my page 1
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
Type 1 or more characters for results.
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Nisab us Sarf | نصاب الصرف

book_icon
نصاب الصرف
            

سبق نمبر ۱

ابتدائی باتیں

علم صرف کی تعریف: ایسے اصول و ضوابط جن کے ذریعہ ایک کلمہ سے دوسرا کلمہ بنانے اور اس میں تبدیلی کرنے کاطریقہ معلوم ہو۔ موضوع: علم صرف کا موضوع صیغہ(۱) کے اعتبارسے’’ کلمہ ‘‘ ہے ۔ غرض و غایت: صیغوں کوبنانے اوران میں تبدیلی کرنے میں ذہن کو غلطی سے بچانا۔ وجہ تسمیہ: علم صرف کو’’صرف‘‘ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کا لغوی معنی’’ پھیرنا‘‘ہے، اور اس علم میں چونکہ ایک کلمہ کو پھیر کر اس کی مختلف صورتیں بنانے کے طریقے بیان کیے جاتے ہیں اس لیے اس علم کو ’’علم صرف‘‘ کہتے ہیں ۔ سوالات سوال نمبر۱: علم صرف کی تعریف بیان کیجیے۔ سوال نمبر۲: علم صرف کا موضوع اورغرض وغایت بیان فرمائیں۔ سوال نمبر۳: علم صرف کو صرف کیوں کہتے ہیں؟ ٭…٭…٭…٭

سبق نمبر۲

کلمہ اور اس کی مختلف تقسیمات

کلمہ: ہر بامعنی لفظ کو کلمہ کہاجاتاہے ۔جیسے رَجُلٌ، طِفْلٌ وغیرہ۔ اقسام: کلمہ کی تین اقسام (اسم، فعل، اور حرف) کو ’’ سہ اقسام‘‘ کہتے ہیں۔ شش اقسام: کلمہ کی چھ اقسام (ثلاثی مجرد، ثلاثی مزیدفیہ، رباعی مجرد،رباعی مزیدفیہ، خماسی مجرد اور خماسی مزیدفیہ)کو ’’شش اقسام‘ ‘کہاجاتا ہے ۔ ہفت اقسام: کلمہ کی سات اقسام (صحیح، مہموز، مضاعف،مثال، اجوف،ناقص اورلفیف)کو ’’ ہفت اقسام ‘‘ سے موسوم کیا جاتاہے۔

(۱) سہ اقسام کابیان

اس سے مرادکلمہ کی وہ تین قسمیں ہیں جواپنے معنی پرمستقلادلالت کرنے یا نہ کرنے کے اعتبارسے بنتی ہیں یعنی : اسم ، فعل اور حرف۔ (۱)… اسم: وہ کلمہ جو دوسرے کلمہ سے ملے بغیر اپنے معنی پر دلالت کرے اور اس کا معنی کسی زمانے (ماضی ،حال یا مستقبل ) سے ملاہوا نہ ہو۔ جیسی زَیْدٌ، ضَارِبٌ، مَنْصُوْرٌ وغیرہ۔ (۲)…فعل: وہ کلمہ جو دوسرے کلمہ سے ملے بغیر اپنے معنی پر دلالت کرے اور اس کامعنی کسی زمانے(ماضی ،حال یامستقبل) سے ملاہواہو ۔ جیسے نَصَرَ ( مدد کی اس ایک مرد نے ) (۳)…حرف: وہ کلمہ جو دوسرے کلمہ (اسم یافعل)سے ملے بغیر اپنے معنی پردلالت نہ کرے۔ جیسے مِنْ (سے) اِلٰی (تک ) پھر مشتق ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار سے اسم کی تین اقسام ہیں: (۱) مصدر (۲) مشتق (۳) جامد۔ (۱)… مصدر: وہ اسم جس سے دوسرے کلمات مشتق( بنتے ) ہوں اوروہ خود کسی سے مشتق نہ ہو۔اس کے اردو ترجمہ میں ’’ نا ‘‘ آتا ہے ۔ جیسے نَصْرٌ ( مدد کرنا ) (۲)مشتق: وہ اسم جو مصدر سے بنایاجائے۔ جیسے نَاصِرٌ ( مدد کرنے والا ) یہ ’’ یَنْصُرُ ‘‘ سے بنا یا گیاہے، اور ’’ یَنْصُرُ ‘‘ ’’ نَصْرٌ ‘‘سے ۔ (۳)…جامد: وہ اسم جو نہ خود کسی سے بنا ہواور نہ اس سے دیگر کلمات بنتے ہوں۔ جیسی زَیْدٌ، بَکْرٌ وغیرہ۔ ٭٭٭٭

سوالات ومشق

سوال نمبر۱ :سہ اقسام،شش اقسام ،اورہفت اقسام کسے کہتے ہیں؟ سوال نمبر۲ :اسم،فعل،اورحرف کی تعریفات مع امثلہ بیان فرمائیں۔ سوال نمبر۳ : اسم کی کتنی اور کون کونسی قسمیں ہیں؟ ہر ایک کی تعریف اور مثال بھی بیان فرمائیں۔ ( ا لف ) : در ج ذیل کلمات میں سے سہ اقسام الگ الگ کریں ۔ (۱) ضَرَبَ (مارا اس ایک مرد نے ) (۲) عَلٰی (پر) (۳) قَلَمٌ (پین) (۴) کُراسَۃٌ (کاپی) (۵) نَصَرَ (مددکی اس ایک مردنے) (۶) یُنْصَرْنَ (مددکی جاتی ہیں وہ سب عورتیں) (۷) اَکْتُبُ (میں لکھتا ہوں ) (۸) ذَھَبَ (وہ گیا) (۹) جَائَ (وہ آیا) (۱۰) فِیْ (میں) (۱۱) اَلْمَدِیْنَۃُ (مدینہ شریف) (۱۲) فِعْلٌ (کام) ۔ (ب):درج ذیل اسماء میں سے مصدر، مشتق اورجامدجداجداکریں۔ (۱) بَیْتٌ (گھر) (۲) بَاب ٌ(دروازہ) (۳) مَفْتُوْحٌ (کھولاہوا) (۴) ( فَھْمٌ ) ( سمجھنا) (۵) حَسَنٌ (خوبصورت) (۶) اَفْضَلُ (زیادہ فضیلت والا) (۷) نَاصِرٌ (مددکرنے والا) (۸) کَرِیْمٌ (بزرگ) (۹) شُرْبٌ (پینا) (۱۰) جَرْی (دوڑنا) (۱۱) ذَاھِبٌ (جانے والا) (۱۲) سَمْعٌ (سننا) (۱۳) مَکْتُوْبٌ (خط) ٭٭٭٭

سبق نمبر۳

حروف اصلیہ و زائدہ کا بیان

کسی کلمہ کے مادے کے حروف کو حروف اصلیہ اوران کے علاوہ دیگر حروف کوجو اس کلمہ میں ہوں حروف زائدہ کہتے ہیں۔جیسے لفظ’’ کِتَابٌ میںک، ت،اورب حروف اصلیہ اور الف زائدہ ہے ۔ کسی کلمہ کے حرو ف اصلیہ و زائدہ کی پہچان کا طریقہ : اس کی پہچان کے لیے سب سے پہلے اس کلمہ کاوزن معلوم کرنا ضروری ہے۔صرفیوں نے کلمے کا وزن کرنے کے لئے بطورِ میزان تین حروف کا انتخاب کیا ہے ف، ع اور ل، لہذا ہر کلمے کے وزن میں ہمیشہ ف، ع اور ایک یا دو یا تین ل ضرور ہوں گے۔ وزن معلوم کرنے کے بعد جو حروف ف،ع اور ایک یا دو یا تین لام کی جگہ پر واقع ہوںگے وہ ’’ حروف اصلیہ‘‘ اور جواِن کے علاوہ ہوںگے وہ ’’حروف زائدہ‘‘ کہلائیں گے۔ جیسے : ضَرَبَ بروزن فَعَلَ اور أَکْرَمَ بروزن أَفْعَلَ ( اس مثال میں ہمزہ زائدہ ہے ) فائدہ: (۱) …موزون میں جو حرف وزن کے فاء کے مقابلے میں آئے اُسے فاء کلمہ،جو عین کے مقابلے میں آئے اُسے عین کلمہ اور جو لام کے مقابلے میں آئے اُسے لام کلمہ کہاجاتا ہے ۔ (۲)… حروف زائدہ دس ہیں جن کا مجموعہ’’ سَأَلْتُمُوْنِیْہَا ‘‘یا’’ اَلْیَوْمَ تَنْسَاہٗ ‘‘ہے یعنی جوزائد حروف ہوں گے وہ ہمیشہ انہی حروف میں سے ہوں گے ۔ ٭٭٭٭ سوالات سوال نمبر۱:۔ حروف اصلیہ اور حروف زائدہ کسے کہتے ہیں؟ سو ال نمبر۲ :۔ حرو ف اصلیہ و زائدہ کی پہچان کاکیا طریقہ ہے؟ سو ال نمبر۳:۔ فاء، عین اور لام کلمہ کسے کہتے ہیں؟ سو ال نمبر۴:۔حروف زائدہ کتنے اور کون کونسے ہیں؟ ٭٭٭٭

