Ramazan Ki Amad Marhaba

Book Name:Ramazan Ki Amad Marhaba

سکتا کہ آپ تینوں میں سے کون زیادہ سخی ہے،بے شک آپ تینوں ہی سخی اور واجِبُ ا لْاِحْتِرام ہیں ۔ پھراُس نے تیس ہزار(30,000) دِرْہم حضرت  واقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو اور20،20 ہزار اُن دونوں کو دئیے اور حضرت  واقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو قاضی(Judge) بھی مُقَرَّر کردیا۔( حُجَّۃ اللہِ عَلَی الْعٰلَمِین، ص ۵۷۷ مُلَخَّصاً)

مرحبا صَد مرحبا! پھر آمدِ رَمَضان ہے         کِھل اُٹھے مُرجھائے دل تازہ ہُوا اِیمان ہے

یاخُدا ہم عاصیوں پر یہ بڑا اِحْسان ہے        زندگی میں پھر عطا ہم کو کِیا رَمَضان ہے

اَبْرِ رَحمت چھا گیا ہے اور سَماں ہے نُور نُور                 فَضْلِ رَبّ سے مَغْفِرت کا ہوگیا سامان ہے

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۷۰۵)

رمضاں کی آمد مرحبا---سحری کی آمد مرحبا---اِفطارکی آمدمرحبا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بَیان  کردہ حکایت سے ہمیں کئی مَدَنی پھول حاصل ہوئے،مثلاً سچّے مسلمان سَخی ہوتے ہیں،سچّے مسلمان اِیثارکے پیکر ہوتے ہیں۔سچّے مسلمان دُکھ تکلیف میں گِھرے مسلمانوں کےمشکل وقت میں کام آتے ہیں،سچّے مسلمان اپنی مشکِلات کی ذرّہ برابرپروا نہیں کرتے۔ مگر افسوس!اب ہمارے دل مسلمانوں کی خیر خواہی کے جذبے سے خالی ہوتے جارہےہیں،ہم خود تو اچھا کھاتے،کماتے، اچھا پہنتے اور عالیشان زندگی گزارتے ہیں،ماہِ رمضان میں سحری و اِفطاری میں بھی قسم قسم کی نعمتوں سے  لُطف اندوز ہوتے ہیں مگر آہ! غریب و نادار رشتے داروں،پڑوسیوں اور دیگر مسلمانوں کی خیر خواہی کرنا اب ہم کسی بُھولی ہوئی چیز کی طرح بُھلا چکے ہیں۔بہرحال ہمیں چاہئے کہ ہم اِن پاک ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئےرَمَضان و غیرِ رَمَضان میں عَمَلی طور پر مسلمانوں کے خَیر خواہ بن کر اُن کے کام آنے والے بن جائیں۔مسلمانوں کو اِفطاری کروانا اور اُنہیں پانی پِلانا بھی خَیر خَواہی کی ایک صورت ہے۔