Mout Ki Talkhi Aur Karwahat

Book Name:Mout Ki Talkhi Aur Karwahat

سیِّدُناعیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے پوچھا: تمہارے اِنتقال کوکتناعَرصہ ہوا؟اُنہوں نے بتایا: میرے انتقال کو چارہزار(4000)سال گزر چکے ہیں، مگر اب تک موت کی سختی اور کڑواہٹ مجھ سے نہیں گئی۔(حکایتیں اور نصیحتیں ۵۵۳)

جاں کَنی کی تکلیفیں ذَبْح سے ہیں بڑھ کر کاش!                     مُرْغ بن کے طَیْبہ میں ذَبْح ہو گیا ہوتا

کاشکے میں دُنیا میں پیدا نہ ہُوا ہوتا                                   قَبْر و حَشْر کا ہر غم خَتْم ہو گیا ہوتا

(وسائلِ بخشش  مُرمّم، ص ۱۵۸۔۱۶۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو! اس حکایت سے معلوم ہوتا ہے کہ موت کا ذائقہ بہت تلخ ہے، اس کی کڑواہٹ بڑی  تیز ہے۔ غور کیجئے کہ جب 4ہزار سال گزرنے کے بعد بھی موت کی کڑواہٹ ختم نہیں ہوئی تو جس وقت موت آئے گی،اُس وقت  جو موت کی کڑواہٹ اور تلخی محسوس ہوگی اس  کا حال کیا ہوگااور اس میں کتنی شدّت ہوگی؟

       دوسری بات یہ بھی سماعت فرمائیں کہ اس روایت میں ہے کہ حضرت سَىِّدُنا عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامنے حضرت سام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا کہ ان کے بال کیسے سفید ہو گئے جبکہ ان کے دور میں سفید نہیں ہوتے تھے، تو یادرکھیں کہ رُوئے زمین پر سب سے پہلے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے بال سفید ہوئے،ان سے پہلے لوگ بوڑھے ہوتے تھے مگر ان کے بال سفید نہیں ہوتے تھے، سب سے پہلے جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے بال سفید ہوئے تو آپ نے اللہ پاک سے عرض کی: مالک یہ کیا ہے؟ اللہپاک نے فرمایا: یہ وقار ہے۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَامنے عرض کی: اے میرے ربّ! میرے وقار کو مزید بڑھا دے۔(مرآۃُ المناجیح، ۶/۱۹۳ ملخصاً) تو حضرت سام بن نوح رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا زمانہ چونکہ حضرت