البتہ اگر نوکری کسی ایسے مقام پر ہے کہ جہاں کوئى اىسى مسجد نہىں ہے کہ جس میں باجماعت نماز پڑھی جاسکے تو اس صورت میں اگر کسی نے وقت کے اندر اندر مکروہ وقت سے پہلے نماز پڑھ لى تو کوئى گناہ نہىں ہے۔ (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت، 2/65) سوال: کاروباری ضرورت یا رقم کی حفاظت کے لئے بینک میں اکاؤنٹ کھلوانا جائز ہے یا نہیں؟ جواب:کرنٹ (Current) اکاؤنٹ کھلواسکتے ہیں، سیونگ (Saving) اکاؤنٹ کھلوانے سے عُلَمائے کِرام رحمۃ اللہ علیہم نے منع فرمایا ہے، کیونکہ اس پر سُود بنتا ہے۔ (چندے کے بارے میں سوال جواب، ص49) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،4/342) سوال: اگر کاروبار میں بار بار نقصان ہوتا جارہا ہو تو اِس کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟ جواب: نفع نقصان اللہ پاک کے اِختیار میں ہے۔ بعض اَوقات آزمائش اور اِمتِحان بھی ہوتا ہے اور کبھی اپنی کوتاہی بھی ہوتی ہے۔ عموماً عوام یہ سمجھتی ہے کہ کسی نے بندِش یا جادُو کردیا ہے، ایسے لوگ ہر بات میں جادُو، جن اور اَثرات جیسی چیزیں نکال لیتے ہیں،ایسا ضروری نہیں ہے، کیونکہ سب لوگ فارِغ تھوڑی بیٹھے ہیں کہ جادو ہی کرتے رہیں گے۔ اگر کاروبار میں نقصان ہورہا ہو تو اُس کے لئے جِدّوجُہْد (محنت)کریں، اللہ پاک سے توبہ کریں، تِلاوت کریں، نمازیں پڑھیں، اللہ کریم کی بارگاہ میں دُعائیں کریں اور روزی میں برکت والے اَوراد و وظائف پڑھیں، اِن شاءَ اللہ روزی کُھل جائے گی، تر قّی ہوجائے گی اور کاروبار کا نقصان رُک جائے گا۔ دعوتِ اسلامی کےمکتبۃ المدینہ کے رِسالے ’’چڑیا اور اندھا سانپ‘‘(2) کا مُطالعہ کرلیں، اُس میں روزی میں برکت کے اچھے اچھے اَورا د دئیے گئے ہیں۔ اِن شاءَ اللہ آپ کا کاروبار کُھل جائے گا۔ (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،5/70) سوال: تِجارت کرنے والے بعض لوگوں کو اگر یہ کہا جائے کہ آپ اپنے کاروبار کے بارے میں شرعی راہ نمائی لے لیجئے یا دارُ الافتا چلے جائیے تو وہ کہتے ہیں کہ ’’نہ ہم جھوٹ بولتے ہیں اور نہ ہی کسی کا پیسہ کھاتے ہیں، پُوری زکوٰۃ بھی دیتے ہیں، اِس لئے ہمیں شرعی راہ نمائی لینا ضروری نہیں ہے۔‘‘ اِس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ جواب: اگر میں یہ کہوں کہ ’’اِس دور میں 99.9فیصد Businessman (یعنی تاجر) ایسے ہیں جن کو Business (یعنی تِجارت) کے مسائل معلوم نہیں‘‘ تو شاید یہ مُبالغہ نہ ہو۔ صرف باتیں کررہے ہوتے ہیں کہ ’’ہم تو اللہ اللہ کررہے ہیں، ہمیں زِیادہ لالچ نہیں ہے، بچّوں کے لئے روزی روٹی کماتے ہیں بس‘‘ حالانکہ حرام گھسیٹ گھسیٹ کر اپنے اکاؤنٹ میں بھر رہے ہوتے ہیں اور اُنہیں اِس کا پتا بھی نہیں چلتا۔یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ ’’میں نے کون سی شراب کی دُکان کھولی ہے، یا میں کون سا سُود کا کام کررہا ہوں‘‘ حالانکہ بات بات پر جھوٹ بول رہے ہوتے اور دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں۔ اِن چیزوں کو یہ Serious (سنجیدہ) ہی نہیں لیتے، سمجھتے ہیں کہ ’’کاروبار میں یہ سب چلتا ہے، اِن چیزوں کے بغیر کاروبار کیسے ہوگا! جھوٹ نہ بولو تو چیز بکتی ہی نہیں ہے‘‘ نَعُوْذُ ب اللہ ! یہ شیطان کا بنایا ہوا ذِہن ہے۔ جب یہ حال ہوگا تو برکت کیسے ہوگی؟ نمازوں میں دِل کیسے لگے گا؟ خشوع و خضوع کیسے آئے گا؟ رِقّت (رحم دلی) کیسے آئے گی؟ گُناہوں سے نفرت کیسے بڑھے گی؟ جو کاروباری حضرات مجھے سُن رہے ہیں وہ ’’دارُ الافتاء اہلسنّت‘‘ سے اپنے کاروبار کی Scanning (یعنی تفتیش) کروالیں، اِس کےلئے باقاعدہ حاضر ہونا پڑے گا،یا اگر حاضر ہونا ممکن نہیں تو انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعے ہی رابطہ کرلیں اور اپنے کاروبار کی شرعی راہ نمائی لیں۔ اِس کے بغیر اپنے بال بچّوں کو حلال روزی کھلانا بہت مشکل ہے۔ میں نے بالکل دو ٹوک اور جنرل بات کی ہے، کسی کے کاروبار پر کوئی حکم نہیں لگایا۔ سب کو مسائل سیکھنے چاہئیں۔ مُلازِم ہیں تو مُلازَمت کے اور سیٹھ ہیں تو مُلازِم رکھنے اور سیٹھ بننے کے مسائل سیکھنا فرض ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ،23/ 623- 626ملخصا) اگر یہ کہیں گے کہ ’’یار! ہم اِس چکّر میں نہیں پڑتے‘‘ تو قیامت کے دن بھی کہہ دینا کہ ’’ہم اِس چکّر میں نہیں پڑتے۔‘‘ نَعُوْذُ ب اللہ ! کہیں ایسا نہ ہو کہ جہنّم میں ڈال دیا جائے۔ جب ہم دنیا میں آئے ہیں اور اَلحمدُلِلّٰہ مسلمان ہیں تو ہمیں اللہ و رسول کے اَحکامات ماننے ہی پڑیں گے، اِس کے بغیر چھٹکارا نہیں ہے۔ جب تک کوشش نہیں کریں گے تو کچھ نہیں ہوگا۔ اللہ کریم ہم کو کوشش کرنے والا بنائے۔ (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت، 5/75) سوال:کپڑے پر مختلف طرح کے ڈیزائن بنانے کے لئے بچے ہوئے کَٹ پیس اِستعمال کیے جاتے ہیں ،کیا اس کے اِستعمال کی اِجازت ہے؟ جواب:کپڑے پر ڈیزائن بنانے کے لئے مختلف طرح کے جو رنگین کپڑے لگاتے ہیں تو ظاہر ہے وہ کسی تھان کو پھاڑ کر نکالنے سے تو رہے،بلکہ تھان میں سے بچے ہوئے کَٹ پیس یا کپڑے سِلائی کرنے کے بعد جو مختلف طرح کے کَٹ پیس بچ جاتے ہیں اُن سے بنائے جاتے ہیں اور یہ دَرْزی کے لئے حق اور حلال کے ہوتے ہیں ۔بعض لوگوں کو سادہ سُوٹ اچھا نہیں لگتا تو وہ اپنا شوق پورا کرنے کے لئے یہ کپڑے لگواتے ہیں۔بہرحال! جس کپڑے سے یہ ڈیزائن بنائے جاتے ہیں اُس کے بارے میں جب تک یہ کنفرم نہ ہو کہ یہ کپڑا چوری کا ہے تو اسے لگوا سکتے ہیں۔اگر کَٹ پیس کے بارے میں یہ طے کرلیا جائے کہ وہ چوری کے ہوتے ہیں تو پھر کَٹ پیس کا کاروبار بھی ناجائز ہوجائے گا ، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
1 … یہ رسالہ امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ سے کیے گئے سوالات اور ان کے جوابات پر مشتمل ہے ۔ 2…’’چڑیا اور اندھا سانپ‘‘ یہ رِسالہ امیرِ اَہلِ سُنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی تصنیف ہےجس کے 33 صفحات ہیں۔ اِس رِسالے میں فقر کی تعریف، فقر کی فضیلت پر اَحادیثِ کریمہ، حاجت چُھپانے کی فضیلت، تنگدستی کے اَسباب اور اس سے نجات حاصل کرنے کا عِلاج، رِزق میں بَرَکت کا وظیفہ اور اِس کے علاوہ دیگر کاروباری مُعامَلات میں آسانی کے نسخے بھی بیان کئے گئے ہیں۔ (شعبہ ملفوظاتِ امیر ِاَہلِ سُنّت)