Faizan e Jashan e Wiladat

Book Name:Faizan e Jashan e Wiladat

فیضانِِ جشنِ ولادت

*ایامُاللہ کو یاد رکھنے کا حکم قرآنِ کریم میں ہے (پ۱۳،ابراھیم:۵ماخوذا)اورایامُاللہ  میں سے سب سے مُقَدَّس”نبی ٔکریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا یومِ میلاد“ہےکیوں کہ تمام ایام  اسی مبارک دن کے سبب بابرکت ہوئے۔*قرآنِ کریم ہمیں رحمت ِالٰہی پر خوشی منانے کا حکم دیتا ہے۔ (پ۱۱،یونس:۵۸) اورقرآنِ کریم ہی نبی ٔکریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو تمام عالَم کے لیے  رحمت ِالٰہی  بتاتا ہے۔(پ۱۷،الانبیاء:۱۰۷) معلوم ہوا کہ جشن ِ ولادت کی خوشی منانا در اصل حکم ِقرآنی پر عمل ہے۔(اذاقۃ الاٰثام لمانعی عمل المولد و القیام،ص۹۶)* ہمارے پیارے آقا مکّی مَدَنی مصطَفٰے  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپیر شریف کو روزہ رکھ کر اپنا یومِ وِلادت مناتے تھے جیسا کہ حضرتِ سیِّدُنا اَبُو قَتادہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں: بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممیں پِیر کے روزے کے بارے میں دریافت کیاگیا توارشاد فرمایا:’’اِسی دن میری وِلادت ہوئی اور اسی روز مجھ پر وَحی نازِ ل ہوئی۔‘‘ (مُسلِم،کتاب الصیام،باب صیام ثلاثۃ الخ،ص۵۹۱،حدیث:۱۹۸) *جب ابو لَہَب مر گیا تو اُس کے بعض گھروالوں نے اُسے خواب میں بُرے حال میں دیکھا۔ پوچھا :کیامِلا ؟ بولا:تم سے جُدا ہوکر مجھے کوئی خیر نصیب نہ ہوئی ۔پھر اپنے انگوٹھے کے نیچے موجود سوراخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگا: سوائے اس کے کہ  اس میں سے مجھے پانی پلادیا جاتا ہے کیونکہ  میں نے ثُوَیْبَہ لَونڈی کو آزاد کیا تھا۔ ( مصنف عبدالرزاق،کتاب الوصایا،الصدقۃ عن المیت، ۹/۹ ، حدیث:۱۶۶۶۱،عمدۃ القاری،کتاب النکاح،باب وامھٰتکم الخ،۱۴/۴۴،تحت الحدیث:۱۰۱ ۵) اِس روایت کے تَحْت سَیِّدُنا شیخ عبدالحق مُحدِّث دِہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں: اس واقِعہ میں میلاد شریف والوں کیلئے بڑی دلیل ہے جو تاجد ار رِسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شبِ وِلادت میں خوشیاں مناتے اور مال خرچ کرتے ہیں،یعنی ابولَہَب جو کہ کافِر تھا جب وہ تاجدارِ نُبُوَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ولادت کی خبر پاکر خوش ہونے اور اپنی لَونڈی (ثُوَیْبَہ) کو دودھ پلانے کی خاطِر آزاد کرنے پر بدلہ دیا گیا۔تو اس مسلمان کا کیا حال ہوگا جو محبَّت اور خوشی سے بھرا ہوا ہے اور مال خرچ کررَہا ہے۔ لیکن یہ ضَروری ہے کہ محفلِ میلاد شریف گانے باجوں سے اور آلاتِ موسیقی سے پاک ہو۔(مدارِجُ النُّبُوَّت،قسم دوم،باب اول،ذکر نسب الخ، ۲/۱۹) *جشنِ ولادت کیا ہے ؟: جشن ِ ولادت وہ مبارک اجتماع ہے کہ  جس میں معتبر کتب سے نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  کے فَضَائِل و مُعۡجِزَات، سِیَر(خَصْلتیں) ،حالات ،حَیات ،رضاعَت اور بِعۡثَت کے واقِعا ت بیان کیے جائیں۔( سبل الھدی و الرشاد ،الباب الثالث عشر فی اقوال العلماء۔۔۔الخ، ۱/۳۶۳ ماخوذا) صَدْرُ الشَّریعَہ مُفْتی محمد اَمْجَد علی اَعْظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: ان چیزوں( یعنی نبیٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فَضَائِل و مُعۡجِزَات وغیرہ ) کا ذِکر اَحادیث میں بھی ہے اور قُرآنِ مجید میں بھی۔ اگر مُسلمان اپنی مَحۡفِل میں بَیان کریں بلکہ خاص ان باتوں کے بَیان کرنے کے لیے مَحۡفِل مُنۡعَقِد کریں تو اس کے ناجائز ہونے کی کوئی وَجہ نہیں۔ اس مَجۡلِس کے لیے لوگوں کو بُلانا اور شَریْک کرنا خَیْر کی طَرف بُلانا ہے، جِس طرح وَعۡظ اور جَلْسوں کے اِعْلان کیے جاتے ہیں، اِشۡتِہارات چھپوا کر تَقْسِیم کیے جاتے ہیں، اَخْبَارات میں اس کے مُتَعَلِّق مَضَامِین شائِع کیے جاتے ہیں اور ان کی وجہ سے وہ وَعۡظ اور جَلْسے ناجائز نہیں ہوجاتے، اسی طَرح ذِکْرِ پاک کے لیے بُلاوا دینے سے اس مَجۡلِس کو ناجائز و بِدعَت نہیں کہا جاسکتا۔(بہار شریعت، ۳/۶۴۴) *جشنِ ولادت منانےکاحکم:”اہلسنَّت کےمذہب میں مَجلسِ میلادِپاک اَفْضَل ترین مَنْدُوبات (مُستحبات)اوراعلیٰ ترین مُسْتَحْسَنات(نیک کاموں میں) سےہے۔“(الحق المبین،ص۱۰۰)جشنِ ولادت منانے کےفضائل و  برکات:جَشنِ ولادت مَنانے والوں کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی طرف  سے بے شُمار دِیْنی ودُنیاوی رحمتیں ملتی ہیں جیساکہ حضرت سَيّدناامام عبد ُالرّحمٰن ابنِ جوزی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :جشن ِولادت پر فرحت و مسرت کرنے والے کے لیےیہ خوشی جہنم سے رکاوٹ بنے گی ،جو جشن ولادت کی خوشی میں ایک درہم خرچ کرے  تو نبی ٔکریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کی شفاعت فرمائیں گے ،اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے ایک درہم کے بدلے دس درہم عطا فرمائے گا ۔اے امت ِ محبوب!تمہارے لیے خوشخبری ہوتم دنیا و آخرت میں خیر ِکثیر کے حقدار قرار پائے ۔حضرت سیدنااحمد ِمجتبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا جشنِ ولادت منانے والے کوبرکت ،عزت ،بھلائی  اور فخرملے گا ،