Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

اپنےدامن پرسجانےوالے،حضرتِ سیِّدناعیسیٰعَلَیْہِ السَّلَام کےتابعی اوررحمتِ عالَم،نورِ مُجَسَّمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےصحابی ہونےکااعزازحاصل کرنےوالےمشہورصحابی ہیں۔(مراٰۃ المناجیح،۸/ ۵۲۲ملخصاً)حضرت سلمان فارسیرَضِیَ اللہُ عَنْہ کےاِسلام لانےکاواقعہ بہت  ہی ایمان افروزہے۔

       آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُاَ صْفَہَان(ایران) کےرہنے والے تھے۔ اپنے آباء و اجداد کے دِین سے بیزار ہو کر دینِ حق کی تلاش میں اپنے وطن سے نکل کر مختلف دِینی و مذہبی راہنماؤں کی صحبت اختیار کی۔ ایک رَاہِب نے آپ کو بتایا کہ اب نبیِّ آخِرُ الزَّماں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ظہور کا وقت قریب ہے، جو دینِ ابراہیمی پر ہوں گے، اُس مقام کی جانب ہجرت(Migration) کریں گے، جو دو پہاڑوں کے درمیان ہوگا، جہاں کھجور کے درخت کثرت سے پائے جائیں گے، اُن کے دونوں کندھوں کے درمیان مُہر ِنَبُوَّت ہوگی،وہ ہدیہ(یعنی تحفہGift)قبول کریں گے اور صدقہ نہیں کھائیں گے۔رَاہِب کے انتقال کے بعد آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ایک قافلے کے ہمراہ سفر کر رہے تھے۔راستے میں قافلے والوں کی نیَّت بدل گئی اور انہوں نےآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُکو ایک یہودی کے ہاتھ بیچ دیا۔(طبقاتِ ابنِ سعد، ۴/۵۶)تقریباًدس باربیچےگئے۔(بخاری،کتاب مناقب الانصار باب اسلام سلمان فارسی۲/۶۰۷، حدیث:۳۹۴۶)بالآخر بکتے بِکاتے مدینَۂ مُنَوَّرہ پہنچ گئے۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہایک مرتبہ کھجور کےدرخت پر چڑھ کر کھجور توڑ رہے تھے کہ خبر  سُنی کہ نبیِّ آخِرُ الزَّمَاںصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہجرت فرماکر مدینےکےقریب مقامِ قُبا میں تشریف لا چکے ہیں،اسی وقت دل بے قرار ہوگیا،فوراً نیچے تشریف لائے اور خبر لانے والے سے دوبارہ یہ رُوح پَروَر خبر سننے کی خواہش ظاہر کی، یہودی آقا نے اپنے غلام کا تَجَسُّس اور بے قراری دیکھی تو غُصّےہوگیا اور ایک زوردار تھپڑ رسید کرکے کہنے لگا: تمہیں ان باتوں سے کیا مطلب؟ جاؤ!دوبارہ کام پر لگ جاؤ،آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ دل پر پتھر رکھ کر خاموش ہوگئے لیکن صَبرو قَرار تو لُٹ چکا تھا،لہٰذا جونہی موقع ملا