Ilm e Nahw Ki Tareef
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
Type 1 or more characters for results.
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Khulasa Tun Nahw Part 01,02 | خلاصۃالنحو - حصہ اول و دوم

Ilm e Nahw Ki Tareef

book_icon
خلاصۃالنحو - حصہ اول و دوم
       اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن اَمّا بَعْد!
حق عَزَّوَجَلَّ نے انسان کو زبان اور زبان کو طاقتِ بیان دی جس کے ذریعہ وہ ما فی الضمیر کا اظہار کرسکتا ہے اوریہ خالق کریم کی انسان پر وہ نعمت عظمی ہے جس کے سبب وہ حیوان سے ممتاز ہے اور نعمت تعلیم بیان کی عظمت کے لیے یہی کافی ہے کہ خلاق عالم نے اس کا ذکر صراحۃ فرمایاہے : 
 {خلق الانسان علمہ البیان}  (پ۲۷،الرحمٰن:۳،۴)
دیگرفنون کی طرح عربیت کے بھی دو شعبے ہیں: علم اورعمل، علم اِس کا واجباتِ کفایہ سے ہے اِذْ بِہِ الْقُدْرَۃُ عَلٰی فَہْمِ الْکِتابِ وَالسُّنَّۃِ، ائمۂ مستنبطین اور دُعاۃ الی طریق الدین کو اس سے بلکہ اس میں مہارت تامہ سے چارہ نہیں فَاِنَّ اَمْرَ التَّکَلُّمِ فِي النُّصوصِ لا یَتِمُّ اِلَّا بِہٰذَا الخُصوص۔‘‘
  (الزمزمۃ القُمریہ بتصرف، ص:۷)
فن عربیت میں علم نحو کی اہمیت اہل علم سے مخفی نہیں ،امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق  رَضِيَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہٗ فرماتے ہیں:  تَعَلَّمُوا النَّحْوَ کَمَا تَعَلَّمُوْنَ السُّنَنَ وَالْفَرَائِضَ(۱) اور امام شافعی فرماتے ہیں: مَنْ َتبَحَّرَ فِي النَّحْوِ اِھْتَدٰی اِلٰی کُلِّ الْعُلُوْمِ(۲)۔ 
علم نحوکی اسی اہمیت کے پیشِ نظر دعوتِ اسلامی کی مجلس المدینۃ العلمیہ کے شعبہ درسی کتب نے مجلس جامعات المدینہ کی خواہش پردرجہ اولیٰ کے ابتدائی طلبہ کے لیے علم نحو کی ایک مختصر اورجامع کتاب بنام ’’خلاصۃ النحو‘‘تالیف کی ہے۔
  کتاب ہذاکے بارے میں تفصیلی معلومات کے لیے عنوان ’’کچھ کتاب کے بارے میں‘‘  صفحہ 197 پرملاحظہ فرمایئے۔
.1 ایک زبرایک زیر  اورایک پیش کو حرکت اور تینوں کو حرکاتِ ثلاثہ کہتے ہیں اور جس حرف پر کوئی حرکت ہو اُسے متحرک کہتے ہیں۔
.2 دوزبر دوزیرٍاوردو پیش کو تنوین اورجس پر تنوین ہو اُسے مُنَوَّن کہتے ہیں۔
.3 ایک یا دو زبر کو فتحہ ایک یا دوزیر کو کسرہ اور ایک یا دو پیش کو ضمہ کہتے ہیں ، جس حرف پر فتحہ ہو اُسے مفتوح، جس پر کسرہ ہو اُسے مکسور اور جس پر ضمہ ہو اُسے مضموم کہتے ہیں۔
.4الف سے یاء تک تمام حروف کو حُروفِ تہجی اور حُروفِ ہِجاء کہتے ہیں۔
.5 ا، واور ی کو حروفِ علت اورباقی حروف کو حروفِ صحیح کہتے ہیں۔
.6اِس علامت (-ْ)کو سُکون اورجس حرف پرسکون ہواُسے ساکن کہتے ہیں۔
.7جس الف پر کوئی حرکت یا سکون آجائے اُسے ہمزہ کہتے ہیں۔
.8جوہمزہ زائدہ وصل کی صورت میں گرجائے اُسے ہمزہ وصلیہ اور جونہ گرے اُسے ہمزہ قطعیہ کہتے ہیں اور جو ہمزہ زائد نہ ہو اُسے ہمزہ اَصلیہ کہتے ہیں۔
.9 الف لام (اَلْ) کوحرفِ تعریف اور تنوین کو حرفِ تنکیر کہتے ہیں ۔
.10چودہ حروف (حق کا خوف عجب غم ہے) کو حروفِ قمریہ اور حروفِ قمریہ کے علاوہ باقی حروف ہجاء کو حروفِ شمسیہ کہتے ہیں۔
.11جب ایسے لفظ پراَلْداخل ہو جس کا پہلاحرف شمسی ہو تو اَلْ کے لام کو حرفِ شمسی میں مدغم کر کے پڑھیں گے یعنی لام کا تلفظ نہیں کریں گے: اَلشَّمْسُ۔

مُقدِّمَہ (ابتدائی باتیں )

علْمِ نَحْو کی تعریف:
ایسے قَواعدکا عِلْم جن کے ذریعے اسْم، فعل اورحَرْف کے آخِرکے اَحوا ل اور اُن کو آپس میں ملانے کا طریقہ معلوم ہو۔
علْمِ نَحْو کا موضوع:
علمِ نَحو کا موضوع کلِمہ اور کَلام ہے ۔
علمِ نَحْو کی غرض
قرآن و سنت کا فہم اورعرَبی زَبان میں لفظی غلَطی سے بچنا۔ 
تَسمِیَہ اور وجہِ تَسْمِیَہ:
.1نَحوکاایک معنی طریقہ اورمِثْل ہے،چونکہ اِس علم کوجاننے والاعرب کے طریقے پراور اُن ہی کی مثل کلام کرتاہے اِس لیے اِسے علم النحو کہتے ہیں۔
.2 اِس علم میں کلمہ کے اِعراب سے بحث کی جاتی ہے اِس لیے اِسے علم الاعراب  بھی کہتے ہیں ۔
مرتَبہ علْمِ نَحْو: ( اِسے کب حاصل کرنا چاہیے )
علمِ نَحو علمِ صرْف کے بعد اور علمِ بلاغت وغیرہ سے پہلے حاصل کرنا چاہیے۔
علمِ نَحْو کا حُکْم:
علم ِنحو حاصل کرنا واجب علَی الکِفایہ ہے۔ (رد ، مطلب: البدعۃ خمسۃ اقسام، ۲/ ۳۵۶)
مَا بِہ الاِستِمداد:  (وہ چیز جس سے نحو کے قواعدبنائے اورثابت کیے جاتے ہیں)
نحوکے قواعدبنانے اور اُن کو ثابت کرنے کے لیے قرآن وحدیث اور خالص کلامِ عرب سے مدد لی جاتی ہے۔
علْمِ نَحْو کا واضع: (بنانے والا)
علم نحوکے واضع میں تین نام آتے ہیں:  ۱۔خلیفۂ ثانی سیدنا عمر بن خطاب   ۲۔خلیفۂ رابع سیدنا علی بن ابی طالب   ۳۔سیدناابو الاسود دُئِلی۔
 مشہور نُحاۃ: ( اِس علم کے مشہور اَئمہ اور ماہرین)
سیبویہ، خلیل، یونس، أخفش، قُطرُب، مازني، زَجّاج، ابن کیسان، سِیرافي، فارِسي، ابن جنّي(اِن کوبصریین کہا جاتاہے) کسائي،  مُبرِّد، فرّائ، ثعلب اور محمد أنباري (اِن کوکوفیین کہا جاتا ہے۔) 

الدرس الأول

لفْظ اور اُس کی اَقسام

انسان جو بات بولتاہے اُسے لفْظ کہتے ہیں،پھر جو لفْظ بے معنی ہو اُسے مُہمَل کہتے ہیں: دَیْزٌ۔اورجو لفظ بامعنی ہو اُسے موضوع یا مُستعمَل کہتے ہیں : قَلَمٌٌ۔
موضوع کی اقسام:
موضوع لفظ کی دو قسمیں ہیں:  ۱۔مفرد    ۲۔مرکب۔
اکیلے موضوع لفظ کو مفر َدیاکلمہ کہتے ہیں: جَمَلٌ۔
اورایک سے زائد موضوع الفاظ کے مجموعہ کو مُرکَّب کہتے ہیں: لَیْلَۃُ الْقَدْرِ، زَیْدٌ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ۔
مرکب کی اَقسام:    مرکب کی دوقسمیں ہیں:  ۱۔ ناقص   ۲۔ تام ۔
جس مرکب میں بات مکمل نہ ہواُسے مرکبِ ناقص یامرکبِ غیرمفید کہتے ہیں: مَائُ الْبَحْرِ، وَلَدٌ صَغِیْرٌ۔
اورجس مرکب میں بات مکمل ہو جائے اُسے مرکبِ تام کہتے ہیں: اَللّٰہُ أَحَدٌ، لَا تَکْذِبْ۔مرکبِ تام کو مرکبِ مفید،جملہ اور کلام  بھی کہتے ہیں۔

جملے کی اَقسام: 

جس جملے کا پہلا جزء اسم ہو اُسے جملہ اِسمیَّہ کہتے ہیں:  اَلْبُسْتَانُ جَمِیْلٌ۔ اور جس جملے کا پہلا جزء فعل ہو اُسے جملہ فعلیّہ کہتے ہیں: نَصَرَ رَجُلٌ۔
اِسی طرح جس جملے کو سچا یاجھوٹا کہاجاسکتاہو اُسے جملہ خَبَریّہ کہتے ہیں: أَنَا کَاتِبٌ۔  اور جس جملے کو سچا یاجھوٹا نہ کہاجاسکتا ہو اُسے جملۂ اِنشائِیَّہ کہتے ہیں: اُنْصُرْ۔
تمرین  (1)
س : .1 لفظ کا معنی اور اُس کی اَقسام بیان کیجیے۔ س : .2 موضوع لفظ کی اَقسام بیان کیجیے۔ س:.3 مرکب کی کونسی قسمیں ہیں؟ س : .4جملے کی اَقسام بیان کیجیے۔ 
تمرین  (2)
 غلطی کی نشاندہی کیجیے۔
.1بے معنی کلمہ کومہمل کہتے ہیں۔ .2 موضوع لفظ کو مُفرَد کہتے ہیں۔ .3 جس جملے کا پہلا جزء فعل ہو اُ سے جملہ اسمیہ کہتے ہیں۔ .4 جس جملے کوسچا یا جھوٹا کہا جاسکتا ہو اُسے جملہ اِنشائیہ کہتے ہیں۔
تمرین  (3)
(الف)مفرداور مرکب الگ الگ کیجیے۔
۱۔اَلْحَیَائُ۔  ۲۔رَسُوْلُنَا۔  ۳۔اَلرَّجَائُ۔  ۴۔رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ۔   ۵۔اَلصِّدْقُ۔  ۶۔عَبْدٌ مُّؤْمِنٌ۔  ۷۔اَلْأَمَانَۃُ۔  ۸۔نَاقَۃُ اللّٰہِ۔  ۹۔اَلصَّوْمُ جُنَّۃٌ۔   ۱۰۔اَلْاِیْمَانُ۔   ۱۱۔اَلصَّلَاۃُ نُوْرُ الْمُؤْمِنِ۔   ۱۲۔اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرِ۔
(ب)مرکبِ ناقص اور مرکبِ تام الگ الگ کیجیے۔
۱۔اَلدُّعَائُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ۔   ۲۔اَلطُّہُوْْرُ شَطْرُ الْاِیْمَانِ۔  ۳۔عُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ کَبِیْرَۃٌ۔  ۴۔اَلْیَمِیْنُ الْغَمُوْسُ۔   ۵۔اَلْمُؤْمِنُ مِرْآۃُ الْمُؤْمِنِ۔   ۶۔سَیِّدُ الْقَوْمِ خَادِمُہُمْ۔  ۷۔طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ۔  ۸۔اَلْبَرَکَۃُ مَعَ أَکَابِرِکُمْ۔  ۹۔أَمَۃٌ مُّؤْمِنَۃٌ۔   ۱۰۔لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَاطِعٌ۔   ۱۱۔اَلْعِلْمُ النَّافِعُ۔   ۱۲۔اَلزَّکَاۃُ قَنْطَرَۃُ الْاِسْلَامِ۔
الدرس الثاني

اِسْم، فِعْل، حَرْف اور اُن کی علامات کابیان

کلمہ کی اقسام:
کلمہ کی تین قسمیں ہیں :  ۱۔ اسم   ۲۔فعل   ۳۔حرف۔
جو کلمہ اکیلااپنا معنی ظاہر کرے اور اُس میں کوئی زمانہ نہ پایا جائے اُسے اسْم کہتے ہیں :  قَلَمٌ۔
جو کلمہ اکیلا اپنا معنی ظاہر کرے اور اُس میں کوئی زمانہ بھی پایا جائے اُسے  فِعل کہتے ہیں:  سَارَ، یَسِیْرُ۔
اور جو کلمہ اکیلا اپنا معنی ظاہرنہ کرے اُسے حَرْف کہتے ہیں:  مِنْ، اِلٰی۔
فائدہ:
زمانے تین ہیں:  ۱۔ماضی (گذشتہ زمانہ)  ۲۔حال(موجودہ زمانہ) ۳۔مستقبل (آئندہ زمانہ)۔
اسْم کی عَلامات:
۱۔ الف لام (اَلْ)کا ہونا:  اَلْقَلَمُ۔   ۲۔ حرْفِ جَر کا ہونا:  فِي دَارٍ۔   ۳۔جَر کا ہونا: وَلَدُ زَیْدٍ۔  ۴۔  تنوین کا ہونا: رَجُلٌ۔  ۵۔ گول تاء (ۃ)کا ہونا:  کُرَّاسَۃٌ۔
تنبیہ:
الف لام اور تنوین ایک اسم میں جمع نہیں ہوسکتے۔
فِعل کی عَلامات:
۱تا۳۔ قَدْ،سینیا سَوْفَ کا ہو نا:  قَدْ سَمِعَ، سَیَعْلَمُ، سَوْفَ یَعْلَمُوْنَ۔ ۴تا۷۔ ماضی ، مضارع، اَمریانَہی ہونا:  ذَہَبَ، یَذْہَبُ، اِذْہَبْ، لَا تَذْہَبْ۔
حَرْف کی عَلامت:
اسم اورفعل کی کوئی علامت نہ ہوناحرف کی علامت ہے:   مِنْ، فِيْ۔
تمرین  (1)
س : .1کلمہ کی اَقسام اور اُن کی تعریف بیان فرمائیے۔ س : .2 اسم ، فعل اور حرف کی علامتیں بیان کیجیے۔ س : .3کس اسم میں الف لام اور تنوین جمع ہوسکتے ہیں؟ 
تمرین  (2)
غلطی کی نشاندہی کیجیے۔
.1جوکلمہ اکیلا اپنا معنی ظاہر کرے اُسے اسم کہتے ہیں۔.2 اسم کے آخر میں تنوین اور اُس کے شروع میں الف لام جمع ہوسکتے ہیں۔ .3قَدْ، سین اور تنوین فعل کی علامتیں ہیں ۔ .4حرف کی کوئی علامت نہیں ہے۔
تمرین  (3)
اسم، فعل اور حرف الگ الگ کیجیے نیز اسم اور فعل کی علامتیں بھی واضح کیجیے۔
۱۔سَیَجِيْئُ۔    ۲۔کَافِرٌ۔    ۳۔اَلنَّارُ۔   ۴۔ فِيْ۔    ۵۔قَدْ سَرَقَ۔   ۶۔أَخٌ۔   ۷۔لَا تَکْذِبْ۔  ۸۔عَلٰی۔   ۹۔قَالَ۔   ۱۰۔اَلْقَوْمُ۔   ۱۱۔سَمِعَ ۔   ۱۲۔قَافِلَۃٌ۔   ۱۳۔سَوْفَ تَعْلَمُ۔  ۱۴۔جَنَّۃٌ۔   ۱۵۔یَنْظُرُ۔   ۱۶۔اَلصِّرَاطُ۔    ۱۷۔اُنْصُرْ۔ 
الدرس الثالث

معرِفہ اورنکرہ کا بَیان

جس اسْم سے معیَّن چیز سمجھی جائے اُسے معرِفہ  کہتے ہیں :  زَیْدٌ۔ اور جس اسم سے معیَّن چیز نہ سمجھی جائے اُسے نَکِرہ کہتے ہیں: حَجَرٌ۔

معرِفہ کی اَقسام:

اسم معرِفہ کی سات قسمیں ہیں:
۱۔اِسمِ ضمیر:  وہ اسم جو متکلم، مخاطب یا غائب پر دلالت کرے :  أَنَا، أَنْتَ، ھُوَ۔ اِسم ضمیر کو مُضْمَربھی کہتے ہیں۔
فائدہ:
اسمِ ضمیرکے علاوہ باقی ہر اسم کو اسم ِظاہریا مُظْہَرکہتے ہیں۔
۲۔اسمِ علَم: وہ اسم جوکسی شخص یا کسی جگہ یا کسی چیزکاخاص نام ہو: بَکْرٌ، مَکَّۃُ، اَلنَّحْوُ۔
۳۔اسمِ اِشارہ: وہ اسم جس سے کسی کی طرف اشارہ کیا جائے:  ھٰذَا، ہٰذِہٖ، ذٰلِکَ، تِلْکَ وغیرہ۔
۴۔اسمِ مَوصُول:وہ اسم جو بعد والے جملے سے مل کر کسی جملے کا جزء بنتا ہے: اَلَّذِيْ، اَلَّتِيْ وغیرہ۔
۵۔مُعرَّف بِاللام: وہ اسم جس کے شروع میں الف لام ہو:  اَلْکِتَابُ۔
۶۔مُعَرَّف بِالا ِضافۃ: وہ اسم جو معرِفہ کی طرف مضاف ہو: قَلَمُ زَیْدٍ۔
۷۔مُعَرَّف بِالنِّدائ: وہ اسم جس کے شروع میں حرفِ نِداء ہو:  یَا رَجُلُ۔
تنبیہ:
معرفہ کے علاوہ باقی اسماء نکرہ ہوتے ہیں: عَبْدٌ، مُؤْمِنٌ، طِفْلٌ، رَجُلٌ۔
تمرین  (1)
س: .1 معرِفہ اور نکرہ کسے کہتے ہیں؟ س: .2معرِفہ کی کتنی اور کون کونسی قسمیں ہیں؟ س: .3 اِسمِ ضمیر اور اسم ظاہر کواورکیا کہتے ہیں؟ س: .4 معرف بالاضافۃ کسے کہتے ہیں؟ س: .5 علَم کسے کہتے ہیں؟
تمرین  (2)
غلطی کی نشاندہی فرمائیے۔
.1جس اسْم سے معیَّن چیز سمجھی جائے اُسے نکرہ کہتے ہیں۔ .2 جس اسم کے شروع میں لام ہواُسے معرف باللام کہتے ہیں۔ .3جو اسم‘ مضاف ہواُسے معرف بالاضافۃ کہتے ہیں۔ .4 جس اسم کے شروع میں یَاہو صرف وہی معرف بالنداء ہے۔
تمرین  (3)
نکرہ اور معرفہ الگ الگ کیجیے نیز معرفہ کی قسم بھی متعین فرمائیے۔
۱۔جَامِعَۃٌ۔    ۲۔اَلَّذِیْنَ۔    ۳۔ہُمْ۔    ۴۔عُمَرُ۔   ۵۔أُسْتَاذٌ۔   ۶۔اَلدَّرْسُ۔   ۷۔اَلْجَنَّۃُ۔  ۸۔نَحْنُ۔   ۹۔قَلَمُ وَلَدٍ۔   ۱۰۔ذٰلِکَ۔   ۱۱۔عُثْمَانُ۔   ۱۲۔بَابٌ۔   ۱۳۔بَیْتٌ۔  ۱۴۔غُلَامُ زَیْدٍ۔   ۱۵۔رُمَّانٌ۔   ۱۶۔حُلْوٌ۔   ۱۷۔ہٰذَا۔   ۱۸۔عَلِيٌّ۔   ۱۹۔تِلْکَ۔   ۲۰۔ثَمَرٌ۔   ۲۱۔شَجَرٌ۔   ۲۲۔یَا نَبِيُّ۔   ۲۳۔کُتُبٌ۔  ۲۴۔أَنَا۔
الدرس الرابع

مذکراور مؤنث کا بیان

جس اسْم میں تانیث کی علامت نہ ہواُسے مُذکَّر کہتے ہیں:  غُلَامٌ۔ اورجس اسْم میں تانیث کی علامت ہواُسے مؤنَّث کہتے ہیں: اِمْرَأَۃٌ،   ظُلْمَۃٌ۔
تانیث کی عَلامات:
تانیث کی تین علامتیں ہیں :  ۱۔گول تا ئ: بَقَرَۃٌ۔  ۲۔الفِ مقصورہ: بُشْرٰی۔   ۳۔ الفِ ممدودہ :  صَفْرَائُ۔
فائدہ:
اسْم کے آخرمیں جس الف کے بعد ہمزہ نہ ہواُسے  الفِ مقصورہ اور جس الف کے بعد ہمزہ ہواُسے الفِ ممدودہ کہتے ہیں: صُغْرٰی، حَمْرَائُ۔
مؤنث کی اَقسام:
مؤنث کی دو قسمیں ہیں:  ۱۔مؤنث حقیقی   ۲۔مؤنث لفظی(۱)۔
جس مؤنث کے مقابل نَرجاندارہو اُسے مؤنثِ حقیقی کہتے ہیں:  مَرْأَۃٌ۔اور جس  مؤنث کے مقابل نر جاندار نہ ہو اُسے مؤنثِ لفظی کہتے ہیں : وَرَقَۃٌ۔
قواعد وفوائد:
.1جو اسماء مؤنث کے لیے استعمال ہوں وہ مؤنث ہوتے ہیں: أُمٌّ، أُخْتٌ، بِنْتٌ، زَیْنَبُ، مَرْیَمُ وغیرہ ۔
.2بعض اَسماء میں لفظًا تانیث کی علا مت نہیں ہوتی مگروہ مؤنث ہوتے ہیں:  أَرْضٌ، شَمْسٌ، دَارٌ، نَارٌ وغیرہ ۔(اس طرح کے اسماء کو مؤنث سَماعی کہتے ہیں)
.3بعض اَسماء مذکر اور مؤنث دونوں طرح استِعمال ہوتے ہیں:  سَبِیْلٌ، طَرِیْقٌ، حَالٌ وغیرہ۔
.4جواسم مذکر کا نام ہو یاصرف مذکرکے لیے بولاجاتاہووہ مذکر کہلائے گا اگرچہ  اُس میں علامت ِتانیث ہو: طَلْحَۃُ، خَلِیْفَۃٌ۔
تمرین  (1)
س: .1مذکر اور مؤنث کسے کہتے ہیں؟ س: .2تانیث کی کتنی اور کون کونسی علامات ہیں؟ س: .3 الفِ مقصورہ اور الفِ ممدودہ کسے کہتے ہیں؟ س:.4 مؤنثِ حقیقی اور مؤنثِ لفظی کسے کہتے ہیں؟ 
تمرین  (2)
غلطی کی نشاندہی فرمائیے۔
.1اسْم کے آخرمیں الف کے بعد ہمزہ ہوتواُسے الف مقصورہ کہتے ہیں۔ .2مؤنث کے آخر میں ہمیشہ گول تاء (ۃ) ہوتی ہے۔
تمرین  (3)
(الف)مذکر اور مؤنث الگ الگ کیجیے۔
۱۔اَلْقُرْآنُ۔   ۲۔أُسَامَۃُ۔  ۳۔شَمْسٌ۔   ۴۔بَیْتٌ۔   ۵۔وَلَدٌ۔   ۶۔زَیْنَبُ۔    ۷۔دَارٌ۔  ۸۔أُمٌّ۔  ۹۔نَارٌ۔   ۱۰۔خَلِیْفَۃٌ۔   ۱۱۔رَجُلٌ۔   ۱۲۔شَاۃٌ۔
(ب)درجِ ذیل اَسماء میں سے مؤنثِ حقیقی اور مؤنثِ لفظی الگ الگ کیجیے۔
۱۔نَاقَۃٌ۔  ۲۔رِجْلٌ۔  ۳۔صَحْرَائُ۔  ۴۔بَقَرَۃٌ۔  ۵۔دَارٌ۔  ۶۔مُرْضِعٌ۔   ۷۔اِمْرَأَۃٌ۔  ۸۔عَیْنٌ۔  ۹۔اِبْنَۃٌ۔   ۱۰۔ہِنْدٌ۔  ۱۱۔لُغَۃٌ۔   ۱۲۔فَاطِمَۃُ۔   ۱۳۔أَتَانٌ۔  ۱۴۔صُغْرٰی۔   ۱۵۔حَائِضٌ۔   ۱۶۔خَمْرٌ۔
الدرس الخامس
تعداد کے لحاظ سے اسم کی تین قسمیں ہیں:  ۱۔واحد   ۲۔تثنیہ   ۳۔جمع۔
جس اسْم سے ایک فَرْد سمجھاجائے اُسے واحِد یامُفرَدکہتے ہیں: مُسْلِمٌ۔ جس اسم سے دو اَفراد سمجھے جائیں اُسے  تثنیہ یا  مُثنّٰی کہتے ہیں:  مُسْلِمَانِ۔اور جس اسم سے دو سے زیادہ اَفراد سمجھے جائیں اُسے جمع یا مجموع کہتے ہیں: مُسْلِمُوْنَ۔
جمع کی اَقسام:
جمع کی دو قسمیں ہیں:   ۱۔ جمع سالم   ۲۔جمع مکسر۔
جس جمع میں واحد کا صیغہ سلامت ہو اُسے جمع سالم یاجمع تصحیح کہتے ہیں:  زَیْدُوْنَ۔ اور جس جمع میں واحد کا صیغہ سلامت نہ ہو اُسے  جمع مُکسَّر یا جمع تکسیر کہتے ہیں: أَنْہَارٌ۔
 جمع سالِم کی اَقسام:
جمع سالم کی بھی دو قسمیں ہیں:  ۱۔جمع مذکر سالم   ۲۔ جمع مؤنث سالم۔
جوجمع واحد کے آخر میں واؤاورنون یا یاء اورنون بڑھا کر بنائی گئی ہو اُسے جمع مذکرسالم کہتے ہیں: صَالِحُوْنَ، صَالِحِیْنَ۔
اور جوجمع واحد کے آخر میں الف اور تاء بڑھاکر بنائی گئی ہو اُسے جمع مؤنث سالم کہتے ہیں: صَالِحَاتٌ، صَالِحَاتٍ۔
افراد کے لحاظ سے جمع کی اقسام:
افراد کے لحاظ سے جمع کی دو قسمیں ہیں:  ۱۔جمع قلت   ۲۔ جمع کثرت۔
جو جمع تین سے لے کر دس افراد تک کے لیے بنائی گئی ہو اُسے جمع قلت کہتے ہیں:  أَقْلَامٌ۔
اور جو جمع گیارہ سے لے کر لا تعداد افراد کے لیے بنائی گئی ہو اُسے جمع کثرت کہتے ہیں: کُتُبٌ، مَسَاجِدُ۔
قواعد وفوائد:
.1 واحِداسم کے آخِرمیں(-َ انِیا  -َ یْنِ)لگادینے سے وہ تثنیہ بن جاتا ہے: مُسْلِمٌ سے  مُسْلِمَانِ یا مُسْلِمَیْنِ۔ 
.2 واحِداسم کے آخِرمیں(-ُ وْنَیا  -ِ یْنَ) لگادینے سے وہ جمع مذکر سالم بن جاتا ہے(۲) : مُسْلِمٌ سے  مُسْلِمُوْنَ یا مُسْلِمِیْنَ۔
.3 واحِداسم کے آخِرمیں(-َ اتٌٍ) لگادینے سے وہ جمع مؤنث سالم بن جاتا ہے: مُسْلِمَۃٌسے مُسْلِمَاتٌ یا مُسْلِمَاتٍ۔
.4جمع قلت کے درجِ ذیل چھ اوزان ہیں:
أَفْعَالٌ
فِعْلَۃٌ
أَفْعُلٌ
أَفْعِلَۃٌ
جمع مذکر سالم
جمع مؤنث سالم
أَقْلَامٌ
غِلْمَۃٌ
أَنْفُسٌ
أَلْسِنَۃٌ
مُسْلِمُوْنَ
مُسْلِمَاتٌ
اور جمع کثرت کے کئی اوزان ہیں جن میں سے بعض یہ ہیں:
أَفْعِلَائُ
فُعُلٌ
فِعَلٌ
فَعَلَۃٌ
فُعُوْلٌ
فِعْلَانٌ
فَعْلٰی
فَعَالِلُ
مَفَاعِلُ
أَصْدِقَائُ
مُدُنٌ
فِرَقٌ
بَرَرَۃٌ
قُلُوْبٌ
جِیْرَانٌ
قَتْلٰی
دَرَاھِمُ
مَسَاجِدُ
.5جواسم جمع نہ ہو مگر جمع کا معنی دے اُسے اسمِ جمع کہیں گے: رَھْطٌ، قَوْمٌ۔
تمرین (1)
س: .1تعداد کے لحاظ سے اسم کی کتنی اورکون کونسی قسمیں ہیں؟ س: .2 جمع سالم اور جمع مکسر کسے کہتے ہیں؟ س: .3جمع مذکر سالم اور جمع مؤنث سالم کسے کہتے ہیں؟ س: .4جمع قلت اور جمع کثرت کسے کہتے ہیں؟س: .5اسمِ جمع کسے کہتے ہیں؟
تمرین (2)
غلطی کی نشاندہی فرمائیے۔
.1جس اسْم سے دوسے زائد اَفرادسمجھے جائیں اُسے جمع سالم کہتے ہیں۔ .2جو اسم ‘جمع کا معنی دے اُسے اسمِ جمع کہیں گے۔ .3 جس اسم کے آخر میں الف اور تاء ہو اسے جمع مؤنث سالم کہیں گے۔
تمرین  (3)
(الف) واحد، تثنیہ، جمع اور اسمِ جمع الگ الگ کیجیے۔
۱۔أَلْسُنٌ۔  ۲۔جَنَّتَانِ۔  ۳۔جَیْشٌ۔   ۴۔أَرْغِفَۃٌ۔  ۵۔قَلَمٌ۔  ۶۔قَوْمٌ۔    ۷۔فِیْرَانٌ۔  ۸۔مُسْلِمَۃٌ۔  ۹۔ذَوَاتٌ۔   ۱۰۔قَافِلَۃٌ۔   ۱۱۔دَوَاۃٌ۔   ۱۲۔رَہْطٌ۔     ۱۳۔أَطْفَالٌ۔   ۱۴۔مَنَازِلُ۔   ۱۵۔نِیْرَانٌ۔  ۱۶۔أَبْوَابٌ۔  ۱۷۔مُؤْمِنُوْنَ۔
(ب) جمع سالم اور جمع مکسر الگ الگ کیجیے۔
۱۔صُحُفٌ۔    ۲۔شَجَرَاتٌ۔    ۳۔مَرْضٰی۔    ۴۔قُلُوْبٌ۔    ۵۔صَادِقُوْنَ۔    ۶۔مَکَاتِبُ۔   ۷۔أَنْفُسٌ۔  ۸۔رَاجِعُوْنَ۔  ۹۔مَدَارِسُ۔   ۱۰۔جَہَلَۃٌ۔   ۱۱۔سُجَّدٌ۔   ۱۲۔أَفْضَلُوْنَ۔   ۱۳۔مَسَاکِنُ۔   ۱۴۔أَقْوِلَۃٌ۔   ۱۵۔مُسْلِمَاتٌ۔
الدرس السادس

مرکبِ اِضافی کا بیان

جس مرکبِ ناقص میں ایک اسم کی نسبت دوسرے اسم کی طرف کی گئی ہواُسے مرکبِ اِضافی کہتے ہیں: رَسُوْلُ اللّٰہِ۔
مرکبِ اِضافی میں پہلے اسم کو مُضاف اور دوسرے کو مُضاف اِلیہ کہتے ہیں۔
قواعد وفوائد:
.1مُضاف پر نہ تنوین آتی ہے نہ الف لام،مُضاف اِلیہ پریہ دونوں چیزیں آسکتی ہیں لیکن ایک وقت میں ایک ہی چیز آئے گی: وَلَدُ رَجُلٍ، وَلَدُ الرَّجُلِ۔
.2مُضاف اگرتثنیہ یاجمع مذکرسالم کا صیغہ ہو تواُس کے آخرسے نونِ تثنیہ اور نونِ جمع گر جاتا ہے: وَلَدَا رَجُلٍ، مُسْلِمُو الْمَدِیْنَۃِ۔
.3مُضاف کااِعراب بدلتارہتاہے لیکن مضاف اِلیہ ہمیشہ مجرورہوتاہے: جَائَ غُلامُ زَیْدٍ، رَأَیْتُ غُلَامَ زَیْدٍ، نَظَرْتُ اِلٰی غُلَامِ زَیْدٍ۔
.4ایک ترکیب میں ایک سے زائد بھی مُضاف اورمُضاف اِلیہ آسکتے ہیں: قَلَمُ وَلَدِ زَیْدٍ، فَرَسُ وَلَدِ وَزِیْرِ الْمَلِکِ۔
.5جو نکرہ دوسرے نکرہ کی طرف مُضاف ہو وہ نکرہ مخصوصہ بن جاتاہے : قَلَمُ وَلَدٍ۔اور جو نکرہ معرفہ کی طرف مُضاف ہو وہ معرفہ بن جاتاہے(۳): قَلَمُ زَیْدٍ۔
.6اردو میں پہلے مضاف الیہ اور پھر مضاف آتاہے جبکہ عربی میں پہلے مضاف پھر مضاف الیہ آتاہے:  مَائُ النَّہْرِ(نہرکا پانی)
تمرین  (1)
س:.1مرکبِ اضافی کسے کہتے ہیں اورمضاف اور مضاف اِلیہ کسے کہتے ہیں؟ س:.2مُضاف پر کونسی چیز نہیں آسکتی؟ س: .3تثنیہ اورجمع مذکرسالم کا نون کس صورت میں گر جاتا ہے؟ س: .4مُضاف اور مضاف اِلیہ کا اِعراب کیا ہوتا ہے ؟ 
تمرین  (2)
غلطی کی نشاندہی کیجیے۔
.1مرکب میں پہلے اسم کو مُضاف کہتے ہیں۔ .2مُضاف اِلیہ پر نہ تنوین آتی ہے نہ الف لام۔ .3مُضاف ‘ تثنیہ یاجمع ہو تواُس کے آخر سے نون گر جاتا ہے۔  .4مُضاف ہمیشہ مرفوع اور مضاف الیہ مجرور ہوتا ہے۔
تمرین  (3)
(الف)درجِ ذیل جملوں میں مضاف اور مضاف اِلیہ الگ الگ کیجیے۔
۱۔مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔   ۲۔اَلْمُؤْمِنُ یَنْظُرُ بِنُوْرِ اللّٰہِ۔  ۳۔ہٰذَا کِتَابُ الْوُضُوْئِ۔  ۴۔جَائَ وَلَدَا زَیْدٍ۔   ۵۔اَللّٰہُ رَبُّ النَّاسِ۔  ۶۔آفَۃُ الْعِلْمِ النِّسْیَانُ۔
(ب) درجِ ذیل جملوں میں مرکبِ اِضافی میں غلطی کی نشاندہی فرمائیے۔
۱۔رَأَیْتُ غُلَامَ زَیْدٌ۔   ۲۔وَلَدَانِ خَالِدٍ حَضَرَا۔   ۳۔جَائَ مُسْلِمُوْنَ الْہِنْدِ۔  ۴۔فُتِحَ بَابُ الدَّارَ۔  ۵۔ہٰؤُلَائِ جِیْرَانٌ زَیْدٍ۔   ۶۔قَالَ بَنُوْنَ بَکْرٍ۔  ۷۔ہٰذَا قَلَمُ الْوَلَدٍ۔  ۸۔اَلْبُسْتَانُ الدَّارِ وَاسِعٌ۔  ۹۔نَامَ مَسَاکِيْ بَلَدٍ۔
(ج)قواعد کا خیال رکھتے ہوئے مذکورہ دو دواَسماء سے مرکبِ اِضافی بنائیے۔ 
کِتَابٌ، اَللّٰہُ۔   اَلرَّبُّ، اَلْعَالَمُ۔   اَلْعُقُوْقُ، اَلْوَالِدُ۔   اَلْغُلَامَانِ، زَیْدٌ۔  لَبَنٌ، شَاۃٌ۔   اَلْمَائُ، اَلْبَحْرُ۔   اَلْفِیْرَانُ، بَیْتٌ۔   اَللَّبَنُ، اَلْبَقَرُ۔
الدرس السابع

مُرکَّبِ توصیفی کا بیان

جس مرکبِ ناقص کا دوسرا جزء پہلے جزء کی صفَت(اچھائی ،بُرائی وغیرہ) بَیان کرے اُسے مرکبِ ِتوصیفی کہتے ہیں:  رَجُلٌ صَالِحٌ، رَجُلٌ فَاسِقٌ، حَجَرٌ أَسْوَدُ۔
مرکبِ توصیفی کے پہلے جزء کو موصوف اور دوسرے جزء کو صفَت کہتے ہیں۔
قواعد وفوائد:
.1 اردو میں صفت پہلے آتی ہے اور موصوف بعد میں آتاہے جبکہ عربی میں موصوف پہلے آتاہے اور صفت بعد میں آتی ہے: طِفْلٌ جَمِیْلٌ(خوبصورت بچہ)
.2 صفَت کبھی مفرد ہوتی ہے اور کبھی جملہ ہوتی ہے، صفَت اگرمفردہوتودس چیزوں میں اُس کا موصوف کے مطابق ہونا ضروری ہے:
اِفراد، تثنیہ اور جمع میں: رَجُلٌ عَالِمٌ، رَجُلَانِ عَالِمَانِ، رِجَالٌ عُلَمَائُ۔
رفع، نصب اور جر میں: رَجُلٌ عَالِمٌ، رَجُلًا عَالِمًا، رَجُلٍ عَالِمٍ۔
تذکیر اور تانیث میں: رَجُلٌ عَالِمٌ، اِمْرَأَۃٌ عَالِمَۃٌ۔
اور تنکیر  اور تعریف  میں: رَجُلٌ عَالِمٌ، اَلرَّجُلُ الْعَالِمُ۔
.3 صفَت اگر جملہ ہو تواُس میں موصوف کے مطابق ایک ضمیر کا ہونا ضروری ہے : جَائَ رَجُلٌ أَبُوْہٗ عَالِمٌ، ذَہَبَتْ اِمْرَأَۃٌ أَبُوْہَا عَالِمٌ۔
.4موصوف اگرغیرعاقل کی یا مؤنث عاقل کی جمع مکسَّرہو تواُس کی صفَت واحد مؤنث یا جمع مؤنث آتی ہے: أَشْجَارٌ مُثْمِرَۃٌ، نِسَائٌ عَاقِلَاتٌ۔
.5موصوف اگر مذکرعاقل کی جمع مکسر ہو تو صفَت واحد مؤنث یاجمع مذکر آتی ہے: أَطْفَالٌ صَغِیْرَۃٌ، رِجَالٌ کِبَارٌ۔
فائدہ:
مرکبِ ناقص کی دو قسمیں اور ہیں:  ۱۔مرکبِ بنائی   ۲۔ مرکبِ مزَجی۔
جس مرکبِ ناقص کو ملا کرایک کلمہ بنادیا گیاہو اور اُس کا دوسرا جزء کسی حرْف کو شامِل ہو اُسے  مرکبِ بِنائی یا مرکبِ تَعدادی کہتے ہیں : أَحَدَ عَشَرََ، تِسْعَۃَ عَشَرَ (یہ اصل میں أَحَدٌ وَعَشَرٌَ اورتِسْعَۃٌ وَعَشَرٌ ہیں) ۔
جس مرکبِ ناقص کو ایک کلمہ بنادیاگیاہو اور اُس کا دوسرا جزء کسی حرْف کو شامِل نہ ہواُسے مرکبِ منع صرف یا مرکبِ مَزَجی کہتے ہیں : بَعْلَبَکُّ۔
تمرین  (1)
س:.1مرکبِ توصیفی، مرکبِ بنائی اور مرکبِ منع صرف کسے کہتے ہیں؟ س:.2موصوف اور صفَت کسے کہتے ہیں؟ س:.3صفَت اگرمفرد ہو تواس کا کتنی اور کون کونسی چیزوں میں موصوف کے مطابق ہونا ضروری ہے؟ س:.4صفَت اگر جملہ ہو تواُس میں کس چیز کا ہوناضروری ہے؟
تمرین  (2)
غلطی کی نشاندہی فرمائیں۔
.1ہر صفَت دس چیزوں میں موصوف کے مطابق ہوتی ہے۔  .2موصوف غیر عاقل کی جمع مکسَّر ہو توصفَت واحد مذکر یا جمع مذکر آتی ہے۔  .3جس مرکب کو ایک کلمہ بنا دیا گیا ہو اُسے  مرکبِ بِنائی کہتے ہیں۔
تمرین  (3)
(الف)درجِ ذیل جملوں میں موصوف اور صفت الگ الگ کیجیے۔
۱۔جَائَ رَجُلٌ یَّخَافُ۔    ۲۔صَامَ وَلَدٌ صَالِحٌ۔    ۳۔ہٰذِہٖ نَاقَۃٌ یَّعْمَلَۃٌ۔  ۴۔ہٰذَا یَوْمٌ عَظِیْمٌ۔  ۵۔اَلْقُرْآنُ الْکَرِیْمُ کَلَامُ اللّٰہِ۔  ۶۔أَوْلَادٌ صِغَارٌ نَائِمُوْنَ۔  ۷۔تِلْکَ أَیَّامٌ مَّعْدُوْدَاتٌ۔  ۸۔رَأَیْتُ رِجَالًا کَثِیْرَۃً۔  ۹۔اَلْقَنَاعَۃُ مَالٌ لَا یَنْفُدُ۔  ۱۰۔النِّسَائُ الْمُسْلِمَاتُ صَابِرَاتٌ۔
(ب) درجِ ذیل جملوں کے مرکبِ توصیفی میں غلطی کی نشاندہی فرمائیے۔
۱۔نَامَ أَطْفَالٌ صَغِیْرٌ۔   ۲۔جَائَ الرَّجُلُ صَالِحٌ۔   ۳۔رَأَیْتُ الْبَلَدَ الْکَرِیْمِ۔  ۴۔ہٰذِہٖ کُتُبٌ مُّفِیْدُوْنَ۔  ۵۔شَرِبْتُ مَائً عَذْبٌ۔   ۶۔نَصَرَ زَیْدٌ عَالِمٌ۔
(ج)قواعد کا خیال رکھتے ہوئے درجِ ذیل دو دو لفظوں سے مرکبِ توصیفی بنائیے۔
اَلآیَۃُ، بَیِّنَۃٌ۔     اَلبِئْرُ، عَمِیْقَۃٌ۔     اَلشَّمْسُ، طَالِعَۃٌ۔     سَرِیْرٌ، مَرْفُوْعٌ۔  جَنَّۃٌ، اَلعَالِیَۃُ۔    اَلرُّسُلُ، کِرَامٌ۔    اَلنَّارُ، مُوْقَدَۃٌ۔
الدرس الثامن

