30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
سگِ مدینہ کہنا کیسا؟([1])
شیطٰن لاکھ روکے مگر یہ رِسالہ(45صفحات)پورا پڑھ لیجئے ۔ ان شاء اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ معلومات کا حیرت انگیز خزانہ ہاتھ آئیگا ۔
فرمانِ مصطَفٰے (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) : مجھ پر کثرت سے دُرُود پاک پڑھو بے شک تمہارا مجھ پر دُرُود پاک پڑھنا تمہارے گناہوں کی لئے مغفرت ہے ۔ (تاریخ دمشق لابن عساکِر ج ۶۱ ص ۳۸۱)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّمیری سعادتوں کی معراج کہ ایک بار مجھ سا سراپاگناہ وآثام مسجدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں بیٹھا اپنے لیٹر پیڈ پر کچھ تحریر کر رہا تھا، قریب بیٹھے ہوئے ایک تُرک حاجی کی نظر پیڈ پر اوپر کی جانب لکھے ہوئے نام سگِ مدینہ محمد الیاس قادری پر پڑی، میرے ہاتھ سے پیڈ لیکر سَگم سگانِ مدینہ ( یعنی میں تو مدینے کے کتوں کا بھی کتا ہوں ) کہتے ہوئے اس نے پیڈ کو عقیدت سے چوم لیا ۔ سُبحٰنَ اللّٰہ ! یہ اُس عاشقِ رسول تُرک کی مَحَبَّت تھی، جب کہ بعضوں کو شیطان یوں وسوسوں میں مبتَلا کر دیتا ہے کہ انسان چُونکہ اشرف المخلوقات ہے لہٰذا اس کو کسی جانور سے تَشبِیہ دینا، مَثَلاً عشقِ رسول میں خود کو سگِ مدینہ یعنی مدینے کاکتّا کہنایا کسی کوبلی، گھوڑا، گدھا، شیر، چیتا وغیرہ وغیرہ کہناکہلواناعظمتِ انسان کی توہین ہے ۔ نیز اپنے آپ کو سگ کہنے میں اللّٰہعَزَّ وَجَلَّ کی ناشکری بھی ہے کی وں کہ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ نے اچھا خاصا انسان بنایا تو کوئی اپنے آپ کو سگِ مدینہ کیوں کہے اور لکھے !
پورا بیان سن لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ وسوسے کٹ جائیں گے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ہم سب کو شیطانی وسوسوں سے بچائے ۔ اٰمین ۔ اگر میرا یہ بیان ’’ سگِ مدینہ کہنا کی سا؟ ‘‘ از ابتِداء تا انتہاء توجُّہ سے سن لیں گے تواِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ شیطان سر پر خاک اُڑاتا ہوا بھاگ کھڑا ہوگا اور آپ کے وسوسوں کی جڑ یں کٹ جائیں گی ۔ اوراِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ بھی زبانِ حال سے بے ساختہ پکار اٹھیں گے ۔ ؎
دو جہاں کی فکروں سے یوں نَجات مل جاتی
میں مدینے کا سچ مُچ کتّا بن گیا ہوتا
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! وَسوسہ یہ ہے کہ انسان چُونکہ اشرفُ المخلوقات ہے اِس لئے اس کو کسی جانور سے ۔ تَشْبِیہ (تَشْ ۔ بِیْہ )نہیں دی جا سکتی ۔ اس کے بارے میں عرض یہ ہے کہ انسان شکل و صورت میں واقعِی بَہُت اچھّا ہے مگریہ حقیقت ہے کہ جو انسان اللّٰہُ رَحمٰنعَزَّ وَجَلَّ کا نافرمان اور مُتَّبِعِ شیطٰن ہے وہ یقینا بدترا ز حَیوان ہے ۔ یہ میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا ، بلکہ اللہ تَبارَکَ وَتعالٰی پارہ 30سورۃُ التِّین آیت نمبر 4اور5میں ارشاد فرمارہا ہے :
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ٘(۴)ثُمَّ رَدَدْنٰهُ اَسْفَلَ سٰفِلِیْنَۙ(۵)
ترجَمۂ کنزا لایمان : بے شک ہم نے آدمی کو اچھی صورت پر بنایا پھر اسے ہرنیچی سے نیچی حالت کی طرف پھیر دیا ۔
دیکھئے ! قراٰنِ مجید میں انسان کواچّھی صورت پر بنانے کے بعد ہر نیچی سے نیچی حالت پر پھیر دینے کا تذکِرہ کی ا گیا ہے ۔ مُفَسّرِشہیرحکی مُ الْاُمَّت حضرت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنّان آیت نمبر 4میں انسان کی اچّھی صورت اور جسمانی خوبیوں کا تذکِرہ کرنے کے بعد آیت نمبر 5کے تَحت فرماتے ہیں : ’’ یعنی انسان نے مذکورہ نعمتوں کی قَدر نہ کی اورکُفر وبدعملی اختیار کی ، توہم نے اسے جانوروں سے بدتر، کی ڑوں مکوڑوں ، (بلکہ) گندَگیوں سے (بھی)کمتر کردیا کہ اس کا ٹھکانہ دوزخ قراردیا ۔ معلوم ہوا کہ کافِر(بظاہِر انسان نظر آنے کے باوُجُود) جانور سے بدتر ہے ۔ ‘‘ اِلَخ (نور العرفان ص987)
پارہ 9 سورۃُ الْاَعراف آیت 179میں ارشادِ ربُّ العِباد عَزَّ وَجَلَّ ہے :
اُولٰٓىٕكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ(۱۷۹)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع