Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

اکثرافراد  اپنی حالت پرمطمئن دکھائی نہیں دیتے  اوران  کی خواہشات کے درخت  میں نئی نئی شاخیں نکلتی رہتی ہیں ، چنانچہ

کوئی اپنی آمدنی پر راضی نہیں

منقول ہے: ایک بُزرگ جن کی دعائیں قبول ہوتی تھیں،ان کی خدمت میں ایک شخص آیا اور اپنی محتاجی کارونا روتےہوئےکہنے لگا:حضرت!میرے گھرمیں چار(4)آدمی کھانے والے ہیں اور میری آمدنی صِرف پانچ ہزار(5000)روپےماہانہ ہےجس سے میرے اَخراجات پورے نہیں ہوتے،آپ میرےحق میں دعا کیجئےکہ میری آمدنی میں کچھ اضافہ ہوجائے۔انہوں نےدعاکردی۔پھرایک دکاندارآیااور عَرض کی:حضور! میرےیہاں چار(4)آدمی کھانے والے ہیں جبکہ کمانے والا میں اکیلا ہوں،مجھے10ہزار روپے مہینے کے ملتے ہیں،میرا خرچ پورا نہیں ہوتا،آمدنی میں اِضافے کی دعا کر دیجئے۔جب وہ چلاگیا توایک تاجرآیااوراِلتجا کی:حضرت!میراکنبہ(Family)4افراد پرمُشْتَمِل ہے اور میری ماہانہ آمدنی فقط50 ہزارہے،خرچہ پورا نہیں ہوتا،لہٰذا میرے لئے دعا کیجئے۔وہ بزرگ حاضِرین سےفرمانے لگے:لگتا ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی اپنی قسمت پر راضی نہیں اگرچہ اس کو دوسرے سےزیادہ ملتا ہے، اگر انسان خود کو دنیا میں خوش اورآخرت میں کامیاب  رکھنا چاہتا ہے تواس پر لازِم ہے کہ جو کچھ اللہ پاک نے اسے دیا ہے اس پر قناعت کرے اور صبر و شکر کرتا رہے کہ اس کی بَرَکت سے مالک کریم اس کو زیادہ دے گا۔( حرص ،۱۷۸-۱۷۹ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! یادرکھئے!شکرِ الٰہی نہ کرنے والااور لالچی انسان کبھی  خوش