30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم طدُرُودِ پاک کی فضیلت
فرمانِ مصطفےٰ( صلی اللہ علیہ واٰ لہٖ وسلم ):جس نےمجھ پرایک بار دُرُودِ پاک پڑھااللہ پاک اُس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے اور جو مجھ پر دس مرتبہ دُرُود ِ پاک پڑھے اللہ پاک اُس پر سو رحمتیں نازل فرماتا ہےاور جو مجھ پرسو مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھےاللہ پاک اُس کی دونوں آنکھوں کےدرمیان لکھ دیتا ہےکہ یہ نِفاق اورجہنّم کی آگ سےآزاد ہےاور اُسے بروزِ قیامت شہداء کےساتھ رکھےگا۔(معجم اوسط، 5/252،حدیث:2735) صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کےنگرا ن حضرت مولاناابوحامدمحمدعمران عطاری مدظلہ العالی مختلف مواقع پرنگران وذمہ داران ِ دعوتِ اسلامی اور دیگر عاشقانِ رسول کو مدنی پھول دیتے رہتے ہیں،ان مدنی پھولوں کا ایک مین گلدستہ نوک پلک سنوارنے کے بعد پیش ِ خدمت ہے ۔(المدینۃ العلمیۃ)اپنی شخصیت کو نکھارئیے
(1) لوگوں سے کم سےکم توقعات رکھئے ذہنی دباؤ سےمحفوظ رہیں گے (2) اپنی طبیعت نہیں بلکہ سامنے والے کےمقام ومرتبہ(Status)کےمطابق گفتگو کیجئے(3)گفتگو کرنے سے پہلےذہن میں اپنی گفتگو کاخاکہ(Layout) بنالیجئے(4) گفتگو مختصرمگر پُرمغز اور مکمل کیجئے(5)لوگوں کوان کے ناموں سے پکارئیے(6) عزت مانگنے سےنہیں اچھےکردار سےملتی ہے (7) نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ واٰ لہٖ وسلم صحابۂ کرام رضی ا للہُ عنہم کی ان کے سامنےبھی ا ور پیٹھ پیچھےبھی تعریف کیا کرتے تھے (8)جسے اللہپاک عزت دے ہم بھی اسے عزّت دیں، اس سے حسد نہ کریں (9) کامیاب لوگوں کی سیرت میں ایک روشن پہلو وقت کو ضائع نہ کرنا بھی ہے(10) فرمانِ باری تعالیٰ: (كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا ) (پ ۸،الاعراف:۳۱) ترجَمۂ کنز الایمان: ”کھاؤ اور پیو اور حد سے نہ بڑھو۔“ اس مبارک فرمان میں ساری طب کو جمع کردیا گیا ہے(11)اپنےجدول(Schedule) کو نماز کی صَفوں کی طرح سیدھا اور برابر رکھئےکہ بیچ میں کوئی چیز داخل نہ ہوسکے (12) غلطی ہوتو مان لیجئے اور غلط فہمی ہو تو دُور کر دیجئے (13) دوسروں کےدلوں کو اپنے معاملات سے صاف اور کلئیر رکھئے (14) روشنی ساتھ ہو تو اگرچہ فاصلے سمٹتے نہیں لیکن آسانی سے طےضرور ہوجاتے ہیں (15) اپنے جذبات کو قابو میں رکھئے (16)اپنے اِرادوں کو پہاڑوں کی طرح مضبوط رکھئےکیونکہ ہوا ریت کے ذرات کو اُڑا دیتی ہے لیکن پہاڑوں کو ہِلا بھی نہیں سکتی (17) لوگوں کی نفسیات کےمطابق گفتگو کیجئے (18) مخاطب کو اہمیت دیجئے(19)گفتگو کرتے وقت سامنے والے کی عمراورمقام ومرتبےکو پیشِ نظررکھئے(20)جس بات سے آپ کا کوئی تعلق نہ ہو اس میں مت پڑئیے(21)اپنی غلطی جلد مان لیجئے(22)برائی کابدلہ بھلائی سے دیجئے(23)عفوودَرگزر سے کام لیناسیکھئے(24)اپنےکردارمیں کوئی ایسی چیز نہ چھوڑئیے، جس پر لوگ انگلی اٹھائیں(25)یادرکھئے!اُصول و ضوابط کی پابندسوچ انسان کومنتشرخیالی سےبچاتی ہےیعنی وہ بے ہنگم اورغیر ضروری سوچوں سے بچتا ہےلہٰذا اپنے روز مرّہ کی مصروفیت کوڈسپلن کاعمدہ اور دُرست لباس پہنا کر اپنی شخصیت کو نکھارئیے(26)اس بات پر غور کیجئے کہ بیان و مشورے میں ہمارے ساتھ کچھ وقت گزارنے والے ہم سےمُتَأثِّر ہوجاتے ہیں لیکن اگر کوئی شخص چند ماہ اپنے شب و روز ہمارے ساتھ خلوت و جلوت میں گزارےتو کیا وہ ہم سے مُتَأثِّر رہ پائےگا؟ اس کا جواب اپنےشب و روز کے اَندازِ زندگی اور نجی مصروفیات وغیرہ کا جائزہ لےکر حاصل کیا جا سکتا ہے۔شخصیت کو عیب دار بنانے والی بری عادتیں
(1)رابطے میں نہ آنا (2)بخیل و لالچی مزاج ہونا (3)لوگوں کو انتظارکروانا (4) وقت کا پابند نہ ہونا (5)اس طرح کھانا کہ دیکھنےوالاکھانے کاحریص سمجھے(6)بےجابحث اور اپنی بات کو لمبی کرنا (7) غیر اَخلاقی گفتگو و زیادہ مذاق مسخری کرنا(8) ہر ایک کو اپنی پریشانی بتانا(9) اٹھتے بیٹھتے وقت غیرمناسب اَنداز اِختیارکرنا ۔یادرکھئے!آپ کے اُٹھنےبیٹھنے کا اَندازبھی آپ کی شخصیت کا پتادیتا ہے(10)بے ضابطہ اَندازِ زندگی اپنانا۔یادرہے!کئی مالدار،اہلِ منصب اورشہرت رکھنےوالے اَفراد(Undisciplined life style persons) ہوتے ہیں مگر ان کی موجودہ کیفیت ان کی اس کمزوری کو چھپا ئےہوتی ہےلیکن آہستہ آہستہ یہ کمزوری،قوی ہوتی چلی جاتی ہےاور پھر موجودہ کیفیت پر غالب آکر شخصیت کو بُری طرح ( damage)کر دیتی ہے ۔توجہ طلب پہلو!
