Qabr Men Kaam Aany Waly Aamaal

Book Name:Qabr Men Kaam Aany Waly Aamaal

عطیات میں خردبرد کر لی تو اب یہاں کس سے معافی مانگی جائے گی کیونکہ عطیات کسی نگران کی مِلک تو نہیں ہوتے تو یہ نگران کیونکر معاف کر سکتا ہے؟ اور اگر خُدانخواستہ کبھی نقصان ہوا تو توبہ بھی کرنی ہوگی اور خردبرد والی رقم اپنے پَلّے سے ادا بھی کرنی پڑے گی۔

حضرت عدی بن عمیر رَضِی اللہ عَنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: آقائے مظلوم، سرورِ معصوم، حَسنِ اَخلاق کے پیکر، نبیوں کے تاجور، محبوبِ ربِّ اکبر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہ وَآلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:

"ہم تم میں جسے کسی کام پر عامل بنائیں پھر وہ ہم سے سُوئی یا اس سے بھی کمتر چیز چُھپالے تو یہ خیانت ہے، جسے قیامت کے دن لائے گا۔"

اس حدیث کی شرح میں حکیم الامّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمَۃُ اللہ عَلَیہْ فرماتے ہیں: یعنی خیانت چھوٹی ہو یا بڑی قیامت میں سزا اور رُسوائی کا با عث ہے خُصوصاً جو خیانت زکوٰۃ وغیرہ میں کی جائے کیونکہ یہ عبادت میں خیانت ہے اور اس میں اللہکا حق مارنا ہے اور فقیرں کو اُن کے حق سے محروم کرنا، رب کریم فرماتا ہے:

وَ  مَنْ  یَّغْلُلْ  یَاْتِ  بِمَا  غَلَّ  یَوْمَ  الْقِیٰمَةِۚ- (۴،ال عمرٰن ،۱۶۱)

ترجمہ کنز الایمان: اور جو چُھپا رکھے وہ قیامت کے دن اپنی چھپائی چیز لے کر آئے گا۔

 (مراٰۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح، ج ۳، ص ۱۵)

لہٰذا آئیے! مِل کر اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتی ہیں کہ ہمیں جس طرح کے بھی مدنی عطیات، زکوٰۃ، فطرہ اور صدَقہ وغیرہ جو کچھ ملے گا وہ امانت داری کے ساتھ اپنی ذمہ دار اسلامی بہن تک پہنچائیں گی اور کسی بھی طرح کے حیلے سے کام نہیں لیں گی اس کے لئے بہتر ہے کہ تمام اسلامی بہنیں شیخِ طریقت امیرِ اہلسنت