Naza ki Sakhtiyan

Book Name:Naza ki Sakhtiyan

میرے پروردگار عَزَّ  وَجَلَّ  !جو مجھ پر ایمان لائے،اس بات کی گواہی دے کہ میں تیرار سول ہوں تو، تُو اُسے اپنی ملاقات کامشتاق بنا دے اور اس کی موت اس پر آسان فرما دے اور اس کے لئے سامانِ دنیا میں کمی فرما دے، لیکن جو مجھ پر ایمان نہ لایا اور نہ اس بات کی گواہی دی کہ میں تیرا رسول ہوں تو ،تُونہ اُسے اپنی ملاقات کی محبت عطا فرما اور نہ اس پر نزع کی تکلیف کو آسان فرما اور اس پر سامانِ دنیا کی زیادتی فرما۔''(المعجم الکبیر ،الحدیث:٨٠٨،ج١٨،ص٣١٣)بحوالہ (جہنم میں لے جانے والے اعمال ج 1 ص 539، حدیث: 5)

    شہنشاہِ خوش خِصال،پیکرِ حُسن و جمال، دافِعِ رَنج و مَلال، صاحب ِجُود و نوال، رسولِ بے مثال،بی بی آمنہ کے لال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکافرمان ہے: ''مَیں نے والدین سے حُسنِ سلوک کرنے والے اپنے ایک اُمّتی کو دیکھا، جس کی موت کاوقت قریب تھا ،تو والدین سے حُسن ِسلوک نے اس سے موت کی سختیوں کو دُور کر دیا۔("نیکیوں کی جزائیں"ص19تا20)

    بے شک اللّٰہ اَصْدَقُ الصَّادِقِیْن ارشاد فرماتاہے:''جس نے صِلۂ رحمی کی ،میں اس کی عمر میں اِضافہ کروں گا،اس کے مال میں برکت دوں گا، اس کے گھر کو آباد کروں گا، موت کی سختیاں اس پر آسان کردوں گااور جنت کے دروازے اس کو پکاریں گے :''ہماری طرف آجاؤ۔''(نیکیوں کی جزائیں۔۔۔۔۔۔ ص 93)

    حضرت ابن عمررَضی اللہُ تعالیٰ عنہُما فرماتے ہیں، کہ'' صدقۂ فطر ادا کرنے میں 3 فضیلتیں ہیں؛ پہلی روزے کا قبول ہونا، دوسری سکراتِ موت میں آسانی اور تیسری عذابِ قبرسے نجات۔'' (المبسوط للسرخسی، کتاب الزکاۃ، باب صدقۃ الفطر، ج٢، ص١١٤ ) بحوالہ (فیضان زکاۃ ص112)

    مرقاۃ میں حضرتِ مُلا علی قاری عَلَیۡہِ رَحۡمَۃُ اللہِ الۡبَارِی نے فرمایا کہ:" موت کے وقت میّت کو وضو،