Ham Q Nahi Badltay

Book Name:Ham Q Nahi Badltay

نیند کا غلبہ ہوتا تو اٹھ کر گھر میں ٹہلناشروع کر دیتیں اور ساتھ ساتھ خود سےفرماتی جاتیں :رابعہ!یہ بھی کوئی نیند ہے،اس کاکیالطف؟ اسے چھوڑ دو اور قبر میں مزے سے لمبی مدت کے لئےسوتی رہنا،آج تو تجھے زیادہ نیند نہیں آئی لیکن آنے والی رات میں نیند خوب آئے گی ،ہمت کرو اوراپنےربِّ کریم  کوراضی کر لو۔اس طرح کرتےکرتےآپ نے پچاس سال گزار دئیے، آپ نہ تو کبھی بستر پرسوئیں اور نہ ہی کبھی تکیہ پر سر رکھا یہاں تک کہ آپ انتقال کر گئیں۔(حکایات الصالحین،ص ۳۹)

پیاری پیاری اسلامی بہنو! اگر ہم دنیاوآخرت میں کامیاب ہوناچاہتی ہیں تو ہمیں خوداحتسابی(غور و فکر) کی عادت بنانی ہوگی کیونکہ جس طرح دُنیاوی کاروبار سےتعلق رکھنے والا کوئی بھی شخص اسی وقت کامیاب  تاجر بن سکتا ہے،جب وہ اپنےخرچ کیے ہوئے مال سے کئی گُنا زیادہ نفع کمانےمیں کامیاب ہوجائےاوراس کا اَصَل سرمایہ بھی مَحْفُوظ رہےتو اِس مَقْصَد کےحُصُول کےلئےوہ اپنے کاروبار(Business)كاروزانہ، ماہانہ اور سالانہ حساب کتاب کرتا ہے،پھر اُس پرمختلف پہلوؤں سے غور و فِکْر کرتاہے،جہاں کسی قسم کی خامی نظر آئے، اُسےدُرُسْت کرتا ہے اور جوچیز نفع کے حُصُول میں رُکاوٹ نظرآتی ہےاس کودُورکرتاہے۔اگروہ اپنےکاروباری مُعاملات کامُحاسَبہ نہ کرے تو اُسے نفع حاصل ہونا تو دور ،اُلٹا نُقْصان کا سامنابھی ہوسکتا ہےاور اگر اس نُقْصان کے بعدبھی وہغفلت کی گہری نیندسے بیدار نہ ہوتو ایک دن ایسابھی آتا ہےکہ اُس کااَصَل سرمایہ بھی باقی نہیں رہتا اور وہ کوڑی کوڑی کا مُحتاج ہو جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح

جو”آخرت“میں نفع کمانے کی آرزُو مَنْد ہو ،اُسے بھی چاہئے کہ اپنے کئے گئے اَعْمال پر غور کرے ، جو اَعْمال اُس کونفع دِلوانےمیں مُعاون ثابت ہوں، اُن کو مزید بہتر کرے اور جو کام اِس نفع کےحُصُول میں رُکاوٹ بن رہےہوں، اُنہیں چھوڑ دے،جو اس طرح اپنا اِحْتِساب جاری رکھے گی ۔وہ اللہکریم کی توفیق