30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
سرکارِنامدار ، مدینے کےتاجدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ خُوشبودار ہے : “بے شک تُمہارے نام مع شَناخت مجھ پرپیش کئے جاتے ہیں لہٰذا مجھ پراَحْسَن (یعنی خوبصورت الفاظ میں)دُرُودِپاک پڑھاکرو۔ “ ([2])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
منقول ہے کہ اىك بادشاہ نے اپنے وزىر سے كہا : مجھے كوئى اىسى تحرىر دو كہ جب مىں اسےغم کی حالت میں دىكھوں تومجھےخوشى ہو اورخوشى کی کیفیت میں دیکھوں تو غم طاری ہوجائے۔ تو اس عقل مند وزىر نے بادشاہ كو ایک تحرىر دى جس میں لکھا تھا : ’’ىہ وقت بھی گزر جائے گا‘‘یہ تحریرہروقت بادشاہ كے پاس موجود رہتی ، وہ جب خوشى مىں اسے دىكھتا تو یہ سوچ کرغم زدہ ہوجاتا کہ یہ خوشیوں کے دن عنقریب ختم ہوجائیں گے۔ اسی طرح جب غم كى كىفىت میں اس تحرىر کو پڑھتا تویہ سوچ کراس كا غم غلط ہوجاتا کہ عنقریب یہ غم کے بادل چھٹ جائیں گے۔
میٹھے میٹھے اسلامى بھائىو!یہ دنیا آزمائشوں کا گھر ہےاس میں جہاں بیشمار راحت سامانیاں ہیں وہاں رنج وغم کے پہاڑ بھی ہیں ، آسانیوں کے ساتھ ساتھ مشکل ترین گھاٹیاں بھی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جب سے انسانیت وجودمیں آئی ہے اس وقت سے آج تک عام مؤمنین بلکہ انبیا و مرسلین کو بھی راحتیں اورمُسرّتیں ملنے کے ساتھ ساتھ طرح طرح کی آزمائشیں اورمصیبتیں پہنچتی رہیں بلکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مُقرّب بندوں کو آسانیوں کے بجائے مشکلات کا زیادہ سامنا کرنا پڑامگر وہ نُفُوسِ قدسیہ حرفِ شکایت زبان پر لانےکے بجائے ہمیشہ خَندہ پیشانی کے ساتھ مصائب و آلام برداشت کرتے رہے۔ لہٰذا ہمیں بھی ان بزرگ ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سےملنے والی نعمتوں پرشکر اور مصیبتوں پر صبر کرنا چاہئے مگر افسوس !ہم آسانیوں میں اللہعَزَّ وَجَلَّ کی یاد کو بھلاتے اور مشکلوں میں صبر کے بجائے واویلا مچاتے ہیں۔ بیان کردہ حکایت میں ہمارے لئے نصیحت ہی نصیحت ہے کیونکہ اگر ہم بھی اپنے ذہن کے کسی گوشے میں یہ بات راسخ کرنے میں کامیاب ہوجائیں کہ’’ ىہ وقت بھی گزر جائے گا ‘‘ تو اِنْ شَآءَاللہعَزَّ وَجَلَّ عقلمند وزیر کی یہ تحریر جہاں ہمیں خوشی کے مواقع پرخلافِ شرع اندازمیں خوشیاں منانے یا حصولِ نعمت پر بے جا اترانے اور غُرور وتکبر میں مُبتلا ہونے سے بچانے میں مُعَاوِن ہوگی وہیں مختلف بیماریوں ، پریشانیوں ، تکلیفوں اور مشکل ترین حالات میں صبرکرنا بھی ہمارے لئے آسان ہو جائے گا اور ساتھ ہی ساتھ ڈھیروں اجر و ثواب کا خزانہ بھی ہاتھ آئے گا۔ چنانچہ ،
حضرت سَىِّدُنا داؤد عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بارگاہِ خداوندى مىں عرض كى : اے مىرے رَبّ عَزَّوَجَلَّ!جو آدمى تىرى رضاكے حُصول كے لىے مصىبتوں پر صبر كرتا ہے اس پرىشان اور غمگىن آدمى كا بدلہ كىا ہے؟اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے فرمایا : مىں اسے اىمان كا لباس پہناؤں گا اور کبھى بھى نہىں اتاروں گا۔ ([3])
قرآنِ مجیدفرقانِ حمید میں جا بجا صبر کے فضائل بیان کئے گئے ہیں آئیے صبر کی عادت اپنانے کے لئے 5فرامینِ خداوندی عَزَّ وَجَلَّ مُلاحظہ کیجئے۔
وَ لَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۹۶) (پ۱۴،النحل:۹۶)
ترجَمۂ کنز الایمان : اور ضرور ہم صبر کرنے والوں کو ان کا وہ صلہ دیں گے جو ان کے سب سے اچھے کام کے قابل ہو۔
وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الصّٰبِرِیْنَ(۱۴۶) (پ ۴،اٰل عمران:۱۴۶)
ترجَمۂ کنز الایمان : اور صبر والے اللہ کو محبوب ہیں۔
وَ اصْبِرُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَۚ(۴۶) (پ۱۰،الانفال:۴۶)
ترجَمۂ کنز الایمان : اور صبر کرو بیشک اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے۔
اُولٰٓىٕكَ یُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَیْنِ بِمَا صَبَرُوْا (پ۲۰،القصص:۵۴)
ترجَمۂ کنز الایمان : ان کو ان کا اجر دوبالا دیا جائے گا بدلہ ان کے صبر کا۔
اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ(۱۰) (پ۲۳،الزمر:۱۰)
ترجَمۂ کنز الایمان : صابروں ہی کو ان کا ثواب بھر پوردیاجائے گا بے گنتی ۔
[1] مبلغ دعوتِ اسلامی و نگرانِ مرکزی مجلسِ شوری حضرت مولانا حاجی ابو حامد محمد عمران عطاری مُدَّ ظِلُّہُ الْعَالِی نے یہ بیان ۳ صفر المظفر ۱۴۳۱ ہجری بمطابق 19جنوری 2010 عیسوی بروزمنگل عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی میں فرمایا۔ ضروری ترمیم و اضافے کے بعد۲۱جمادی الاولٰی ۱۴۳۵ہجری بمطابق 24 مارچ 2014 عیسوی کو تحریری صورت میں پیش کیا جارہا ہے۔ (شعبہ رسائلِ دعوتِ اسلامی مجلس المدینۃ العلمیۃ)
[2] مصنف عبدالرزاق ، کتاب الصلٰو ة ، باب الصلٰوة علی النبی ، ۲ / ۱۴۰ ، حدیث : ۳۱۱۶
[3] احیاء العلوم ، کتاب الصبر والشکر ، بیان مظان الحاجة الی الصبر…الخ ، ۴ / ۹۰
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع