Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

Book Name:Naikiyon Ki Hirs Kaisy Paida Ki Jay

کےواقعات  سنتی ہیں ،چنانچہ

آخری  وَقْت تلاوتِ قرآن

       حضرت سَیِّدُنا جُنَیْدبغدادیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہزندگی کے آخری لمحات میں قرآنِ پاک پڑھ رہےتھے ، ان سے پوچھا گیا:اس وَقت میں بھی تلاوت؟اِرشاد فرمایا: میرا نامَۂ اَعمال لپیٹا جارہا ہے تو جلدی جلدی اس میں اِضافہ کررہا ہوں۔(صید الخاطر لابن الجوزی، ص۲۲۷)

عبادت کی مٹھاس

       منقول ہے:کچھ لوگ امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر بن عبدُالعزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی عیادت کے لئےحاضر ہوئے،جن کےساتھ ایک دُبلا پتلا نوجوان بھی تھا۔حضرت سَیِّدُنا عمر بن عبدُالعزیز رَحْمَۃُاللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اس سےپوچھا:اےنوجوان!میں تمہیں اتنا کمزور کیوں دیکھ رہا ہوں؟اس نے عرض کی: امیرُ المؤمنین! چندبیماریوں کی وجہ سے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فرمایا:تمہیں اللہ پاک کا واسطہ سب کچھ سچ سچ بتاؤ۔اس نےکہا:اے مومنوں کےامیر!میں نے دُنیاوی چمک دمک دیکھی تو اسے مزہ خراب کرنے والا پایا،میری نظر میں اس کی رونق اور مٹھاس کم ترہوگئی،اس کاسونا اور پتھر برابر ہو گئے،اب میری حالت ایسی ہے کہ میں عرشِ الٰہی کودیکھ  رہا ہوں،لوگوں کوجنت اورجہنم کی طرف جاتےہوئے دیکھ رہاہوں ، بس اسی وجہ سےمیں دن میں روزے رکھتاہوں اوررات کوعبادت کرتا ہوں،پھربھی میرا یہ عمل اللہ پاک کی جانب سے دیئےجانےوالےثواب و عذاب کے لئے بہت کم ہے۔(احیاء علوم الدین،کتاب المراقبۃ والمحاسبۃ،۵/۱۴۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد