Imam Malik ka ishq e Rasool

Book Name:Imam Malik ka ishq e Rasool

وَسَلَّمَ سے منہ پھیرتے ہو حالانکہ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمہارے اور تمہارے والد حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے بروز قیامتاللہ پاک کی بارگاہ میں وسیلہ ہیں بلکہ تم حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہی کی طرف متوجہ ہو کر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسے شفاعت مانگو پھر اللہ کریم آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شفاعت قبول فرمائے گا۔(شفاء،القسم الثانی،الباب الثالث،فصل واعلم انّ حرمۃ النبی۔۔۔ الخ، الجزء الثانی ، ص۴۱)

اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ بارگاہِ رسالت میں عرض کرتے ہیں:

تجھ سے چھپاؤں منہ تو کروں کس کے سامنے                   کیا اور بھی کسی سے توقع نظر کی ہے

(حدائقِ بخشش ،ص۲۲۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سنا آپ نے!کروڑوں مالِکیوں کے عظیم پیشوا حضرت سیِّدُنا امام مالِکرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کیسے زبردست عاشقِ رسول تھے،آپرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اپنی ذات کے لئے تو سب کچھ برداشت کر لیا کرتے تھے،لیکن اگر کوئی شخص ان کے اور ہمارے آقا و مولیٰ،جنابِ احمد مجتبیٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مسجد شریف میں آواز بلندکرکے بے ادبی کرجاتا تو آپرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی غیرتِ ایمانی کو جوش آجاتا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اس کی اس نازیبا حرکت پر خاموش نہ رہ پاتے اوراسی وقت اسے نیکی کی دعوت دیتے ہوئےبارگاہِ رسالت کےآداب(Manners)یاد دلاتے کہ یہ وہ مقدس مقام ہے جس کے آداب ہمارے پیارے ربِّ کریم نے اپنے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم میں بیان فرمائے ہیں۔اس واقعے میں جہاں حضرت سَیِّدُنا امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے عشقِ رسول کا ظہور ہے وہیں یہ بھی پتا چلا کہ حضرت سَیِّدُنا امام مالکرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نیکی کی دعوت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے،مگر افسوس!اب نیکی کی دعوت