Isteqbal-e-Mah-e-Ramzan

Book Name:Isteqbal-e-Mah-e-Ramzan

٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان کو اپنے لیے نیکیاں کمانے کا موسم(Season)شمار کرتے تھے جبکہ آج کل اسے مال کمانے کا سیزن سمجھا جانے لگا ہے۔ ٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان میں زیادہ سے زیادہ وقت رِضائے الٰہی کے حصول میں گزارتے جبکہ آج کل اس ماہ میں زیادہ پیسے کمانے کے لیے اوورٹائم (Overtime) لگانےکا رجحان زیادہ ہے۔

افسوس! صد افسوس!اب تو حال یہ ہو چکا ہے کہ مَعَاذَاللہ رمضان کے فرض روزے  بھی بِلاعُذرِ شرعی چھوڑنے کا رواج بنتا جا رہا ہے۔  ٭ذرا سی گرمی زیادہ  ہوئی تو روزہ چھوڑ دیا۔ ٭سر میں معمولی درد ہے تو روزہ چھوڑدیا۔  ٭ ذرا سی طبیعت خراب ہے تو روزہ چھوڑدیا۔ ٭ کام زیادہ کرنا ہے تو روزہ چھوڑ دیا۔ ٭اوورٹائم (Overtime)لگانا ہےتو روزہ چھوڑ دیا۔ ٭ ذرا سا سفر کرنا ہے تو روزہ چھوڑ دیا۔

یقیناً بعض مخصوص صورتوں میں روزہ چھوڑنے کی اجازت بھی ہے لیکن اس کا فیصلہ ہر ایک نہیں کرسکتا بلکہ کسی ماہر مفتی صاحب سے شرعی رہنمائی لے کر ہی روزہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے مگر اپنی مرضی سے خودہی فیصلہ کرکے روزے چھوڑ دینا کہاں کی عقلمندی ہے؟بلکہ  اب توہرچلتے پھرتے سے شرعی مسائل پوچھنے کا رُجحان بھی بڑھتاجارہاہے ، بتانے والا چاہے شرعی مسائل جانتاہویا نہ جانتاہو ، وہ بھی جو سمجھ میں آتاہے ، بتانے میں شرم محسوس نہیں کرتا ، بلکہ ایسے موقع پرتوبندے کو ڈرنا چاہئے کہ میراکسی کو غلط مسئلہ بتانا کہیں میرے لیے پکڑ کا سبب نہ بن جائے۔ اللہ  پاک ہمیں اپنا خوف اورتقویٰ کی دولت نصیب فرمائے۔ اٰمین

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اللہ  پاک کے نیک بندے ماہِ رمضان کےاس قدر شیدائی ہوتے تھےکہ کم عمری میں بھی سخت گرمی میں بھوک پیاس برداشت کرکے روزہ رکھ لیتے اور پھر