Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

آدم،نبیِ محتشم،شاہِ عرب و عجم،شافعِ اُمم،سراپا جُود و کرم،دافعِ رَنج و اَلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دُنیا میں جلوہ گری ہوئی۔

 حضرتِ سَیِّدُناشیخ عبد الحق مُحَدِّث دِہلوی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: ”بےشک سَروَرِ عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جس رات پیدائش ہوئی وہ رات شبِ قَدر سے بھی افضل ہے، کیونکہ جس رات تمام نبیوں کے سردار،محبوبِ ربِّ غفار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیدائش ہوئی وہ سرکارِ مَدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اس دنیا میں جلوہ گر ہونے کی رات ہے،جبکہ لَیْلَةُالْقَدْرْسرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عطا کردہ رات ہے اور جو رات سرورِ کائنات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری کی وجہ سے محترم ہوجائے،وہ اُس رات سے زِیادہ شَرَف و عزّت والی ہے ،جو فرشتوں کے اُترنے کے سبب محترم ہے۔(مَا ثَبَتَ بِا لسُّنّة،ص ۱۰۰)

 جب کائنات میں کُفر و شرک اور وَ حشت و بَر بَرِیَّت کا اندھیرا چھایا ہوا تھا۔ 12 رَبِیعُ الاوّل کو مکّہ مکرَّمہ میں حضرتِ سیِّدَتُنا آ مِنہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کے مکانِ رَحمت نشان سے ایک ایسا نور چمکا کہ جس نے سارے عالَم کو جگمگ جگمگ کردیا۔ سِسکتی ہوئی انسانیّت کی آنکھ جن کی طرف لگی ہوئی تھی، وہ تاجدارِ رِسالت، شَہنشاہ نُبُوَّت،مَخزنِ جُودو سخاوت ، پیکرِعَظَمت و شرافت ،محسنِ انسانیّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام جہانوں کیلئے رَحمت بن کردنیا میں  جلوہ گر ہو ئے۔

12ربیعُ الاوّل کواللہ پاک کے نو ریعنی نور والےآقا،دنیا کو اپنے نورسے جگمگانے والے داتا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دنیا میں جلوہ گَری ہوتے ہی کُفر و ظُلمت کے بادَل چھٹ گئے ، شاہِ ایران” کِسر یٰ “کے مَحَل پر زلزلہ آیا، چودہکَنْگْرے(یعنی وہ چھوٹےطاقچے جو قلعے کی دیواروں یا عالیشان عمارتوں میں خوبصورتی کے لئے بنائے جاتے ہیں)گِر گئے ۔ اِیران کاجو آتَش کَدہ(جہاں ہر وقت آگ جلتی ہے) ایک ہزار سال سے شُعلہ زَن