Nachaqiyon ka Ilaj

Book Name:Nachaqiyon ka Ilaj

  اوس و خزرج پہلے تو بڑے اتفاق و اتحاد کے ساتھ مل جل کر رہتے تھے مگر پھر عربوں کی فطرت کے مطابق اِن دونوں قبیلوں میں لڑائیاں شروع ہو گئیں۔  یہاں تک کہ آخری لڑائی جو”جنگ بُعاث“کے نام سے مشہور ہے، یہ جنگ  اس قدر ہولناک اور خونریز تھی کہ اس میں اوس و خزرج کے تقریباً تمام نامور بہادر لڑ بھڑ کر مر گئے، یوں آپس کے جھگڑوں اور باہمی دشمنی کی وجہ سے یہ دونوں قبیلے بے حد کمزور ہوگئے۔

اِسلام قبول کرنے کے بعد رسولِ رحمت، شفیعِ امت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مقدس تعلیم و تربیت کی بدولت اوس و خزوج کے تمام پرانے اختلافات ختم ہو گئے اور یہ دونوں قبیلے آپس میں پیار اورمحبت کے ساتھ  رہنے لگے۔ اِن لوگوں نے اسلام اور مسلمانوں کی بے پناہ امداد و نصرت کی اِس لئے تاجدارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ان خوش بختوں کو ”انصار“ کے معزز لقب سے سرفراز فرمایا۔ یہاں تک کہ ان سے پیار کو ایمان کی نشانی قرار دیا، چنانچہ حضرت سَىِّدُنا انس رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سے روایت ہے کہ شاہِ بنی آدم،تاجدارِ حرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ایمان کی نشا نی انصار سے محبت کرناہے اور منافقت کی نشانی انصار سے بغض رکھنا ہے۔( بخاری، کتاب مناقب الانصار، باب حبّ الانصار، ۲/۵۵۵، الحدیث: ۳۷۸۴.) 

            ایک بار اوس و خزرج کے کچھ افراد مل جل کر ایک چوپال میں بیٹھے محبت بھری باتیں کر رہے تھے کہ ادھر سے ایک یہودی گزرا، اس نے جب دیکھا کہ اسلام نے اوس و خزرج کے درمیان اختلافات کو دور کرکے انہیں محبت و خلوص کے رنگ میں رنگ دیا ہے، یہ دیکھ کر وہ حسد میں مبتلا ہوگیا اور اس نے ایک یہودی نوجوان کو وہ نظمیں یاد کرائیں جو بعاث کی جنگ کے بارے میں اوس و خزرج کے شاعروں نے کہی تھیں، پھر اس سے کہا کہ جاکر اوس و خزرج کے مجمع میں بیٹھ کر انہیں یہ نظمیں سناؤ، جب اس نے