my page 1
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
Type 1 or more characters for results.
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Mayyat Ke Ghusl o Kafan Ka Tariqa (Hanfi) | میت کے غسل و کفن کا طریقہ (حنفی)

book_icon
میت کے غسل و کفن کا طریقہ (حنفی)
            
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط

دُرود شریف کی فضیلت

شیخِ طریقت، امیر اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ بیاناتِ عطاریہ (حصہ اوّل) صفحہ 62پر درودِ پاک کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ’’ القول البدیع ‘‘ کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں:

رُخِ پر اَنوار پر خوشی کے آثار

حضرت سیِّدُنا سَہْل بن سَعْد رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز سرکارِ نامدار، ہم بے کسوں کے مدد گار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم باہرتشریف لائے، اِس موقع پر حضرت سیدنا ابوطَلحَہ رضی اللہُ عنہ نے آگے بڑھ کر عرض کی: ’’یارسول الله ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آج چہرۂ مبارک پر خوشی کے آثار معلوم ہو رہے ہیں‘‘ ۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک ابھی جبریلِ امین( علیہ السلام ) میرے پاس آئے تھے اور اُنہوں نے کہا: اے محمد! جس نے آپ پر ایک بار دُرُودپاک پڑھا اللہ پاک اُس کے نامۂ اعمال میں دس نیکیاں ثبت فرمائے گا اور دس گناہ مٹا دے گا اور دس دَرَجات بڑھا دے گا۔‘‘ (القول البدیع،ص107)

تجہیز و تکفین سے کیا مراد ہے؟(1)

تجہیز کے لغوی معنی ہیں: سامانِ ضرورت مہیا کرنا، آراستہ کرنا اور تکفین کے معنی ہیں: کفن دینا۔ مرنے کے بعد انسان کو جو لباس پہنایا جاتا ہے اُسے کفن کہتے ہیں اور تجہیز و تکفین سے ………………………………………………………………… (1) …. اس رسالےکا تمام مواد مکتبۃ المدینہ کی کتاب ’’ تجہیز و تکفین کا طریقہ ‘‘ سے لیا گیا ہے۔المد ینۃ العلمیۃ مراد ہے موت سے لے کر دفن تک میت کے لیے جن اُمور کی حاجت ہوتی ہے وہ تمام اُمور بجا لانا۔ اس میں میّت کا غسل، کفن، نماز جنازہ، قبر کی کھدائی سب شامل ہیں۔

شرعی حکم

مسلمان کی تجہیز و تکفین فرضِ کفایہ ہے۔

فرضِ کفایہ

فرض کفایہ وہ ہے جس کا کرنا ہر ایک پر ضروری نہیں بلکہ جن جن کو پتا چلا ان میں سے کچھ لوگوں نے کر لیا تو سب کی طرف سے ادا ہو گیا اور اگر ان میں سے جن کو اطلاع ہوئی کسی ایک نے بھی نہ کیا تو سب گناہ گار ہوں گے۔ ( وقار الفتاویٰ،کتاب الصلوٰۃ، 2/57، ملخصاً) پیارےاسلامی بھائیو! تجہیز و تکفین میں شرکت سعادت اور باعث اَجر و ثواب ہے، حدیث مبارکہ میں اس کی زبردست فضیلت آئی ہے۔ چنانچہ

تجہیز و تکفین کی زبردست فضیلت

امیر المؤمنین حضرتِ مولائے کائنات سیِّدُنا علی المرتضی شیر خدا رضی اللہُ عنہ سے ر وایت ہے کہ سلطان دو جہان، رحمتِ عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشادفرمایاکہ جو کسی میت کو نہلائے، کفن پہنائے، خوشبو لگائے، جنازہ اٹھائے، نماز پڑھے اور جو ناقص بات نظر آئے اُسے چھپائے وہ گناہوں سے ایسے ہی پاک ہو جاتا ہے جیسے پیدائش کے دن تھا۔ (ابن ماجہ،کتاب الجنائز، باب ماجاء فی غسل المیت، 2/201،حدیث:1462) سُبْحَانَ اللّٰہ! کیسی پیاری فضیلت ہے۔ تجہیز و تکفین کرنے والوں کے تو گویا وارے ہی نیارے ہو جاتے ہیں لہٰذا جب کسی مسلمان کے انتقال کی خبر ملے اور ممکن ہو تو اچھی اچھی نیتیں کرکے اس کی تجہیز و تکفین میں ضرور شامل ہو ں۔