سبق نمبر۴

شش اقسام کا بیان

حروف اصلیہ اور حروف زائدہ کے ا عتبار سے کلمہ کی چھ اقسا م ہیں: (۱)ثلاثی مجرد (۲)ثلاثی مزیدفیہ (۳) ربا عی مجرد (۴)رباعی مزیدفیہ (۵) خماسی مجرد (۶) خماسی مزیدفیہ ۔ انہی چھ اقسام کو ’’شش اقسام‘‘ کہتے ہیں۔ تنبیہ: اگر کلمہ میں حروف اصلیہ تین ہوں تو اس کلمہ کو ثلاثی ،چار ہوںتورباعی، اور پانچ ہوں تو خماسی کہتے ہیں، پھر اگران حروف اصلیہ کے ساتھ کلمہ میں کوئی زائد حرف بھی ہوتو اسے مزید فیہ ، اوراگرنہ ہو تواسے مجرد کہا جاتا ہے۔(ان سب کی تعریفات و امثلہ درج ذیل ہیں) (۱)…ثلاثی مجرد: وہ کلمہ جس میں حروف اصلیہ تین ہوںاور کوئی زائدحرف نہ ہو ۔ جیسے نَصَرَ (مدد کی اس ایک مرد نے ) بروزن فَعَلَ اور زَیْدٌ (نام) بروزن فَعْلٌ ۔ (۲)…ثلاثی مزید فیہ: وہ کلمہ جس میں حروف اصلیہ تین ہوںاور کوئی زائدحرف بھی ہو۔ جیسی أَکْرَمَ (تعظیم کرنا)بروزن أَفْعَلَ ۔ اور سِرَاجٌ ( چراغ )بروزن فِعَالٌ ۔ ( أَکْرَمَ میں ’’ہمزہ ‘‘اور سِرَاجٌ میں’’ الف‘‘ زائد ہیں) (۳)…رباعی مجرد: وہ کلمہ جس میں حروف اصلیہ چارہوں اور کوئی زائد حرف نہ ہو ۔ جیسے زَلْزَلَ (ہلانا)بروزن فَعْلَلَ ، اور جَرْدَقٌ (روٹی کا ٹکڑا ) بروزن فَعْلَلٌ ۔ (۴)…رباعی مزید فیہ: وہ کلمہ جس میں حروف اصلیہ چارہوں اور کوئی زائدحرف بھی ہو ۔ جیسے تَزَنْدَقَ ( ز ند یق ہونا ) بروزن تَفَعْلَلَ ،اور سِمْسَارٌ ( دلاّل ) بروزن فِعْلاَلٌ ۔ (ان میں ’’ت‘‘ اور ’’الف ‘‘زائد ہیں ) (۵)…خماسی مجرد: وہ کلمہ جس میں حروف اصلیہ پانچ ہوںاور کوئی زائدحرف نہ ہو۔جیسے جَحْمَرِشٌ (بوڑھی عور ت ) بروزن فَعْلَلِلٌ ۔ (۶)…خماسی مزید فیہ: وہ کلمہ جس میں حروف اصلیہ پانچ ہوںاورکوئی زائدحرف بھی ہو۔ جیسے: خَنْدَرِیْسٌ (پرانی شراب ) بروزن فَعْلَلِیْلٌ ۔(اس میں ’’ی ‘‘زائد ہے ) فائدہ: خماسی مجردومزیدفیہ صرف اسماء ہوتے ہیں، افعال خماسی نہیں ہوتے۔ تنبیہ: اگر فعل ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب، مجردہوتو اس سے مشتق ہو نے والے تمام افعال واسماء بھی مجرد ہی کہلائیںگے اگرچہ ان میں زائد حروف بھی آرہے ہوں۔ اوراگر مزید فیہ ہو تو مزید فیہ ۔جیسے ضَرَبَ ثلاثی مجرد ہے لہٰذا یَضْرِبُ ، ضَارِبٌ ، مَضْرُوْبٌ وغیرہا بھی ثلاثی مجرد ہی کہلائیںگے۔اسی طرح دَحْرَج َ چونکہ رباعی مجرد ہے اس لیے یُدَحْرِجُ ، مُدَحْرِجٌ ، مُدَحْرَجٌ وغیرہا بھی رباعی مجرد کہلائیں گے۔ وَعَلٰی ھٰذَاالْقِیَاسُ ۔ ٭٭٭٭ سوالات سوال نمبر ۱ :۔ثلاثی ،رباعی اور خماسی کسے کہتے ہیں؟ سوال نمبر۲ :۔شش اقسام سے کیا مراد ہے ـ؟ سوال نمبر۳ :۔شش اقسام میں سے ہر ایک کی تعریف مع مثال بیان فرمائیں۔ سوال نمبر۴ :۔ کیا افعال بھی خماسی ہوتے ہیں؟ ٭٭٭٭