پیارےاسلامی بھائیو!مذکورہ بالامدنی پھولوں جیسی تحریرات پڑھ کر عموماًہم لطف اَندوز ہوتے اور اپنا یہ ذہن بناتے ہیں کہ اس مواد کو بیان یا مشورےمیں ذکر کریں گےتاکہ نئے اَنداز و مواد سے شرکا ء کو مزہ آئے اور وہ خوب واہ واہ کریں مگر افسوس!ہم ایسی تحریرات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے خود اپنی ذات پر غور نہیں کرتےاور یوں اس بڑے نَفْع سےمحروم ہو جاتے ہیں جسے ہم تھوڑی سی توجہ کرنے سے حاصل کر سکتے تھے۔یادرکھئے!ہمارے ساتھ کام کرنے وا لوں پر ہماری باتیں کم جبکہ اَ نداز ، معاملات اور کردار زیادہ اَثر انداز ہوتے ہیں۔یہاں یہ بات ذہن نشین کر لیجئےکہ کسی تحریر پر غور کرنے کے لئے وقت نکالنا پڑتا ہے اور بعض اوقات اُسے کئی بار پڑھنے کی ضرورت بھی پیش آتی ہے ۔12دینی کاموں کو مضبوط کریں
(1)12دینی کاموں میں دعوتِ اسلامی کی بقا ہے(2) تمام مشاورتوں کےنگران واَ راکین (مرکزی مجلسِ شورٰی تا ذیلی حلقہ مشاورت) 12 دینی کاموں کو مضبوط کریں کہ یہ ہمارا بنیادی کام ہے، اسےکسی صورت کمزورنہیں ہوناچاہئے(3) شعبہ جات کےذِمّہ دارا ن اپنےشعبوں کومضبوط کرنے کےساتھ ساتھ 12دینی کاموں میں بھی بھرپورحصّہ لیں(4) تمام اسلامی بھائی ذِہْن بنا لیں کہ ہر دعوتِ اسلامی والے کو 12دینی کام کرنے ہیں(5) جب کسی کام پرا پنی پوری توجّہ مرکوز (Focus) کی جائے تو اس کا نتیجہ(Result)بھی اچھا آتاہے،ہرذِمّہ دارکو چاہئےکہ وہ 12دینی کاموں پر اپنی پوری توجّہ مرکوز رکھے(6) دعوتِ اسلامی کےمدنی ماحول سے منسلک تمام اسلامی بھائیوں کو 12دینی کاموں میں مصروف رکھیں (7) مشاورت کےنگرانوں ،اراکین ،شعبہ جات والوں اورتمام منسلک اسلامی بھائیوں کو ہفتہ وارمدنی مذاکرے اور ہفتہ وا ر اجتماع میں اوّل تا آخِر شرکت کی بھرپور ترغیب دلائیں (8)اگرشعبہ جات کے ذِمّہ داران کا تقرَّرمکمل ہواوروہ فعال بھی ہوں تو 12دینی کاموں میں ترقی ہوتی چلی جائے گی۔ ان شاء اللہ الکریمنظام کو مضبوط کریں
(1)نظام قائم کرنے کےلیے اُصول و ضوابط بنائے جاتے ہیں اور نظام کی مضبوطی اسی صورت میں ہوتی ہےکہ جب ان اُصولوں کی پاسداری بھی کی جائے (2) نظام پرکنٹرول نہ ہو تو نظام تبا ہ ہو جاتا ہے(3) تحریک سب کو اپنے ساتھ لے کر چلتی ہے مگر جو خود ہی نہ چلےتو یہ اس کی اپنی کمزوری ہے (4) دعوتِ اسلامی میں کسی کو فارغ نہ رہنے دیں، کچھ نہ کچھ تنظیمی ذمّہ داری ضرور دیں (5) نظام کومضبوط کرنا ہےتو سخت فیصلے برداشت کرنےکی ہمت پیدا کریں(6) تمام شعبہ جات اپنی مجالس میں ضرورتاً پروفیشنل اسلامی بھائیوں کو بھی شامل کریں(7) اگر کوئی ذِمّہ دارمدنی مشوروں میں شرکت نہ کرے، کارکردگی اور جدول پیشگی نہ دے اور 12دینی کاموں میں سُستی کرے تو اس کی عزّت ووقارکو پیشِ نظررکھتےہوئےاسےمحبت بھرے لہجےمیں اچھےاندازسےسمجھائیےاورسمجھانا ہرگز نہ چھوڑئیےکہ سمجھانا فائدے سے خالی نہیں ہوتا۔یادرکھئے!لوگ سمجھنا چاہتے ہیں مگر درست اندازسےسمجھانےوالاہونا چاہئے۔سمجھانے کے لئے یہ انداز اختیارکئےجاسکتے ہیں:نام اور اشارہ کیےبغیر اِجتماعی طورپر،(Sms)یا ( Whatsapp)کرکے،تنہائی میں،جس کوسمجھاناہےاس کے گھر جاکر،کسی ا ورسمجھدا ر کے ذریعے(8)تنظیم کی مضبوطی کےلیےنظم وضبط(Discipline)،رابطے میں رہنا اور اطاعت کا ہونا بنیادی مدنی پھول ہیں لہٰذا نگران اپنے ماتحتوں سے رابطہ مضبوط رکھیں (9) جب کسی شعبے میں گھمبیر مسئلہ ہوتو اس کےحل کے لیے ہاتھوں ہاتھ کوشش کی جائے اور اس کی کارکردگی اپنے نگران کو پیش کی جائے (10) مدنی مشوروں میں بڑے ذمہ دارا ن کی غیرحاضری بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔ ہم اپنی ذمہ داری کے مطابق مدنی مشوروں میں اپنے ذمہ داران کی غیرحاضری پر ان سے بات کریں( 11)نگرانوں کی ذمّہ داری ہے کہ اپنےتحت کوئی بھی کام خلافِ شرع اور خلافِ تنظیم نہ ہونے دیں(12) بعض ذمّہ داران کا ذہن محض نفسِ ذمّہ داری پورا کرناہوتا ہے جبکہ نَفسِ ذمہ داری پوراکرنےکامقصد اسلام و سُنّیت کےلیےدینی کاموں کو آگے بڑھانا ہونا چاہئے(13) تنقیدکو تعمیراتی انداز میں لیں گے تو فائدہ ہوگا،دواچاہے کڑوی ہو، فائدہ دیتی ہے (14)آپ نگران(Supervisor) ہیں تونگران بن کر رہیےاورنگرانی(Supervision)کرتےرہئے (15)تمام ذِمّہ دارانِ دعوتِ اسلامی ہفتہ وار اجتماع میں اوّل تا آخِر(مغرب تا اشرا ق چاشت) شرکت کریں (16) جو ذمہ داران مدنی مشوروں میں مسلسل شرکت نہیں کرتےان کی حاضری کی کارکردگی بنائی جائے اور نگران کی مشاورت سے ایسوں کوایسی ذِمہ داری دی جائےجس کو یہ اپنے وقت کے حساب سے نبھا سکیں (17)جس کے پاس تنظیمی ذمہ داری ہے وہ کئی چیزوں کا امانت دار ہے(18)بعض اعذارسمجھ میں نہ آنے والے ہوتے ہیں(19) جس کے کردارمیں کمزوری پائیں اس کی فوراًتفہیم کریں ورنہ کوئی بڑانقصان ہوسکتاہے،اگرسمجھانے کے باوجودتبدیلی نہ آئے تو اُسے ایسی ذمہ داری دی جائے جسےوہ نبھا سکے۔اس کواس مثال سےسمجھئےکہ جلتی تار پہلےبُو (Smell) دیتی ہے،اس کی دُرستی نہ کی جائے تو پھر پورے گھرکی بجلی بند ہوجاتی ہےاور بسااوقات اس سےلگنے والی آگ پورے گھرکواپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔نگران کی خصوصیات
(1)امیرالمؤمنین حضرتِ سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کافرمان ہے:”وہی شخص لوگوں کا اَمیربننے کےلائق ہے،جس میں یہ چارخصوصیات پائی جائیں:(1)اللَّيِّنُ فِي غَيْرِ ضَعْفٍ یعنی ایسی نرمی جس میں کمزوری نہ ہو(2) وَالشِّدَّۃُ فِی غَیْرِعُنْفٍ یعنی ایسی سختی جس میں شدّت نہ ہو (3) وَالْاِمْسَاکُ فِی غَیْرِ بُخْلٍ یعنی ایسی کفایت شعاری جس میں کنجوسی نہ ہو(4)وَالسَّمَاحَۃُ فِی غَیْرِسَرَفٍ یعنی ایسالحاظ جس میں حدسےتجاوزکرنا نہ پایاجائے ۔“اس کے بعدفرمایا :’’ان میں سے ایک بھی صفت ختم ہوگئی تو بقیہ تینوں خودبخودخَتْم ہوجائیں گی۔“(مصنّف عبدالرزاق،8/232،حدیث:15367) ہرنگران میں یہ چاروں خصوصیات ہونی چاہئیں ۔ (2) اپنےاسلامی بھائیوں سےوقتاً فوقتاًمعذرت کرتےرہیےکہ فرمانِ فاروقِ اعظم ہے: اَعْقَلُ النَّاسِ اَعْذُرُھُم ْلَھُمْ یعنی لوگوں میں زیادہ عقل مندوہی ہے جو زیادہ معذرت کرنےوالاہے۔ (فیضانِ فاروقِ اعظم،2/97) (3)نیک اورپرہیزگاروں کی صحبت اختیارکیجئے۔جب سیِّدناعمر بن عبدالعزیز رحمۃُاللہ علیہ خلیفہ مقرَّر ہوئے تو مختلف لوگوں نے آپ کے قریب ہونے کی کوشش کی مگر آپ صرف نیک اور پرہیزگارلوگوں کو اپنی صحبت میں رکھتے، جب ایک پُرانےدوست کے بارےمیں آپ سےپوچھا گیا تو فرمایا: تَرَکْنَاہُ کَمَا تَرَکْنَا الْخَزَّ وَالْمُوَ شّٰی یعنی ہم نے اُسےاِسی طرح چھوڑدیا جس طرح ریشم اور نقش ونگار کو چھوڑدیا۔(سیرت ابن جوزی،ص91) (4)گھروالوں کےساتھ بہتر رویہ اپنائیے۔فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: سب سے بہتر وہ ہےجواپنےگھر وا لوں کےلیےبہترہےاور میں اپنے گھروالوں کے لئےتم سب سےبہتر ہوں۔ (ترمذی،5/475، حدیث:3921) (5)گھر والوں کے دُکھ سُکھ میں حصہ لیں کہ اسلافِ کِرام رحمۃُ اللہ علیہ م فرماتے ہیں:’’بعض گناہ ایسے ہیں جنہیں صرف اولاد کا غم ہی مٹا سکتا ہے۔‘‘(احیاء العلوم ، 2/42) (6)تمام ذمہ داران اپنے اندراِحساسِ ذِمّہ داری پیداکریں ،ہمارے بزرگوں کو ذمہ داری کا كس قدر اِحساس ہوتاتھا؟اس ضمن میں 2 واقعات ملاحظہ کیجئے: (1)حضرتِ سیِّدُناحماد رحمۃُ اللہ علیہ بیان کر تے ہیں کہ جب حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رحمۃُ اللہ علیہ خلیفہ مقرَّر ہو ئے تو رونے لگے۔جب میں نے رونے کی وجہ دریافت کی تو فرمایا:”حماد! مجھے اِس ذِمّہ داری سے بڑا خوف آتا ہے۔‘‘ میں نے ان سے پوچھا:’’آپ کےدل میں مال و دولت کی کتنی محبت ہے ؟‘‘ اِرشاد فرمایا:’’ بالکل نہیں۔‘‘ تو میں نے عَرض کی: ’’پھرآپ خوف زَدہ نہ ہوں، اللہپاک آپ کی مدد فرمائے گا۔‘‘(تاریخ الخلفاء ، ص 185) (2)حضرت سیِّدُنافضیل بن عِیاض رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہ علیہ بہت روئے،جب ان سےوجہ پوچھی گئی تو فرمایا:لَوْ اَنَّ سَخْلَۃً ھَلَکَتْ عَلٰی شَاطِیِٔ الْفُرَاتِ لَاُخِذَ بِھَا عُمَرُ یعنی فُرات کے کنارے ایک بکری کا بچّہ بھی مرگیا توعمر( رحمۃُ اللہ علیہ ) سے پوچھ گچھ ہوگی۔(سیرت ابن جوزی،ص226)نظام کیسےمضبوط ہو؟
(1)اس ترقی یافتہ دور میں ترجیحات(Priorities) کو پیشِ نظر رکھنا بہت ضروری ہےورنہ کوئی نمایاں اور بڑی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی(2) جن شعبوں کو روزا نہ، ہفتہ وار، ماہا نہ یا سالانہ وقت دیناہے،ان کاتعین کرلیں اور ان کےلیےدن اور وقت طےکرلیں،اسےٹائم مینیجمنٹ (Management Time) کہتےہیں۔ ٹائم مینیجمنٹ وہ عمل ہےجس کےذریعےمخصوص افعال پر صرف ہونے والے وقت پرکنٹرول کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے اور اسے نافذ کیا جاتا ہے۔ اس سے مقصود و مطلوب یہ ہوتا ہے کہ زیادہ کام مُؤَثِّر اور بہتر طریقے پر انجام پائے(3) بروقت اپنی اسپیشل صلاحیت بڑھائیے۔ خاص وقت میں خاص مصروفیت ہی ہونی چاہئے،یہ مصروفیت آپ کے کام کو مؤثر اور نتیجہ خیزبنائےگی،اگرآپ نےایسا نہ کیا توآپ اپنامقصدحاصل نہ کرسکیں گے(4) بحث وتکرار سے بچیں کہ اس سے وقت بچے گا(5) جن کے ساتھ مدنی مشورہ ہو ان کو پیشگی اِطلاع دیں اور جس کا رِپلائی نہ آئے سمجھئے اس کو اطلاع نہیں پہنچی(6)مدنی مشورہ کرنے سے پہلے سابقہ مدنی مشورے کے مدنی پھول پڑھ لیں اورشرکائے مدنی مشورہ سے جو بات کرنی ہو اُسےلکھ لیں (7)مدنی مشورے کی ابتداایسی گفتگو سےکریں جس سے جذبے بلندہوں اورمدنی کام کوبڑھانے کی ہمت پیداہو(8) پچھلے مدنی مشورے میں جو اہداف طے ہوئے تھے،اس کے بارے میں پوچھیں اورکارکردگی لیں ، پھر نئےاہداف دیں (9)کوئی فیصلہ کرناہوتو خوب غورکر کے کریں اوراس کے لیے ضرورتاً مشورہ بھی کر لیجئےالبتہ بلاوجہ زیادہ دیرنہ لگائیں(10) دوسرےفریق کی بات سُنےبغیرصرف ایک فریق کی بات سُن کر کوئی رائے مت قائم کیجئے(11) دورانِ مدنی مشورہ بڑے تنظیمی ذمّہ دارکا فون آئے تو سن لیجئےکہ ایسا کرنا بڑےنگران کو عزّت دینااور اپنے ماتحت کوبڑوں کی عزّت کا دَرْس دینا ہے (12) جو بڑوں کی عزّت اورچھوٹوں پر شفقت نہیں کرتا،وہ کوئی بڑاتنظیمی کام نہیں کرسکتا (13)مدنی مشورے میں کس بات کو فوکس اور نمایاں(Highlight)کرناہے،پہلےسے طے کرلیجئے(14)اگلامدنی مشورہ آنے سے پہلے زیرِ اِلتواء(Pending) کاموں کومکمل کرلیجئے ۔پلاننگ بہت اہم ہوتی ہے
(1)شخصیات کی آمد اور دیگر معاملات کو سال بھر کے جدول پر طےکیا جائے(2)کون کس کو وزٹ کروائے گا ؟وقت و تاریخ کا تعین کس طرح کیا جائےگا؟دورانِ وزٹ کن کن اہم ذمہ داران کا کراچی میں ہونا ضروری ہوگا؟ان سب کو باہمی مشاورت سے طے کر لیا جائے (3) شخصیات کی کیٹگری( Category) کا تعین کیا جائے،مثلاًبزنس مین،پولیٹیکل فیگر،بیوروکریٹس،سوشل نیٹ ورکنگ پرسنز،فورسز،ایجوکیشن انڈسٹری،صحافت،پروفیشنل وغیرہ(4)اسی طرح کن کن لوگوں سے ملاقات کرنا ضروری ہے؟ان کی لسٹ اور ٹائم فریم پر بھی مکمل کام ہونا چاہیے (5)شخصیات کو پنجاب میں بھی دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات کا وزٹ کروایا جا سکتا ہےبالخصوص اسلام آباد ا ور لاہورمیں دارالمدینہ،جامعۃ المدینہ اورفیضان آن لائن اکیڈمی کاوزٹ کروایاجائے(6)مدنی مراکز اور شعبہ جات کا وزٹ کروانے کےلیے فَرنٹ مین کون ہوگا ؟بریفنگ کیا ہوگی اور کون دے گا؟ نیز کس شخصیت کو کس حد تک بتانا اور لےکر جانا ہے؟کس کا کیاپروٹوکول ہوگا؟ سیکورٹی مینرز (manners) کس کےکیا ہوں گے؟ان سب چیزوں کا پہلے سےتعین کرلیاجائے۔تمام ذمہ داران مذکورہ بالا مدنی پھولوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئےاپنے اپنے شعبہ جات میں باقاعدہ پلاننگ کےتحت کاموں کو سر انجام دیں۔ذمہ داران اپنی اپنی مجالس کو پلاننگ فیز میں لاکرکام کروائیں اور پھر خودوقت نکال کر جائزہ لیں،ایسا کرنے سےکام میں بہتری کےساتھ ساتھ اسلامی بھائیوں کی قابلیت بھی سامنے آئے گی ۔یادرکھئے! پلاننگ بہت اہم ہوتی ہے، اگر ہم روزانہ کی بنیاد پر پلاننگ کے تحت اپنے اہداف کو پوراکریں تو ہمارے دل و ذہن کو اطمینان رہے گا۔تمام تر پلاننگ و کوششوں کا بجٹ بھی سامنےرکھنا ضروری ہے۔فنانس اور مین پاورکو( proper utilize )یعنی صحیح طور پر استعمال کرنا ہمارا اہم کام و ذمہ داری ہےلہٰذا جو کام ایک سے لیا جاسکتا ہو اُسے دو سے نہ لیا جائے اور جس کام کو ہم خودکرسکتے ہوں یا رضاکارانہ خدمات کےتحت لیا جاسکتاہو اس کے لئےاَجیر نہ رکھاجائے۔یہ بات ذہن نشین کر لیجئےکہ آپ کا توجہ دینا اور پلاننگ کرکےآگے بڑھنا عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کو بہت فائدہ پہنچا سکتا ہے ۔عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کی آبادکاری سےمتعلق مدنی پھول
دعوتِ اسلامی کےعالمی مدنی مرکزفیضان مدینہ کی آبادکاری کےلئےایک مستقل مجلس ہونی چاہئے، جونگرانِ پاکستان کی مشاورت سے مختلف شعبوں اور صوبوں کاجدول بنائے اور اس کی ذمہ داری میں یہ بات شامل ہوکہ اُسےہر وقت کسی نہ کسی کوفیضانِ مدینہ میں مدعوکرنا ہے۔جدول دے دویا کون کب آئےگا ؟کےبجائے” آپ کےشعبےیاآپ کی کابینہ کوعالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں فلاں تاریخ سے فلاں تاریخ تک تین دن گزارنےکی دعوت ہےاور آپ کو اتنے عاشقانِ رسول کے ساتھ شرکت کرنی ہے “والا ماحول بنایا جائے۔اہم ذمہ داران کا جدول کیسا ہو؟
