Book Name:Buzurgon Ki Gheebat Say Nafrat
زمیں بوجھ سے میرے پھٹتی نہیں ہے یہ تیرا ہی تو ہے کرم یاالٰہی
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!علمِ دین سے دُوری اور جہالت کے سبب غیبت سے بچنا تو دور کی بات آج ہماری اکثریت کو اس کی تعریف ) (Definition تک معلوم نہیں،آئیے! غیبت کی تعریف سُنتے ہیں:حضرت سیِّدُنا اِمام احمدبن حَجَرمکی شَافِعِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نقل کرتے ہیں: عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: انسان کے کسی ايسے عیب کا ذکر کرنا جو اس میں موجود ہوغيبت کہلاتا ہے ،اب وہ عیب چاہے اُس کے دين،دنيا، ذات، اَخلاق، مال، اولاد، بيوی، خادِم، غلام،عِمامہ،لباس،حرکات وسکنات،مسکراہٹ، ديوانگی، تُرش رُوئی اور خوش روئی وغیرہ کسی بھی ایسی چیز میں ہو جو اس سے تعلق رکھتی ہو ۔ جسمانیت میں غیبت کی مثالیں:اندھا،لنگڑا،گنجا،ٹِھگنا،لمبا،کالا اور زرد وغيرہ کہنا۔دین میں غیبت کی مثالیں: فاسِق، چور، خائن، ظالم، نَماز میں سُستی کرنے والا، اور والِدَين کا نافرمان وغيرہ کہنا۔
(اَلزّواجِرُ عَنِ اقْتِرافِ الْکبائِر،۲/۲۴)
معلوم ہوا کہ انسان کے کسی ایسے عیب (Defect) کا ذکر کرنا جو اس میں موجود ہو غیبت کہلاتا ہے اور اگر وہ عیب اس میں موجود نہ ہو تو یہ بہتان ہے جو غیبت سے بھی بڑا گناہ ہے،چنانچہ سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِستِفسار فرمایا:کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟عرض کی گئی : اللہ عَزَّوَجَلَّاور اس کا رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا:(غیبت یہ ہے کہ)تم اپنے بھائی کا اِس طرح ذکرکرو جسے وہ ناپسند کرتا ہے۔ عرض کی گئی :اگر وہ بات اس میں موجود ہو تو؟فرمایا :جو بات تم کہہ رہے ہو اگر وہ اُس میں موجود ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں نہ ہو تو تم نے اُس پر