Naza ki Sakhtiyan

Book Name:Naza ki Sakhtiyan

گہرائیوں میں ہے۔نَزع کی تکالیف براہِ راسْتْ رُوْح پر حملہ آور ہوتی ہیں اور پھر یہ تکالیف تمام بدن میں یوں  پھیل جاتی ہیں کہ ہر ہر رَگ ،پٹھے ،حصّے اورجوڑ سے رُوْح کھینچی جاتی ہےنیز ہر بال کی جڑ اور سَر سے پاؤں تک کی کھال کے ہر حصّے سے رُوْح نکالی جاتی ہے،لہٰذا اُس وَقْت کی تکلیف اور درد کا کون اَندازہ کر سکتا ہے۔بُزرگوں نے تویہاں تک فرمادیاہے کہ موت  کی تکلیف تلوار کے وار ،آرے کے  چِیرنےاورقینچی کے کاٹنے سے بھی  زِیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ جب تلوار کا وار بدن پر پڑتاہےتو بدن کو تکلیف اسی وَجہ سے محسوس ہوتی ہےکہ اس کا رُوح کے ساتھ تَعلُّق قائم ہے۔ تو ذَرا اَندازہ کروکہ اس وَقْت کس قدر تکلیف ہوگی جب تلوار براہِ راست رُوْح پر پڑے گی؟ جب کسی کو تلوار سے زَخْمی کیاجائے تو مددمانگ سکتااور چیخ وپُکار کرسکتاہے کیونکہ اس کے زَبان و جسم میں طاقت مَوجُود ہےجبکہ مرنے والےکی آواز اور چیخ و پُکار تکلیف کی وَجہ سے خَتم  ہوجاتی ہےکیونکہ موت کی تکلیف اس وَقْت بڑھ کردل پرغَلَبہ کرلیتی ہے اورپھر پورےبدن کی  طاقت چھین  کر ہر حصّےکو کمزور کردیتی ہے، یہاں تک کہ کسی بھی حصّے میں مدد مانگنے کی طاقت نہیں رہتی، نیز سوچنے سمجھنے کی صلاحیّت پر غالب آکر اسے حیران وپریشان کردیتی ہےجبکہ زَبان کو گونگااور باقی جِسْمانی حِصّوں کو بے جان کردیتی ہے،اگر کوئی شخص نَزع کے وَقْت رونا، چِلَّانا یا مدد مانگنابھی چاہےتو ایسا نہیں کرسکتااور اگر کچھ طاقت باقی بھی ہوتو اس وَقْت اس کےحلق اور سینے سےغَرغَرَہ اورگائے بیل کے ڈکْرَانے کی آواز ہی سنو گے، اس کا رَنگ مٹیالا ہوجاتا ہےگویا مٹی سے بناتھا تومرتے وقت بھی مٹی ظاہِر ہوتی  ہے،ہر رَگ سے رُوْح نکالی جاتی ہے، جس کی وَجہ سے تکلیف جسم کے اَندر باہر ہرجگہ پھیل جاتی ہے، آنکھوں کے ڈھیلےاُوپر چڑھ جاتے ہیں، ہونٹ سُوکھ جاتے ہیں، زبان سُکڑ جاتی ہے اور اُنگلیاں نیلی پڑجاتی ہیں،جس بدن کی ہر ہررَگ سے رُوْح نکالی جاچکی ہو،اس کی حالت مَت پُوچھوکیونکہ اگر جِسْم کی  ایک رَگ بھیکِھنچ جائے تو بہت زِیادَہ تکلیف ہوتی