میت نہلانے کی فضیلت

حضرت سَیِّدُنا جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی میت کو غسل دیا وہ اپنے گناہوں سے ایسا پاک وصاف ہو جائے گا جیسا اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اُسے جنا تھا۔ (المعجم الاوسط،باب الہاء،6/429،حدیث:9292) اب غسل میت کا طریقہ بیان کیا جائے گا لیکن پہلے کچھ نیتیں کر لیجئے۔

غسل میت کی نیتیں

3رضائے الٰہی پانے اور ثوابِ آخرت کمانے کے لیے میت کو غسل دوں گا 3فرض کفایہ ادا کروں گا 3حتی المقدور باوُضو رہوں گا 3ضرورتاً غسل سے قبل مُعاوِنین کو غسل کا طریقہ اور سنتیں بتاؤں گا3میت کی سَتْر پوشی کا خصوصی خیال رکھوں گا 3 اَعضا ہلاتے وقت نرمی اور آہستگی سے حرکت دوں گا 3پانی کے اِسراف سے بچوں گا3مردے کی بے بسی دیکھ کرعبرت حاصل کرنے کی کوشش کروں گا3مسئلہ درپیش ہوا تو دار الافتاء اہلسنّت سے شرعی رہنمائی حاصل کروں گا 3خدا نخواستہ میت کا چہرہ سیاہ ہوگیا یا کوئی اور تَغَیُّر ہوا تو بحکم شرع اسے چھپاؤں گا اور معاونین کو بھی چھپانے کی ترغیب دوں گا 3اچھی علامت ظاہر ہوئی مثلاً خوشبو آنا، چہرے پر مسکراہٹ پھیلنا وغیرہ تو دوسروں کو بھی بتاؤں گا۔

غسل میت کا طریقہ

اگر بتیاں یا لوبان جَلاکر تین یا پانچ یا سات بار غسل کے تختے کو دُ ھونی دیں یعنی اتنی بار تختے کے گرد پھرائیں، تختے پر میت کو اِس طرح لٹائیں جیسے قبر میں لٹاتے ہیں، ناف سے گھٹنوں سمیت کپڑے سے چھپا دیں، (آج کل غسل کے دوران سفید کپڑا اُڑھاتے ہیں اوراِس پر پانی لگنے سے میت کے سَتْر کی بے پردگی ہوتی ہے لہٰذا کتھئی یاگہرے رنگ کا اِتنا موٹا کپڑاہو کہ پانی پڑنے سے سَتْر نہ چمکے، کپڑے کی دوتہیں کرلیں توزیادہ بہتر) پردے کی تمام تر احتیاط اور نرمی سے میت کا لباس اُتار لیں ۔ اَب نہلانے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر پہلے دونوں طرف اِستنجا کروائے (یعنی پانی سے دھوئے) پھر نماز جیسا وضو کروائیں یعنی منہ پھر کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ تین تین بار دُھلائیں، پھر سر کا مسح کریں، پھر تین بار دونوں پاؤں دُھلائیں، میّت کے وضو میں پہلے گٹوں تک ہاتھ دھونا،کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا نہیں ہے، البتہ کپڑے یارُوئی کی پُھریری بھگوکردانتوں، مسوڑھوں، ہونٹوں اور نتھنوں پر پھیر دیں۔ پھر سر یا داڑھی کے بال ہوں تو دھوئیں، صابن یا شیمپو استعمال کر سکتے ہیں۔ اَب بائیں (یعنی اُلٹی)کروٹ پر لٹا کربیری کے پتوں کا جوش دیا ہوا (جو اَب نیم گرم رہ گیاہو) اوریہ نہ ہوتوخالص نیم گرم پانی سر سے پاؤں تک بہائیں کہ تختے تک پہنچ جائے پھر سیدھی کروٹ لٹا کر اِسی طرح کریں پھر ٹیک لگا کر بٹھائیں اور نرمی کے ساتھ نیچے کو پیٹ کے نچلے حصے پر ہاتھ پھیریں اور کچھ نکلے تو دھو ڈالیں۔ دوبارہ وضو اور غسل کی حاجت نہیں پھرآخر میں سر سے پاؤں تک کافور کا پانی بہائیں پھر کسی پاک کپڑے سے بدن آہستہ سے پونچھ دیں۔ ایک مرتبہ سارے بدن پر پانی بہانا فرض ہے اور تین مرتبہ سنت۔ غسل میت میں بے تحاشہ پانی نہ بہائیں آخرت میں ایک ایک قطرے کا حساب ہے یہ یادرکھیں۔ (مَدَنی وصیت نامہ، ص12، ماخوذاً)