(1)اہم ذمہ دا ران کےجدول میں جامعۃ المدینہ اور مدرسۃ المدینہ میں حاضریاں،اسلامی بھائیوں کی عیادت و تعزیت ، اِنفرادی مشورے(one to one )،اہم مقامات پر بیانات، اہم شخصیات سے ملاقاتیں،ذمہ داران سےمدنی مشورے،ذیلی حلقے کے12دینی کاموں میں عملی شرکت،ذاتی مطالعہ،تلاوت اور وظائف وغیرہ شامل ہوں۔اس طرح کی مصروفیت کا3 ماہ کاجدول (Schedule) بنائیں جس میں مدنی قافلہ بھی شامل ہو،صبح 10 سے رات وقتِ مناسب تک کا جدول ہو(2) کسی کوبھی انتظار کی آگ میں نہ جلائیں،جس کو جووقت دیا ہوا،اہم ذمہ داراس وقت موجود ہوناچاہئے (3) نہ اتنا اوپر رہیں کہ نیچے کا حال ہی معلوم نہ ہو اور ماتحت بے فکر اور غافل ہو جائے اور نہ ہی اتنا نیچےرہیں کہ نیچےوالا اوپر ہی نہ آسکے اور اس کا دم ہی گھٹتا رہے(4)اہم ذمہ داران کو چاہئےکہ وہ ایک روایتی انداز اختیار نہ کرےکیونکہ لوگ،حالات اورسوچیں بدلتی رہتی ہیں جس کےلیے سمارٹ ورک کی ضرورت پڑتی ہےاور بہت سے کام کرنے پڑتے ہیں لہٰذا برائے کرم!ان چیزوں پہ غورکر کےسمجھنےکی کوشش کیجئےلیکن بعضوں کایہ ذہن بنا ہوتاہےکہ ہمیں سمجھنےکی ضرورت نہیں یوں بے چارے وقت کے تقاضوں کو نہیں سمجھ پاتے(5) ہرکام کیلئےایک وقت ہے اورہروقت کےلئےایک کام(6) کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جنہیں فارغ اوقات کے لئے رکھا جاتا ہےاور وہ ایسےکام ہوتے ہیں جن کومؤخرکرنے سےخاص فرق نہیں پڑتامگرانہیں سرانجام دیتے وقت یکسوئی کا ہونا ضروری ہوتا ہے ۔اہم ترین کام اہل کا تقرر
(1)اہم ترین کام اہل کاتقرر ہے،یہ کام محض آفس یا ذمہ دا را ن کو سپرد کرنے وا لا نہیں ،اس طرح کے کچھ بنیادی کام صرف اہم ذمہ داران کو کرنے ہوتے ہیں۔ (2)آپ جن کو ذمہ داریاں دے رہے ہوں ،ان کے بارے میں ضرور غور و فکر کر لیا کریں کہ آیا وہ ان ذمہ داریوں کےاہل بھی ہیں یا نہیں ؟کہیں ایسا نہ ہوکہ آپ ذمہ داری دے کراُن پر خوب محنت کریں اور وہ اہل ہی نہ ہوں اور یوں آپ کی محنت ضائع ہو جائے۔ اگرمرغی کے نیچےانڈہ رکھا جائے اور مرغی اس کو سینکےتو بچہ نکلےگا لیکن اگرانڈے کی شکل ( shape) میں مرغی کے نیچے پتھر رکھ دیا جائے تو وہ پتھر ہی رہے گااس سے بچہ نہیں نکلےگاالبتہ سینکنے کا عمل بےکار جائے گا۔ (3) محاورہ ہے:قلیل مدتی درد،طویل مدتی فائدہ (Short term pain , long term gain) اگر سوچنےسمجھنےکی مشقت اٹھائے بغیر کسی نااہل کاتقررکر دیا جائے توپھر اس کانتیجہ طویل مدتی درد (Long term pain) کی صورت میں سامنے آئے گا۔ (4) دعوتِ اسلامی میں مرکزی مجلس شوریٰ کےعلاوہ ہرسطح کےذمہ داران کےلیےذمہ داری کا عرصہ(Period) دوسال ہے ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع