Sharm-o-Haya Kisy Kehty Hen

Book Name:Sharm-o-Haya Kisy Kehty Hen

ایک عورت پر نظر پڑی اور دل اس طرف مائل ہوا لیکن پھرفوراًہی شرمندہ ہو کر تائب ہوئے اور بارگاہِ الٰہی میں یوں دُعا کی : ’’اے میرے پاک پروردگار! آنکھیں اگرچہ بہت بڑی نعمت ہیں ، لیکن اب مجھے خطرہ محسوس ہونے لگا ہے کہ کہیں یہ میری ہلاکت کا باعث نہ بن جائیں اور میں ان کی وجہ سے عذاب میں مبتلا نہ ہوجاؤں ، میرے مالک !تُو میری بینائی سلب کرلےچنانچہ ان کی دعاقبول ہوئی اور وہ نابینا ہو گئے۔ ([1])

آنکھ اُٹھتی تو میں جھنجھلا کے پلک سی لیتا

دل بگڑتا تو میں گھبرا کے سنبھالا کرتا

 (ذوقِ نعت ، ص۳۱)

            پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اللہپاک کے ولی حضرت یونس رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کایہ انداز ، اتنی اعلیٰ سوچ یہ اِنہی کا حصہ تھا۔ بہرحال ہمیں اتنا تو چاہیے کہ ہم اپنی آنکھوں کو ہر اس کام سے بچائیں جو شرم وحیا کے خلاف ہو۔ بالخصوص  اِسْتِقْبالِیَہ(Reception) پر بیٹھی بے پردہ عورت بدنِگاہی کی دعوت دے رہی ہو یا کہیں راستے میں آتے جاتے دِکھائی دے تو اپنی نِگاہوں کی حفاظت کیجئے کہ ایسی عورت کو بُری نیت سے دیکھنامُسلمان کا نہیں شیطان کا کام ہے۔ چنانچہ

حضرت عبدُاﷲ بن مَسْعُود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی ٔ پاک ، صاحبِ لَوْلاک صَلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ ذی وَقار ہے : عورت عورت ہے (یعنی


 

 



[1]    عیون الحکایات ، الحکایۃ السابعۃ والاربعون بعد المائۃ ، ۱۶۵ملخصا