Nachaqiyon ka Asbab or Ilaj

Book Name:Nachaqiyon ka Asbab or Ilaj

کتاب مناقب الانصار، باب حبّ الانصار، ۲/۵۵۵، الحدیث: ۳۷۸۴)  

            ایک بار اَوس و خَزْرج کے کچھ افراد مل جل کر ایک چوپال میں بیٹھے محبت بھری باتیں کر رہے تھے کہ ادھر سے ایک یہودی گزرا، اس نے جب دیکھا کہ اسلام نے اَوْس و خزرج کے درمیان اختلافات کو دُور کرکے انہیں محبت و خلوص کے رنگ میں رنگ دیا ہے، یہ دیکھ کر وہ حسد میں مبتلا ہوگیا اور اس نے ایک یہودی نوجوان کو وہ نظمیں یاد کروائیں جو بُعاث کی جنگ کے بارے میں اَوس و خزرج کے شاعروں نے کہی تھیں، پھر اس سے کہا کہ جاکر اَوس و خزرج کے مجمع میں بیٹھ کر انہیں یہ نظمیں سناؤ، جب اس نے یہ نظمیں سنائیں تو اوس و خزرج کے جذبات پھر سے بھڑک اٹھے اور دونوں بولے کہ آؤ پھر سے دو دو ہاتھ ہو جائیں۔ یہاں تک کہ سب اسلحہ لے کر جنگ کے میدان میں پہنچ گئے۔ جب رسولِ کریم، رؤف رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس کی خبر ہوئی تو آپ بڑی جلدی سے میدانِ جنگ پہنچے، فریقین کو روکا اور فرمایا: میں تمہارے درمیان موجود ہوں اور تم جاہلیت کی جنگ لڑنے جا رہے ہو؟

آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی نصیحت سن کر ان دونوں نے سمجھ لیا کہ یہ شیطانی چال اور یہود کی سازش تھی، چنانچہ دونوں نے توبہ کی اور ایک دوسرے کو گلے لگایا اور محبت کے ساتھ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی قیادت میں واپس اپنے اپنے گھروں کو آ گئے۔(صراط الجنان ،۲/۱۹ملخصاً)

دنیا کے جھگڑوں سے یکسر چھڑا کر                                      غیروں کی اُلفت کو دِل سے مٹا کر

شاہِ والا مجھے اپنا بنالو                                                          اپنا بنالو مجھے اپنا بنالو

(سامانِ بخشش،ص۱۵۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد