Ikhtiyarat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

سننے کاتو مجھے جُنون(یعنی پاگل پن) کی حدتک شوق تھا ،طرح طرح کے گانے میرے موبائل فون اور کمپیوٹر میں ہر وَقت موجود رہتے۔اِنٹرنَیٹ کے غَلَط اِستِعمال کے گناہ میں بھی مُلوَّث تھا۔جِینز (JEANS) کے سِوا کسی اور کپڑے کی پتلون نہ پہنتا،حتّٰی کہ ایک مرتبہ عید کے موقع پر میرے لئے والِدصاحِب نے سُوٹ سِلوالیا، لیکن میں نے اُسے پہننے سے اِنکار کردیااورنَفس کی خواہِش کے مطابِق پینٹ شَرٹ خریدکر عید کے پُر مَسرَّت موقَع پر اِسی لباس میں ملبوس ہوا۔ فیشن کادِلدادہ ہونے کی وجہ سے میں نے عمامہ اور کُرتے پاجامے کے بارے میں توکبھی سوچا بھی نہ تھا۔ میرے سُدھرنے کے اسباب کچھ یوں ہوئے کہ ہماری مسجِدمیں جونئے امام صاحِب تشریف لائے، وہ خوش قسمتی سے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ،''دعوتِ اسلامی'' کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ تھے۔ایک دن اُنہوں نے مجھ پر ''اِنفِرادی کوشِش'' کرتے ہوئے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی رغبت دِلائی ،اُن کی'' اِنفرادی کوشِش'' کے سبب میں نے دوایک بار ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کر ہی لی۔ایک دن اُنہوں نے میرے والِد صاحِب کو''دعوتِ اسلامی'' کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ سے جاری ہونے والے سنّتوں بھرے  بیان کی کیسٹ '' مُردے کی بے بسی'' تحفۃً دی۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی رَحمت سے ایک رات مجھے یہ کیسٹ سننے کی سعادت حاصل ہوئی ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ اس بیان کی بَرَکت سے میرے دِل کی دُنیا زَیرو زَبر ہونے لگی ،خاص کر اِس ''جُملے'' :''انسان کو مرنے کے بعداندھیری قبر میں اُتاردیا جائے گا،گاڑی ہوئی تووہ بھی گیراج میں کھڑی رہ جائے گی۔''نے میرے دل میں مَدَنی انقِلاب برپا کر دیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ میں نے ہاتھوں ہاتھ اپنے تمام سابِقہ گناہوں سے توبہ کرلی ،اپنا موبائل اور کمپیوٹر بھی گانوں کی نُحوستوں سے پاک کردیااور’’دعوتِ اسلامی‘‘کے مَدَنی ماحَول سے وابَستہ ہوگیا ۔ اِس’’ مَدَنی ماحول‘‘نے مجھے یکسر بدل کر رکھ دیا ، میں نے اپنے چِہرے پرپیارے پیارے آقا، مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت کی نشانی داڑھی مبارَک اور سرپرعِمامہ شریف کا تاج سجا لیا اور سنّت کے مطابِق