Naza ki Sakhtiyan

Book Name:Naza ki Sakhtiyan

ذٰلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِیْدُ(۱۹) (پ۲۶،ق:۱۹)             کے ساتھ یہ ہے جس سے تُو بھاگتا تھا۔

اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں مُبلّغِ اسلام ،حضرت علّامہ شُعیبحَرِیْفِیش رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں: بِالْحَقِّ“سے مُراد مُعامَلۂ آخِرت کی حقیقت ہے کہ جب مرنے والاآگاہ ہوگا اور بچشمِ سر (سر کی آنکھوں سے ) موت کو دیکھے گااور مَلَکُ الْمَوْت علیہ السلام کا مُشاہَدہ اور اسے دیکھ کر دل میں پیدا ہونے والا خوف اور گھبراہٹ ایک ایسا اَمْر ہے جس کی حقیقت بیان کرنے سے ہربیان کرنے والے کی عِبارَت قاصِر ہے اور اس کی ہولناکی کا اِحاطَہ کرنے سے ہروَضاحت کرنے والا عاجِز ہے۔ اِس کی حقیقت وہی جانتا ہے جو اس مَرحَلے سے گُزر چکا ہو۔ (حکایتیں اور نصیحتیں، ص۱۸۳)

 ایک او ر آیتِ کریمہ میں ارشاد ہوتا ہے :

وَ لَوْ تَرٰۤى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ بَاسِطُوْۤا اَیْدِیْهِمْۚ- (پارہ۷،الانعام،۹۳)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور کبھی تم دیکھو جس وَقْت ظالم موت کی سختیوں میں ہیں اور فِرشتے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں۔

مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیمُ الاُمَّت مُفتی احمدیار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّانارشاد فرماتے ہیں: چُونکہ کافر کو موت کے وَقْت بہت قسم کی تکا لیف ہوتی ہیں،اسی لئے غَمَرَات  جمع (کا صیغہ )اِرْشاد ہوا ۔ (کافرکو)جان کنی کی تکلیف، دُنیا  چُھوٹنے کی تکلیف،عذاب کےفِرِشْتوں کو دیکھنے کی تکلیف،ان فِرِشْتوں سے اپنی آئندہ تکالیف کی خَبْر کی تکلیف، غرضیکہ اِس پر تکالیف کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں ۔ مومن کیلئے وہ وَقْت بہت سی خُوشیوں  کا ہوتا ہے۔ مُفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ چند سُطُور کے بعد مزید اِرشاد فرماتے ہیں :نَزع کی