Buzurgon Ki Gheebat Say Nafrat

Book Name:Buzurgon Ki Gheebat Say Nafrat

کی غیبت کی اور اگر اس میں نہ ہو تو تم نے اُس پر بہتان(Slander)باندھا۔( مسلِم،کتاب البر والصلة والآداب،باب تحریم الغیبة، ص۱۰۷۱،حدیث: ۲۵۸۹)

یاد رکھئے!غیبت کرنا گناہِ کبیرہ ،قطعی  حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،قرآنِ کریم میں اسے مُردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف قرار دیا گیا ہے چنانچہ پارہ 26سُوْرَۂ حُجُرَات کی آیت نمبر 12 میں خدائے رحمٰن عَزَّ وَجَلَّ کا فرمانِ عبرت نشان ہے :باقی

وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ      ۲۶،الحجرات:۱۲)

 ترجَمۂ کنزالایمان:اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو، کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہو گا۔

اس آیتِ کریمہ کے تحت  صدرُالْاَ فاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّدمحمد نعیم الدین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : مسلمان بھائی کی غیبت بھی گوارا نہ ہونی چاہئے کیونکہ اس کو پیٹھ پیچھے بُرا کہنا، اس کے مرنے کے بعد اس کا گوشت کھانے کے مثل ہے کیونکہ جس طرح کسی کا گوشت کاٹنے سے اس کو اِیذا ہوتی ہے،اسی طرح اس کو بدگوئی سے قلبی تکلیف ہوتی ہے اور درحقیقت آبرو(یعنی عزت)گوشت سے زیادہ پیاری ہے۔

"تفسیر خزائن العرفان" میں اس کا شانِ نزول یوں بیان کیا گیا ہے کہ :

سیّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب جہاد کے لئے روانہ ہوتے اور سفر فرماتے تو ہر دو مال داروں کے ساتھ ایک غریب مسلمان کو کردیتے کہ وہ غریب ان کی خدمت کرے ،وہ اُسے کھلائیں پلائیں، ہر ایک کاکا م چلے،اسی طرح حضرت  سَیِّدُنا سلمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ دو آدمیوں کے ساتھ کئے گئے تھے ، ایک