Shan-e-Bilal-e-Habshi

Book Name:Shan-e-Bilal-e-Habshi

کےآداب میں سےیہ بھی ہےکہ جب ہم اپنےلیے دُعا مانگیں تو سب اہلِ اسلام کواس دُعا میں شریک کریں۔اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتے ہیں کہ اگردُعا مانگنے والا خود قابلِ عطا نہیں تو کسی بندے کا طُفَیلی ہو کر مراد کو پہنچ جائے گایعنی اگر دعا مانگنے والا خود ایسا ہے کہ اسے کچھ نہ دیا جائے تو کسی  نیک کے صدقے اسے اپنی مراد مل جائے گی۔

حضرت سَیِّدُناابوالشیخ اَصْبَہانی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نےحضرت سَیِّدُناثابت بُنانیرَحْمَۃُ   اللّٰہ  عَلَیْہ سےروایت کی: ہم سےذکرکیاگیا،جوشخص مسلمان مَردوں اورعورتوں کےلیےدُعائےخیرکرتاہے،قیامت کوجب ان کی مجلسوں پر گزرے گاتو ایک کہنے والا کہے گا:یہ وہ ہے  جوتمہارے لیے دُنیا میں دُعائے خیرکرتاتھا،پس وہ اس کی شفاعت کریں گےاور جناب اِلٰہی میں عرض کر کےاسے جنت میں لے جائیں گے۔

قرآن ِکریم کے پارہ  26،سورہ ٔمحمد،آیت نمبر19میں تمام مسلمانوں کیلئے دُعا کرنے کے بارے میں اللہپاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِؕ      (پ۲۶، محمد: ۱۹)     

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور اےمحبوب اپنے خاصّوں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں  کےگُناہوں کی معافی مانگو۔

       حضورنبیِ کریمصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےایک شخص کو اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِيْ (یعنی اےاللہ!میری مغفرت فرما) کہتےسُنا۔فرمایا:اگرسب مسلمانوں کوشاملِ دُعاکرتاتوتیری دُعامقبول ہوتی۔( ردّ المحتار، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، آداب الصلاۃ، مطلب: في الدعاء بغیر العربیۃ،۲/۲۸۶)

      اےعاشقانِ صحابہ!ہمیں بھی چاہئےکہ اپنی دُعاؤں میں اپنےتمام مسلمان بھائیوں اور دوست احباب بالخصوص والدین اور اپنےاساتذہ کوضروریادرکھاکریں،یادرکھئے!٭دُعادُنیاوآخرت کی