Eid ul Fitar 2024
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے

عید الفطر  کی اہمیت اور فضیلت

اسلامی تہذیب وتمدن میں جن تہواروں کو  بڑے ہی شان وشوکت کے ساتھ منایا جاتاہے ان میں ایک  اسلامی تہوار عید الفطر کا دن ہے ۔اس دن کو عمومی طور چھوٹی عید،  میٹھی عید  اور عید الفطر  کے نام سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ عید الفطر کا دن اپنی اہمیت اور فضیلت کے لحاظ سےبہت زیادہ شرف وعزت والا دن ہے،اس دن اللہ اپنے بندوں کی ضیافت کرتاہے، اپنی بخشش وکرم کی بارشیں نازل کرتا ہے،اپنے بندوں کو عزتوں سے نوازتا ہے، ملائکہ کے درمیان اپنے بندوں   کی تسبیحات وتہلیات  اور اجتماعی عبادت کو دیکھ کر  فخر کرتا ہے ،اس دن اہل ایمان   کو اللہ   تعالی کی  طرف سے  انعامات واکرام  سے  نوازا جاتا ہے اس لئے اس دن کو عید کا دن یعنی خوشیوں بھرا   مسرت انگیز دن کہا جا تا ہے۔عید کو عید اس لئے بھی کہتے کہ یہ دن ہر سال لوٹ کر آتا ہے اور اپنے آنے کے ساتھ خوشیوں کا پیغام بھی لاتا ہے۔اسلامی تاریخ میں   یہ دن جہاں فرحت ومسرت کا دن ہے وہیں یہ دن  اللہ کے انعاما ت پر اظہار تشکر کابھی دن ہے،یہ عظمت الہی  کی  پہچان کا دن ہے ،یہ دن  اپنی تمام تر رونقوں کےساتھ جلوہ افروز ہوکر مسلمانو ں کو  رب العالمین کی طرف سے ملی جانے والی بخشش کی  بہت   بڑی خوشخبری سناتا ہے ۔

 

اللہ  کے انعام کا دن :

اسلامی تعلیمات کی روشنی میں عید الفطر کے دن  کی اہمیت  وفضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہےکہ اس  دن  اللہ رب العزت  اپنے بندوں   کی  ضیافت کرتا ہے، آسمان دنیا سے خاکدان گیتی پر فرشتوں کو نازل کرتاہے یہ فرشتے  ہر جگہ پھیل کر اللہ کے بندوں کو رب کریم کی طرف سے ملنے والے انعامات کی خوشخبریاں سنارہے ہوتے ہیں۔حضرت سیِّدُنا عبدُاللہ بن عبَّاس رضِیَ اللہ عَنْہُمَاسےمروی ہے : جب عید کی صبح ہوتی ہےتو اللہ پاک اپنے معصوم فرشتوں کوتمام شہروں میں بھیجتا ہے ، چنانچہ وہ فرشتے زمین پر تشریف لا کر سب گلیوں اور راہوں کے سروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اوراس طرح ندا دیتے ہیں : اے اُمتِ محمد!اس ربِّ کریم کی طرف چلو!جوبہت زیادہ عطا کرنے والا ، بڑے سے بڑا گنا ہ معاف فرمانے والا ہے ، پھراللہ پاک اپنے بندوں سے یوں مخاطب ہوتا ہے : اے میرے بندو !مانگو! کیا مانگتے ہو؟میری عزت و جلال کی قسم! آج کے روز اس (نمازِ عیدکے)اجتماع میں اپنی آخرت کے بارے میں جو کچھ سوال کرو گے وہ پورا کروں گا اور جو کچھ دنیا کے بارے میں مانگو گے اس میں تمہاری بھلائی کی طرف نظرفرماؤں گا(یعنی اس معاملے میں وہ کروں گا جس میں تمہاری بہتری ہو)میری عزت کی قسم!جب تک تم میرا لحاظ کرو گے میں بھی تمہاری خطاؤں کی پردہ پوشی فرماتا رہوں گا ، میری عزت و جلال کی قسم !میں تمہیں حد سے بڑھنے والوں (یعنی مجرموں) کے ساتھ رُسوا نہیں کروں گا۔ بس اپنے گھروں کی طرف مغفرت یافتہ  لوٹ جاؤ۔ تم نے مجھے راضی کردیا اور میں بھی تم سے راضی ہوگیا۔