سبق نمبر۵

ہفت اقسام کا بیان

حروف صحیحہ اور حروف علت کے اعتبار سے کلمہ کی سات قسمیںشمار کی جاتی ہیں جنہیں ’’ ہفت اقسام‘‘ کہتے ہیںوہ یہ ہیں : (۱) صحیح (۲) مہموز (۳) مضاعف (۴) مثال (۵) اجوف (۶) ناقص (۷) لفیف۔ فائدہ: الف، واؤ اوریاء کو’’ حروف علت‘‘ اوران کے علاوہ باقی تمام حروف تہجی کو ’’ حروف صحیحہ ‘‘کہتے ہیں۔ (۱)…صحیح: وہ کلمہ جس کاکوئی حرف اصلی نہ حرفِ علت ہو نہ ہمزہ ہو اور نہ اس میں ایک جنس کے دو حروف ہوں۔ جیسے نَصْرٌ ( مدد کرنا ) کِتَابٌ(کتا ب) (۲) …مہموز: وہ کلمہ جس کا کوئی حرفِ اصلی ہمزہ ہو ۔ تنبیہ: اگرہمزہ فاء کلمہ میںہو تواُسے’’ مَہْمُوْزُالْفَاء ‘‘ ،عین کلمہ میں ہو تو’’ مَہْمُوْزُ الْعَیْن ‘‘اور لام کلمہ میں ہو تو اُسے’’ مَہْمُوْزُاللَّام ‘‘ کہتے ہیں ۔جیسے: أَکْلٌ ( کھانا ) رَأْسٌ (سر ) قَرَئَ (اس نے پڑھا)۔ (۳)…مضاعف: وہ کلمہ جس میں دو حروف اصلیہ ایک جنس کے ہوں ۔جیسے: مَدٌّ (کھینچنا) ۔(یہ اصل میں مَدَدٌ تھا ۔) تنبیہ: وہ کلمہ اگر ثلاثی ہو تو اُسے ’’مضاعف ثلاثی ‘‘اور اگر رباعی ہو تو اُسے’’ مضاعف رباعی ‘‘کہتے ہیں ۔ جیسی فَرٌّ ( بھاگنا) غَرْغَرَۃٌ (غرغرہ کرنا )۔ (۴)…مثال: وہ کلمہ جس کا فاء کلمہ حرف علت ہو۔ اِسے’’ مُعْتَلُّ الْفَاء ‘‘ بھی کہتے ہیں ۔ تنبیہ: اگر فاء کلمہ میں واقع ہونے والا حرف علت’’ وائو‘‘ ہو تو اُس کلمہ کو’’ مثال واوی‘‘ اور اگر’’ یاء‘‘ ہو تو اُسے’’ مثال یائی ‘‘کہتے ہیں ۔ جیسی وَعْظٌ (نصیحت کرنا ) یَتِمٌ (یتیم ہونا ) ۔ (۵)…اجوف: وہ کلمہ جس کا عین کلمہ حرف علت ہو۔ اِسے’’ مُعْتَلُّ الْعَیْن ‘‘ بھی کہتے ہیں ۔ تنبیہ: اگر عین کلمہ میں واقع ہونے والا حرف علت’’وائو‘‘ ہو تواس کلمہ کو’’ اجوف واوی ‘‘اور اگر’’ یاء‘‘ ہو تو اُسے ’’ اجوف یائی ‘‘کہتے ہیں ۔ جیسے: صَوْمٌ ( روزہ رکھنا ) غَیْبٌ (غائب ہونا) ۔ (۶)… ناقص: وہ کلمہ جس کا لام کلمہ حرف علت ہو۔ اِسے’’ مُعْتَلُّ اللَّام ‘‘ بھی کہتے ہیں ۔ تنبیہ: اگر لام کلمہ میں واقع ہونے والا حرف علت’’ وائو‘‘ ہوتو اُس کلمہ کو’’ ناقص واوی ‘‘ اور اگر’’ یاء‘‘ ہو تو اُسے’’ ناقص یائی‘‘ کہتے ہیں ۔ جیسے عَفْوٌ ( معاف کرنا ) مَشْيٌ ( چلنا) ۔ (۷) لفیف: وہ کلمہ جس کے حروف اصلیہ میں دو حروف علت ہوں۔جیسے طَيٌّ (لپیٹنا) وَلْيٌ ( قریب ہونا )۔ تنبیہ: اگر کلمہ میں دونوں حروف علت ملے ہوئے ہوں تو اس کلمہ کو’’ لفیف مقرون‘‘ اوراگر ملے ہوئے نہ ہوںبلکہ درمیان میں کوئی حرف صحیح ہوتو اسے’’ لفیف مفروق‘‘ کہتے ہیں۔جیسے مذکورہ مثالیں۔ فائدہ : مندرجہ بالا ہفت اقسام مندرجہ ذیل فارسی شعر میں مذکور ہیں ۔ شعر ؎ صحیح است ومثال است ومضاعف لفیف و ناقص و مہموز و اجو ف تنبیہ: بعض صرفیین ان اقسام کو دس شمار کرتے ہیں: صحیح مہموزالفاء مہموزالعین مہموزاللام مثال اجوف ناقص لفیف مقرون لفیف مفروق مضاعف ان دس اقسام کو’’دہ اقسام‘‘کہتے ہیں۔ اوربعض ان اقسام میں مضاعف کو دو شمار کرتے ہیں: مضاعف ثلاثی، اور مضاعف رباعی۔اس طرح یہ کل گیارہ قسمیں بن جاتی ہیں جنہیں ’’یازدہ اقسام‘‘کہتے ہیں۔ اوربعض حضرات ان اقسام میں سے صرف چار قسمیں شمار کرتے ہیں: صحیح، مہموز، معتل، اورمضاعف۔ انہی چار اقسام کو ’’چہار اقسام‘‘کہاجاتاہے۔ ٭٭٭٭ سوالات سوال نمبر ۱:۔ ہفت اقسام سے کیا مراد ہے ؟ ہر ایک کی تعریف اور مثال بھی بیان فرمائیں۔ سوال نمبر ۲:۔(الف) بتائیں مہموز الفاء ،مہموزالعین اورمہموزاللام کسے کہتے ہیں؟ (ب) مضاعف ثلاثی اور مضاعف رباعی سے کیا مراد ہے ؟ (ج) مثال واوی اور مثال یائی کیا ہیں؟ (د)اجوف واوی اور اجوف یائی کی تعریف اور مثال بیان کیجئے۔ (ہ)ناقص واوی اور ناقص یائی کی وضاحت فرمایئے۔ (و)لفیف مقرون ولفیف مفروق میں کیافرق ہے؟ سوال نمبر ۳ :۔بتائیں دہ اقسام، یازدہ اقسام، اور چہار اقسام سے کون کونسی اقسام مراد ہوتی ہیں؟ ٭٭٭٭

سبق نمبر۶

فعل کی اقسام کابیان

مختلف اعتبار سیفعل کی مختلف اقسام ہیں۔چنانچہ: (۱) حروفِ اصلیہ کی تعداد کے اعتبار سے فعل کی دو اقسام ہیں: (۱)…فعل ثلاثی۔ جیسے: نَصَرَ (۲)…فعل رباعی ۔جیسے: زَلْزَلَ۔ (۲)حروف علت کے اعتبار سے فعل کی چار اقسام ہیں: (۱)… فعل صحیح ۔جیسے: نَصَرَ (۲)…فعل مہموز ۔جیسے: اَکَلَ (۳)…فعل مضاعف۔ جیسے : فَرَّ (۴)… فعل معتل ۔جیسے : قَالَ۔ (۳) زمانہ کے اعتبار سے فعل کی تین قسمیں ہیں : (۱) فعل ماضی (۲) فعل مضارع (۳) فعل امر (۱)…فعل ماضی: وہ فعل جوگزشتہ زمانہ میں کسی کام کے ہونے پر دلالت کرے ۔ جیسے نَصَرَ (مدد کی اس ایک مرد نے )۔ (۲)…فعل مضارع: وہ فعل جو زمانہ حال یااستقبال میں کسی کام کے ہونے پر دلالت کرے ۔ جیسی یَنْصُرُ (مدد کرتا ہے یا کرے گا وہ ایک مرد )۔ (۳)…فعل امر: وہ فعل جس کے ذریعہ مخاطَب سے کوئی کام طلب کیا جائے۔ جیسے أُنْصُرْ (مد د کر تو ایک مرد)۔ (۴)…فاعل کی طرف نسبت کے اعتبار سے فعل کی دو قسمیں ہیں: (۱) فعل معروف (۲) فعل مجہول (۱)…فعل معروف: وہ فعل جس کی نسبت فاعل کی طرف کی گئی ہو۔ جیسی نَصَرَ زَیْدٌ (زید نے مدد کی ) (۲)…فعل مجہول: وہ فعل جس کی نسبت مفعول بہ کی طرف کی گئی ہو ۔جیسی نُصِرَ زَیْدٌ (زیدکی مددکی گئی ) (۵)مفعو ل بہ کی ضرورت کے اعتبار سے فعل کی دو قسمیں ہیں: (۱) فعل لاز م (۲) فعل متعدی (۱)…فعل لازم: وہ فعل جسے سمجھنے کے لیے فاعل کے علاوہ مفعو ل بہ کی ضرورت نہ ہو ۔ جیسے جَائَ زَیْدٌ (زید آیا )۔ (۲)…فعل متعدی: وہ فعل جس کا سمجھنا مفعول بہ پر موقوف ہو ۔ جیسے نَصَرَ زَیْدٌ خَالِداً ( زید نے خالد کی مدد کی ) ٭

(۴)نفی واثبات کے اعتبار سے بھی فعل کی دو قسمیں ہیں

(۱) فعل مُثبت (۲) فعل منفی (۱)…فعلِ مُثبَت: وہ فعل جس میں کسی کام کا ہونا یاکرنا پایا جائے ۔ جیسی نَصَرَ زَیْدٌ ( زید نے مدد کی) (۲)…فعل منفی: وہ فعل جس میں کسی کام کا نہ ہو نا یا نہ کرنا پایا جائے ۔جیسے : مَانَصَرَ زَیْدٌ ( زید نے مدد نہیں کی) سوالات سوال نمبر۱:۔حروف اصلیہ کی تعداد کے اعتبار سے فعل کی کتنی اور کون کونسی اقسام ہیں؟ مع تعریفات وامثلہ بیان فرمائیں۔ سوال نمبر۲:۔حروف علت کے اعتبار سے فعل کی کتنی اور کون کونسی اقسام ہیں؟ مع تعریفات وامثلہ بیان کیجئے۔ سوال نمبر۳:۔مع تعریفات وامثلہ بتائیںکہ زمانے کے اعتبار سے فعل کی کتنی اور کون کونسی اقسام ہیں؟ سوال نمبر۴:۔فاعل کی طرف نسبت کے اعتبار سے فعل کی کتنی اور کون کونسی اقسام ہیں؟ مع تعریفات وامثلہ احاطۂ بیان میںل ائیں۔ سوال نمبر۵:۔مفعول بہ کی ضرورت کے اعتبار سے فعل کی اقسام کومع تعریفات وامثلہ رنگ بیان سے مزین فرمائیں۔ سوال نمبر۶:۔نفی واثبات کے اعتبار سے فعل کی کتنی اور کون کونسی اقسام ہیں؟ مع تعریفات وامثلہ سپرد نوک زبان کیجئے۔ ٭٭٭٭

سبق نمبر۷

ابواب کا بیان

ابواب باب کی جمع ہے اصطلاحِ صرف میںمخصوص ثلاثی مجردکے ماضی و مضارع دونوںکے پہلے صیغے کوملا کر اسے’’ باب‘‘ کا نام دیتے ہیں، اورثلاثی مجردکے علاوہ مصادر کے مخصوص اوزا ن کو باب کہتے ہیں ۔ جیسے: باب ضَرَبَ یَضْرِبُ ، باب فَتَحَ یَفْتَحُ ، باب اِفْعَالٌ وغیرہ ۔ ثلاثی مجرد کے ابواب: ثلاثی مجرد کے کل آٹھ ابواب ہیں جن کی دو قسمیں ہیں: (۱) مُطَّرِد (۲) شَاذّ ۔ (۱)…مطرد: وہ ابواب جوکثرت سے استعمال ہوتے ہیں اور یہ پانچ ابواب ہیں: (۱) نَصَرَ یَنْصُرُ (۲) ضَرَبَ یَضْرِبُ (۳) سَمِعَ یَسْمَعُ (۴) فَتَحَ یَفْتَحُ (۵) کَرُمَ یَکْرُمُ ۔ (۲)…شاذ: وہ ابواب جوکم استعمال ہوتے ہیں، یہ تین ابواب ہیں (۱) حَسِبَ یَحْسِبُ (۲) کَادَ یَکَادُ ( کَوُدَ یَکْوَدُ ) (۳) فَضِلَ یَفْضُلُ ۔ تنبیہ: ان میں سے آخری باب متروک ہے، اور دوسراباب نہایت قلیل الاستعمال ہے۔ ان ابواب کی علامات: (۱)… نَصَرَ یَنْصُرُ : ماضی مفتوح العین اور مضارع مضموم العین ۔جیسے: دَخَلَ یَدْخُلُ ۔ (داخل ہونا) (۲)… ضَرَبَ یَضْرِبُ : ماضی مفتوح العین اور مضارع مکسور العین ۔جیسے: غَسَلَ یَغْسِلُ ۔(دھونا) (۳)…سَمِعَ یَسْمَعُ: ماضی مکسور العین اور مضارع مفتو ح العین۔ جیسے: فَھِمَ یَفْھَمُ ۔ (سمجھنا) (۴)…فَتَحَ یَفْتَحُ: ماضی و مضارع دونوں مفتوح العین ۔جیسے : قَلَعَ یَقْلَعُ ۔ (جڑ سے اکھاڑنا) (۵)…کَرُمَ یَکْرُمُ: ماضی و مضارع دونوں مضموم العین ۔جیسے: شَرُفَ یَشْرُفُ ۔ (شریف ہونا) (۶)…حَسِبَ یَحْسِبُ: ماضی و مضارع دونوں مکسور العین۔ جیسے : وَلِیَ یَلِی ۔ (قریب ہونا) (۷)… کَادَ یَکَادُ(کَوُدَ یَکْوَدُ): ماضی مضمو م العین اور مضارع مفتوح العین۔ (۸)… فَضِلَ یَفْضُلُ: ماضی مکسور العین اور مضارع مضمو م العین ۔ فائدہ: نَصَرَ یَنْصُرُ ، ضَرَبَ یَضْرِبُ اور سَمِعَ یَسْمَعُ کو ’’ اُمُّ الْاَبْوَابِ ‘‘اور فَتَحَ یَفْتَحُ ، کَرُمَ یَکْرُمُ اور حَسِبَ یَحْسِبُ کو’’ فُرُوْعُ الْاَبْوَابِ ‘‘کہتے ہیں۔ ٭٭٭٭

سوالات

سوال نمبر ۱:۔اصطلاح صرف میں باب سے کیا مراد ہے ؟ سوال نمبر ۲:۔ مطرد اور شاذ کسے کہتے ہیں ؟ سوال نمبر ۳:۔ ثلاثی مجرد کے کل کتنے ابواب ہیں ؟ ان میںکونسے مطرداور کو نسے شاذ ہیں؟ سوال نمبر ۴:۔ کونسے ابواب کو ’’ ام الابواب ‘‘ اور کن ابواب کو ’’ فروع الابواب ‘‘ کہا جاتا ہے؟ ٭٭٭٭

سبق نمبر 8

فعل ماضی اوراس کی اقسام

فعل ماضی کی تعریف: وہ فعل جو گزشتہ زمانہ میں کسی کام کے ہونے پر دلالت کرے ۔مثلا ضَرَبَ (مارا اس ایک مرد نے ) فعل ماضی کی اقسام: فعل ماضی کی چھ قسمیں ہیں : (۱) ماضی مطلق (۲) ماضی قریب (۳) ماضی بعید (۴) ماضی احتمالی (۵) ماضی تمنائی (۶) ماضی استمراری۔ (۱)…فعل ماضی مطلق کی تعریف: وہ فعل ماضی جس میں قُرب و بُعد(یعنی دُوری اورنزدیکی ) کا اعتبار نہ ہو۔ جیسے نَصَرَ (مدد کی اس ایک مر د نے ) بنانے کاطریقہ: ثلاثی مجرد کے مصدر کے فاء اور لام کلمہ کو فتحہ دیں،اور عین کلمہ پرتینوں حرکات آتی ہیں یعنی کبھی فتحہ کبھی کسرہ اور کبھی ضمہ(۱) ۔جیسے نَصْرٌ سے نَصَرَ ، شُرْبٌ سے شَرِبَ اور شَرَافَۃٌ سے شَرُفَ ۔ (۲)…فعل ماضی قریب کی تعریف: وہ فعل جو ماضی قریب میں کسی کام کے پائے جانے پر دلالت کرے۔ جیسی قَدْ ضَرَبَ ( ابھی مارا اس ایک مرد نے )۔ بنانے کاطریقہ: ماضی مطلق سے پہلے ’’ قَدْ ‘‘ لگانے سے فعل ماضی قریب بن جاتا ہے جیسے ضَرَبَ سی قَدْ ضَرَبَ ۔ (۳)… فعل ما ضی بعید کی تعریف: وہ فعل جوماضی بعید میں کسی کام کے پائے جانے پر دلالت کرے ۔ جیسے کَانَ جَائَ ( آیاتھاوہ ایک مرد ) نوٹ : ’’ کَانَ ‘‘ کا صیغہ فعل ماضی کے صیغے کے بدلنے کے ساتھ ساتھ بدلتا رہے گا۔ بنانے کاطریقہ: ماضی مطلق سے پہلے ’’ کَانَ ‘ کا اضافہ کرنے سے فعل ماضی بعید بن جاتا ہے ۔ جیسی ضَرَبَ سی کَانَ ضَرَبَ (مارا تھا اس ایک مرد نے) (۴)…فعل ماضی احتمالی کی تعریف: وہ فعل جو زمانہ ٔماضی میں کسی کام کے پائے جانے میں شک پر دلالت کرے ۔ جیسے لَعَلَّہٗ ضَرَبَ ( شاید ماراہوگااس ایک مردنے ) اسے’’ ماضی شکی‘‘ بھی کہتے ہیں۔ بنانے کاطریقہ: ماضی مطلق کے شروع میں ’’ لَعَلَّ ، لَعَلَّمَا ، یا یَکُوْنُ ‘‘کا اضافہ کرنے سے فعل ماضی احتمالی بن جا تا ہے ۔ جیسی قَرَئَ سے لَعَلَّمَا قَرَئَ (شاید پڑھاہو اس ایک مرد نے) یَکُوْنُ قَرَئَ (شایدپڑھاہواس ایک مرد نے نوٹ : اگر’’ لَعَلَّ ‘‘ کا اضافہ کیا جائے تواس کے بعد ایک اسم منصوب یا ضمیر کا ہونا ضروری ہے جو صیغہ کے بدلنے کے ساتھ ساتھ بدلتی رہے گی۔ جیسے فَعَلَ سے لَعَلَّ زَیْداً فَعَلَ (شاید کیا ہو زید نے ) لَعَلَّہٗ فَعَلَ (شاید کیا ہو اس ایک مرد نے)۔ (۵)…فعل ماضی تمنائی کی تعریف: وہ فعل ماضی جوکسی کام کی خواہش یا آرزو پر دلالت کرے ۔ جیسی لَیْتَہٗ ضَرَبَ ( کاش مارتا وہ ایک مرد )۔ بنانے کاطریقہ: ماضی مطلق کے شروع میں ’’ لَیْتَ ‘‘یا’’ لَیْتَمَا ‘‘کا اضافہ کرنے سے فعل ماضی تمنائی بن جاتا ہے ۔ نَصَرَ سی لَیْتَمَانَصَرَ (کاش مددکرتا وہ ایک مرد) نوٹ : اگر ’’ لَیْتَ ‘‘کااضافہ کیاجائے تو لَعَلَّ کی طرح اس کے بعدبھی ایک اسم منصوب یاضمیر کاہوناضروری ہے جو صیغہ کے بدلنے کے ساتھ ساتھ بدلتی رہے گی ۔ جیسی فَعَلَ سے لَیْتَ زَیْداً فَعَلَ (کاش کرتا زید) یا لَیْتَہٗ فَعَلَ ۔ (کاش کرتا وہ ایک مرد)۔ (۶)…فعل ماضی استمراری کی تعریف: وہ فعل ماضی جو کسی کام کے مسلسل پائے جانے پر دلالت کرے ۔ جیسی کَانَ یَضْرِبُ ( مارتا تھا وہ ایک مرد )۔ بنانے کاطریقہ: فعل مضارع کے شروع میں ’’ کَانَ ‘‘ کا اضافہ کرنے سے فعل ماضی استمراری بن جاتاہے ۔جیسے یَضْرِبُ سے کَانَ یَضْرِبُ (ماراکرتا تھا وہ ایک مرد) نوٹ: ’’ کَانَ ‘‘ کاصیغہ فعل مضارع کے صیغے کے بدلنے کے ساتھ ساتھ بدلتارہے گا ۔ تنبیہ: (۱)…ماضی بنانے کے مذکورہ بالاطریقوں سے یہ بات واضح ہے کہ ماضی مطلق اور ماضی استمراری کے علاوہ باقی تمام ماضی ’’فعل ماضی مطلق مثبت معروف ‘‘ سے بنائی جاتی ہیں۔ جبکہ ماضی مطلق مصدرسے اور ماضی استمراری فعل مضارع سے بنتی ہیں۔ (۲)…مذکورہ بالا طرق(یعنی طریقوں) کے مطابق ہر ایک قسم سے فعل ماضی مثبت معروف کا صیغہ واحد مذکر غائب بنے گا۔ (۳)… مثبت مجہول بنانے کے لیے سوائے ماضی استمراری کے ان میں سے ہر ایک فعل کے فاء کلمہ کو ضمہ اور عین کلمہ کوکسرہ دیتے ہیں۔جیسے ضَرَبَ سی ضُرِبَ ،جبکہ ماضی استمراری میں علامت مضارع کوضمہ اورعین کلمہ کو فتحہ دیتے ہیں۔جیسی کَانَ یَضْرِبُ سی کَانَ یُضْرَبُ ۔ (۴)…ان میں سے ہر ایک کو منفی بنانے کے لیے فعل ماضی کے صیغہ سے پہلے حرف نفی ( مَا یا لَا )کا اضافہ کرتے ہیں۔ جیسے ضَرَبَ یا ضُرِبَ سے مَاضَرَبَ یا مَاضُرِبَ ، کَانَ یَضْرِبُ یا کَانَ یُضْرَبُ سے مَاکَانَ یَضْرِبُ یا مَاکَانَ یُضْرَبُ وغیرہا۔ (۵)…پھر ان تمام صیغوںمیںواحد، تثنیہ وجمع، مذکرو مؤ نث، غائب، حاضرومتکلم کی علامات وضمائر داخل کر کے چودہ صیغوں کی گردان مکمل کی جا تی ہے ۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ ماضی کی ہر ایک قسم سے چار طرح کی گردانیں بنیں گی: (۱)ماضی مثبت معروف(۲) ماضی مثبت مجہول(۳)ماضی منفی معروف(۴)ماضی منفی مجہول۔ نیز ہرفعل کے چودہ صیغے ہوتے ہیں:( تین مذکر غائب کے، تین مؤنث غائب کے ، تین مذکر حاضر کے، تین مؤنث حاضر کے اور دو صیغے متکلم کے ایک واحد مذکرو مؤنث کے لیے اورایک تثنیہ و جمع مذکرو مؤنث کے لیے)۔ (۶)…یہ بھی یاد رہے کہ ثلاثی مجرد سے ماضی معروف تین اوزان پر آتا ہے : (۱) فَعَلَ (۲) فَعِلَ اور(۳) فَعُلَ ۔اورماضی مجہول کا ایک ہی وزن ہے : فُعِلَ ۔ اب ان میں سے ہر ایک کی گردان ترجمہ ،صیغہ اور علامت وضمیرکے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن