Museebaton Per Sabr Ka Zehin Kaisey Banay

Book Name:Museebaton Per Sabr Ka Zehin Kaisey Banay

عَلَیْہِمُ السَّلَام کا یہ فرضِ منصبی ہے کہ وہ تبلیغ و ہدایت کرتے رہیں تو ظاہر ہے کہ جب عوام ان کی بیماریوں سے نفرت کر کے ان سے دُور بھاگیں گے تو بھلا تبلیغ کا فریضہ کیونکر ادا ہو سکے گا؟ الغرض حضرت سیدنا ایّوب عَلَیْہِ السَّلَام ہرگز کبھی کوڑھ کی بیماری میں مُبْتَلا نہیں ہوئے بلکہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے بدن پر کچھ آبلے اور پھوڑے پھنسیاں نکل آئی تھیں جن سے آپ عَلَیْہِ السَّلَام برسوں تکلیف برداشت کرتے اور برابر صابر و شاکر رہے۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن، ص۱۸۱-۱۸۲)یونہی بعض کتابوں میں جو یہ واقعہ لکھا ہے کہ بیماری کے دوران حضرت سیدنا ایّوب عَلَیْہِ السَّلَام کے جسم مبارَک میں کیڑے پیدا ہو گئے تھے جو آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا جسم شریف کھاتے تھے،یہ بھی درست نہیں کیونکہ ظاہری جسم میں کیڑوں کا پیدا ہونا بھی عوام کے لئے نفرت و حقارت کا باعث ہے اور لوگ ایسی چیز سے گھن کھاتے ہیں۔(صراط الجنان،۶/۳۶۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! آپ نے سنا کہ  اللہ کریم کے پیارے نبی حضرت سَیِّدُنا ایوب عَلَیْہِ السَّلَام پر  کیسی کیسی سخت آزمائشیں آئیں مگرآپ عَلَیْہِ السَّلَام نے رونے دھونے، چیخنے چلانے،شکوے شکایات،بے صبری اورناشکری کرنے کی بجائے صبر و رضا کا دامن تھامے رکھا اور ربِّ کریم کی رضا پر راضی رہے۔افسوس!عِلْمِ دِین سے دُوری کے باعث اب ہمارے معاشرے میں صبرو برداشت والی  مَدَنی سوچ رکھنے  والے لوگ بہت کم ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جو کسی نہ کسی اِعتبار سے بے صبری میں مُبْتَلا ہیں،مثلاًعِلْمِ دِین سے دُوری کی وجہ سے جوان بیٹے یا بیٹی کی موت پرتو شاید اِس قدربے صبری دکھائی جاتی ہے کہ مَعَاذَاللہ کفریہ کلمات تک بھی بَک دِیے جاتےہیں، ٭آپریشن (Operation)کروایا مگر ناکام ہوگیاتو بے صبری،٭بیماری آگئی تو بے صبری،٭کسی کی کوئی چیز گم ہو