( الترغيب والترھيب ، کتاب الصوم ، الترغیب فی صیام رمضان۔ ۔ ۔ الخ ، 2 / 20 ، حدیث : 23ملتقطاً،اسلامی مہینوں کے فضائل،ص ۲۳۸،۲۳۹)

میٹھی عید کے دن  اللہ کے طرف سے  مسلمانوں کو ایک اور بہت بڑا انعام  یہ بھی  ملتا ہےکہ جب عید الفطر کادن آتاہے توجتنے افراد کوپورے رمضان میں جہنم سے آزادکیا گیا ان کی تعداد کے بر ابر افراد کو جہنم سے آزاد کردیاجاتاہے ۔''

(شعب الایمان،باب فی الصیام ،رقم ۳۶۰۶، ج۳ ،ص ۳۰۴ )

 

اسلامی تہذیب وتمدن   کے اظہار کا دن :

اسلامی روایات   کے آئینہ میں اگر اس دن کو دیکھا جائے تو یہ دن  اپنی آب وتاب کے ساتھ اہل  ایمان  کے چہروں پر رمضان المبارک  کے اختتام پر ملنے والے بخشش   کی وجہ سے  چکمتادمکتا نظر آتا ہے۔جب روزہ دار اپنی ڈیوٹی پوری کرتا ہے ، عبادات ریاضت   کی  بھٹی سے کندن بن نکلتا ہے،تو اس کی کامیابی پر اسے رب دوجہاں کی طرف سے انعام واکرام دیاجاتا ہےاور ایک ماہ  کی  روحانی تربیت کے بعد  اس دن اللہ کی طرف سے  خاص ضیافت کا اہتما م کیا جاتاہے،شکر بجالاتے  ہوئے انعام واکرام سے لطف اندوز  ہونے کا حکم دیا جاتا ہے۔جب بندہ اپنے رب کی نعمتوں پر تشکر بجا لاتاہے تو اس شکرانہ کا اظہار اللہ کے بندوں کے ساتھ ہمدری ،غمگساری ، ملنساری، خیر خواہی ،اخوت وبھائی چارگی   کے ساتھ کرتا ہے۔مسلمان اس دن  اسلامی روایتوں کا امین بن کر  لوگوں میں خیر وبھلائی پھیلا تا ہے، بھوکوں کو کھانا ، یتیموں کو سہارا، بیواؤں کی دستگیری، بچوں پر شفقت   اور روٹھے ہوؤں کو گلے لگاتا ہے۔یوں  اس دن اسلامی تہذیب وتمدن  کی عملی تصوریر عہد رفتہ   کےاسلاف کی یادیں تازہ کرتی ہے۔

 

مسلمانوں کی اجتماعیت کا سب سے بڑادن:

اسلامی  سال کا دوسرا بڑا اجتماع عید الفطر کے دن ہوتا ہے ،پہلا اجتماع  حضور نبی رحمت  دوعالم  صلی اللہ تعالی علیہ وسل  کی ولادت کی خوشیوں میں اہل ایمان  اجتما ع گاہوں ، شہر کے کھلے میدانوں، سڑکوں ،شاہراؤں   ،گلیوں میں  جلوس اور اجتماع  کرتے ہیں۔میلا د النبی کے پر مسرت موقع پر شریعت  کے دائرہ کار  میں رہ کر اپنی دلی خوشی کا اظہار کرتے ہیں کہ جس  دنیا کو جہالت کے اندھیروں سے نکالنے والا، امت کی شفاعت کرنے والا ، بھٹکوؤں کو  راہ ہدایت دکھلانے والا تشریف لایا تھا تو ا س نبی ذی شان صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت بابرکت کی   مناسبت سے خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور اس  دن کو عید میلاد النبی کہتے ہیں  ۔عید میلا د النبی     ،عید الفطر اور عید الاضحی  تینوں میں  ایک چیز  یعنی اظہار تشکر قدر مشترک ہے اسی وجہ سے تینوں کےلئے عید کا لفظ استعمال ہوا ورنہ عید الفطر اور عید الاضحی کو منانے کےلئے شریعت میں کچھ احکامات بتائے ہیں جبکہ  عید میلاد النبی منانے کےلئے بس قرآن  ’’ قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا‘‘  تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں۔ کا حکم دے کر   خوشی  کے اظہار کے جتنے  جائز طور طریقے ہوسکتے ہیں ان کو بجا لانے کا کہہ دیا۔عید الفطر روزہ کھولنے کی خوشی کا دن، اللہ کے انعام کا دن، بخشش ونوال کا دن ، نزول ملائکہ کا دن ، عطائے خداوندی کا دن،گناہوں کی بخشش کا دن  ہے اسیلئے اس  کے اہتمام کا خاص طریقہ بتایا ۔

 

شریعت اسلامی میں عید الفطر منانے کا انداز:

اسلامی نظام معاشرت میں عید الفطر منانے کا انداز دیگر مذاہب دنیا سے نرالہ اور سب سے خوبصورت اندا ز ہے اس دن کی صبح عید کی نماز ادا کرنے سے پہلے حکم دیا گیا کہ پہلے  غریبوں ، لاچاروں ،معاشی دوڑ دھوپ میں پیچھے رہ جانے والوں کو بھی  میٹھی عید  کے پرمسرت لمحات منانے کےلئے صدقہ فطر ادا کروتاکہ وہ بھی اس نظام فلاح  اورسماجی بہبوکے اعلی نظام معاشرت سے مستفید ہوکر خوشی خوشی عید  کی خوشیاں مناسکیں۔ چنانچہ رحمت دوعالم نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: :''فقراء کو ایسے دِنوں میں سوال کرنے سے غنی کر دو۔''

(  سنن الدارقطنی،کتاب زکوٰۃ الفطر،الحدیث۲۱۱۴،ج۲،ص۱۹۲، حکایتیں اورنصیحتیں،ص۲۴۲)

عید الفطر   کی صبح نماز عید ادا کرنےسے پہلے  ایک اہم فریضہ صدقہ فطر کے ذریعے غریبوں کی مدد کرنا ہے پھر نماز عید کی ادائیگی  سے پہلے کے  آداب بجالانے کےلئے شریعت اسلامیہ نےکچھ مستحبات بیان کئے ہیں جن کی مختصر سے تفصیل پیش خدمت کی جاتی ہے۔

جسمانی طہارت  غسل کے ذریعے حاصل کرنا،حضورکی پیاری سنت مسواک  کرنا،نئے یا صاف دھلے ہوئے کپڑے پہننا،کھجوریں یا کوئی میٹھی کھانا،صدقہ فطر ادا کرنا،پیدل چل کر عید گاہ جانا،ایک راستے سے جانا واپس دوسرے راستے سے آنا، دھیمے دھیمے تسبیحات کے ذریعے حمد الہی بجالانا،اللہ کے انعام پر شکر ادا کرنا،عید گاہ میں پروقار انداز میں  داخلہ ہونا، عید کی نماز ادا کرنا،اجتماعی دعا میں شریک ہونا ایک دوسرے کو عید کی مبارک باددینا ۔ مزید معلومات کےلئے  دعوت اسلاکی گلوبل ویب سائٹ پر موجود المدینہ لائبریر ی آن کے ذریعے عید کے مستحبات اور عید کے احکام سرچنگ کے ذریعے معلوم کئے جاسکتے ہیں۔

 

عید الفطراطاعت شعاروں کےلئے خوشی کا دن  اور نافرمانوں کےلئے حسرت کا دن ہے:

عید کادن جہاں روزے داروں کے لئے خوشی اورانبساط لاتا ہے وہیں یہ دن نافرمانوں اور روزہ نہ رکھنے والے کےلئے عبرت کا بھی دن ہے ۔ روایت میں آتا ہےکہ عید کے دن کچھ لوگ امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے کاشانہ اقدس پر حاضر ہوئے تو دیکھا کہ آپ رضی اللہ عنہ دروازہ بند کر کے زاروقطار رو رہے ہیں ۔ لوگوں نے حیران ہو کر عرض کیا ،''یا امیر المؤمنین ! آج تو یومِ عید ہے جو شادمانی ومسرت اور خوشی منانے کا دن ہے ، پھر یہ رونا کیسا ؟'' آپ نے آنسو پونچھتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’ھذ ا یوم العید وھذا یوم الوعید‘‘ یعنی یہ عیدکا دن بھی ہے اور وعید کا دن بھی ہے ، بلاشبہ اس کے لئے آج عید کا دن ہے جس کے نماز وروزہ مقبول ہوگئے اور جس کے نماز وروزہ اس کے منہ پر مار دئیے گئے ہوں (یعنی رد کر دئیے گئے ہوں ) اس کے لئے تو آج وعید کا دن ہے ،اور میں اس خوف سے رو رہا ہوں کہ میں نہیں جانتا کہ میں مقبول بندوں میں سے ہوں یا ٹھکرائے جانے والوں میں سے ؟''

(ماخوذ از فیضان رمضان ، ص ۳۰۳)

 

عیدکے دن مرحومین کو بھی ثواب پہنچائیں:

عید کا دن زندہ دل اہل ایمان  کو مزید نیک اعمال بجالانے پر ابھارتا ہے،انعام الہی کے مزید مستحق ہونے کےلئے اچھے کام پر برانگیختہ کرتاہے چنانچہ مسلمان اس دن حمدوشکر کے ترانے الاپتے ہیں ، نعمت الہی کا اظہار عاجزی وتذللی کے ساتھ کرتے ہیں اپنے نامہ اعمال میں نیکیوں کااجر بڑھاتے ہیں۔لیکن جو مسلمان دنیا سے رخصت ہوگئے ان کےلئے زندہ مسلمانوں  کا طرزعمل ان کی بخشش کا سبب اورمرحومین کی خوشیوں کا باعث بنتا ہے۔عید کے دن مسلمان کیسے اپنے مرحومیں کوایصال ثواب کریں تاکہ ان کی قبروں میں بھی انوارالٰہی کی بارشیں نازل ہوں ۔

چنانچہ امام غزالی کی تصوف پر مشہور کتاب’’ المُکاشَفَۃُ الکُبْریٰ ‘‘ جس کا اختصار ’’ مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب ‘‘ کے نام سے ہے

جس کا ترجمہ جناب مولانا مفتی تقدس علی خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن نے کیا اور اس کتاب کو  مکتبۃ  المدینہ نے بھی شائع کیا ہے۔ اس کتاب  میں عید کے دن مرحومین کو ایصال ثواب  کا ایک طریقہ حدیث کی روشنی میں بیان کیاگیا ہے ۔اسی کتاب کے حوالے سے روایت آپ کی خدمت           میں  پیش کی جاتی ہے:’’ حضور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّم  فرماتے ہیں کہ جس شخص نے عید کے دن تین سو مرتبہ سُبحٰنَ اللہ وَبِحَمْدِہٖ پڑھا اور مسلمان مردوں کی رُوحوں کو اس کا ثواب ہدیہ کیا تو ہر مسلمان کی قبر میں ایک ہزار اَنوار داخل ہوتے ہیں اور جب وہ مرے گا اللہ تعالیٰ اس کی قبر میں ایک ہزار اَنوار دَاخل فرمائے گا۔ ‘‘

(مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب، ۶۳۴)

عید الفطر  اسلامی تہذیب وتمدن  کی اعلی مثال  پیش کرتاایک اہم دن ہے اس دن اپنوں میں خوشیاں بانٹتے ہوئے دیگر ملت اسلامیہ کے افراد کو بھی خوشیاں منانے کا موقع اپنے حسن عمل سے پیش کریں۔

اللہ تعالی ہم سب کو حقیقی معنوں میں عید کے دن اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق عطافرمائے اور دوسروں کے ساتھ تعاون  بھی کرنے کی توفیق ارزاں ہوں۔

 آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم

eid ul fitar

عید کے تین دن اہم ترین دن

eid ul fitar

عید کے دن دو خاندان