اسلامی بہن کے غسل میت کا طریقہ

غسل و کفن کے لیے ان چیزوں کا انتظام فرمالیں۔ 3غسل کاتختہ 3اگربتّی 3ماچس 3دو موٹی چادریں(کتھئی ہوں تو بہتر ہے)3روئی 3بڑے رومال کی طرح کے دوکپڑوں کے پیس(استنجاء وغیرہ کے لیے)3دو بالٹیاں 3دو مَگ 3صابن 3بیری کے پتے 3دو تولیے 3کفن کا بغیرسلا ہوا بڑے عرض کا کپڑا 3قینچی 3 سوئی دھاگہ 3کافور 3خوشبو۔ اگر بتیاں یا لوبان جَلا کر تین یا پانچ یا سات بار غسل کے تختے کو دُ ھونی دیں یعنی اتنی بار تختے کے گرد پھرائیں، تختے پر میت کو اِس طرح لٹائیں جیسے قبر میں لٹاتے ہیں، سینے سے گھٹنوں سمیت کپڑے سے چھپا دیں(آج کل غسل کے دوران سفید کپڑا اُڑھایا جاتا ہے اور اِس پر پانی لگنے سے میت کے سَتْر کی بے پردگی ہوتی ہے لہٰذا کتھئی یاگہرے رنگ کا اِتنا موٹا کپڑاہو کہ پانی پڑنے سے سَتْر نہ چمکے،کپڑے کی دوتہیں کرلیں توزیادہ بہتر) پردے کی تمام تر احتیاط اور نرمی سے میت کا لباس اتاریں ۔ اسی طرح کیل، بُندے یا کوئی اور زیور بھی نرمی سے اُتار لیں، اَب نہلانے والی اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر پہلے دونوں طرف استنجا کروائے (یعنی پانی سے دھوئے)پھر نماز جیسا وضو کروائیں یعنی منہ پھر کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ تین تین بار دُھلائیں، پھر سر کا مسح کریں، پھر تین بار دونوں پاؤں دُھلائیں، میت کے وضو میں پہلے گٹوں تک ہاتھ دھونا، کلی کرنا اورناک میں پانی ڈالنا نہیں ہے، البتہ کپڑے یارُوئی کی پُھریری بھگوکر دانتوں، مسوڑھوں، ہونٹوں اور نتھنوں پر پھیر دیں۔ پھر سر دھوئیں، صابن یا شیمپو یا دونوں استعمال کئے جاسکتے ہیں (لیکن ان کے زیادہ استعمال سے بالوں میں الجھاؤ پیدا ہوتا ہے لہٰذا بیری کے پتوں کا جوش دیا ہوا پانی کافی ہے) اب بائیں (یعنی اُلٹی) کروٹ پر لٹا کربیری کے پتوں کا جوش دیا ہوا (جواَب نیم گرم رہ گیاہو) اوریہ نہ ہوتوخالص نیم گرم پانی سر سے پاؤں تک بہائیں کہ تختے تک پہنچ جائے پھر سیدھی کروٹ لٹا کر اِسی طرح کریں پھر ٹیک لگا کر بٹھائیں اور نرمی کے ساتھ نیچے کو پیٹ کے نچلے حصے پر ہاتھ پھیریں اور کچھ نکلے تو دھو ڈالیں۔ دوبارہ وضو اور غسل کی حاجت نہیں پھرآخر میں سر سے پاؤں تک کافور کا پانی بہائیں پھر کسی پاک کپڑے سے بدن آہستہ سے پونچھ دیں۔ غسل میت میں بے تحاشہ پانی نہ بہائیں آخرت میں ایک ایک قطرے کا حساب ہے یہ یاد رکھیں۔ (مَدَنی وصیت نامہ، ص12، ماخوذاً)

غسل میت کے مَدَنی پھول

3میت کے غسل و کفن اور دفن میں جلدی چاہئے کہ حدیث میں اس کی بہت تاکید آئی ہے۔ (الجوہرة النیرة،کتاب الصلاة، باب الجنائز، ص131)مفسر شہیر،حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حتی الامکان دفن میں جلدی کی جائے، بلاضرورت دیر لگانا سخت ناجائزہے کہ اس میں میت کے پھولنے پھٹنے اور اسکی بے حرمتی کا اندیشہ ہے۔ (مراٰۃ المناجیح، جنازوں کی کتاب ،2/447) 3ایک مرتبہ سارے بدن پر پانی بہانا فرض ہے اور تین مرتبہ سنت، جہاں غسل دیں مستحب یہ ہے کہ پردہ کر لیں کہ سوا نہلانے والوں اور مددگاروں کے دوسرا نہ دیکھے، نہلاتے وقت خواہ اس طرح لٹائیں جیسے قبر میں رکھتے ہیں یا قبلہ کی طرف پاؤں کرکے یا جو آسان ہو کریں۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاة، الباب الحادی والعشرون فی الجنائز، الفصل الثانی فی الغسل، 1/158)

نہلانے والے کے لیے مَدَنی پھول

3 نہلانے والا با طہارَت ہو۔اگر جُنُبی شخص(جس پر غسل فرض ہوچکا ہو)نے غسل دیا تو کراہت ہے مگر غسل ہوجائے گا۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاة، الباب الحادی والعشرون فی الجنائز، الفصل الثانی فی الغسل، 1/159) 3اگر بے وضو نے نہلایا تو کراہت نہیں۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاة، الباب الحادی والعشرون فی الجنائز، الفصل الثانی فی الغسل، 1/159) 3بہتر یہ ہے کہ نہلانے والا میت کاسب سے زیادہ قریبی رشتے دار ہو ، وہ نہ ہو یا نہلانا نہ جانتا ہو تو کوئی اور شخص جو امانت دار اورپرہیز گار ہو۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاة، الباب الحادی والعشرون فی الجنائز، الفصل الثانی فی الغسل، 1/159) 3نہلانے والے کے پاس خوشبو سُلگانا مستحب ہے کہ اگر میّت کے بدن سے بو آئے تو اسے پتا نہ چلے ورنہ گھبرائے گا، نیز اُسے چاہیے کہ بقدر ضرورت اعضائے میّت کی طرف نظر کرے بلا ضرورت کسی عضو کی طرف نہ دیکھے کہ ممکن ہے اُس کے بدن میں کوئی عیب ہو جسے وہ چھپاتا تھا۔ (الجوہرة النیرة،کتاب الصلاة، باب الجنائز، ص131) 3مرد کو مرد نہلائے اور عورت کو عورت، میّت چھوٹا لڑکا ہے تو اُسے عورت بھی نہلا سکتی ہے اور چھوٹی لڑکی کو مرد بھی، چھوٹے سے یہ مراد کہ حدِ شہو َت کو نہ پہنچے ہوں۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاة، الباب الحادی والعشرون فی الجنائز، الفصل الثانی فی الغسل، 1/160) 3غسل میت کے بعد غسال(غسل دینے والے ) کو غسل کرنا مستحب ہے۔ (دارالافتاء اہلسنّت)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن