Shan-e-Farooq-e-Azam

Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

انداز پائے جاتے ہیں اور کچھ متکبّرین میں بعض ۔ لیکن یاد رہے کہ یہ تمام باتیں اُسی وقت   تَکَبُّر کے زُمرے میں آئیں گی جبکہ دل میں  تَکَبُّر موجود ہو،محض ان چیزوں کو   تَکَبُّر نہیں کہا جاسکتا ۔(ماخوذ از احیاء العلوم ، ۳/۴۳۴)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یاد رہے کہ تکبُّر“ کی ضروری معلومات اور اس  مہلک (یعنی ہلاک کرنے والے)مرض سے بچنے کے طریقوں کو جاننا  بھی فرض ہے اور ابھی ہم نےسُنا  کہ تکبُّر کس قدر ہلاکت خیز بیماری ہے کہ جس بدنصیب کو یہ بیماری لگ جائے اُسے تباہی و بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کرتی اور بالآخر اسے جہنم کا حقدار بنادیتی ہے،لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ ہم اپنے کمزور بدن پر ترس کھائیں اور جہنم کی تباہ کاریوں سے اپنے آپ کو ڈرائیں،جب بھی نفس و شیطان کسی مسلمان کو حقیر جاننے اور غرور و تکبُّر کا مظاہرہ کرنے پر اُبھاریں تو انسان کو اپنے ماضی،اپنی اوقات اور اللہپاک کی عطاؤں پر غور کرنا چاہئے ۔اللہ پاک ہم سب کو عاجزی اختیار کرنے اور تکبُّر سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

فخر و غُرور سے تُو مولیٰ مجھے بچانا

یا ربّ! مجھے بنا دے پیکر تُو عاجزی کا

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۱۷۸)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو! پہلی حکایت میں ہم نے سنا کہ حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَامنے اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا وصف یہ بیان فرمایا تھا کہ  حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  حق بات کرتے ہیں، حق کی طرف ہدایت دیتےہیں اور حق کےساتھ ہی اس