Ghos-e-Pak Ka Khandan

Book Name:Ghos-e-Pak Ka Khandan

ہم سبھی کو حقیقی حیا کی                   میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

 (وسائل بخشش مرمم،ص۱۲۸)

صَلُّوْا  عَلَی  الْحَبِیْب!                                                                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(3)تیسرا مدنی پھول یہ ملا کہ جوماں باپ متقی و پرہیزگار،عبادت گزار، شرم و حیا کے پیکر اور مدنی رنگ میں رنگے ہوئے ہوتے ہیں تو یہی خصوصیات ان کی اولاد میں بھی منتقل ہوجاتی ہیں اوراللہ پاک ایسوں کی نسلوں کو بھی  سنوار دیتا ہے،جیسا کہ

حضرت سیِّدُنا عبدُاللہبن عبّاسرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں:بے شکاللہ پاکانسان کی نیکو کاری سے اس کی اَولاد اور اَولاد، دَراَولاد کی اِصلاح فرمادیتا ہے،اُس کی نسل اور اُس کے پڑوسیوں میں اُس کی حفاظت فرماتا ہے اوروہ سباللہ پاککی طرف سےامان میں رہتے ہیں۔(تفسیردُرِّمَنثور،۵/۴۲۲)

فکر کی بات یہ ہے کہ ماں باپ ہی اگرفیشن کے مَتوالے ہوں گے،ماں باپ ہی فلمیں ڈِرامے دیکھنے اور گانے  باجے سننے کے شیدائی ہوں گے،ماں باپ ہی  بے عملی کا شکار ہوں گے،ماں باپ ہی ضروری دِینی مسائل سے ناواقف ہوں گے،ماں باپ ہی سُنّتوں سے منہ موڑے ہوئے ہوں گے،ماں باپ ہی بے پردگی و بے حیائی اور طرح طرح کے باطنی امراض کا شکار ہوں گے تو ایسوں کی اولاد کم ہی باعمل وباکردار اور عاشقِ رسول بن پاتی ہوگی۔لہٰذاماں باپ کو چاہئے کہ سب سے پہلے وہ خود عِلْم و عمل کے زیور سے آراستہ ہوں خصوصاً فرض عُلوم سیکھیں،نمازِ پنجگانہ کا اِہتمام کریں،تِلاوتِ قرآن کو اپنا معمول بنائیں،سُنّتیں اپنائیں، شرم و حیا کے پیکر بنیں اور اپنے ظاہر  و باطن کو اسلامی تعلیمات کے مطابق سنوارنے کی کوشش کریں تاکہ وہ اپنی اَولاد کی صحیح معنوں میں مدنی تربیت کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