جملۂ فعلیہ کابَیان

جس جملے کا پہلا جزء فعل ہواُسے جملہ فعلیہ کہتے ہیں:  قَالَ اللّٰہُ، کُتِبَ صَوْمٌ۔
قواعد وفوائد:
.1جس اسْم(ظاہر یاضمیر)کی طرف فعلِ معروف کی اِسنادہواُسے فاعل کہتے ہیں: لَمَعَ الْبَرْقُ، اَلْبَرْقُ لَمَعَ۔
اورجس اسم کی طرف فعل مجہول کی اِسناد ہو اُسے نائب فاعل کہتے ہیں: سُمِعَ الصَّوْتُ، اَلصَّوْتُ سُمِعَ۔
.2فعل کے بعداگر کوئی ایسا اسم ہوجوفاعل یا نائب فاعل بن سکتا ہو تووہی فاعل یا نائب فاعل ہوگا: ضَرَبَ زَیْدٌ، ضُرِبَ زَیْدٌ۔ ورنہ فعل میں موجود ضمیر کو فاعل یا نائب فاعل بنائیں گے: زَیْدٌ نَصَرَ، زَیْدٌ نُصِرَ۔
.3فاعل اور نائب فاعل دونوں ہمیشہ مرفوع ہوتے ہیں۔
.4فاعل یا نائب فاعل اسم ظاہر ہوتوفعل ہمیشہ واحد آئے گا: قَامَ وَلَدٌ، قَامَ وَلَدَانِ، قَامَ أَوْلَادٌ۔
اور اسم ضمیر ہوتو فعل اُس ضمیرکے مرجع کے مطابق آئے گا: اَلْوَلَدُ نَصَرَ، اَلْوَلَدَانِ نَصَرَا، اَلْأَوْلَادُ نَصَرُوْا۔
.5فاعل یانائب فاعل مؤنث لفظی ہو یا اسمِ جمع ہویا جمع مکسّر ہو تو فعل کو مذکر اور مؤنث دونوں طرح لاسکتے ہیں: طَلَعَ شَمْسٌ، نَصَرَ قَوْمٌ، جَائَ رِجَالٌ۔
.6 مفعول عموماً فعل اور فاعل کے بعد آتاہے:  اَکَلَ زَیْدٌ خُبْزًا۔اور کبھی اِن سے پہلے بھی آجاتاہے: خُبْزًا اَکَلَ زَیْدٌ۔لیکن فاعل کبھی فعل سے پہلے نہیں آسکتا ۔
.7 فاعل ا ورنائب فاعل کبھی مضاف یا موصوف بھی ہوتاہے: ضَرَبَ وَلَدُ زَیْدٍ۔
تمرین  (1)
س:.1جملہ فعلیہ کسے کہتے ہیں؟ س:.2فاعل اور نائب فاعل کسے کہتے ہیں اور اِن کا اِعراب کیا ہوتا ہے؟ س:.3 کن صورتوں میں فعل کو مذکر و مؤنث دونوں  طرح لاسکتے ہیں؟ س:.4کیا فاعل اور مفعول فعل سے پہلے آسکتے ہیں؟
تمرین  (2)
غلطی کی نشاندہی فرمائیں۔
.1جس کی طرف فعل کی اِسنادہواُسے فاعل کہتے ہیں۔ .2فاعل منصوب ہوتا ہے۔ .3 فاعل یا نائب فاعل کبھی مرکبِ اِضافی یا مرکب توصیفی بھی ہوتا ہے۔
تمرین  (3)
(الف)درجِ ذیل جملوں میں فاعل اور نائب الفاعل الگ الگ کیجیے۔
۱۔قُرِئَ الْقُرْآنُ۔   ۲۔اَللّٰہُ لَا یَظْلِمُ النَّاسَ۔  ۳۔کُتِبَ الصِّیَامُ۔   ۴۔خُلِقَتِ النَّارُ۔ ۵۔اَلصَّدَقَۃُ تَدْفَعُ الْبَلَائَ۔  ۶۔لُعِنَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ۔  ۷۔لَا یَغُلُّ مُؤْمِنٌ۔
(ب)درجِ ذیل جملوں میں غلطی کی نشاندہی فرمائیے۔
۱۔نَصَرَا رَجُلانِ۔   ۲۔اَلسَّارِقَانِ فَرَّ۔   ۳۔جَلَسَ وَلَدٍ۔  ۴۔نُصِرَ ضَعِیْفًا۔  ۵۔صُمْنَ النِّسَائُ۔  ۶۔اَلْمُسْلِمُوْنَ جَائَ۔  ۷۔خُلِقَتِ الْمَلَائِکَۃَ مِنْ نُوْرٍ۔
(ج)درج ذیل اَسماء سے پہلے اوراِن کے بعدمناسب فعل لائیے۔
اَلْغُلَامُ۔ اَلْمُسْلِمَاتُ۔ اَلرِّجَالُ۔ اَلصَّدِیْقَانِ۔ اََلرَّہْطُ۔ اَلْأَنْہَارُ۔ اَلْخَمْرُ۔
الدرس التاسع
جس جملے کا پہلا جزء اسم ہو اُسے جملہ اسمیہ کہتے ہیں:  اَللّٰہُ کَرِیْمٌ۔
قواعد وفوائد:
.1جملہ اسمیہ کے پہلے جزء کو مبتدا یا مُسنَداِلیہ (۴)کہتے ہیں اور دوسرے جزء کو مبتدا کی خبر یا  مُسنَدکہتے ہیں :  اَللّٰہُ غَنِيٌّ۔
.2مبتدامعرفہ یا نکرہ مخصوصہ ہوتاہے اور خبرعُمومًا نکرہ ہوتی ہے: زَیْدٌ شَاعِرٌ، طِفْلٌ صَغِیْرٌ جَالِسٌ۔
.3خبراگر معرف باللام ہو تو کبھی مبتدا اور خبر کے درمیان مبتدا کے مطابق ایک ضمیر بھی آتی ہے : اَللّٰہُ ہُوَ الرَّزَّاقُ۔
.4عُمومًاپہلے مبتدا آتاہے  پھر خبر آتی ہے: خَالِدٌ عَالِمٌ۔لیکن کبھی خبرمبتدا سے  پہلے بھی آجاتی ہے: قَاعِدٌ بَکْرٌ۔
.5فاعل اور نائب فاعل کی طرح مبتدا اور خبر بھی ہمیشہ مرفوع ہوتے ہیں۔
.6خبرکبھی مفرد، کبھی جملہ اورکبھی جار مجرور ہوتی ہے،خبر اگر مفردہوتومذکر، مؤنث، واحد، مثنّٰی اور مجموع ہونے میں اُس کا مبتدا کے مطابق ہونا ضروری ہے:  بَکْرٌ عَالِمٌ، ہِنْدٌ عَالِمَۃٌ، اَلرَّجُلَانِ عَالِمَانِ، اَلْاِمْرَأَتَانِ عَالِمَتَانِ۔
.7خبر اگرجملہ ہو تو عمومًا اُس میں مبتداکے مطابق ایک ضمیر ہوتی ہے : زَیْدٌ جَائَ، ہِنْدٌ ذَہَبَتْ، زَیْدٌ ہُوَ ذَکِيٌّ، ہِنْدٌ ہِيَ ذَکِیَّۃٌ۔
.8اورخبر اگر جار مجرور ہو تووہ ایسے فعل یا شبہ فعل محذوف کے متعلق ہوگی جو مذکر، مؤنث، واحد، مثنّٰی اور مجموع ہونے میں مبتدا کے مطابق ہو: زَیْدٌ فِي الدَّارِ۔(یہاں جارمجرورثَبَتَ یا ثَابِتٌ کے متعلق ہوںگے )
.9مبتدااگر غیر عاقل کی یامؤنث عاقل کی جمع مکسر ہوتو خبر واحد مؤنث یاجمع مؤنث آتی ہے: اَلْجِبَالُ شَامِخَۃٌیاشَامِخَاتٌ، اَلنِّسَائُ عَاقِلَۃٌیا عَاقِلَاتٌ۔
.10مبتدا اگرمذکرعاقل کی جمع مکسرہوتوخبرواحد مؤنث یاجمع مذکر آتی ہے : اَلرِّجَالُ عَالِمَۃٌیاعُلَمَائُ۔
تمرین  (1)
س:.1جملہ اسمیہ ، مبتدااور خبَرکسے کہتے ہیں؟ س:.2مبتدا اور خبر کا اِعراب کیا ہوتا ہے؟ س:.3خبر مفرد، جملہ یا جار مجرور ہو تواس کے کیا احکام ہیں؟ س:.4مبتدا غیر عاقل کی یا مؤنث عاقل کی یا مذکر عاقل کی جمع مکسر ہو تواُس کی خبر کس کس طرح آسکتی ہے؟
تمرین  (2)
غلطی کی نشاندہی فرمائیں۔
.1مبتدا اور خبر منصوب ہوتے ہیں۔ .2مبتداہمیشہ معرفہ ہوتاہے۔ .3 خبر ہمیشہ نکرہ ہوتی ہے۔ .4خبراگرمعرفہ ہو تومبتدا اور خبر کے درمیان ایک ضمیر کا ہونا ضروری ہے۔ .5 خبرہمیشہ مبتدا کے مطابق ہوگی۔  .6’’اَلزَّیْدَانِ فِي الدَّارِ‘‘ میں ’’فِي الدَّارِ‘‘ ثَبَتَ یا ثَابِتٌ کے متعلق ہوںگے۔ 
تمرین  (3)
(الف)درجِ ذیل جملوں میں مبتدا اورخبر الگ الگ کیجیے۔
۱۔اَلرِّجَالُ قَائِمُوْنَ۔  ۲۔طِفْلٌ صَغِیْرٌ جَمِیْلٌ۔  ۳۔ کُلُّ قَرْضٍ صَدَقَۃٌ۔ ۴۔اَلنِّسَائُ جَالِسَاتٌ۔  ۵۔اَلْأَقْلَامُ غَالِیَۃٌ۔  ۶۔اَلْجَبَلَانِ شَامِخَانِ۔ ۷۔اَلْحَسَدُ یَأْکُلُ الْحَسَنَاتِ۔  ۸۔ذِکْرُ اللّٰہِ شِفَائُ الْقُلُوْبِ۔  ۹۔ضَارِبٌ زَیْدٌ۔
(ب)درجِ ذیل جملوںمیں غلطی کی نشاندہی فرمائیے۔ 
۱۔اَلْکُتُبُ مُفِیْدُوْنَ۔   ۲۔اَلزَّیْدَانِ شَاعِرٌ۔   ۳۔خَالِدٌ قَائِمٍ۔  ۴۔اَلرِّجَالُ قَائِمٌ۔  ۵۔نَاصِرٌ مُّتَعَلِّمَۃٌ۔   ۶۔اَلْمَرْأَۃُ جَالِسٌ۔  ۷۔غُلَامٌ قَائِمٌ۔
(ج)قواعد کا خیال رکھتے ہوئے درجِ ذیل دو دو الفاظ سے جملہ اسمیہ بنائیے۔
بِحَارٌ، مَالِحٌ۔   شَمْسٌ، طَالِعٌ۔   اَلرَّجُلُ، صَادِقَانِ۔   اَلْأَرْضُ، کُرَوِيٌّ۔ ہُمْ، مُعَلِّمٌ۔    أَشْجَارٌ، مُثْمِرٌ۔   اَلْمُسْلِمُ، مُفْلِحُوْنَ۔  جِیْرَانٌ، صَالِحَانِ۔

الدرس العاشر
جس جملے کو سچا یا جھوٹا کہا جاسکتا ہو اُسے جملہ خبریہ یا خبر کہتے ہیں: زَیْدٌ عَالِمٌ، جَائَ بَکْرٌ۔ اور جس جملے کو سچایا جھوٹا نہ کہا جاسکتا ہو اُسے جملہ اِنشائیہ یا اِنشایہ کہتے ہیں: مَنْ ہُوَ؟، ہَلْ ذَہَبَ خَالِدٌ؟۔
جملہ اِنشائیّہ کی اَقسام:
جملہ اِنشائیہ کی کئی اقسام ہیں جن میں سے بعض قسمیں یہ ہیں:
.1امر:  وہ جملہ جس میں کسی کام کا حکْم دیا گیاہو:  اُنْصُرْ۔
.2نہی:  وہ جملہ جس میں کسی کام سے روکا گیاہو: لَا تَکْفُرْ۔
.3استفہام:  وہ جملہ جس میں سوال کیا گیا ہو : أَجَائَ زَیْدٌ؟
.4تمنِّی: وہ جملہ جس میں کوئی آرزوکی گئی ہو :  لَیْتَ زَیْدًا فَازَ۔
.5ترجِّی:  وہ جملہ جس میں کوئی امید کی گئی ہو: لَعَلَّ زَیْدًا جَائَ۔
.6عُقُود:  وہ جملے جن سے کوئی عقْد کیا جائے: بِعْتُ، نَکَحْتُُ۔
.7قسم:  وہ جملہ جس میں قسم کھائی گئی ہو: أَحْلِفُ بِاللّٰہِ۔
.8دعا:  وہ جملہ جس میں دعا کی گئی ہو: یَرْحَمُنَا اللّٰہُ(۵)۔
نوٹ: 
جملہ انشائیہ کے علاوہ ہر جملہ خبریہ ہوتا ہے۔
تمرین  (1)
س:.1جملۂ خبریہ اور جملۂ اِنشائیہ کسے کہتے ہیں؟ س:.2جملۂ اِنشائیہ کی کتنی اور کون کونسی اَقسام ہیں؟ س:.3جملہ خبریہ اور جملہ انشائیہ کو اور کیا کہتے ہیں؟
تمرین  (2)
غلطی کی نشاندہی کیجیے۔
.1جن جملوں سے کسی عقد کے بارے میں خبر دی جائے انہیں عقود کہتے ہیں۔ .2جس جملے میں کوئی امید کی گئی ہواسے تمنی کہتے ہیں۔
تمرین  (3)
جملہ خبریہ اور جملہ اِنشائیہ الگ الگ کیجیے۔
۱۔اَللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَيْئٍ۔    ۲۔لِیَنْصُرْ خَالِدٌ۔   ۳۔تُحْفَۃُ الْمُؤْمِنِ الْمَوْتُ۔ ۴۔اِشْتَرَیْتُ الْکِتَابَ۔  ۵۔ہَلْ سَمِعْتَ صَوْتًا؟   ۶۔اُنْصُرِ الفَقِیْرَ۔   ۷۔بِعْتُ الْقَلَمَ أَمْسِ۔  ۸۔لَیْتَ خَالِدًا جَائَ۔   ۹۔أُقْسِمُ بِاللّٰہِ۔   ۱۰۔رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا۔  ۱۱۔لَا تَظْلِمِ النَّاسَ۔   ۱۲۔رَحِمَکَ اللّٰہُ۔

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن