Faizan-e-Safar-ul-Muzaffar

Book Name:Faizan-e-Safar-ul-Muzaffar

آپ کی زندگی بھر کی ضروریات پوری کی جائیں گی،اگر آپ یہاں سے جانا چاہتے ہیں تویہ30 دینار ہیں انہیں اپنی ضَروریات پر خَرچ کرلیجئے اور تشریف لے جائیے ہم آپ کی مجبوری سمجھتے ہیں۔اس شخص کا بیان ہے کہ اس سے پہلے میں کبھی30 دینار کا مالک نہیں ہوا تھا اور مجھ پر یہ بات بھی ظاہِر ہوگئی کہ بَدشُگُونی کی کوئی حقیقت نہیں۔(روح البیان،پ۲،البقرۃ،تحت الایۃ۱۸۹،۱/۳۰۴ملخصاً)

کریں نہ تنگ خیالاتِ بد کبھی ، کردے                            شُعور و فکر کو پاکیزگی عطا یاربّ

(وَسائلِ بخشش مُرمَّم،ص۷۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیاری  پیاری اسلامی  بہنو!بیان کردہ حکایت سے پتہ چلا!بدشُگُونی کا حقیقت سے دُور دُور تک کا بھی کوئی تعلق نہیں ہوتا۔وہ شخص دورانِ سفر  اپنے ذِہن کے مُطابق بد شگونیوں کا شکار ہوا اور یہ سوچنے لگا کہ اب  سفر ختم کر کے واپس جانے میں ہی عافیت ہے۔کیونکہ اس کے خیال کے مطابق  اتنی ساری بد فالیوں کے بعد اس کی حاجت کا پورا ہو نا ممکن نہ تھا،چونکہ سفر کرنا بھی ضروری تھالہٰذا اس نے سفر ختم نہ کیا ۔ جب وہ وہاں پہنچا تو اسے اتنی رقم مل گئی جو اس سے پہلے اس نے کبھی دیکھی  بھی نہیں تھی اور نہ ہی اسے اس کی توقع(Expactation) تھی۔ اپنی حاجت کے اس طرح پورا ہونے کے بعداس نے یہ ذہن بنا لیا کہ بدشُگُونی کی کوئی  حقیقت نہیں ہے۔اس حکایت سے اُن لوگوں کے وہم کی مکمل کاٹ ہوگئی جو  کسی انسان،جانور، کسی دن یا کسی مہینے کو صرف اپنے وہم کی بنیاد پر  منحوس خیال کرتے ہیں حالانکہ شریعت میں اس کی کوئی حقیقت نہیں۔

یادرکھئے!جو وہم کی آفت میں مُبْتَلا ہوجائے تو اسے ہر چیز ہی منحوس محسوس ہونے لگتی ہے، حتّٰی کہ وہم  میں مبتلا رہنے والی کم عقلوںکی باتوں میں آکر غلط فیصلے کرکے نہ صرف خود آزمائش میں مُبْتَلا ہوجاتی